...
....
وظائف
مختلف وظائف کے لیے کلک کریں
دار المطالعہ
اچھے اچھے عنوانات پر کالم پڑھنے کے لیے کلک کریں
صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی
صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی صاحب کی خوبصورت تحریریں پڑھنے کے لیے کلک کریں
گوشہءِ غزل
بہت خوبصورت اردو غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں
10/16/18
ملکی سیاست
چند نا ماننے والوں کی نظر میرا موقف
بندے کو حقیقت پسند ہونا چاہیے۔اور اللہ جل شانہ کی عطا کردہ فہم و فراست اور عقل و شعور سے کام لینا چاہیے۔ میں کسی بھی ایک جماعت کی حمایت یا مخالفت نہیں کرتا ہاں جس جس نے جو غلط کیا اس کو غلط کہتا ہوں اور جس نے جو صحیح کیا اس کو صحیح کہتا ہوں۔ موجودہ سیاسی اور افراتفری کے عالم میں اپنا موقف دینا چاہیے تا کہ چند لوگ غلط فہمی سے بچ جائیں۔۔۔
سیاست کرنا اسلامی اصولوں پر عین عبادت ہے اور سنت نبوی ہے۔ موجودہ دنیا کا طرز سیاست درست نہیں ہے ہر کوئ افراط و تفریط کا شکار ہے۔ اصلاح معاشرہ اور اصلاح امور سلطنت کےلیے انسان کا اپنا ذاتی اور اجتماعی کردار خلوص پر مبنی ہونا چاہیے۔
ملک خداداد پاکستان میں صاحب اقتدار پارٹیاں نہ تو ساری فرشتوں پر مبنی ہیں اور نہ ہی ساری کرپٹ مافیا پر مبنی ہیں جہاں برے لوگ ہیں وہاں اچھے لوگ بھی ایوان میں موجود ہوتے ہیں۔ ہر دور میں اونچ نیچ ہوتی آئی ہیں ہر سیاسی دور میں غلطیاں اور اچھائیاں موجود ہیں مگر سطحی اعتبار سے دیکھا جائے تو ایک لحاظ سے ملک نے ترقی کی اور ایک لحاظ سے ملک کو نا قابل تلافی نقصان بھی ہوا ہے۔ مگر میرے اعتبار سے نقصان فائدے سے کہیں زیادہ ہے۔ میرے ملک عزیز کو ہر سہولت اور جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت تھی سو کافی ترقی نظر آتی ہے مگر یہ امر نہیں چاہیے تھا کہ ہم مقروض قوم بن جائیں ہم اوروں کی پالیسیوں کے غلام بن جائیں ۔ معملات ہمارے ہوں مگر تابعداری ہم غیروں کی کرتے پھریں ۔آج پاکستان کا ہر محکمہ دیکھ لیں مثلاً تعلیم کا محکمہ ہے معاشرہ ہماراہے اس کی ضروریات اس کے مسائل اور اس کی ترجیحات کیا ہیں اور اس کو چلانے کے لیے پالیسیاں دیکھ لیں کوئی پالیسی بھی ہمارے معاشرے کو سوٹ نہیں کرتی۔ پالیسیاں غیروں کی۔ ہماری معیشت کی صورت حال یہ سب اوروں کے ہاتھ میں ہے جیسے وہ چاہتے ہیں کرواتے ہیں ہماری کوئی مرضی نہیں کوئی پالیسی نہیں یہ صرف اور صرف قرضے کی وجہ سے ہے۔ قوم مقروض ہو گئی بس ذہنی غلام بن گئی۔۔۔ آج تک ملک کا گراف دیکھیں تو ہمیں نظر آتا ہے کہ موٹرویز بنے روڈز بنے پلیں بنیں میٹروز بنیں یہ سب ضروری تھا سو ہوا مگر دیکھیں سطحی اعتبار سے ڈالر اوپر سے اوپر قرضے اوپر سے مہنگائی زیادہ سے زیادہ کرپشن زیادہ سے زیادہ انصاف بد ترین سے بد ترین تعلیمی حالت بد ترین سے بد ترین کیوں ایسا ہوا ۔۔ کہیں نہ کہیں ضرور کچھ غلط ہے۔ خاک ترقی ہوئی ۔۔ ہاں ترقی ہوتی تو قرضے اترتے ترقی ہوتی تو ڈالر سستا ہوتا ترقی ہوتی تو لوگوں کا چال چلن بدلتا ترقی ہوتی تو انفرادی زندگی میں انقلاب آتا ترقی ہوتی آج ہم بھی چین کے ہم پلہ کھڑے ہوتے ترقی ہوتی تو آج امریکہ کی آنکھوں آنکھیں ڈال کر بات کرتے ترقی ہوتی تو آج دنیا میں ہم ذلیل و خوار نہ ہوتے کیا کیا رونے رووں۔
میں پوچھتا ہوں ترقی جو ہوئی تو یہ بیرونی قرضے نوے ارب ڈالر کو کیوں پہنچ گئے یہ اندرونی قرضے ستائیس ہزارارب ڈالر کو کیوں پہنچ گئے یار یہ حالات کس نے پیدا کیے یہ میں نے قرض لیا ہے جو ہر فرد ڈیڑھ لاکھ کا قروض ہے بتاو جو بیچارے تھر پارکر میں بھوکے مر رہے ہیں وہ بھی ڈیڑھ ڈیڑھ لالھ کے مقروض ہیں انہوں نے لیا یہ قرضہ۔۔ آدھی سے زیادہ آبادی پاکستان کی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ کہاں ہے ترقی جو صاحبان اقتدار نے اس ملک کو دی ہے۔۔ آج افسوس ہوتا ہے ترقی ترقی کی رٹ لگانے والے پڑھے لکھے جاہلوں پر۔
ہاں آج صرف ہر کوئی اپنی اپنی پارٹی کی بات کرتا ہے کوئی پٹواری بن گیا تو کوئی یوتھیا ایک دوسرے کو برا بھلا اور اپنے اپنے لیڈر کی تعریف میں ہر حد کو پار کر جاتے ہیں۔جب بھی نئی حکومت آئی ساتھ مہنگائی لائی ۲۰۱۳ کے اخبارات اٹھائیں اور پڑھیں بجلی پانچ روپے پر یونٹ اور ڈالر دس روپے ہوا اب وہی لوگ پی ٹی آئی کو بات کرتے ہیں اگر آج ڈالر مہنگا ہوا تو اس وقت بھی ہوا تھا اگر آج بجلی مہنگی ہوئی تو اس وقت بھی ہوئی تھی فرق توکچھ نہ ہوا۔
اللہ تعالی کی ذات جہاں رحمان ہے وہاں اسکی صفت جبار بھی ہےاگر وہ غفور و رحیم ہے تو اس کی شان قہار اور سریع الحساب بھی ہے انسان پر اللہ کا قہر نازل ہوتا ہے مگر وہ پہچان نہیں پاتا ظلم کب تک چلے گا کیا وہ اللہ جل شانہ اپنی مخلوق سے سبکدوش ہو گیا کیا اسے اپنے مخلوق کی پرواہ نہیں رہی۔ سنو!ایسا کچھ بھی نہیں اللہ انسان کو ڈھیل دیتا ہے پھر اسکی پکڑ ایسی ہے کہ ( ان اخذہ الیم شدید) نسلیں یاد رکھتی ہیں۔ کیا پاکستانی عوام پر ظلم کرنے والوں کو اللہ تعالی چھوڑ دے گا نہیں ایسا نہیں اللہ تعالی پکڑے گا وہ پٹواری ہوں یا یوتھیے یا کسی بھی جماعت سے ہوں۔ اور ہاں میرا قرآن مجید پر کامل یقین ہے اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے
قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَاءُ وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
جسے چاہتا ہے حکومت دیتا ہے جس سے چاہتا چھین لیتا۔ کون سی فوج ہے یا عدلیہ کہ ایسا کرے یہ صرف میرے اللہ کے ذات ہے جو چاہے عطا کرے۔
جب تک اللہ نے چاہا نون لیگ کو حکومت دی اور جب چاہا چھین لی یہ سزائیں یہ ذلتیں یہ عزتیں سب اللہ کی طرف سے ہیں آج یہ ذلیل ہو رہے ہیں تو کل جو بھی کرے گا بچے گا کوئی بھی نہیں۔
جو بھی اللہ تعالی کی بے کس اور غریب قوم کا نوالہ چھینے گا اللہ اس کو ذلیل و رسوا کر کے چھوڑے گا جو اللہ کی مخلوق پر ظلم کرے گا وہ بچ نہیں پائے گا اللہ کے لاٹھی بے آواز ہے اور تباہ و برباد کر دیتی ہے۔
سنیں نہ میں یوتھیا ہوں نہ پٹواری جو اللہ نے مجھے صلاحیت دی اس کے مطابق جو غلط ہوتا ہے اس کو غلط اور جو صحیح ہوتا ہے اس کو صحیح کہتا ہوں۔
نا ماننے کا میرے پاس کوئی علاج نہیں اور نا ہی نا ماننے والوں کے لیے دلیل ہے۔
جس کے جی میں آئے وہی پائے روشنی
میں نے تو دل جلا کے سر عام رکھ دیا