Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

...

....

وظائف

مختلف وظائف کے لیے کلک کریں

دار المطالعہ

اچھے اچھے عنوانات پر کالم پڑھنے کے لیے کلک کریں

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی صاحب کی خوبصورت تحریریں پڑھنے کے لیے کلک کریں

گوشہءِ غزل

بہت خوبصورت اردو غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں

10/30/22

Online Quran Academy | Quran Online Academy | Al Moeen Taleem ul Quran Online




 

Share:

10/29/22

فارسیج کیا ؟ what is forsage? forsage real or fack? how to join forsage?

السلام علیکم!

 313 فارسیج ٹیم کو جوائن کریں۔۔۔۔۔۔۔

 آپ کو forsage کی تھوڑی انفارمیشن دیتا ہوں لیکن بہت مختصر کر کے۔

آپ نے اپنی چھوٹی سی ٹیم بنانی ہوتی ہے جس میں آپ اپنے دوستوں کزن فیس بک اور whats app کے لوگوں کو جوائن  کروا سکتے ہیں۔

پہلی joining کے 5$

دوسری joining کے بھی 5$

تیسری joining کے 5$

چوتھی جوننگ کے 10$

پانچویں joining کے 10$

اس طرح جتنے بھی جوائن ہو گے ۔ مطلب جب بھی آپ کے link سے اکاؤنٹ بنے گا 5$ 10$ آئے گے ۔ اگر  آپ کے لنک سے 10 لوگ جوائن ہو گے تو آپ کو اُن کے 50$ یا اس سے زیادہ آئے گے ۔ جب یہ 10 لوگ آگے کسی ایک ایک دوست کو انوائیٹ کریں گے پھر بھی آپ کے اکاؤنٹ میں 50$ يا اس سے زیادہ ڈالرز آئیں گے ۔

 یہ صرف رجسٹریشن کی کا بتا رہا ہو جب اکاؤنٹ بنتا ہے ۔جب آپ کے ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ اکاؤنٹ بنائے گے۔

 اب اس میں سلاٹ slot ہوتے ہیں ۔ 3X , 4X , XXX and XGold ان چاروں میں 12 12 لیول ہوتی ہوتے ہے ۔ جب آپ کی ٹیم میں سے کوئی بھی 3x یا 4x لیول کو اپگریڈ upgrade مطلب ایکٹو کرے گا تو آپ کے اکاؤنٹ میں اتنے ڈالرز ا جائیں گے ۔

 اگر 3x کا  سلاٹ 10$ کا تو آپکو 10$ آئیں گے

اگر 4x کا  سلاٹ 10$ کا تو آپکو 10$ آئیں گے

اگر xxx کا  سلاٹ 11$ کا تو آپکو 46$ آئیں گے

اگر goldx کا  سلاٹ 10$ کا تو آپکو 120$ آئیں گے

 اگر 3x کا  سلاٹ 20$ کا تو آپکو 40$ آئیں گے

 اگر 4x کا  سلاٹ 20$ کا تو آپکو 60$ آئیں گے

 اگر xxx کا  سلاٹ 29$ کا تو آپکو 160$ آئیں گے

 اگر goldx کا  سلاٹ 20$ کا تو آپکو 204$ آئیں گے

 یہ ایک recycle ری سائیکل کی earning ہے۔ جو اوپر بتائے ہیں یہ لائف ٹیم recycle ہوتے رہیں گے۔ یہ کچھ انفارمیشن سلاٹ slot مطلب لیول یاد رکھنا سلاٹ کو لیول کہتے ہے ان کی انفارمیشن دی ہے باقی جب آپ جوائن کریں گے آپکو مزید بتا دو ںگا ۔ اور نان ورکنگ کے لیے آپ اگر جوائن کرنا چاہتے ہیں تو آپ زیادہ سے زیادہ سلاٹ مطلب لیول up کریں ۔ لیکن پھر بھی   نہیں ہے کہ جلدی نان working ہو جائے گی ۔

 03005262557

 

Share:

10/28/22

اللہ کی رحمت | اللہ کی محبت کے واقعات | محبت اِلٰہی کی تعریف Allah ki rahmat

اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُۚ (سورۃ النساء :48)

ترجمہ: بے شک اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ کفر کیا جائے اور کفر سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرمادیتا ہے۔

وَ اكْتُبْ لَنَا فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ اِنَّا هُدْنَاۤ اِلَیْكَؕ-قَالَ عَذَابِیْۤ اُصِیْبُ بِهٖ مَنْ اَشَآءُۚ-وَ رَحْمَتِیْ وَ سِعَتْ كُلَّ شَیْءٍؕ-فَسَاَكْتُبُهَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ الَّذِیْنَ هُمْ بِاٰیٰتِنَا یُؤْمِنُوْنَۚ (سورۃ الاعراف:156)

اور ہمارے لیے اس دنیا میں بھلائی لکھ اور آخرت میں بے شک ہم تیری طرف رجوع لائے فرمایا میرا عذاب میں جسے چاہوں دوں اور میری رحمت ہر چیز کو گھیرے ہے تو عنقریب میں نعمتوں کو ان کے لیے لکھ دوں گا جو ڈرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں۔

اللہ کا حق بندے پر:

عَن مُعَاذ بِن جَبَل  رضی اللہ تعالی عنہ قال کنتُ رَدِفِ النَّبی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم عالی حِمَارِ فقال : یا معاذ ھل تَدرِی ما حقُّ اللہِ علی  عبادِہ و ما حقُّ العبادِ علی اللہِ ؟ قلتُ : اللہُ و رسولُہ اَعلَمُ  ، قال : فاِنَّ حقَّ اللہ علی العبادِ ان یَّعبُدُوہُ  و لا یُشرِکُوا بِہ شیئًا و حقَّ العبادِ علی اللہِ ان لا یُعذِّبَ  مَن لا یُشرِکُ باللہِ شیئًا (صحیح بخاری، 2856، الجھاد۔صحیح مسلم ۳۰ ، الایمان)

ترجمہ: حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے معاذ! تمہیں معلوم ہے کہ بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے؟ اور اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے؟  میں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتا ہے۔تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے  کہ اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں پھر آپ ﷺ فرمایا کہ اللہ پر بندوں کا حق ہے کہ جب وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں تو انہیں عذاب نہ  دے۔

قبر کے سوالات  :

          قبر کے سوالات تین ہوں گے  من ربک ؟ مادینک؟ ما کنت تقول فی ھذا الرجل؟ تینوں سوال عقائد سے متعلق ہیں عمل کا کوئی سوال نہیں ہے اور ان سوالات میں سے بھی بہت سی ایسی روایات ہیں جن میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایک ہی سوال ہو گا اور لوگوں کو آزمایا جائے گا اور پوچھا جائے گا ماکنت تقول فی ھذا الرجل؟ یعنی پہلے سوال چھانٹی کرنے کے لیے ہوں گے اور ایک سوال اصل ہو گا اور مصطفی ﷺ کے بارے میں ہو گا ۔۔۔ اب آتے ہیں اپنے معاملے کی مان لیا کہ سوال تین ہوں گے اور جان لیا کہ تینوں عقائد کے متعلق ہوں گے عمل کے بارے میں کیوں نہیں پوچھا جائے گا ۔۔۔ صوفیا کہتے ہیں کہ(1) اللہ تعالی کو جو اپنے بندے سے پیار ہے یہ اس کی وجہ سے ہے کہ عمل،کے بارے میں سوال نہیں رکھا  اور (2) رسول اللہ ﷺ کو جو محبت ہے کہ پہلے قبر رمیں بس میرے پہچان کرےا ور سو جائے قیامت کے دن دیکھیں گے میں اپنے رب کو منا لوں گا۔ ۔۔۔اللہ کو محبت ہے اپنے بندے سے فرمایا فرشتو سنو میرا بندہ عمل میں کمزور بھی ہو سکتا ہے یہ مجھے مانتا ہے میرے محبوب کو بھی مانتا ہے سنو عمل میں کمزور ہو سکتا تم چھوڑو بس عقیدہ پوچھنا عمل کے بارے میں قیامت کے دن آئے گا میں خود دیکھ لوں گا۔۔

یا اللہ ابھی میرے بڑے گناہ باقی ہیں:

          عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:    إِنِّي لَأَعْلَمُ آخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ، وَآخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنْهَا، رَجُلٌ يُؤْتَى بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُقَالُ: اعْرِضُوا عَلَيْهِ صِغَارَ ذُنُوبِهِ، وَارْفَعُوا عَنْهُ كِبَارَهَا، فَتُعْرَضُ عَلَيْهِ صِغَارُ ذُنُوبِهِ، فَيُقَالُ: عَمِلْتَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا وَكَذَا، وَعَمِلْتَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا وَكَذَا، فَيَقُولُ: نَعَمْ، لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يُنْكِرَ وَهُوَ مُشْفِقٌ مِنْ كِبَارِ ذُنُوبِهِ أَنْ تُعْرَضَ عَلَيْهِ، فَيُقَالُ لَهُ: فَإِنَّ لَكَ مَكَانَ كُلِّ سَيِّئَةٍ حَسَنَةً، فَيَقُولُ: رَبِّ، قَدْ عَمِلْتُ أَشْيَاءَ لَا أَرَاهَا هَا هُنَا    فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، (صحیح مسلم : 190)

ترجمہ: حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں اہل جنت میں سے سب کے بعد جنت میں جانے والے اور اہل دوزخ میں سے سب سے آخر میں اس سے نکلنے والے کو جانتا ہوں ، وہ ایک آدمی ہے جسے قیامت کے دن لایا جائے گا اور کہا جائے گا : اس کے سامنے اس کے چھوٹے گناہ پیش کرو اور اس کے بڑے گناہ اٹھا رکھو ( ایک طرف ہٹا دو ۔ ) تو اس کے چھوٹے گناہ اس کے سامنے لائے جائیں گے اور کہا جائے گا : فلاں فلاں دن تو نے فلاں فلاں کام کیے اور فلاں فلاں دن تو نے فلاں فلاں کام کیے ۔ وہ کہے گا : ہاں ، وہ انکار نہیں کر سکے گا اور وہ اپنے بڑے گناہوں کے پیش ہونے سے خوفزدہ ہو گا ، ( اس وقت ) اسے کہا جائے گا : تمہارے لیے ہر برائی کے عوض ایک نیکی ہے ۔ تو وہ کہے گا : اے میرے رب ! میں نے بہت سے ایسے ( برے ) کام کیے جنہیں میں یہاں نہیں دیکھ رہا ۔‘‘ میں ( ابوذر ) نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ہنسے یہاں تک کہ آپ کے پچھلے دندان مبارک نمایاں ہو گئے ۔

اللہ اپنے قریب کرے گا:

          صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ ، كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي النَّجْوٰى ؟ قَالَ : يَدْنُو أَحَدُكُمْ مِنْ رَبِّهٖ حَتّٰی يَضَعَ كَنَفَهُ عَلَيْهِ ، فَيَقُولُ :    عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا    ، فَيَقُولُ : نَعَمْ ، وَيَقُولُ :    عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا    ، فَيَقُولُ : نَعَمْ ، فَيُقَرِّرُهُ ، ثُمَّ يَقُولُ :    إِنِّي سَتَرْتُ عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا فَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ. ۔(صحیح بخاری: 6070)

          ترجمہ: ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کانا پھوسی کے بارے میں کیا سنا ہے؟  ( یعنی سرگوشی کے بارے میں )  انہوں نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے  ( قیامت کے دن تم مسلمانوں )  میں سے ایک شخص  ( جو گنہگار ہو گا )  اپنے پروردگار سے نزدیک ہو جائے گا۔ پروردگار اپنا بازو اس پر رکھ دے گا اور فرمائے گا تو نے  ( فلاں دن دنیا میں )  یہ یہ برے کام کئے تھے، وہ عرض کرے گا۔ بیشک  ( پروردگار مجھ سے خطائیں ہوئی ہیں پر تو غفور رحیم ہے )  غرض  ( سارے گناہوں کا )  اس سے  ( پہلے )  اقرار کرا لے گا پھر فرمائے گا دیکھ میں نے دنیا میں تیرے گناہ چھپائے رکھے تو آج میں ان گناہوں کو بخش دیتا ہوں۔

سونے اور چاندی کے محل تیرے ہیں تو معاف کر:

عن أنس بن مالك بينما رسولُ اللهِ ﷺ جالسٌ، إذ رأَيْناه ضحِك حتّى بدَتْ ثناياه، فقال عُمَرُ: ما أضحَككَ يا رسولَ اللهِ بأبي أنتَ وأُمِّي؟ فقال: رجُلانِ مِن أُمَّتي، جثَوْا بينَ يدَيِ اللهِ عزَّ وجلَّ، رَبِّ العزَّةِ تبارَك وتعالى، فقال أحدُهما: يا رَبِّ، خُذْ لي مَظْلِمَتي مِن أخي، قال اللهُ تعالى: أَعْطِ أخاكَ مَظْلِمَتَه، قال: يا رَبِّ، لم يَبْقَ مِن حسَناتي شيءٌ، قال اللهُ تعالى للطّالبِ: كيف تصنَعُ بأخيكَ؟ لم يَبْقَ مِن حسَناتِه شيءٌ، قال: يا ربِّ، فلْيحمِلْ عنِّي مِن أوزاري، قال: وفاضَتْ عَيْنا رسولِ اللهِ ﷺ بالبكاءِ، ثمَّ قال: إنَّ ذلكَ لَيومٌ عظيمٌ، يومٌ يحتاجُ النّاسُ إلى أن يُتحمَّلَ عنهم مِن أوزارِهم، فقال اللهُ للطّالبِ: ارفَعْ بصرَكَ فانظُرْ في الجِنانِ، فرفَع رأسَه فقال: يا ربِّ، أرى مدائنَ مِن فِضَّةٍ، وقصورًا مِن ذهَبٍ، مكلَّلةً باللُّؤلؤِ، لأيِّ نبيٍّ هذا؟ لأيِّ صِدِّيقٍ هذا؟ لأيِّ شهيدٍ هذا؟ قال: هذا لِمَن أعطى الثَّمنَ، قال: يا ربِّ، ومَن يملِكُ ذلكَ؟ قال: أنتَ تملِكُه، قال: ماذا يا ربِّ؟ قال: تعفو عن أخيكَ، قال: يا ربِّ، فإنِّي قد عفَوْتُ عنه، قال اللهُ تعالى: خُذْ بيدِ أخيكَ فأَدخِلْه الجنَّةَ، قال رسولُ اللهِ ﷺ عند ذلكَ: فإنَّ اللهَ يُصالِحُ بينَ المُؤمِنينَ يومَ القيامةِ.( البداية والنهاية 59/2) (الحاكم 8718)

ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپِ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے ہیں تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی چیز ہنسی کا سبب ہوئی؟ فرمایا کہ میرے دو امتی اللہ کے سامنے گھٹنے ٹیک کر کھڑے ہوگئے ہیں۔ ایک اللہ سے کہتا ہے کہ یارب! اس نے مجھ پر ظلم کیا ہے‘ میں بدلہ چاہتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ اس (ظالم) سے فرماتے ہیں کہ اپنے ظلم کا بدلہ ادا کردو۔ ظالم جواب دیتا ہے یارب! اب میری کوئی نیکی باقی نہیں رہی کہ ظلم کے بدلے میں اسے دے دوں۔ تو وہ مظلوم کہتا ہے کہ اے اللہ! میرے گناہوں کا بوجھ اس پر لاد دے۔ یہ کہتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم آبدیدہ ہوگئے اور فرمانے لگے کہ وہ بڑا ہی سخت دن ہوگا۔ لوگ اس بات کے حاجت مند ہوں گے کہ اپنے گناہوں کا بوجھ کسی اور کے سر دھر دیں۔ اب اللہ تعالیٰ طالب انتقام سے فرمائے گا کہ نظر اٹھا کر جنت کی طرف دیکھ‘ وہ سر اٹھائے گا‘ جنت کی طرف دیکھے گا اور عرض کرے گا یارب! اس میں تو چاندی اور سونے کے محل ہیں‘ موتیوں کے بنے ہوئے ہیں یارب! یہ محل کس نبی اور کس صدیق اور شہید کے ہیں؟ اللہ تعالیٰ فرمائینگے جو اس کی قیمت ادا کرتا ہے اس کو دے دئیے جاتے ہیں۔ وہ کہے گا یارب! کون اس کی قیمت ادا کرسکتاہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائینگے کہ تو اس کی قیمت ادا کرسکتا ہے۔ اب وہ عرض کرے گا یارب! کس طرح؟ اللہ جل شانہ ارشاد فرمائے گا: اس طرح کہ تو اپنے بھائی کو معاف کردے۔ وہ کہے گا یارب! میں نے معاف کیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائینگے: اب تم دونوں ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے جنت میں داخل ہوجاو۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ: ”اللہ سے ڈرو‘ آپس میں صلح قائم رکھو کیونکہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ بھی مومنین کے درمیان آپس میں صلح کرانے والا ہے۔

بندہ جانتا ہے کہ اس کا رب معاف کرنے والا ہے:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ فِيْمَا يَحْکِي عَنْ رَبِّهِ قَالَ: أَذْنَبَ عَبْدٌ ذَنْبًا فَقَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي فَقَالَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی: أَذْنَبَ عَبْدِي ذَنْبًا فَعَلِمَ أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِالذَّنْبِ ثُمَّ عَادَ فَأَذْنَبَ فَقَالَ: أَي رَبِّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي فَقَالَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی: عَبْدِي أَذْنَبَ ذَنْبًا فَعَلِمَ أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِالذَّنْبِ ثُمَّ عَادَ فَأَذْنَبَ فَقَالَ: أَي رَبِّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي فَقَالَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی: أَذْنَبَ عَبْدِي ذَنْبًا فَعَلِمَ أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِالذَّنْبِ اعْمَلْ مَا شِئْتَ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکَ (صحيح مسلم: 2758)، (مسند احمد بن حنبل: 10384)

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب سے روایت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ایک بندے نے گناہ کیا پھر (بارگاہِ الٰہی میں) عرض کیا:اے اللہ! میرے گناہ کو بخش دے، اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: میرے بندے نے گناہ کیا ہے اور اُسے یقین ہے کہ اس کا رب گناہ معاف بھی کرتا ہے اور گناہ پر گرفت بھی کرتا ہے، (سُو اﷲ تعالیٰ اُسے بخش دیتا ہے) پھر دوبارہ وہ بندہ گناہ کرتا ہے اور کہتا ہے: اے میرے رب! میرا گناہ معاف کر دے، اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے گناہ کیا ہے اور اُسے یقین ہے کہ اس کا رب گناہ معاف بھی کرتا ہے اور گناہ پر گرفت بھی کرتا ہے، (سو وہ اُسے پھر بخش دیتا ہے) وہ بندہ پھر گناہ کرتا ہے اور کہتا ہے: اے میرے رب! میرے گناہ کو معاف کر دے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بندے نے گناہ کیا ہے اور اسے یقین ہے کہ اس کا رب گناہ معاف بھی کرتا ہے اور گناہ پر مواخذہ بھی کرتا ہے (سو اﷲتعالیٰ فرماتا ہے) تم جو چاہو کرو، میں نے تمہاری مغفرت کر دی، راوی حدیث عبدا لاعلیٰ نے کہا مجھے یاد نہیں آپ نے تیسری یا چوتھی بار فرمایا تھا: جو چاہو کرو۔‘‘




 

Share:

10/24/22

چشم مستے عجبے زلف درازے عجبے | غزلیات امیر خسرو chashme maste ajabe


 

چشم مستے عجبے زلف درازے عجبے

مے پرستے عجبے فتنہ طرازے عجبے

 

اس کی چمِ ناز کے کیا کہنے اس کے دراز گیسو کے کیا کہنے

اس مئے پرست کے کیا کہنے اور اس فتنہ پرور کی فتنہ پردازیوں کے کیا کہنے

 

بوالعجب حسن و جمال و خد و خال و گیسو

سروقدِّ عجبے قامتِ ناز عجبے

 

وہ اپنے حسن و جمال خد و خال اور گیسو کی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔

اس کی سرو قامتی کے کیا  کہنے اور اس کے قد و قامت کے کیا کہنے۔

 

وقت بسمل شُدنم آب نہ نوشانِ ورا

مہربانِ عجبے بندہ نوازِ عجبے

 

 اس نے میرے تڑپنے کے وقت بھی مجھ سے کھانے پینے کی چیزیں دور نہیں کیں۔

وہ اس کی مہربانی اور اس کی بندہ نوازی کے کیا کہنے۔

 

بہر قتلم چوں کشد تیغ نہم سر بسجود

او بہ نازِ عجبے من بہ نیاز عجبے

 

مجھے قتل کرنے کے لیے جب اس نے تلوار کھینچی تو میں نے اپنی گردن سجدے میں رکھ دی

اس کا تلوار کھینچنے کا انداز بھی کیا کہنے ار میرا نیاز مندی کا انداز بھی کیا عجب ہے یعنی کیا کہنے۔

 

نہ قیامے ، نہ قعودے ، نہ رکوعے نہ سجود

بر درِ یار گزاریم نمازے عجبے

 

ایک اسی نماز کہ جس میں نہ قیام ، نہ قعدہ نہ رکوع اور سجدہ تھا

وہ نماز میں نے درِ یار پر پڑھی اس نماز کے کیا کہنے

 

 

ترک تازی عجبے،شو بہ بازِ عجبے

کج کلاہِ عجبے، ابر ادا سازِ عجبے

 

 

حق مگو کلمۂ کفر است در ایں جا خؔسرو

راز دانِ عجبے، صاحبِ الرّاز عجبے

Share:

zindagi ka Bharosa nahi lyrics|Rais Anis sabri | زندگی کا بھروسا نہیں ہے

 

دشمنی کی تو کیا پوچھیے دوستی کا بھروسا نہیں ہے

آپ مجھ سے بھی پردہ کریں اب کسی کا بھروسا نہیں ہے

 

کیا ضروری ہے ہر رات میں چاند  تم کو ملے جانِ جاناں

جگنووں سے بھی نسبت رکھو چاندنی کا بھروسا نہیں ہے

 

رات دن مستقل سوچیے زندگی کیسے بہتر بنے

کتنے دکھ زندگی کے لیے اور اسی کا بھروسا نہیں ہے

 

کل یہ میرے بھی آنگن میں تھی جس پہ تجھ کو غرور آج ہے

کل یہ شاید تجھے چھوڑ دے اس خوشی کا بھروسا نہیں ہے

 

یہ تکلف نہ فرمائیے میری بانہوں میں آ جائیے

کل یہ شاید رہے نہ رہے زندگی کا بھروسا نہیں ہے

 

پتھروں سے کہو رازِ دل یہ نہ دیں  گےدغا آپ کو

اے ندیم آج کے دور میں آدمی کا بھروسا نہیں ہے


Share:

10/21/22

کرد تاراج دِلَم، فتنہ نگاہے عَجَبے | پیر سیّد نصیر الدین نصیر شاہ | فارسی کلام نصیر الدین نصیر شاہ


 

سید نصیر الدین نصیر شاہ مرحوم کی یہ غزل، امیر خسرو علیہ الرحمہ کی خوبصورت غزل "چشمِ مستے عجَبے، زلف درازے عجَبے" کی زمین میں ہے

کرد تاراج دِلَم، فتنہ نگاہے عَجَبے

شعلہ روئے عجَبے، غیرتِ ماہے عَجَبے

میرا دل (دل کی دنیا) تاراج کر دیا، اُس کی نگاہ میں عجب فتنہ ہے، اس کے چہرے کا شعلہ عجب ہے، اس ماہ کی غیرت عجب ہے۔

با ہمہ نامہ سیاہی نہ ہراسَم از حشر

رحمتِ شافعِ حشر است، پناہے عجبے

میں اپنے اعمال نامے کی اس تمام تر سیاہی کے باوجود حشر سے نہیں ڈرتا کہ حشر کے دن کے شافع (ص) کی رحمت کی پناہ بھی عجب ہے۔

رُوئے تابانِ تو در پردۂ گیسوئے سیاہ

بہ شبِ تار درخشانیِ ماہے عجبے

تیرا تاباں چہرہ تیرے سیاہ گیسوؤں کے پردے میں ایسے ہی ہے جیسے تاریک شب میں چاند کی درخشانی،  اور یہ عجب ہی سماں ہے۔

رہزنِ حُسن ربایَد دل و دیں، ہوش و خرَد

گاہ گاہے سرِ راہے بہ نگاہے عجبے

راہزنِ حسن دل و وین اور ہوش و خرد کو لوٹ کر لے جاتا ہے، کبھی کبھی سرِ راہے اپنی عجب نگاہ سے۔

نقدِ جاں باختہ و راہِ بَلا می گیرَند

ہست عشاقِ ترا رسمے و راہے عَجَبے

نقدِ جان فروخت کر دیتے ہیں اور راستے کی بلاؤں کو لے لیتے ہیں، تیرے عاشقوں کی راہ و رسم بھی عجب ہے۔

خواستَم رازِ دِلَم فاش نہ گردَد، لیکن

اشک بر عاشقیم گشت گواہے عجَبے

میں چاہتا ہوں کہ میرے دل کا راز فاش نہ ہو، لیکن ہم عاشقوں پر (ہمارے) آنسو عجب گواہ بن جاتے ہیں۔

ذرّۂ کوچۂ آں شاہِ مدینہ بُودَن

اے نصیر از پئے ما شوکت و جاہے عَجَبے

اُس شاہِ مدینہ (ص) کے کوچے کا ذرہ بننا، اے نصیر میرے لیے ایک عجب ہی شان و شوکت ہے۔

 پیر سیّد نصیر الدین نصیر شاہ مرحوم

Share:

ما آئینۂ جمال یاریم | مولانا رومی غزلیات


 

ما آئینۂ جمال یاریم

نظیر بے جمال آں نگریم

ہم اپنے یار کی خوبصورتی کا آئینہ ہیں ہم اس محبوب کا نمونہ ہیں

مستغرق حسن آں چنانیم

پروائے جہان و جاں نہ داریم

ہم اس کے حسن میں اس طرح مست ہیں کہ جان وجہان کی کوئی فکر نہیں

ما غرقۂ بحر بے کرانیم

از بحر اگرچہ بر کناریم

ہم سمندر سے دور ہیں لیکن اتھاہ سمندر میں غوطہ لگائے ہوئے ہیں

پنہاں بہ حقیقتیم از عیاں

در عین عیاں ظہور داریم

لوگ سچائی سے دور معلوم پڑتے ہیں لیکن وہ سچی آنکھوں میں ظاہر ہے

بیروں ز جہات و در جہاتیم

افزوں ز شمار و در شماریم

ہم جہات سے دور ہیں لیکن جہات کے اندر بھی ہیں ہمارا شمار ممکن نہیں ہے

در ہستیٔ عشق نیست گشتیم

وز ہستیٔ خویش یاد ناریم

ہم نے ہستیٔ عشق کی خاک نہیں چھانی ہم کو اپنی ہستی کی خبر نہیں

بے شمسؔ چو شمس نور باشیم

با شمس چو ابر در غباریم

ہم شمسؔ کی طرح بغیر سورج کے روشن ہیں ہم شمسؔ کے ساتھ بادلوں کی طرح دھول مٹی جیسے ہیں

Share:

10/19/22

common mistakes in Namaz | Mistakes in Salah | do and don'ts in Namaz | Ruku Sujud Fingers and Toes نماز میں غلطیاں

1: نماز جلدی جلدی پڑھنا:

          اللہ تعالی کو ہماری نماز کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہم نماز اپنے لیے پڑھتے ہیں ۔ یہ ہم پر فرض ہے کہ ہم اپنا وقت نکالیں نماز کے لیے تا کہ خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کر سکیں۔

2: انگلیا ں اور پاوں قبلہ رو نہ ہونا:

جب ہم نماز کے لیے کھڑے ہوں تو ہمارا پورا جسم قبلہ کی طرطف ہونا چاہیے۔ خاص کر ہمارے پاوں کا رخ قبلہ رو نہیں ہوتا اور ہمارے پاوں پھیلے ہوتے ہیں ۔

 Read this Article in English Click Here

3: رکوع میں کمر سیدھی نہ ہونا:

          جب ہم رکوع کریں تو رکوع میں ہماری گردن اور کمر برابر ہونی چاہیے ورنہ آرک بن جائے گہ جو کہ رکوع کے لیے درست نہیں ہوتی اور رکوع مکمل نہیں ہوتا گردن کمر اور پشت برابر ہونے چاہییں۔

4: سجدے کے دوران غلطیاں:

سجدے کرتے ہوئے خیال رہے کہ پاوں زمین پر ہی رکھے ہوئے ہوں اکثر لوگوں کے پاوں سجدہ کرتے ہوئے زمین سے اٹھ جاتے ہیں جو کہ غلط ہے اور نماز فاسد ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

 Read this Article in English Click Here


درج ذیل جسم کے حصے سجدہ کرتے ہوئے زمین پر لگے ہونے چاہییں ان کے علاوہ پورا جسم زمین اٹھا ہونا چاہیے:

                    پیشانی

                    ناک

                    دونوں ہاتھ

                    دونوں گھٹنے

                    دونوں پاوں کے پنجے

5: سجدہ کرتے ہوئے کہنیاں زمین پر لگنا:

          اکثر لوگ اس بات کا خیال نہیں کرتے سجدہ کرتے ہوئے کہنیاں زمین پر ٹکا دیتے ہیں اور جسم کو زمین کے ساتھ چپکا دیتے ہیں جبکہ سجدہ اونٹ کی کوہان کی طرح ہونا چاہیے درج بالا اعضا کے علاوہ پورا جسم زمین سے اٹھا ہونا چاہیے۔

 Read this Article in English Click Here


6: امام سے پہلے حرکت کرنا:

یہ ایک بہت بڑی عموماً غلطی کی جاتی ہے کہ امام کے پیچھے نماز پڑھتے ہوئے امام سے پہلے حرکت کرتے ہیں یعنی امام سے پہلے سجدے سے سر اٹھانا ، امام سے پہلے رکوع سے واپس اٹھ جانا یہ بہت بڑی غلطی ہے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ امام اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔

 Read this Article in English Click Here


7: دورانِ نماز کمر کے نیچے والے حصے کا ننگا ہونا:

          عموماً جب نمازی نے پینٹ شرٹ پہنی ہو تو یہ غلطی ہوتی ہے کہ جب سجدے میں جاتے ہیں تو شرٹ پینٹ سے نکل کر اوپر اٹھ جاتی ہے اور نیچے والا حصہ ننگا ہو جاتا ہے جبکہ اس حصے کا ڈھانپنا فرض ہے اور پیچھے نماز پڑھنےو الے کی نماز فاسد ہو جاتی ہے اور انسان کی اپنی نماز بھی خراب ہو جاتی ہے۔

 

Share:

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive