Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

...

....

وظائف

مختلف وظائف کے لیے کلک کریں

دار المطالعہ

اچھے اچھے عنوانات پر کالم پڑھنے کے لیے کلک کریں

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی صاحب کی خوبصورت تحریریں پڑھنے کے لیے کلک کریں

گوشہءِ غزل

بہت خوبصورت اردو غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں

12/20/19

میں ان کے نازوں پہ لٹ گیا ہوں مگر وہ مجھ پہ فدا نہیں ہے


میں ان کے نازوں پہ لٹ گیا ہوں مگر وہ مجھ پہ فدا  نہیں ہے
وہ ایسے ٹھکرا رہے ہیں مجھ کو کہ جیسے میرا خدا نہیں ہے

کہا جو میں نے مریضِ غم ہوں مری حالت پہ بھی رحم کھانا
وہ چل دیے صرف اتنا کہہ کے تیرے درد کی دوا نہیں ہے

کہا جو میں نے مجھے بھی دو گھونٹ  پلا نظر سے پلا نظر سے
لگے وہ کہنے کہ ہوش میں آ ، نظر ہے یہ میکدہ نہیں ہے

Share:

روزاول سے ہے میری زندگانی آپ کی


روزاول سے ہے میری زندگانی آپ کی
ہے تو میرے پاس لیکن ہے نشانی آپ کی

اس کرم کے کہاں تھا قابل  اے مرے بندہ نواز
آپ نے اپنا بنایا  مہربانی آپ کی

غیر کی محفل میں مجھ سے حالِ دل مت پوچھیے
داستاں میری نہیں ہے ، ہے کہانی آپ کی

من کے مندر میں تجھے تکتا ہوں تو سجدہ کروں
اتنا سننا چاہتا ہوں بس/منہ  زبانی آپ کی

Share:

12/19/19

ساڈے ول سوہنیا نگاہواں کدوں ہونیاں



ساڈے ول سوہنیا  نگاہواں کدوں ہونیاں،
دسو منظور اے دُعاواں کدوں ہونیاں،

اک اک ذرے وچ رکھیاں شفاواں نیں،
بوسے تیرے قدماں نوں دتے جنہاں رہواں نیں
ساڈیاں نصیباں وچ او رہواں کدوں ہونیاں،

ساڈے ول سوہنیا،نگاہواں کدوں ہونیاں

ہجر دے بیماراں نوں شفاواں کدوں ہونیاں،
ساڈے ول سوہنیا،نگاہواں کدوں ہونیاں،

تِکھیاں جدائیاں دیاں ،دھُپاں دل ساڑیا
اینی گل دس دیو،خدائی دیا لاڑیا،
دُھپاں کدوں مکنیاں تے چھاواں کدوں ہونیاں،
ساڈے ول سوہنیا،نگاہواں کدوں ہونیاں،

رو،رو ساری عمر جدائی اچ گالی اے،
ہُن ساڈی زندگی دی شام ہون والی اے،
معاف ماہی ساڈیاں خطاواں کدوں ہونیاں
ساڈے ول سوہنیا،نگاہواں کدوں ہونیاں

عشق دے بیماواں نوں،دارو کوئی نی چاہیدا،
ایہناں دا علاج ہے،دیدار سوہنے ماہی دا
عشق دے بیماراں نوں شفاواں کدوں ہونیاں،
ساڈے ول سوہنیاں نگاہواں کدوں ہونیاں،

آقا ایہو صدراں نے سینے وچ پا لیاں،
ویکھاں گا کدوں میں روزے دیاں جالیاں،
سجن اُتے تیریاں عطاواں کدوں ہونیاں،
ساڈے ول سوہنیا،نگاہواں کدوں ہونیاں

Share:

12/15/19

مشورہ کرنا حکم الہی سنت رسول ﷺ


مشورہ کی اہمیت۔
مشورہ کرنا سے مراد ہے انسان کا اپنے کام کے لیے کسی دوسرے انسان سے رائے لینا تا کہ کام میں بہتری آئے اور جو کام کرنے جا رہا ہے اس میں کوئی غلطی نہ ہو جائے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے رسول اللہ ﷺ سے  ارشاد فرمایا : اے حبیب معاملات میں لوگوں سے مشورہ فرما لیں۔مشورہ کرنا رسول اللہ ﷺ کی سنت ہے ۔ آپ نے جب بھی جنگ کے لیے تیاری کی آپ نے مشورہ کیا  اور پھر جو مشورہ اچھا ملتا اس کے مطابق عمل بھی کیا مثلا غزوہ بدر کے قیدیوں کے بارے میں مشورہ طلب کیا گیا ، غزوہ احد کے موقع پر شہر سے باہر جا کر جنگ کرنا یہ صحابہ کرام کا مشورہ تھا جسے مانا گیا اسی طرح خندق کے کھدوائی بھی صحابہ کرام کا مشورہ تھا جسے رسول اللہ ﷺ نے عملی جامہ پہنایا۔ مشورے کے بارے میں چند ایک احادیث مبارکہ ذیل میں ذکر کی  جا رہی ہیں۔
۱: سعید بن مسیب ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ انسان مشورے کے بعد ہلاک  نہیں ہوتا۔
۲: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ استخارہ کے بعد انسان ناکام نہیں ہوتا اور مشورہ کے بعد سرمندہ نہیں ہوتا۔
۳: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس سے مشورہ طلب کیا جائے  وہ امانت دار ہوتا ہے اسے امانت داری کا پورا حق ادا کرنا چاہیے۔

Share:

12/14/19

My Art



Share:

کیا سنائیں مبتلائے دردِ دل



کیا سنائیں مبتلائے  دردِ دل
کیا سنو  گے ماجرائے دردِ دل

دردِ دل سے زندگی ہے زندگی
دردِ دل ہے بس دوائے دردِ دل

ہم نے دل سی چیز دے دی آپ کو
آپ کیا دیں گے سوائے دردِ دل

دردِ دل گر بانٹنے کی چیز ہو
بانٹ لیں اپنے پرائے دردِ دل

دردِ دل پیدا کیا دل کیلیے
اور دلِ بیدمؔ برائے دردِ دل

Share:

12/11/19

BA English Notes

 Download BA Notes for PU

Share:

نرم مزاجی کیی اہیت


نرم مزاجی کی اہمیت:

اخلاقِ حسنہ اسلام کا وہ گلشنِ سدا بہار ہے جس کے اجزائے ترکیبی میں عفو و درگزر، حلم وبردباری، ایثار و ہمدردی، عفت وپاکیزگی، جود و سخا، انصاف وعدل پروری اور نرم خوئی ونرم مزاجی کے گلہائے رنگارنگ ہیں۔ ان کی خوشبو مشامِ جاں کو معطر کرتی ہے، اور دل ودماغ کو فرحت وتازگی بخشتی ہے، اور ایمان ویقین کے خزاں رسیدہ پودوں کو ذوقِ نمو عطا کرتی ہے۔ تحمل وبردباری اور نرم خوئی ونرم مزاجی گلشنِ اخلاق کا وہ گلِ سرسبدہے جس کی مہک اورجس کاروح پروراثر اپنے اندر مقناطیسی قوت رکھتا ہے، اور دوسروں پر اثرانداز ہوئے بغیر نہیں رہتا۔ یہ وہ تیرِ نیم کش ہے جس سے کشورِ دل زیروزبر ہوجاتے ہیں، اور انسانی افکار و خیالات کی رو تبدیل ہوجاتی ہے۔ یہ وہ جاذب نظراور خوش نما ہتھیار ہے جس سے بغاوت پسند اور سرکش لوگ قابو میں آجاتے ہیں، اور اپنی زندگی میں صالح اور خوش گوار انقلاب لے آتے ہیں ۔

Share:

12/10/19

اپنے شیدائیوں سے نہ آنکھ چراؤ ، چھوڑو!






اپنے شیدائیوں سے نہ آنکھ چراؤ ، چھوڑو!
نہ صنم آج نہ تم روٹھ کے جاؤ ، چھوڑو!

سر ہلا کر مجھے  کہہ دو کہ میں  تمہارا ہوں
اس بھری بزم میں دامن نہ چھڑاؤ ، چھوڑو!

جانے کیا تجھ کو سمجھ کر تیرےدروازے پر
آ کے جو بیٹھ گیا ہے نہ اٹھاؤ، چھوڑو!

پھر اسی بات کاہے  تذکرہ میخانے میں
ہو گئی بات اسے بھول بھی جاؤ ، چھوڑو!

وہ ستم گر نہیں چاہتا کہ نشاں باقی ہو
اے عزیزو ! میری تربت نہ بناؤ ، چھوڑو!

لگ گئی ہے اسے خاکِ درِ جاناں اے اسیرؔ
اب جبیں غیر کے آگے نہ جھکاؤ ، چھوڑو!


Share:

دل میں اگر تڑپ نہ ہو عاشق کی عاشقی نہیں


دل میں اگر تڑپ نہ ہو عاشق کی عاشقی نہیں
درد سے ہو جو بے خبر آدمی آدمی نہیں

تیرے کرم  سے بے نیاز کون سی شئے ملی نہیں
جھولی ہی میری  تنگ ہے تیرے یہاں کمی نہیں

سر بسجود ہوں مگر قلب میں پختگی نہیں
قائلِ بندگی تو ہوں قابلِ بندگی نہیں

اب کوئی بات ہی نہیں مانا کہ روشنی نہیں
آپ کو بھول جاؤں میں ایسی تو بے خودی نہیں

تیر پہ تیر کھائے جا یار سے لو لگائے جا
آہ آہ نہ کر لبو ں کو سی عشق ہے دل لگی نہیں

تیرے سوا نہیں کوئی پیشِ نظر کوئی تو ہو
سجدہ کیسے کروں ادا سامنے جب تو ہی نہیں

لاکھوں حسین رو برو آئے نظر نگاہ نہ کی
تیرے بغیر غیر کو دیکھوں تو عاشقی نہیں

روح میں تازگی نہیں دل میں شگفتگی نہیں
تیرے بغیر زندگی موت ہے زندگی نہیں

Share:

قصہءِ غم نہ چھیڑیے یار کی بزمِ ناز میں


قصہءِ غم نہ چھیڑیے یار کی بزمِ ناز میں
چھڑتے ہی آگ لگ گئی سوز نہان ساز میں

کچھ بھی کہا کرے کوئی اپنا تو قول ہے یہی
ایسی نماز کو سلام تو نہ ہو جس نماز میں

حسن نے جب نگاہ کی عشق نے سر جھکا دیا
اس میں بھی کوئی راز تھا ناز میں اور نیاز میں

تیری نگاہ ناز میں ایسا تھا کیفِ بے خودی
جب سے تیری نظر پڑی میرا جی نہ لگا نماز میں

Share:

12/9/19

پاؤں نا دور دور بھی اپنی خبر کو میں



پاؤں نا دور دور بھی اپنی خبر کو میں
پھر ڈھونڈتا ہوں آپ کی پہلی نظر کو میں

اک اک نگاہ میں سینکڑوں تیروں کے وار ہیں
رکھوں کہاں سنبھال کے قلب و جگر کو میں

ایسا تلاشِ یار میں گم ہو گیا ہوں میں
آؤں گا اب نظر  کسی اہلِ نظر کو میں

مدت میں  جلوہ گر بالائے بام وہ
اس چاند کو میں دیکھوں یا دیکھوں قمر کو میں

ایسے گئے کہ زندگی کی شام ہو گئی
لاؤں کہاں سے ڈھونڈ کے گزری سحر کو میں


حیرت نگاہِ یار نے  کیا جانے کیا کیا
حیراں اب کہاں رہوں جاؤں کدھر کو میں

Share:

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive