Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

8/1/19

1947کی ہجرت کی دکھ بھری باتیں



مہاجر ہیں مگر ہم ایک دنیا چھوڑ آئے ہیں

تمہارے پاس جتنا ہے ہم اتناچھوڑ آئے ہیں


کہانی کا یہ حصہ آج تک سب سے چھپایا ہے

کہ ہم مٹی کی خاطر اپنا سونا چھوڑ آئے ہیں


نئی دنیا بسا لینے کی اک کمزور چاہٹ میں

پرانے گھر کی دہلیزوں کو سوتا چھوڑ آئے ہیں


عقیدت سے کلائی پر جو اک بچی نے باندھی تھی

وہ راکھی چھوڑ آئے ہیں وہ رشتہ چھوڑ آئے ہیں


کسی کی آرزو کے پاؤں میں زنجیر ڈالی تھی

کسی کی اون کی تیلی میں پھندا شھوڑ آئے ہیں


پکا کر روٹیاں رکھتی تھی ماں جس میں سلیقے سے

نکلتے وقت وہ روٹی کی ڈلیا چھوڑ آئے ہیں


جو اک پتلی سڑک اُناو سے موہان جاتی ہے

وہیں حسرت کے خوابوں کو بھٹکتا چھوڑ آئے ہیں


ہمارے لوٹ آنے کی دعائیں کرتا  رہتا ہے

ہم اپنی چھت پہ جو چڑیوں کا جتھا چھوڑ آئے ہیں


سبھی تہوار مل کر مناتے تھے وہاں جب تھے

دوالی چھوڑ آئے ہیں دسہرا چھوڑ آئے ہیں


ہمیں سورج کی کرنیں اس لیے تکلیف دیتی ہیں

اودھ کی شام کاشی کا سویرا چھوڑ آئے ہیں


 منور رانا

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive