Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

...

....

وظائف

مختلف وظائف کے لیے کلک کریں

دار المطالعہ

اچھے اچھے عنوانات پر کالم پڑھنے کے لیے کلک کریں

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی صاحب کی خوبصورت تحریریں پڑھنے کے لیے کلک کریں

گوشہءِ غزل

بہت خوبصورت اردو غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں

10/20/24

در بدر مدحتِ سرکار سناتا ہوا میں | یونس تحسین کی شاعری | نعتیہ شاعری dar ba dar midhat e sarkar


 

در بدر  مدحتِ سرکار سناتا ہوا میں

اپنی بخشش کا ہوں سامان بناتا ہوا میں

 

(اللہ اللہ مدینہ جو قریب آتا ہے)

 

دم بدم لفظ عطا کرتا ہوا رب کریم

شعر در شعر انہیں نعت بناتا ہوا میں

 

آپ ہیں مسند ِ محمود پہ جلوہ افروز

اور غلاموں میں کھڑا نام لکھاتا ہوا میں

 

آپ رحمت سے مری چارہ گری کرتے ہوئے
آپ کو روتے ہوئے زخم دکھاتا ہوا میں

 

حوضِ کوثر پہ مجھے جام پلاتےہوئے آپ

عمر کی پیاس لیے ہاتھ بڑھاتا ہوا میں

 

روکتے کھینچتے دوزخ سے بچاتے ہوئے آپ

اوردوزخ کی طرف دوڑ لگاتا ہوا میں

 

جب کبھی ظلم کیا جان پہ اپنی میں نے

آپ کی سمت چلا اشک بہاتا ہوا میں

 

آپ فرماتے ہوئے کون سنائے مجھے نعت

دور جوتوں میں کھڑا ہاتھ ہلاتا ہوا میں

 

سایہ ِٔگنبدِ خضری پہ برستی رحمت

دونوں ہاتھوں سے اسے خود پہ گراتا ہوا میں

 

اچھا لگتا ہوں بہت اپنے خدا کو تحسین

اپنے ہونٹوں کو درودوں سے سجاتا ہوا میں

 

یونس تحسین

Share:

عام سے لوگ تھے جا خاصہ خاصان بنے | تحسین یونس کی شاعری | ختم نبوت نعت اور شاعری


 

عام سے لوگ تھے جو خاصہ خاصان بنے

خادمِ وقتِ رسل وقت کے سلطان بنے


لب تکلم کو ہلے دین کے ارکان بنے

آپ خاموش ہوئے آیت و فرمان بنے


آپ کے بعد نبی کوئی نہیں آئے گا

اس عقیدے کی گواہی سے مسلمان بنے


وہ ہمارے نہ بنے تھے نہ بنیں گے ہمدم

آپ کی ختم نبوت سے جو انجان بنے


ورنہ ہم حضرت صدیقؓ کے دیوانے ہیں

اپنے کذاب سے بولوکہ وہ انسان بنے


للہ الحمد کہ ہم دورِ ستم پرور میں

صاحبِ فتنہ نہیں صاحبِ ایمان بنے


یک زباں ختم ِنبوت کا لگاؤ نعرہ

تا کہ مرزائی کی پہچان بھی آسان بنے

یونس تحسین

Share:

تھا مبتلائے تمنائے مصطفےٰ میرا دل | thaa mubtala e tamannaa e mustafa mera dil | naat 2024


تھا مبتلائے تمنائے مصطفےٰ میرا دل

انہیں جو دیکھا  تو پھر دیکھتا رہا میرا دل

 

میں تیری مثل بھلا کیسے کسی کو مانو

ایکم مثلی جو ارشاد ہے شاہا تیرا

دل سن کے تیرا نام دھڑکتا ہے ادب سے

حالانکہ تجھے آنکھ نے دیکھا بھی نہیں ہے

تھا م کر دامن کو ان کے بے مہابا رو دیا

روئے محبوب حقیقت میں وہ آئینہ ہے

اپنی ہستی کا کیا جس میں نظارہ حق نے

 

ہے دل کی آنکھ میرے سر کی آنکھ سے بہتر

کہ فیض یابِ زیارت ہے بارہا میرا دل

 

یہ کیا سبب ہے کہ آنکھوں نے کچھ نہیں دیکھا

جو دل سے پوچھو تو کہتا ہے کہ ہاں نظر آیا

 

حضور دونوں کو مسکن بنائیے اپنا

وہ ایک گنبد خضری تو دوسرا میرا دل


میں چھوڑ آیا ہوں اس کو انہیں فضاوں میں

جو ہجر  طیبہ میں رہتا تھا ادھ موا میرا دل


اب کس سے کہوں کیا ہے تیرے ہجر کا عالم

جو سانس بھی لیتا ہوں وہ نیزے کی انی ہے


یہ اپنے آپ سے خود ہو گیا مہک افروز

ہوائے شہر مدینہ میں جب چھوا میرا دل


فرشتے اس کی زیارت میں ہو گئے مشغول

خمیر عشق محمد سے جب بنا میرا دل


پڑا ہوا ہے یہ مدت سے جالیوں کے قریب

درِ رسول سے ہے میرا رابطہ میرا دل


یہ بار ہا انہیں گلیوں میں ہو کے آیا ہے

بنے گا شہر مدینہ میں راہنما میرا دل


میرا وجود ہے عاجز مدینۂِ مدحت

ثنائے سرورِ عالم سے ہے ثنا میرا دل

 


Share:

ان اور ان کے استعمال میں فرق| تخفیف کے قواعد | نواسخِ جملہ | Arabic Grammar | عربی قواعد

إِنَّ، أَنَّ کے استعمال کا فرق

إِنَّ، أَنَّ دونوں جملہ کے مضمون میں تاکید پیدا کرنے کے لیے آتے ہیں، ان کے استعمال میں فرق یہ ہے کہ إِنَّ ابتدائے کلام میں آتا ہے ، اپنے اسم اور خبر سے مل کر مکمل جملہ بن جاتا ہے۔ جیسے اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ (سورۃ البقرۃ:199)

اور أَنَّ درمیان کلام میں آتا ہے ، اپنے اسم اور خبر سے مل کر مکمل جملہ نہیں بنتا بلکہ کبھی فاعل ، کبھی مفعول بہ، کبھی نائب الفاعل ، کبھی مجرور بحرف جر اور کبھی مضاف الیہ ہوتا ہے۔

إِنَّ، أَنَّ کے استعمال کی الگ الگ صورتیں درج ذیل ہیں:

إِنَّ کے استعمال کی صورتیں

وہ مقامات ، جہاں إِنَّ پڑھا جاتا ہے:

1: جب جملہ کی ابتداء میں آئے، جیسے اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ (سورۃ البقرۃ:20)

2: قول اور اس کے مشتقات کے بعد ہو، جیسے قَالَ اِنِّیْ عَبْدُ اللّٰهِ (سورۃ مریم:30)

3: جوابِ قسم میں ہو ، جیسے یٰسٓ(1)وَ الْقُرْاٰنِ الْحَكِیْمِ(2)اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ (سورۃ یس:1-3)

4: اسم موصول کے صلہ سے پہلے آجائے، جیسے جَآءَ رَجُلٌ الَّذِیْ اِنَّہٗ لَغَائِبٌ یہاں اِنَّ اپنے اسم اور خبر سے مل کر الَّذِیْ کا صلہ ہے۔

5: حروف تنبیہ کے بعد آئے جیسے اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ (سورۃ یونس:62)

6: اپنے اسم اور خبر سے مل کر حیث کا مضاف الیہ بنے جیسے اِجْلِسْ حَیْثُ اِنَّ التِّلْمِیْذَ قَائِمٌ

7: عَلِمَ ، شَھِدَ اور ان کے مشتقات کے بعد آئے جب کہ اس کی خبر پر لام مفتوح ہو جیسے وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُهٗؕ-وَ اللّٰهُ یَشْهَدُ اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَكٰذِبُوْنَ (سورۃ المنفقون:1)

8: حال کے جملہ سے پہلے آجائے: جیسے  جَآءَ نِیْ زَیْدٌ وَاِنَّہٗ لَرَاکِبٌ

أَنَّ کے استعمال کی صورتیں

وہ مقامات جہاں أَنَّ پڑھا جاتا ہے:

1: جب اپنے اسم اور خبر سے مل کر فعل کا فاعل بنے جیسے سرَّنی أَنَّ التَّاجِرَ رابحٌ (مجھے تاجر کے نفع مند ہونے نے خوش کیا)

2: عَلِمَ ، شَھِدَ اور ان کے مشتقات کے بعد آئے اور ان کی خبر پر لام مفتوح نہ ہو جیسے عَلِمَ اللّٰهُ اَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَكُمْ  (سورۃ البقرۃ:187)، شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۙ (سورۃ اٰل عمرٰن: 18)

3:  اپنے اسم اور خبر سے مل کر مفعول بہ واقع ہو جیسے اَخْبَرَ الرَّسُوْلُ اَنَّ اللہَ واحدٌ (رسول نے خبر دی کہ بے شک اللہ تعالی ایک ہے)

4:  ان اپنے اسم اور خبر سے مل کر نائب الفاعل بنے ، جیسے  اُعلنَ اَنَّ التلمیذَ فائزٌ( اعلان کیا گیا کہ طالب علم کامیاب ہے)

5:  حرف جر کے بعد آئے جیسے اَعْطَیْتُہٗ لِاَنَّہٗ فَقِیْرٌ (میں نے اسے دیا کیوں کہ وہ فقیر ہے)؎

6:  مضاف الیہ بنے جیسے عُجِبْتُ مِنْ طُوْلِ اَنَّکَ قَائِمٌ (میں نے تیرے زیادہ کھرے ہونے پر تعجب کیا)

7:  اپنے اسم اور خبر سے مل کر ایسے مبتدا کی خبر بنے جو اسم ذات نہ ہو جیسے ظَنِّی اَنَّکَ مُقِیْمٌ

نوٹ:  حروف مشبہ بالفعل کی خبر کو نہ تو ان کے اسما اور نہ ان کی اپنی ذاتوں سے مقدم کرنا جائز ہے مگر جب خبر ظرف ہو یا جار مجرور ہو تو اسے ان کے اسماء سے مقدم کرنا جائز ہے جیسے إِنَّ فِی الدَّارِ لَزَیْدًا۔ اِنَّ لَدَیْنَاۤ اَنْكَالًا وَّ جَحِیْمًا (سورۃ المزمل: 12)

 

إِنَّ ، أَنَّ، كَأَنَّ اور  لٰكِنَّ کی تخفیف

 تخفیف سے مراد یہ ہے کہ ان کے نون مشدد کو مخفف کر دیا جائے۔ جیسے إِنَّ سے إِنْ اور كَأَنَّ سے كَأَنْ تخفیف کی حالت میں ان کے عمل کی درج ذیل صورتیں ہیں:

1:  اِنَّ مکسورہ کا تخفیف کی حالت میں عمل کرنا ، نہ کرنا دونوں جائز ہیں، عمل نہ کرنے کی صورت میں اس کی خبر پر لام تاکید کا اضافہ ضروری ہے، تا کہ اس میں اور اِنْ نافیہ میں فرق ہو جائے ۔ جیسے اِنْ عَمَلَكَ مُتَقَنٌ،  یا اِنْ عَمَلُكَ لَمُتْقَنٌ( يقينا تيرا عمل پختہ ہے)

2: اَنَّ اور کَاَنَّ دونوں کبھی بحالت تخفیف بھی عاملہ ہوتے ہیں اس صورت میں ان کا اسم ضمیر شان مقدر ہوتا ہے۔ جیسے بَلَغَنِى أَنْ لَّمْ يُقبَضْ عَلَى اللِّصِّ (مجھے خبر پہنچی ہے کہ چور گرفتار نہیں کیا گیا)، كَاَنْ قَدْ طَلَعَ الْقَمَرُ (گویا کہ چاند طلوع ہوا ) یہ اصل میں اَنَّہٗ اور كَاَنَّہ تھے۔

3: لٰكِنَّ تخفیف کی حالت میں غیر عاملہ ہوتا ہے۔ ہے الشَّمْسُ طَالِعَة لكن المَطَرُ نَازِلٌ ( سورج طلوع ہے لیکن بارش نازل ہورہی ہے)

 

سوالات

1:  لَعَلَّ اور لَیْتَ کے استعمال میں کیا فرق ہے؟

2:  مَا کافہ سے کیا مراد ہے؟ اور حروف مشبہ با فعل کے بعد آ کر کیا فائدہ دیتا ہے؟

3: درج ذیل کلمات پر حروف مشبہ بالفعل داخل کر کے اعراب لگائیں:

 الدكتور حاذق ،التلميذ ناجح، البنت مسرورة، الرجلان كريمان، الغائبون حاضرون، المسلمات مستورات في جلابيبهن ،المصلّى يذهب الى المسجد، المنادى بعید، خلفه باب

4: درج ذیل فقرات میں حروف مشبہ بالفعل کے عمل نہ کرنے کی کیا وجہ ہے؟

1:  إِنَّمَا يُعَاقَبُ الْمُسِيى  2: كَأَنَّمَا الْقَصْرُ جَمِيلٌ                         3: لَعَلَّمَا الصَّنَاعَةُ نَاهِضَةٌ       

4: لَيْتَمَا التَّلَامِيذُ نَاجِحُونَ

5:  درج ذیل فقرات کی ترکیب کریں –

1: إِنَّ إِلَيْنَا إِيَابَهُمْ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا حِسَابَهُمْ

2: إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ

3: أتمنى أنَّ الْقَمَرَ طَالِع

4:  لَاشَكُ فِي أَنَّ الْآدَبَ وَاجِبٌ

5:  قَالَتْ إِنَّ أَبي يَدْعُوكَ۔



 

Share:

حروف مشبہ بالفعل | ان ان کان لکن لعل لیت | نواسخِ جملہ | Arabic Grammar | عربی قواعد

حروف مشبہ بالفعل

 یہ چھ حروف ہیں، جو جملہ اسمیہ پر داخل ہوتے ہیں، مبتدا کو نصب اور خبر کو رفع دیتے ہیں، مبتدا کو ان کا اسم اور خبر کو ان کی خبر کہتے ہیں۔ جیسے إِنَّ التلْمِيذَ نَاجِح (بے شک طالب علم کامیاب ہے) یہ درج ذیل ہیں :

 إِنَّ، أَنَّ (بے شک) كَاَنَّ (گویا کہ) لٰكِنَّ (لیکن) لَعَلَّ (شايد کہ ) لَيْتَ ( کاش کہ )

 وجہ تسمیہ :    انہیں مشبہ بالفعل اس لیے کہتے ہیں کہ یہ معنی اور عمل میں فعل کے مشابہ ہوتے ہیں۔

 عمل کی تفصیل

1،2: إِنَّ، أَنَّ: یہ جملہ اسمیہ پر داخل ہو کر اس میں تاکید کا معنی پیدا کرتے ہیں۔ جیسے اِنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ (بے شک محمد اللہ کے رسول ہیں ) سَمِعْتُ أَنَّ العَالِمَ جَيِّدٌ (میں نے سنا کہ بے شک عالم عمدہ ہے)

3: كَاَنَّ : یہ تشبیہ کے لیے آتا ہے۔ جیسے كَاَنَّ الْاسْتَاذَ اَبٌ ( استاد گویا باپ ہوتا ہے)

4: لٰكِنَّ : یہ استدراک کے لیے آتا ہے، یعنی سابقہ کلام میں پیدا شدہ و ہم کو دور کرنے کے لیے ۔ جیسے الْخَادِمُ حَاضِر لكن السيد غَائِب ( خادم حاضر ہے لیکن سردار غائب ہے)

5: لَعَلَّ : یہ رجا کے لیےآتا ہے، یعنی ایسی چیز کے حصول کے لیےآرزو کرنا جو قریب الحصول اور محبوب ہو جیسے لَعَلَّ اللهَ يَرْحَمُنِیْ کبھی یہ اشفاق یعنی ایسی چیز کی آرزو کے لیےبھی آتا ہے جو نا پسند ہو۔ جیسے لَعَلَّ زَيْدًا هَالِکٌ اور کبھی یہ علت بیان کرنے کے لیےآتا ہے۔ جیسے لَعَلَّهُ يَتَذَكُرُ ( تا کہ وہ نصیحت حاصل کرے)

 6:  لَيْتَ : تمنی کے لیےآتا ہے، یعنی ایسی چیز کی آرزو کرنا جس کا پورا ہونا ممکن ہو۔ جیسے لَيْتَ لِى قِنْطَارًا مِّنَ الذَّهَبِ (کاش میرے لیے سونے کا خزانہ ہوتا ) یا ایسی آرزو کے لیے آتا ہے جس کا حاصل ہونا نا ممکن ہو۔ جیسے لَيْتَ الشَّبَابَ يَعُودُ (کاش جوانی کسی دن لوٹ آتی )

 نوٹ :کبھی ان چھ حرفوں کے بعد مَا  کافہ آجاتا ہے جو انہیں عمل سے روک دیتا ہے، اس وقت یہ افعال پر بھی داخل ہو سکتے ہیں۔ قُلْ اِنَّمَا یُوْحٰۤى اِلَیَّ اَنَّمَاۤ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ (سورۃ الانبیاء:108)مگر جب لَيْتَ کے بعد مَا کافہ آئے تو اس کی جملہ اسمیہ پر داخل ہونے کی خصوصیت زائل نہیں ہوتی۔ اس لیےاس کو عاملہ اور غیر عاملہ بنانا دونوں جائز ہیں۔ جیسے لَيْتَمَا الإِنسَانَ كَامِلٌ، لَيْتَمَا السُّرُورُ دَائِمٌ

 

 

Share:

انْ ، مَا، لَا ، لَاتَ | نواسخِ جملہ | Arabic Grammar | عربی قواعد

 إِنْ ، مَا، لَا ، لَاتَ

 یہ چاروں حروف جملہ اسمیہ پر داخل ہونے اور نفی کا معنی دینے میں لیس کے مشابہ ہیں، لیس کی طرح یہ بھی اپنے اسم کو رفع اور خبر کو نصب دیتے ہیں۔ جیسے مَا الْقُصُورُ شَاهِقَةً ( محلات بلند و مضبوط نہیں)، إن الأنهَارُ فَائِضَةً ( نہریں بہنے والی نہیں)

عمل کی تفصیل

اِنْ اور مَا :      ا ۔ یہ دونوں اسم نکرہ اور معرفہ پر داخل ہوتے ہیں۔ جیسے مَا الْأَشْجَارُ مُثْمِرَةً (درخت پھل دار نہیں)، مَا رَجُلٌ ذَاهِباً ( آدمی جانے والا نہیں)، اِنِ الْأَنْهَارُ فَائِضَةً

2: کبھی ان کی خبر پر لیس کی خبر کی طرح ب زائدہ آ جاتی ہے، اس وقت خبر لفظاً مجرور محلا منصوب ہوتی ہے۔ جیسے مَا الْفَقْرُ بِعَيْبٍ، إِنِ الْعِتَابُ بِمُفيدٍ ان صورتوں میں یہ عاملہ کہلاتے ہیں۔

 جب اِنْ اور مَا کی خبر ان کے اسم سے مقدم ہو یا خبر سے پہلے اِلَّا کا حرف آجائے یا مَا کے بعد اِنْ زائدہ آجائے یا مَا کا تکرار ہو یا ان کی خبر کا معمول ان کے اسم سے پہلے آجائے تو ان کا عمل باطل ہو جاتا ہے۔ جیسے مَا مُنطَلِقٌ رَجُلٌ، وَ  مَا  مُحَمَّدٌ  اِلَّا  رَسُوْلٌ (سورۃ اٰل عمرٰن: 144): مَا إِنْ أَنتُمْ ذَاهِبُونَ ، مَا مَاطَالِبٌ قَائِمٌ، مَا طَعَامَكَ زيدٌ اٰكلٌ ۔ ان مثالوں میں مَا کا عمل باطل ہے،ان صورتوں میں یہ غیر عاملہ کہلاتے ہیں۔

 لَا:       اس کا اسم اور خبر دونوں اسم نکرہ ہوتے ہیں اور اس کا اسم خبر سے مقدم ہوتا ہے، اس کی خبر پر  اِلَّا كا حرف نہیں آتا۔ جیسے لا زمانٌ مُسَالِمًا۔اگر مذکورہ شرطوں میں سے کوئی شرط مفقود ہو تو اس کا عمل باطل ہو جاتا ہے۔ جیسے لَا الرَّجُلُ قَائِمٌ، لَا بُسْتَانٌ إِلَّا مُثمَرٌ، لَا مُسَالِمٌ زَمَانٌ

 لَاتَ:    کبھی لَا کے آخر میں مبالغہ کے لیے ت  لگا دیتے ہیں، اس وقت اس کا اسم اور خبر دونوں ایسا اسم ہوتے ہیں جو زمانے پر دلالت کرتے ہیں اور ان میں سے ایک کا حذف کرنا ضروری ہوتا ہے، البتہ عموماً اسم حذف ہوتا ہے۔ جیسے لَاتَ وَقتَ نَدَامَةٍ اصل میں لاتَ الوَقْتُ وَقَتَ نَدَامَةٍ تھا، اسی طرح فَنَادَوْا وَّ لَاتَ حِیْنَ مَنَاصٍ (سورۃ ص:3)اصل میں لَاتَ الْجِيْنُ حِيْنَ مَنَاصِ تھا۔

 

سوالات

 1: درج ذیل فقرات میں مَا عاملہ اور غیر عاملہ الگ الگ کریں:

 مَا الظَّالِمُ ذَاهِباً، مَا نَاجِحٌ ظَالِمٌ، مَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ ،مالِصًّا الشَّرْطِيُّ ضَارِبٌ ، مَا الأشْجَارُ مُؤرِقَةٌ،  وَ مَاۤ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ (سورۃ العنکبوت:22)

2: درج ذیل فقرات کے پہلے مناسب حرف لگا کر اعراب لگا ئیں اور ترجمہ کریں:

المدينة واسعة، بستان جميل بل بستانان، الطريق مزدحمة، شارع نظيف ،القاتلات مقتولات، الرجال قانطون، المسلمان قانطان، المضيفان مکرمان ،ابوک رجل شريف ،العمّال ماهرون،الوقت وقت فرار، الساعة ساعة اجتهاد

3:  مَا کا عمل کب باطل ہوتا ہے؟

 4:  لَا کے عمل کے لیے کیا شرائط ہیں؟

 

Share:

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive