Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

...

....

وظائف

مختلف وظائف کے لیے کلک کریں

دار المطالعہ

اچھے اچھے عنوانات پر کالم پڑھنے کے لیے کلک کریں

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی صاحب کی خوبصورت تحریریں پڑھنے کے لیے کلک کریں

گوشہءِ غزل

بہت خوبصورت اردو غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں

8/30/22

عربی گرامر | اسم فعل حرف | جملہ کی اقسام | جملہ اسمیہ | جملہ فعلیہ | مرکب اضافی | مرکب توصیفی Arabic Grammar

لفظ کا بیان

لفظ کا لغوی معنی  ‘‘پھینکنا’’ہے۔ اور اصطلاح میں اس سے مراد وہ بات ہے جو انسان کے منہ سے نکلے۔

لفظ کی دو قسمیں ہیں: 1: بے معنی     2: بامعنی

1: بے معنی: جیسے وانی،دام،ووٹی وغیرہ اسے مہمل بھی کہتے ہیں۔

علم النحو کے مکمل اسباق کے لیے کلک کریں

2: با معنی: جیسے رَجُل (آدمی) ، مآء (پانی) ، تِلْمِیْذ (شاگرد) اسے موضوع بھی کہتے ہیں۔

با معنی لفظ کی اقسام: اس کی دو قسمیں ہیں۔ مفرد اور مرکب

مفرد:

وہ اکیلا لفظ جو اپنا معنی ظاہر کرے، اسے کلمہ کہتے ہیں ۔ جیسے بُسْتَان (باغ) ، ذَھَبَ (وہ گیا) ، مِنْ (سے)

کلمہ کی تقسیم:

اس کی تین قسمیں ہیں: اسم، فعل اور حرف

علم النحو کے مکمل اسباق کے لیے کلک کریں

اسم:

اس کا لغوی معنی نشانی یا بلندی ہے۔ اور اصطلاح میں اس سے مراد وہ لفظ ہے جو اپنا معنی ظاہر کرے اور تینوں زمانوں یعنی ماضی ، حال اور مستقبل میں سے کوئی زمانہ اس کے ساتھ نہ ملا ہوا ہو ۔ جیسے خُبْز (روٹی)، حَدِیْقَۃ (باغ) ، نَجْم (ستارہ)

فعل:

اس کا لغوی معنی کام کرنا ہے اور اس سے مراد وہ کلمہ ہے جو اکیلا اپنا معنی بتائے اور تینوں زمانوں میں سے کوئی ایک زمانہ میں اس کا مرنا یا واقع ہونا سمجھا جائے۔ جیسے  دَخَلَ ( وہ داخل ہوا)، قَرَءَ (اس نے پڑھا) ، یَنْصُرُ ( وہ مدد کرتا ہے یا کرے گا) ، 

حرف :

حرف کا معنی  ‘‘طرف یا کنارہ’’ ہے اور اس سے مراد وہ کلمہ جو دوسرے کلمہ کے ساتھ ملے بغیر اپنا معنی ظاہر نہ کرے اور کلام کی طرف میں واقع ہو۔ جیسے مِنْ (سے) عَلٰی (پر) ، اِلٰی (تک)

مرکب:

          دو یا دو سے کلمات کے مجموعے کو مرکب کہتے ہیں ۔ جیسے کِتَابُ اللہِ (اللہ کی کتاب) ، اَلصَّلَاۃُ فَرَض مِّنَ اللہِ (نماز اللہ کا فرض ہے)

مرکب کی اقسام:

          اس کی دو قسمیں ہیں: 1: مرکب مفید 2 :مرکب غیر مفید

مرکب مفید:

          دو یا دو سے زیادہ کلمات کا وہ مجموعہ ، جسے سننے کے بعد سننے والے کو کسی چیز کی خبر یا کسی چیز کی طلب معلوم ہو اور اس میں فائدہ بخش نسبت پائی جائے۔ اس ضمن میں سننے کی مزید خواہش باقی نہ ہو۔ اس کو مرکب تام، جملہ ارو کلام بھی کہتے ہیں۔

جیسے اَلْبُسْتَانُ (باغ خوبصورت ہے)، اِقْرَأْ القُرْآنَ (تو قرآن پڑھ)

اسے مرکب اسنادی بھی کہتے ہیں۔

جملہ کی اقسام:

اس کی دو قسمیں ہیں: 1: جملہ اسمیہ   2: جملہ فعلیہ

جملہ اسمیہ:

          وہ جملہ ہے جس کا پہلا جز مُسنَدْ اِلَیْہِ (جس کی طرف نسبت کی جائے) ہو۔ اسے مبتدا کہتے ہیں اور دوسرا جز مُسْنَدْ (جس کو منسوب کیا جائے) ہو، اسے خبر کہتے ہیں۔ مبتدا ارو خبر دونوں کے آخر میں رفع ہوتا ہے ۔ جیسے اَلْمُجْتَھِدُ فَائِز (محنتی کامیاب ہے) ، اَلطَّالِبُ جَالِس (طالب علم بیٹھا ہے)۔ ان مثالوں میں اَلْمُجْتَھِدُ اور اَلطَّالِبُ مبتدا ہیں اور فَائِز اور جَالِس خبر ہیں۔

جملہ فعلیہ :

وہ جملہ ہے جو فعل اور فاعل سے مل کر بنے ، فعل کو مسند اور فاعل کو مسند الیہ کہتے ہیں جیسے ذَھَبَ التِّلْمِیْذُ (شاگرد گیا) ، یَحْرُسُ الْحَارِسُ (چوکیدار حفاظت کرتا ہے۔ ان مثالوں میں ذَھَبَ اور یَحْرُسُ فعل ہیں اور التِّلْمِیْذُ اور الْحَارِسُ فاعل ہیں۔

مرکب غیر مفید:

دو یا دو سے زیادہ کلمات کا وہ مجموعہ ، جسے سننے کے بعد سامع کو پوری بات سمجھ نہ آئے بلکہ مزید سننے کا خواہش مند ہو ، جیسے رِیْشُ قَلَم (پن کی نب) ، وَرَقُ کِتَاب (کتاب کا صفحہ)اسے مرکب ناقص اور جملہ ناقص بھی کہتے ہیں ، اس کی پانچ قسمیں ہیں۔1: مرکب اضافی۔ 2:مرکب توصیفی۔ 3:مرکب تعدادی۔ 4:مرکب مزجی۔ 5:مرکب صوتی

علم النحو کے مکمل اسباق کے لیے کلک کریں

مرکب اضافی:

          یہ وہ مرکب ہے جس میں ایک کلمہ کو دوسرے کلمہ کے ساتھ بتقدیرِ حرف جر(یعنی  لفظوں میں حرف موجود نہیں ہوتا بلکہ معنی متصور ہوتا ہے) ملایا جائے اور اس کے اردو ترجمہ میں کا، کے ، کی آ جائے ۔ پہلے کلمہ کو مضاف ار دوسرے کو مضاف الیہ کہتے ہیں ، مضاف الیہ کا آخر ہمیشہ مجرور ہوتا ہے ۔ جیسے رَسُوْلُ اللہِ (اللہ کا رسول)، بَیْتُ اللہِ (اللہ کا گھر)، ان مثالوں میں رَسُوْلُ اور بَیْتُ مضاف اور لفظ اللہ مضاف الیہ ہے۔

مرکب تو صیفی:

          وہ مرکب ہے ، جس میں دوسرا کلمہ پہلے کلمہ کی اچھی یا بری صفت بیان کرے اور اس  کے معنی کی وضٓحت کرے، پہلے کلمہ کو موصوف اور دوسرے کلمہ کو صفت کہتے ہیں ۔ موصوف اور صفت دونوں کے آخر میں ایک ہی قسم کا اعراب  ہوتا ہے۔جیسے اَلْغُصْنُ الْمُثْمِرُ (پھل دار ٹہنی) ، طَالِب مُجْتَھِد (محنتی طالب علم ) ۔ ان مثالوں میں اَلْغُصْنُ اور طَالِب موصوف اور الْمُثْمِرُ اور مُجْتَھِد صفت ہیں۔

مرکب تعدادی:

          ہ مرکب ہے جوتعداد بیان کرے۔ جیسے اَحَدَ عَشَرَ (گیارہ) ، ثَلٰث وَّعِشْروْنَ (تئیس) اور یہ گیارہ سے لے کر ننانوے تک کے اسماء اعداد ہیں۔

مرکب مزجی:

          وہ دو کلمات ، جو اضافت اور اسناد کے بغیر مل کر ایک کلمہ بن گئے ہوں ۔ جیسے بَعْلَبَکُّ (شہر کا نام ) مَعْدِیْکَرَبُ (آدمی کا نام)

مرکب صوتی :

وہ مرکب ہے، جس کے ساتھ جاندار چیز کو بلایا جائے یا جاندار ارو بے جان چیز کی آواز کو ظاہر کیا جاتا ہے ۔ جیسے نِخْ نِخْ (اونٹ کو بیٹھانے کی آواز) ، غَاقِ غَاقِ (کوے کی آواز) اُحْ اُحْ (کھانسنے کی آواز)

علم النحو کے مکمل اسباق کے لیے کلک کریں

واحد تثنیہ جمع ۔۔۔ کا بیان 

 

Share:

8/23/22

علم نحو | عربی قواعد | نحو کا موضوع | علم نحو کیا ہے | what is ilm e nahw عربی گرامر | Arabic Grammar



 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

علم نحو

درس اول

تعریف:

نحو کا لغوی معنی طرف، کنارہ یا قصد کرنا ہے۔

اصطلاح میں اس سے مراد ہو علم ہے جس میں ایسے اصول اور قوانین بیان کیے جائیں جن کے ذریعہ معرب اور مبنی ہونےکے اعتبار سے اسم، فعل اورحرف کے آخر کے حالات جاننے اور انہیں ایک دوسرے کے ساتھ ترکیب دینے کی کیفیت معلوم ہو۔

وجہ تسمیہ:

1: چونکہ نحو کا لغوی معنی طرف، کنارہ یا قصد کرنا ہے اور اس علم میں کلمہ کے آخری حرف کے بارے میں ہی بحث ہوتی ہے۔

2: اس علم کے ذریعہ متکلم ، مفرد اور مرکب ہونے کے اعتبار سے کلمہ اور کلام ہی کا قصد کرنا ہے۔

3: جس نے سب سے پہلے اس علم کے قواعد مرتب کرنے کا ارادہ کیا اس نے ’’نَحَوْتُ‘‘  کا لفظ استعمال کیا، جس کا معنی ہے ’’ میں نے ارادہ کیا‘‘ اس لیے اس علم کا نام نحو پڑ گیا۔

موضوع:

اس علم کا موضوع(موضوع وہ ہوتا ہے جس کے عوارضِ ذاتیہ کے متعلق کسی علم میں بحث کی جائے) کلمہ اور کلام ہے۔

فائدہ:

فائدہ اس علم کا یہ ہے کہ انسان عربی عبارت لکھنے اور گفت گو کرنے میں ہر قسم کی ترکیبی غلطیوں سے محفوظ رہے۔

کلمہ اور جملہ کی اقسام ۔۔۔

Share:

8/7/22

کربلا کی خاک پر اک آدمی سجدے میں ہے | موت رُسوا ہو چکی اور زندگی سجدے میں ہے سلام یا حسین

 

کربلا کی خاک پر اک آدمی سجدے میں ہے

موت رُسوا ہو چکی اور  زندگی سجدے میں ہے

 

 وہ جو اک سجدہ علیؑ کا بچ رہا تھا وقتِ فجر

 فاطمہؑ کا لال یقیناً  اب اسی سجدے میں ہے

 

 سنتِ پیغمرِؐ خاتم ہے سجدے کا یہ طول

 کل نبیؐ سجدے میں تھے ‘‘اب ’’سبطِ نبی  سجدے میں ہے

 

 وہ جو عاشورہ کی شب گُل ہو گیا تھا اِک چراغ

 اب قیامت تک اسی کی روشنی سجدے میں ہے

 

حشر تک جس کی قسم کھاتے رہیں گے اہلِ حق

ایک نفسِ مطمئن  اُس دائمی سجدے میں ہے

 

 نوکِ نیزہ پر بھی ہونی ہے تلاوت بعدِ عصر

 مصحفِ ناطق تہِ خنجر ابھی سجدے میں ہے

 

 اس پہ حیرت کیا لرز اُٹھی زمینِ کربلا

راکب دوشِ پیمبرؐ آخری سجدے میں ہے


تشنگی شدت کی گرمی  بھوک اور تیروں کے وار

پھر بھی اہلِ بیت کا ہر آدمی سجدے میں


Share:

دست بستہ ہیں جہاں سارے زمانے والے | کتنے اعلیٰ ہیں محمّد کے گھرانے والے


 

دست بستہ ہیں جہاں سارے زمانے والے

کتنے اعلیٰ ہیں محمّد کے گھرانے والے

 

مجھ کو دنیا کے سہاروں کی ضرورت کیا ہے

 میرے آقا ہیں میری بات بنانے والے

 

کٹ کے شبیر نے کربل میں کیا ہے ثابت

 اس طرح وعدہ نبھاتے ہیں نبھانے والے

 

ہم گناہگاروں کو محشر کا ہو کیوں ڈر فیضان

 آپ ہیں دامن رحمت میں چھپانے والے

Share:

8/1/22

عظمت صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنھم | قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ | قرآن مجید اور صحابہ کرام

1: ادب مصطفے اور دل تقوی کے لیے چن لیے جاتے ہیں۔۔

تقوی ان کو نصیب ہوتا ہے جو ادب مصطفی ﷺ کرتے ہیں اور اور جنہیں تقوی نصیب ہو جائے وہ اللہ کے ولی بن جاتے ہیں فرمایا میرا محبوب بننا چاہتے ہو تو پہلے مصطفے کا محبوب بننا ہو گا  محبوب کا ادب کرنا ہو گا ۔۔

اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَهُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ لِلتَّقْوٰىؕ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ(۳)ترجمہ: بےشک وہ جو اپنی آوازیں پست کرتے ہیں رسول اللہ کے پاس وہ ہیں جن کا دل اللہ نے پرہیزگاری کے لیے پرکھ لیا ہے ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے

۱:عن أنس: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يخرج على أصحابه من المهاجرين والأنصار وهم جلوس، فلا يرفع إليه أحد منهم بصره إلا أبا بكر وعمر، فإنهما كانا ينظران إليه، وينظر إليهما ويتبسمان إليه ويتبسم إليهما أخرجه أحمد والترمذي

۲: "عن البراء قال : خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم في جنازة فلما انتهينا إلى القبر ولم يلحد فجلس وجلسنا حوله كأن على رؤوسنا الطير".

2: دلوں کو ایمان سے مزین کر دیا اور گناہ اور کفر سے نفرت دلوں میں ڈال دی ہے:

وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ حَبَّبَ اِلَیْكُمُ الْاِیْمَانَ وَ زَیَّنَهٗ فِیْ قُلُوْبِكُمْ وَ كَرَّهَ اِلَیْكُمُ الْكُفْرَ وَ الْفُسُوْقَ وَ الْعِصْیَانَؕ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الرّٰشِدُوْنَۙ

لیکن اللہ نے تمہیں ایمان پیارا کردیا ہے اور اُسے تمہارے دلوں میں آراستہ کردیا اور کفر اور حکم عدولی اور نافرمانی تمہیں ناگوار کر دی ایسے ہی لوگ راہ پر ہیں ا

3: لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عن الْمُؤمِنِیْن (الفتح18)۔ ٭ اَلْزَمَہُمْ کَلِمَۃَ التَّقْوٰی وَکَانُوآ اَحَقَّ بِہا وَاَہْلَہَا(الفتح26)۔ ان کے علاوہ بہت سی آیات میں یہ مضمون مذکور ہے: ٭ یَومَ لاَ یُخْزِ اللّٰہُ النَّبِیَّ وَالَّذِیْنَ آمَنُوْ مَعَہٗ(التحریم8)۔ ٭ وَالسَّابِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ المُہَاجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِوَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِاِحْسَانٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ وَاَعَّدَ لَہُمْ جَنّٰتٍ تَجرِیْ تَحْتَہَا الْاَنْہٰرُ(التوبہ100)۔ ٭ سورہ حدید میں اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرامؓ کے بارے میں فرمایا ہے: وَکُلاَّ وَعَدَ اللّٰہُ الحُسْنٰی(الحدید10)۔ ’’ ان سب سے اللہ تعالیٰ نے حسنیٰ کا وعدہ کیا ہے۔‘‘ ٭ سورہ انبیاء میں حسنیٰ کے متعلق فرمایا: اِنَّ الَّذِیْنَ سَبَقَتْ لَہُمْ مِّنَّاالحُسْنٰی اُولٓئِکَ عَنْہَا مُبْعَدُوْنَ(الانبیاء101)

10: ’’قُلِ الْحَمْدُ لِلهِ وَسَلَامٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَى‘‘ نمل 59       چنے ہوئے کون ہیں  اللہ نے چن لیا ان کے دلوں کو تقوی کے لیے ۔۔

تفسیر ابن کثیر میں حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ: ’’إِنَّ اللهَ نَظَرَ فِي قُلُوبِ الْعِبَادِ، فَوَجَدَ قَلْبَ مُحَمَّدٍ (ﷺ) خَيْرَ قُلُوبِ الْعِبَادِ، فَاصْطَفَاهُ لِنَفْسِهٖ فَابْتَعَثَهٗ بِرِسَالَتِهٖ ثُمَّ نَظَرَ فِي قُلُوبِ الْعِبَادِ بَعْدَ قَلْبِ مُحَمَّدٍ (ﷺ) فَوَجَدَ قُلُوبَ أَصْحَابِهٖ خَيْرَ قُلُوبِ الْعِبَادِ، فَجَعَلَهُمْ وُزَرَاءَ نَبِيِّهٖ، يُقَاتِلُونَ عَلَى دِينِهٖ‘‘

’’فَضَّلَ اللّٰهُ الْمُجٰهِدِیْنَ بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ عَلَى الْقٰعِدِیْنَ دَرَجَةًطوَ كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰىطوَ فَضَّلَ اللّٰهُ الْمُجٰهِدِیْنَ عَلَى الْقٰعِدِیْنَ اَجْرًا عَظِیْمًا‘ النساء 95

’’وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاس بقرہ

وَ یُؤْثِرُوْنَ عَلٰى اَنْفُسِهِمْ وَ لَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ

بغوی میں سیدی رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا: ’’مَثَلُ أَصْحَابِي فِي أُمَّتِي كَالْمِلْحِ فِي الطَّعَامِ لَا يَصْلَحُ الطَّعَامُ إِلَّا بِالْمِلْحِ‘

:لَا تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَوْ كَانُوْا اٰبَآءَهُمْ اَوْ اَبْنَآءَهُمْ اَوْ اِخْوَانَهُمْ اَوْ عَشِیْرَتَهُمْ اپنا کوئی بھی انہیں محمد ﷺ سے پیارا نہیں ہے۔۔

 عبد اللہ بن عبد اللہ  بن ابی کا واقعہ کہ اپنے باپ سے کہا کہ اپنے آپ کو کہہ میں سب سے برا ہوں۔۔۔۔ راستے میں کھڑے ہو گئے۔۔۔

 

Share:

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive