Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

9/22/19

رسول اللہ ﷺ کی رضاعت


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ کی والدہ ماجدہ نے کئی دن دودھ پلایا پھر ابولہب کی آزاد کی ہوئی لونڈی  ثویبہ نے چند روز ایسا ہی کیا بعدازاں حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالی عنہا نے یہ خدمت اپنے ذمہ لی قریش میں دستور تھا کہ شہر کے لوگ اپنے شیر خوار بچوں کو بدوی  آبادی میں بھیج دیا کرتے تھے تاکہ بچے بدووں  میں پل کر فصاحت اور عرب کی خالص خصوصیات حاصل کریں اور مدت رضاعت کے ختم ہونے پر عوضانہ  دے کر واپس لے آتے تھےاس لیے نواح مکہ کے قبائل کی بدوی عورتیں  سال میں دو دفعہ ربیع وخریف میں بچوں کی تلاش میں شہر مکہ میں آیا کرتی تھیں چنانچہ اس دفعہ قحط سالی  میں حلیمہ سعدیہ اپنے قبیلہ کی دس عورتوں کے ساتھ اسی غرض سے شہر مکہ میں آئیں حلیمہ کے ساتھ اس کا شیر خوار بچہ عبداللہ ،اس کا شوہر حارث بن عبد العزی درازگوش اور ایک اونٹنی تھی بھوک کے مارے نہ اونٹنی دودھ کا اک قطرہ دیتی تھی اورنہ حلیمہ کی چھاتیوں میں کافی دور تھا اس لئے بچہ بے چین رہتا تھا اور رات کو اس کے رونے کے سبب سے میاں بیوی سو بھی نہ سکتے تھے اب قسمت جاگی تو حلیمہ کو ایسا مبارک رضیع مل گیا کہ ساری زحمت کافور ہوگئی دیکھتے ہی دائیں چھاتی سے لگا لیا دودھ نے جوش مارا حضرت نے پیا اور بائیں چھاتی چھوڑ دی جس سے حلیمہ کے بچے نے پیا۔ اس کے بعد بھی ایسا ہی ہوتا رہا یہ عدل جبلی کا نتیجہ تھا ڈیرے پر پہنچی تو پھر دونوں بچوں نے سیر ہوکر دودھ پیا حارث نے اٹھ کر  اونٹنی کو جو دیکھا تو اس کے تھن دودھ سے بھرے ہوئے تھے جس سے میاں بیوی سیر ہوگئے اور رات آرام سے کٹی اس طرح تین راتیں مکہ میں گزار کر حضرت آمنہ رضی اللہ تعالی عنہا کو وداع  کر دیا گیا اور حلیمہ اپنے قبیلہ کو آئی۔ اس نے حضرت کو اپنے آگے درازگوش پر سوار کر لیا درازگوش نے پہلے کعبہ کی طرف تین سجدے کر کے سر آسمان کی طرف اٹھایا وہاں شکر ادا کیا کہ اس سے یہ خدمت لی گئی پھر روانہ  ہوئی اور حضرت کی برکت سے ایسی چست و چالاک بن گئی کہ قافلہ کے سب چوپایوں سے آگے چل رہی تھی حالانکہ جب آئی تھی تو وہ کمزوری کے سبب سے سب سے پیچھے رہ جاتی تھی ساتھ کی عورتیں حیران ہو کر پوچھتی تھیں کیا یہ وہی دراز گوش  ہے؟حلیمہ جواب دیتی  واللہ یہ وہی ہے۔ بنو سعد میں اس وقت سخت قحط تھا مگر حضرت کی برکت سے حلیمہ کے مویشی سیر ہو کر آتے اور خوب دودھ دیتے اور دوسروں کے مویشی بھوکے آتے اور وہ دودھ کا ایک قطرہ بھی نہ دیتے اس طرح حلیمہ کی سب تنگدستی دور ہوگی۔

حلیمہ حضرت کو کسی دور جگہ نہ جانے دیتی تھی ایک روز وہ غافل ہو گئی اور حضرت اپنی رضاعی بہن شیما کے ساتھ دوپہر کے وقت بھیڑوں کے ریوڑ میں تشریف لے گئے مائی حلیمہ تلاش میں نکلیں اور آپ کو شیما  کے ساتھ پایا کہنے لگی ایسی تپش میں؟ شیما بولی اماں جان میرے بھائی نے تپش محسوس نہیں کی بادل آپ پر سایہ کرتا تھا جب آپ ٹھہر جاتے تو بادل بھی ٹھہر جاتا اور آپ چلتے تو بادل بھی چلتا یہی حال رہا یہاں تک کہ ہم اس جگہ آ پہنچے ہیں۔ جب حضرت دو سال کے ہوگئے تو مائی حلیمہ نے آپ کا دودھ چھڑا دیا اور آپ کی والدہ کے پاس لے کر آئیں اور کہا کاش تو اپنے بیٹے کو میرے پاس اور رہنے دے تاکہ قوی ہو جائے کیونکہ مجھے اس پر مکہ کی وبا ء کا ڈر ہے یہ سن کر بی بی آمنہ نے آپ کو حلیمہ کے ساتھ واپس کر دیا حلیمہ کا بیان ہے کہ ہمیں واپس آئے دو یا تین مہینے گزرے تھے کہ ایک روز حضرت اپنے رضاعی بھائی عبداللہ کے ساتھ ہمارے گھروں کے پیچھے ہماری بھیڑوں میں تھے کہ آپ کا بھائی دوڑتا ہوا  آیا کہنے لگا کہ میرے اس قریشی بھائی کے پاس دو شخص آئے جن پر سفید کپڑے ہیں انہوں نے پہلو کے بل لٹا کر اس کا پیٹ پھاڑ دیا۔ یہ سن کر میں اور میرا خاوند دوڑتے گئے دیکھا کہ آپ کھڑے ہیں اور چہرے کا رنگ بدلا ہوا ہے ہم دونوں آپ کے گلے لپٹ گئے اور پوچھا بیٹا تجھے کیا ہوا آپ نے بیان کیا کہ دو شخص میرے پاس آئے جن پر سفید کپڑے تھے انہوں نے پہلو کے بل لٹا کر میرا پیٹ پھاڑ دیا اور اس میں سے ایک خون کی پھٹکی نکال کر کہا یہ تجھ سے شیطان کا حصہ ہے پھر اسے ایمان وحکمت سے بھر کر سی دیا پس ہم آپ کو اپنے خیمہ میں لے آئے میرے خاوند نے کہا حلیمہ مجھے ڈر ہے اس لڑکے کو کچھ آسیب ہے۔ آسیب ظاہر ہونے سے پہلے اسے اس کے کنبے میں چھوڑ آ۔ میں آپ کو آپ کی والدہ کے پاس لائی اور بڑے اصرار کے بعد اس سے حقیقت حال بیان کی۔ ماں نے کہا اللہ کی قسم ان پر شیطان کو دخل نہیں میرے بیٹے کی بڑی شان ہے۔

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive