Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

9/25/19

ناموسِ صحابہ اور ہمارا عقیدہ




 اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے کہ جو انسان کو روز اول سے روزِ آخر تک اپنی زندگی کی ابتداء سے لے کر انتہاء یعنی مرنے تک تمام امور پر اس کی رہنمائی کرتا ہےیہ اسلام اللہ تعالی نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے عطا فرمایا اور اسلام میں سب سے پہلے جو مخاطبین تھے کہ جن سے اللہ تعالی مخاطب ہوتا ان کی اللہ تعالی رہنمائی کرتا اللہ تعالی ان کو اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے اپنے احکامات سکھاتا وہ جماعت تھی صحابہ کرام کی جماعت۔ یہ اہلِ اسلام کا ایک متفقہ اصول ہے کہ انبیائے کرام معصوم عن الخطاء ہیں اللہ تعالی کی حفاظت میں ہوتے ہیں اور ان سے گناہ سرزد یا اللہ کی نافرمانی سرزد نہیں ہوتی اور انبیاء کے بعد صحابہ کرام ہیں اور صحابہ کرام معصوم عن الخطا نہیں ہیں لیکن بشری تقاضے سے جو بھی ان سے غلطیاں سرزد ہوئیں تو ان کا معاملہ اللہ تعالی کے سپرد ہے اور اللہ تعالی نے ان کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ ‘‘ رضی اللہ عنھم و رضوا عنہ’’ اللہ تعالی ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہیں تو یہ ان کی خطاؤں سے بڑی بات ہے کہ اللہ ان پر راضی ہوا ہے۔ رہا ان کی خطا کا معاملہ  وہ اللہ دیکھے گا اللہ ان کو پوچھے گا اللہ ان کا حساب کرے گا۔ کسی عام انسان کو  یہ زیب نہیں دیتا کہ کسی صحابی کی غلطی کو لے کر اس کا ڈھنڈھورا پیٹتا پھرے کہ صحابی نے فلاں غلطی کی تو یاد رہے کہ انسان کو اپنے کردار کو دیکھنا چاہئے کہ وہ کیا کرتا ہے۔ ہمارا کردار کیسا ہے، ہم کیسے ہیں اور ہم اپنے آپ کو سدھارنے کے بجائے ہم صحابہ کرام پر تنقید اور صحابہ کرام کی غلطیوں کو ٹٹولتے پھریں  یہ زیب نہیں دیتا ایک  عام انسان کے گناہوں کو چھپانے کے بارے میں اور اس کے عیبوں پر پردہ ڈالنے کے بارے میں اتنی فضیلت آئی ہے ۔ امام طبرانی نے صحیح سند کے ساتھ حضرت ابو سعید خدریؓ کی روایت نقل فرمائی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے مومن بھائی کے عیوب کو دیکھ کر چھپا لیتا ہے تو اللہ اسے بدلے میں جنت عطا فرما دیتا ہے۔سنن ابن ماجہ میں ہے کہ عبداللہ بن عباس نبی کریم علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا  : جو کسی دوسرے کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ قیامت کے دن اس کے عیوب اور گناہوں کو چھپا لیں گے اور جو شخص لوگوں کی پردہ دری کرتا ہے اللہ تعالی اس کو گھر بیٹھے ذلیل اور رسوا کر دیتا ہے۔یہ ایک عام انسان کے بارے میں حکم ہے کہ عام انسان کی غلطی دیکھیں تو اس کی پردہ پوشی کریں۔ جہاں تک بات صحابہ کرام کی ہے تو ہمیں بدرجہ اولی اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہ عام انسان کے بہت درجے بہتر ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ہے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر کیے ہیں وقت گزارا ہے ۔ صحابہ کرام کا حیا ہمیں عام انسان سے زیادہ کرنا چاہیے۔ اور اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو یہ عقیدے کی بات ہے ایمان کی بات ہے اگر آج ہم صحابہ کرام کی ناموس کا پاس نہیں رکھیں گے  تو ہمارا حال کیا ہوگا اور ہمارا انجام کیا ہوگا، ضرور سوچنا چاہیے۔
وہ صحابہ کرام جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی بے شمار احادیث مبارکہ ہیں تبرک کے لیے  چند ایک احادیث مبارکہ قارئین کی نظر کر رہا ہوں۔       1)۔امام ترمذی نے بیان کیا احمد بن حنبل اپنی مسند میں اس کو بیان کیا دیلمی  نے اپنی مسند الفردوس میں بیان کیا کہ حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے فرمایا میرے صحابہ کرام کے بارے میں اللہ سے ڈرو اور میرے بعد ان کو اپنی گفتگو کا نشانہ مت بناناکیونکہ جس نے ان سے محبت کی اس نے میری وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا اس نے میرے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا اور جس نے ان کو تکلیف پہنچائی اس نے مجھے تکلیف پہنچائی اور جس نے مجھے تکلیف پہنچائی اس نےاللہ کوتکلیف پہنچائی جس نےاللہ کوتکلیف پہنچائی عنقریب اس کی گرفت ہوئی۔               2)۔ امام ترمذی نے اس کو بیان کیا اور امام طبرانی نے معجم الاوسط میں دیلمی نے مسند الفردوس میں بیان کیا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے فرمایا جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ کرام کو برا بھلا کہتے ہیں تو تم کہو  کہ تم پر اللہ کی لعنت ہو تمہارے شر کی وجہ سے۔           3)۔ امام ابن ماجہ اور ابن ابی شیبہ میں نقل کیا گیا ہے کہ نسیر بن دعلوق  رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر کہتے ہیں کہ اصحاب رسول کو برا مت کہو پس ان کے عمل کا ایک لمحہ تمہاری زندگی کے تمام اعمال سے بہتر ہے۔           4)۔امام طبرانی اور امام ابویعلی نے روایت کیا کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ بیشک لوگ کثیر تعداد میں اور میرے صحابہ قلیل ہیں بس میرے صحابہ کو برا بھلا مت کہو اور جس نے ان کو برا بھلا کہا اس پر اللہ تعالی کی لعنت ہو۔            5)امام احمد نے اس کو نقل کیا کہ ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے فرمایا جس نے میرے صحابہ کی میری وجہ سے حفاظت اور عزت کی تو قیامت کے دن میں اس کا محافظ ہوں گا اور جس نے میرے صحابہ کو گالی دی تو اس پر خدا کی لعنت ہو۔یہ درج بالا احادیث مبارکہ میں نے بطور تبرک کے نقل کی ہیں اب آگے ہر انسان سمجھ دار ہے اس کو کیا عقیدہ اپنانا چاہیے اس کا کیا عقیدہ ہونا چاہئے یہ ہر انسان خود سمجھ دار ہے خود اپنے اپنے عقیدے کو درست کرے اپنے قبلے کو درست کرے اور اپنے عقائد کی اصلاح کرے کسی صحابی کو برا بھلا کہنا ہمیں زیب نہیں دیتا اگر کسی صحابی سے کوئی غلطی کوتاہی کچھ ہوا ہے تو وہ معاملہ اللہ کے سپرد ہے بہرحال وہ صحابی ہیں کل قیامت کے دن اللہ ان کے ساتھ جو بھی معاملہ کرے ہمیں اپنے عمل کی فکر کرنی چاہیے۔  اللہ عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive