Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

9/22/19

بچپن میں حضور ﷺ کی برکت سے بارش



 ایک دفعہ ابوطالب نے حضرت کو ساتھ لے کر بارش کے لئے دعا کی تھی جو حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی برکت سے فوراً قبول ہوئی تھی چنانچہ ابن عساکرجلہمہ بن عرفطہ  سے ناقل ہے کہ  اس نے کہا کہ میں مکہ میں  آیا ۔  اہل مکہ قحط میں مبتلا تھے۔ ایک بولا کے لات و عزیٰ کے پاس چلو دوسرا بولا کہ منات کے پاس چلو۔ یہ سن کر ایک خوبرو وجیہ الرائے نے کہا تم کہاں الٹے جا رہے ہو حالانکہ ہمارے درمیان باقیہ ابراہیم و سلالہ اسماعیل موجود ہیں وہ بولے تمہاری مراد ابوطالب ہے اس نے کہا ہاں۔  پس وہ سب اٹھے اور میں بھی ساتھ ہو لیا جا کر  دروازے پر دستک دی ابوطالب نکلا تو کہنے لگے ابوطالب جنگل قحط زدہ ہوگیا ہمارے زن و فرزند قحط میں مبتلا ہیں چل بارش مانگ۔ پس ابوطالب نکلا اس کے ساتھ ایک لڑکا تھا گویا آفتاب تھا جس سے ہلکا سیاہ بادل دور ہو گیا ہو۔ اس کے گرد اور چھوٹے چھوٹے لڑکے تھے۔ ابو طالب نے اس لڑکے کو لیا اور اس کی پیٹھ کعبہ سے لگا دی۔ اس لڑکے محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے التجا کرنے والے کی طرح اپنی انگلی سے آسمان کی طرف اشارہ کیا حالانکہ اس وقت آسمان پر بادل کا ٹکڑا نہ تھا اشارہ کرنا تھا کہ چاروں طرف سے بادل آنے لگے برسا اور خوب برسا جنگل میں پانی ہی پانی نظر آنے لگا اور آبادی وادی سب سرسبزوشاداب ہوگئے۔ اسی بارے میں  ابو طالب نے کہا ہے:
و ابیض یستسقی الغمام بوجھہ               ثمال الیتمی عصمۃ للارامل
ترجمہ:اور گورے رنگ والے جن کی ذات کے وسیلہ سے نزول باراں طلب کیا جاتا ہے۔ یتیموں کے ملجا و ماوی، رانڈوں اور درویشوں کے نگہبان۔
 بعثت کےبعدقریش آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ و سلم کو ستا رہے تھے تو ابو طالب  نے قصیدہ لکھا تھا جو سیرت ابن ہشام میں دیا ہوا ہے شعر مذکور اسی قصیدے میں سے ایک شعر میں اس شعر میں ابو طالب قریش  پر بچپن سے حضرت کے احسانات جتا رہا ہے اور گویا کہہ رہا ہے کہ ایسے قدیم بابرکت  محسن کے درپے آزار کیوں ہو۔ (مواہب  وزرقانی)

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive