Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

5/9/21

تقوی سے متعلق قرآن کی آیات || اہل تقوی کے فضائل || متقین کی فضیلت || تقوی کی فضیلت || تقوی کی اہمیت و فضیلت


اس  مضمون میں آپ درج ذیل عنوانات کا مطالعہ کریں گے:

1: تقوی اولیا اللہ کی پہچان ہے۔۔۔2: اللہ کے ہاں عزت دار۔۔۔۔۔3: اللہ کے دوست

4: بہترین زادِ راہ ۔۔۔۔۔5: عبادات کی غرض و غایت۔۔۔۔6: مشکلات سے نجات اور بغیر حساب زق

7: متقین کا ٹھکانہ ۔۔۔۔۔8: اللہ تعالی متقین کے ہر عمل کو قبول کرتا ہے

9: متقین کے گناہ اللہ تعالی معاف فرما دیتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ 10: سابقہ انبیاء کرام کا اپنی امتوں کو تقوی کی تلقین کرنا

تقویٰ کی عظمت:آیتِ مبارَکہ میں روزے کا مقصد تقویٰ و پرہیزگاری قرار دیا ہے۔ تقویٰ عظیم عبادت ، تمام نیکیوں کی اصل اور بےشمار فضائل کا حامل ہے۔

تقوی اولیا اللہ کی پہچان ہے:

          1:تقویٰ ، اللہ کےدوستوں یعنی ولیوں کی پہچان ہے ، فرمایا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا یَتَّقُوْنَؕ(۶۳)  ترجمہ : (اللہ کے دوست ہیں)وہ جو ایمان لائے اور ڈرتے رہے۔ (پ11 ، یونس : 63) 

اللہ کے ہاں عزت دار:

2: متقی کا مرتبہ خدا کی بارگاہ میں سب سے بلند ہے ، فرمایا اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْؕ- ترجمہ : بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے۔ (پ26 ، الحجرات : 13)

اللہ کے دوست:

3:متقی اللہ کے دوست ہیں اور خدا متقیوں کا دوست ہے ، فرمایا : وَ اللّٰهُ وَلِیُّ الْمُتَّقِیْنَ(۱۹)  ترجمہ : اور اللہ پرہیزگاروں کا دوست ہے۔ (پ25 ، الجاثیۃ : 19

4: پرہیزگاروں سے اللہ کریم محبت فرماتا ہے ، فرمایا : اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ(۷) ترجمہ : بیشک اللہ پرہیزگاروں سے محبت فرماتا ہے۔ (پ10 ، التوبۃ : 7)

بہترین زادِ راہ:

5: تقویٰ ، سفرِِ آخرت کے لئے بہترین زادِ راہ  ہے۔ فرمایا : فَاِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوٰى٘- ترجمہ : پس سب سے بہتر زادِ راہ یقیناً پرہیزگاری ہے۔ (پ2 ، البقرۃ : 197

تقویٰ انسان کے لئے بہترین لباس ہے جو ایمان ، عملِ صالح ، شرم و حیا اور اچھے اَخلاق کے ساتھ انسان کے باطنی و روحانی وُجود کی شیطان سے حفاظت کرتا ہے اور اس کے اخلاقی وُجود کو زینت بھی بخشتا ہے ،6:  فرمایا : وَ لِبَاسُ التَّقْوٰىۙ-ذٰلِكَ خَیْرٌؕ- ترجمہ : اورپرہیزگاری  کا لباس سب سے بہتر ہے۔ (پ8 ، الاعراف : 26)


 عبادات کی غرض و غایت:

7: یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ

اے لوگو اپنے رب کو پوجو جس نے تمہیں اور تم سے اگلوں کو پیدا کیا یہ امید کرتے ہوئے کہ تمہیں پرہیزگاری ملے

مشکلات سے نجات اور بغیر حساب زق:

متقی کے لئے اللہ تعالیٰ مشکلات میں راہِ نجات پیدا کردیتا ہے اور اسے عالی شان رزق وہاں سے عطا کرتا ہے جس کا اُس نے سوچا بھی نہیں ہوتا 8: وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًاۙ(۲) وَّ یَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُؕ-وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗؕ- ترجمہ : اور جو اللہ سے ڈرے اللہ اس کے لئے نکلنے کا راستہ بنا دے گا۔ اور اسے وہاں سے روزی دے گا جہاں اس کا گمان بھی نہ ہو اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے۔ (پ28 ، الطلاق : 2 ، 3)

متقین کا ٹھکانہ:

9: اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ مَقَامٍ اَمِیْنٍۙ

ترجمہ: بے شک متقین امن والے مقام میں ہوں گے۔

11: إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ

ترجمہ: بے شک متقین باغات اور چشموں میں ہوں گے۔

12: اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ نَهَرٍۙ(۵۴)فِیْ مَقْعَدِ صِدْقٍ عِنْدَ مَلِیْكٍ مُّقْتَدِرٍ۠(۵۵

ترجمہ: بےشک پرہیزگار باغوں اور نہر میں ہیں سچ کی مجلس میں عظیم قدرت والے بادشاہ کے حضور

13: مثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَؕ-فِیْهَاۤ اَنْهٰرٌ مِّنْ مَّآءٍ غَیْرِ اٰسِنٍۚ-وَ اَنْهٰرٌ مِّنْ لَّبَنٍ لَّمْ یَتَغَیَّرْ طَعْمُهٗۚ-وَ اَنْهٰرٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّةٍ لِّلشّٰرِبِیْنَ ﳛ وَ اَنْهٰرٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّىؕ-وَ لَهُمْ فِیْهَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ وَ مَغْفِرَةٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ‘‘(سورہ محمد:۱۵) ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اس جنت کا حال جس کا پرہیزگاروںسے وعدہ کیا گیا ہے یہ ہے کہ اس میں  خراب نہ ہونے والے پانی کی نہریں  ہیں  اور ایسے دودھ کی نہریں  ہیں  جس کا مزہ نہبدلے اور ایسی شراب کی نہریں  ہیں  جو پینے والوں  کیلئے سراسرلذت ہے اور صاف شفاف شہد کی نہریں  ہیں  اور ان کے لیے اس میں  ہر قسم کے پھل اوران کے رب کی طرف سے مغفرت ہے

14: تِلْكَ ٱلدَّارُ ٱلْـَٔاخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِينَ لَا يُرِيدُونَ عُلُوًّا فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا فَسَادًا ۚ وَٱلْعَـٰقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ

آخرت کا گھر ہم نے ان کے لیے بنایا ہے جو زمین میں بلندی اور فساد نہیں چاہتے اور عاقبت و آخرت تو متقین کے لیے ہے۔


اللہ تعالی متقین کے ہر عمل کو قبول کرتا ہے:

15: قَالَ اِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللّٰهُ مِنَ الۡمُتَّقِيۡنَ

ترجمہ: بے شک اللہ تعالی اہل تقوی کی طرف سے قبول کرتا ہے۔

متقین کے گناہ اللہ تعالی معاف فرما دیتا ہے:

16: ۞ وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ (133) الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ (134) وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ (135)

متقی کو رب تعالیٰ حق و باطل میں فرق کرنے والا نور عطا فرماتا ہے ، متقی کی خطائیں معاف ہوتی ہیں اور اسے بخشش سے نوازا جاتا ہے۔ فرمایا :

17: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّ یُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ(۲۹) ترجمہ : اے ایمان والو! اگر تم اللہ سے ڈرو گے تو تمہیں حق و باطل میں فرق کر دینے والا نور عطا فرما دے گا اور تمہارے گناہ مٹا دے گا اور تمہاری مغفرت فرما دے گا اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔ (پ9 ، الانفال : 29

( یعنی اللہ تعالی وہ صلاحیت پیدا کر دیتا ہے اور وہ کسوٹی عطا فرما دیتا ہے کہ جس سے انسان سچ اور جھوٹ، نیکی اور بدی، اچھائی اور برائی میں فرق کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔)

18: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِن رَّحْمَتِهِ وَيَجْعَل لَّكُمْ نُورًا تَمْشُونَ بِهِ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

اللہ کی رحمت کے 100 حصے ہیں ایک حصہ اس نے دنیا میں بھیجا ساری کائنات اسی کو استعمال کرتی ہے۔( قیامت کے دن اللہ تعالی اپنے ساری رحمتوں کے ساتھ لوگوں کی طرف متوجہ ہو گا۔دنیا میں آج اس لیے پیار کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے ایک حصہ دے رکھا ہے مگر قیامت کے دن کوئی کسی کا نہیں ہو اور نفسا نفسی کا عالم ہو گا کیوں کہ اللہ تعالی محبت  اور رحت کو اٹھا چکا ہو گا۔ )  مگر فرمایا جو تقوی اختیار کرتا ہے اسے دوحصے عطا فرما دیتا ہوں۔

سابقہ انبیاء کرام کا اپنی امتوں کو تقوی کی تلقین کرنا:

19: اِذۡ قَالَ لَهُمۡ اَخُوۡهُمۡ نُوۡحٌ اَلَا تَتَّقُوۡنَ‌ۚ

20: اذ قال لہم اخوھم صالح اٴلاتتقون۔

21: اذ قال لہم اخوھم لوط اٴلاتتقون

22: اذ قال لھم شعيب اٴلاتتقون


Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive