Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

3/1/24

اخلاص کیا ہے ؟ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں What is sincerity? In the light of the Quran and Hadith

قَالَ فَبِعِزَّتِكَ لَاُغْوِیَنَّهُمْ اَجْمَعِیْنَۙ(۸۲)اِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِیْنَ(۸۳)(سورۃ ص: 82،83)

بولا تو تیری عزت کی قسم ضرور میں ان سب کو گمراہ کردوں گامگر جو ان میں تیرے چنے ہوئے بندے ہیں

﴿قَالَ رَبِّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ۝٣٩ إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ ۝٤٠﴾ [الحجر:39–40]

﴿وَلَقَدْ هَمَّتْ بِهِ وَهَمَّ بِهَا لَوْلَا أَنْ رَأَى بُرْهَانَ رَبِّهِ كَذَلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوءَ وَالْفَحْشَاءَ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِينَ ۝٢٤﴾ [يوسف:24].

فَادْعُوا اللهَ مُخْلِصِيْنَ لَهُ الدِّيْنَ وَلَوْ کَرِهَ الْکٰفِرُوْنَo (غافر، 40 : 14)

’’پس تم اللہ کی عبادت اس کے لئے طاعت و بندگی کو خالص رکھتے ہوئے کیا کرو، اگرچہ کافروں کو ناگوار ہی ہوo‘‘ 8

 وَمَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِیَعْبُدُوا اللهَ مُخْلِصِيْنَ لَهُ الدِّيْنَ لا حُنَفَآء وَیُقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَیُؤْتُوا الزَّکٰوةَ وَ ذٰلِکَ دِيْنُ الْقَيِّمَةِo (البینۃ، 98 : 5)

حالانکہ انہیں فقط یہی حکم دیا گیا تھا کہ صرف اسی کے لئے اپنے دین کو خالص کرتے ہوئے اللہ کی عبادت کریں، (ہر باطل سے جدا ہو کر) حق کی طرف یکسوئی پیدا کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیا کریں اور یہی سیدھا اور مضبوط دین ہےo‘‘

رأیت في منامي کأن الله تعالٰی یقول: کلکم تطلبون مني غیر أبي یزید. فإنه یطلبني و یریدني وأنا أریده.

یا أبا یزید! ماذا ترید؟

قال: یا رب! إني أرید أن لا أرید إلا ما ترید. تیرے سوا کچھ نہ چاہوں تو فرمایا میں بھی تیرے ساتھ ایسا ہوں جیسے تو میرے ساتھ ہے۔

انا لک کما انت لی

ایک مقام پر فرمایا : میں سمجھتا تھا کہ میں اللہ کو یاد کرتا ہوں پھر وہ میری طرف نظر رحمت کرتا ہے مگر جب پردے اٹھے تو پتا چلا وہ رب پہلے مجھے چاہتا ہے تو میں اسے چاہتا ہوں وہ مجھ سے پہلے میری طلب کرتا ہے

حدیث قدسی امام سہل عبد اللہ تستری  فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی اپنے بندے سے فرماتا ہے کہ میں

قال اللہ تعالی :انا خیر شریک (شراکت دار)من عمل لی عملا واشرک فیہ غیری ترکتہ لغیرہ

قَالَ : مَنْ سَأَلَ اللهَ الشَّھَادَةَ بِصِدْقٍ، بَلَّغَهُ اللهُ مَنَازِلَ الشُّھَدَاء، وَإِنْ مَاتَ عَلَی فِرَاشِهِ۔

جس نے اللہ تعالیٰ سے صدقِ دل کے ساتھ شہادت (کی موت) طلب کی تو اللہ تعالیٰ اسے شہداء کا مقام عطا فرمائے گا خواہ اسے بستر پر ہی موت (کیوں نہ) آئی ہو۔

قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ فَارَقَ الدُّنْیَا عَلَی الْإِخْلَاصِ ِللهِ وَحْدَهُ، وَعِبَادَتِهِ لَا شَرِيْکَ لَهُ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيْتَاءِ الزَّکَاةِ، مَاتَ وَاللهُ عَنْهُ رَاضٍ۔

جو شخص اللہ وحدہ لا شریک کے لئے کامل اخلاص پر اور بلا شرک اس کی عبادت پر، نماز قائم کرنے پر اور زکوٰۃ دینے پر ہمیشہ عمل پیرا رہتے ہوئے دنیا سے رخصت ہو گا اس کی موت اس حال میں ہو گی کہ اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہو گا۔

اخلاص کیا ہے ؟ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں What is sincerity? In the light of the Quran and Hadith

عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضي الله عنه أَنَّهُ قَالَ لِرَسُوْلِ اللهِ ﷺ : حِيْنَ بَعَثَهُ إِلَی الْیَمَنِ : یَا رَسُوْلَ اللهِ، أَوْصِنِي۔ قَالَ : أَخْلِصْ دِيْنَکَ، یَکْفِکَ الْعَمَلُ الْقَلِيْلُ۔

یا رسول اللہ! مجھے نصیحت فرمائیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : دین میں اخلاص پیدا کر، تجھے تھوڑا عمل بھی کافی ہو گا۔

عن انس بن مالك رضي الله عنه:‏‏‏‏ ان رسول الله صلى الله عليه وسلم رجع من غزوة تبوك، ‏‏‏‏‏‏فدنامن المدينة، ‏‏‏‏‏‏فقال:‏‏‏‏ "إن بالمدينة اقواما ما سرتم مسيرا، ‏‏‏‏‏‏ولا قطعتم واديا إلا كانوا معكم"، ‏‏‏‏‏‏قالوا:‏‏‏‏  يا رسول الله، ‏‏‏‏‏‏وهم بالمدينة، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ "وهم بالمدينة حبسهم العذر". انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس ہوئے۔ اور مدینہ کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :"مدینہ میں بہت سے ایسے لوگ ہیں کہ جہاں بھی تم چلے اور جس وادی کو بھی تم نے قطع کیا وہ(اپنے دل سے)تمہارے ساتھ ساتھ تھے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگرچہ ان کا قیام اس وقت بھی مدینہ میں ہی رہا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" ہاں، وہ مدینہ میں رہتے ہوئے بھی(اپنے دل سے تمہارے ساتھ تھے) وہ کسی عذر کی وجہ سے رک گئے تھے

كُنَّا مَع النَّبِيِّ ﷺ في غَزَاة فَقَالَ: إِنَّ بِالْمَدِينَةِ لَرِجَالاً مَا سِرْتُمْ مَسِيراً، وَلاَ قَطَعْتُمْ وَادِياً إِلاَّ كانُوا مَعكُم حَبَسَهُمُ الْمَرَضُ وَفِي روايَةِ: إِلاَّ شَركُوكُمْ في الأَجْر رَواهُ مُسْلِمٌ.

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ "إذا مرض العبد او سافر كتب له مثل ما كان  يعمل مقيما صحيحا".

جب بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر کرتا ہے تو اس کے لیے ان تمام عبادات کا ثواب لکھا جاتا ہے جنہیں اقامت یا صحت کے وقت یہ کیا کرتا تھا ۔

وہ شہید ہوگا‘اُس کو بلایا جائے گا اور اُسے اُس کی نعمتیں دکھائی جائیں گی ‘ جب وہ اُن نعمتوں کو پہچان لے گا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے ان نعمتوں سے کیا کام لیا‘ وہ کہے گا: میں نے تیری راہ میں جہاد کیا حتیٰ کہ شہید ہوگیا ‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو جھوٹ بولتا ہے ‘ بلکہ تو نے اس لیے قتال کیا تھا تاکہ تو بہادر کہلائے ‘سو تجھے بہادر کہا گیا ‘پھر اُسے منہ کے بل لاکر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ ایک شخص نے علم حاصل کیا اور لوگوں کو تعلیم دی اورقرآن مجیدپڑھا ‘ پس اُسے لایا جائے گا اور اس کو اس کی نعمتیں دکھائی جائیں گی‘ جب وہ اُن نعمتوں کو پہچان لے گاتو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تونے اِن نعمتوں سے کیا کیا‘ وہ کہے گا: میں نے علم پڑھا اور پڑھایا اور میں نے تیری خاطر قرآن کی تلاوت کی ‘اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے جھوٹ بولا ‘ بلکہ تم نے علم اس لیے حاصل کیا کہ تجھے عالم کہا جائے اور قرآن اس لیے پڑھا کہ تو قاری کہلائے ‘ سو تجھے (دنیا میں) عالم اور قاری کہا گیا ‘ پھر اُسے منہ کے بل لاکر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ ایک شخص کو اللہ تعالیٰ نے وسعت عطا کی(مال) اور ہر قسم کے مال سے نوازا‘سو اُسے قیامت کے دن لایا جائے گااور اُس کی نعمتیں اسے دکھائی جائیں گی اور وہ انہیں پہچان لے گا‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے اِن نعمتوں سے کیا کام لیا‘ وہ کہے گا: اے اللہ! ہر وہ راستہ جو تجھے پسند ہے‘ میں نے اُس میں اس مال میں سے خرچ کیا ‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تونے جھوٹ بولا‘ تو نے تو یہ سب کچھ اس لیے کیا کہ تجھے سخی کہاجائے‘ سو (دنیا میں)تجھے سخی کہا گیا‘ پھر حکم ہوگا اور اُسے اوندھے منہ آگ میں ڈال دیا جائے گا

 اخلاص کیا ہے ؟ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں What is sincerity? In the light of the Quran and Hadith


ابن کثیر فرماتے ہیں : انسان کا اخلاص اسے وہاں لے جاتا ہے جہاں اس کا عمل نہیں لے جا سکتا۔

عمل : ظاہر جوارح کا عمل ہے

نیت : اعمال کا باطن ہے

اخلاص : نیت کی بنیاد ہے یعنی یہ باطن الباطن ہے۔

حدیث جبریل : اسلام ، ایمان اوراحسان۔۔۔ اسلام اعمال کا نام ہے ، ایمان عقیدہ ہے جو کہ باطن ہے یعنی نیت ۔۔۔ احسان دل کی کیفیت کا نام ہے ، یعنی کانک تراہ ، یعنی تجھے لگے کہ تو اس کو دیکھ رہا ہے۔ ورنہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان دیکھ بھی رہا ہوتا ہے لیکن حقیقت میں دیکھ نہیں رہا ہوتا  جیسے قرآن مجید میں مچکرین کے حوالے سے اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو فرمایا محبوب ، وتراھم ینظرون الیک وھم لایبصرون ، کہ آپ ان کو دیکھیں گے کہ وہ آپ کو دیکھ رہے ہیں حالان کہ وہ آپ کو نہیں دیکھ رہے۔ ۔۔ کبھی کوئی ظاہری آنکھوں سے نہیں دیکھ رہا ہوتا لیکن وہ پھر بھی دیکھ رہا ہوتا ہے۔ جیسے اویس قرنی ہیں کہ انہیں لگتا تھا کہ وہ آپ ﷺ کو دیکھ رہے ہیں لیکن ابو جہل وغیرہ نبی کریم ﷺ کے پاس رہتے تھے ہر روز دیکھتے تھے لیکن وہ کبھی نہیں دیکھتے تھے ۔

یعنی اخلاص ، تقوی اور احسان ان سب کا تعلق باطن سے ہے دلی کیفیت کے ساتھ ہے فیلنگز کے ساتھ ہے ۔ اللہ پاک کے ہاں اعلی مقام کا کی شرط اعمال کے ساتھ نہیں ہے بلکہ انسان کی کیفیت قلبی کے ساتھ خاص ہے ۔ ان اکرمکم عند اللہ اتقاکم۔

 

فکر کر تعمیر دل کی وہ یہیں اا جائے گا

بن گیا جس دن مکان خود ہی مکیں آ جائے گا

 

باہرون مل مل دھوندیئے کدی اندروں وی مل دھو

تیرا باہر دا دھونا کی کرے جے اندروں صاف نہ ہو

 

سوچو تو سلوٹوں سے بھری ہے تمام روح

دیکھو تو اک شکن بھی نہیں ہے لباس میں (شکیب جلالی)

 

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive