Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

10/1/21

وَمَآ اَرْسَلْنٰـکَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِيْنَ | يا أيها الناس أنما انا رحمة مهداة |یہ تحقیق و تجسس کا ، جہاں تھا آج ویرانہ


 

وَمَآ اَرْسَلْنٰـکَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِيْنَ

مطلق معنی کہ آپ کو رحمت بنا کر بھیجا۔ سراسر رحمت سراپا رحمت بنا کر۔ دوسرا معنی اے محبوب کائنات میں جسے بھی رحمت چاہیے ہو گی تو وہ تیرے درِ رحمت سے ملے گی لاجل الرحمۃ۔ تیسرا معنی ۔ رحمت کرنے والا بنا کر بھیجا  وہ تمام جہانوں پر رحمت کرنےوالے ہیں۔


إنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَاﷲُ يُعْطِيْ.

اگر کوئی پوچھے کہ آپ ﷺ کیا ہیں تو سنو! جو اللہ نے فرمایا : وَرَحْمَتِيْ وَسِعَتْ کُلَّ شَيْئٍ. پھر فرمایا  الرحمن الرحیم  یعنی وہ جو اللہ تعالی کی رحمت ہے وہ ساری کی ساری فرمایا وہ رحمت میں ہوں۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آقا علیہ السلام نے فرمایا: يا أيها الناس أنما انا رحمة مهداة۔

وہ سارے جہانوں کے لیے رحمت ہیں : جیسے جانور بھی آئیں تو حضور ان کے لیے بھی رحمت ہیں ایک اونٹ آیا اس نے سجدہ کیا سر جھکا دیا جناب ابو بکر کھڑے تھے عرض کیا یا رسول اللہ جانور سجدہ کریں ہمیں اجازت کیوں نہیں فرمایا انسان کا سجدہ صرف اللہ تعالی کو ہے۔ حضور نے اونٹ کے مالک کو بلایا فرمایا چارہ پورا دیا کرو اور بوجھ کم لادا کرو۔ وہ جان رحمت جانوروں کا اتنا خیال کریں تو پھر سوچو ۔۔۔ فریاد امتی جو کرے حالِ زار میں :: ممکن نہیں کہ خیر البشر کو خبر نہ ہو۔

رحمت ہے تو عذاب نہیں ہو گا  اگر عذاب ہے تو رحمت نہیں ہو گی۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ عذاب بھی ہو اور رحمت بھی ہو۔ اس لیے پہلے انبیا کرام کے حوالے سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ جب اللہ تعالی نے انسانیت کو ہدایت دینا چاہی  اور سیدھا راستہ دیکھانا چاہا تو انبیاء کرام بھیجے۔ کہ جب لوگ سر کشی پر اترے تو عذاب آ گئے ، کسی کو کیسے اور کسی کو کیسے۔ مگر جب اللہ کو انسانیت پر پیار آیا  جب اللہ نے رحمت کا معاملہ کرنا چاہا تو اپنے حبیب کو یہ فرما کر بھیج دیا اے محبوب اب عذاب سارے ختم اب اجتمائی عذاب ختم اب پتھروں کی بارش ختم اب آگ کی بارش ختم اب طوفان نوح جیسے سیلاب ختم ۔ اے محبوب اب آپ کو رحمت بنا کر بھیج رہا ہوں تو اب بس پیار ہی کروں گا۔ فرمایا : وماکان اللہ لیعذبھم و انت فیھم۔۔۔۔۔وَ مَا لَهُمْ اَلَّا یُعَذِّبَهُمُ اللّٰہ

دو جگ دے وچ ہوئے اجالے آئے محمد رحمتاں والے

رحمتاں والے برکتاںو الے آئے محمد رحمتاںو الے

یہ تحقیق و تجسس کا ، جہاں تھا آج ویرانہ

افلاطون کی خرد و سقراط کی دانش تھی افسانہ

غرض دنیا میں چاروں سمت اندھیرا ہی اندھیرا تھا

نشان نور گم تھا اور ظلمت کا بسیرا تھا

کہ دنیا کے افق پر دفعتا سیلاب نور آیا

جہاں کفر وباطل میں صداقت کا ظہور آیا

حقیقت کی خبر دینے بشیر آیا نذیر آیا

شہنشاہی نے جس کے قدم چومے وہ فقیر آیا

مبارک ہو زمانے کو وہ ختم المرسلین آیا

سخاب بن کر رحمت للعمین آیا

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive