Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

...

....

وظائف

مختلف وظائف کے لیے کلک کریں

دار المطالعہ

اچھے اچھے عنوانات پر کالم پڑھنے کے لیے کلک کریں

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی صاحب کی خوبصورت تحریریں پڑھنے کے لیے کلک کریں

گوشہءِ غزل

بہت خوبصورت اردو غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں

2/25/20

تیرا یوں بعد بکھرنے کے سنور جانے کا شکریہ


تیرا یوں بعد بکھرنے کے سنور جانے کا شکریہ
صبح کا بھولا شام پلٹ آنے کا شکریہ

باخبر ہوں تیرے خیالات و احساسات سے میں
تیرا دردِ دل کی داستاں سنانے کا شکریہ

حسیں وادیوں سے گزر کر خود کو نہیں بھولتے
اپنے من میں ڈوب کر ساتھ نبھانے کا شکریہ

دلِ شکستہ لے کر آنکھیں پر نم لے کر تیرا
یوں روتے روتے اچانک مسکرانے کا شکریہ

میں اجنبی ہوں تجھ سے تو ہے نا آشنا مجھ سے
اپنی داستانِ حسرت سنانے کا شکریہ

امید وفا رکھنا یقینِ حیا رکھنا ساجدؔ  سے
بھروسہ رکھنے کا شکریہ بات بڑھانے کا شکریہ

16/02/2009

Share:

اسے جو کرنا تھا سو وہ کرتا چلا گیا



اسے جوکرنا تھا سو وہ  کرتا چلا گیا
فصل خزاں تھا ، پتا  تھا گرتا چلا گیا

دل غم زدہ تھا ہمارا ، اسے کیا مطلب
وہ تھوڑا پریشان تھا سو کہتا چلا گیا

اک آنسو بچا کے رکھا تھا وقتِ رخصت کیلیے
یاد آنے پہ ان کی وہ بھی بہتا چلا گیا

سن سن کے درد میرے آسماں بھی کیسے رویا
موسم برسات کی مانند روتا چلا گیا

پھٹ جائے گی زمیں جو سن امیرا حالِ دل
اک دل ہے جو زخم پہ زخم سہتا چلا گیا

دردِ الفت بھی ہے کیسا شیریں یارو!
چاندچاندنی بن کر میرے  گھراترتا چلا گیا

آنکھوں کی دہلیز پہ انہوں نے قدم جو رکھے ساجدؔ
اک پر سکوں سمندر تھا بپھرتا چلا گیا
15/02/2009

Share:

جیت غزل میں مات غزل میں



جیت غزل میں مات غزل میں
لکھ دی ہے ہر بات غزل میں

کچھ تیری روداد ہے اس میں
کچھ تیرے حالات غزل میں

جنگل جنگل بھٹک رہی ہے
تیری میری ذات غزل میں

رم جھم رم جھم برس رہی ہے
اشکوں کی برسات غزل میں

روتی رہی ہے رات بھی عظمیؔ
درد تھا ایسا رات غزل میں

Share:

وہ چہرہ دل پہ چھایا ہے



رو رو کے جس کو بھلایا ہے
وہ چہرہ دل پہ چھایا ہے

گلشن سوکھے نظر آتے ہیں، پنچھی بھی اب رلاتے ہیں
کوئل کی کو کو نہ بھاتی ہے ، صرف ان کی صورت نظر آتی ہے
ہنجو جس کی خاطر بہایا ہے
وہ چہرہ دل پہ چھایا ہے

موسم سونا سونا ہے اب ، رت کو واپس ہونا ہے اب
کوئی ہنسی خوشی بھی جائے گا ، پر مجھ کو چین نہ آئے گا
کیونکہ پنچھی وپ نہ آیا ہے
وہ چہرہ دل پہ چھایا ہے

دیس بھی اپنا پردیس بنا ہے ، آنکھ کو بھی ان بہنا ہے
بادل غم کے امڈ آئے ہیں موسم بھی  خزاں کا لائے ہیں
دل میرا بیچارہ رویا ہے
وہ چہرہ دل پہ چھایا ہے

کچا گھر ہے میرا یارو ، گارا در ہے میرا یارو
مینہ برسا بہہ جائے گا  ، میدانِ کتب رہ جائے گا
رہ رہ کہ ساجد چلایا ہے
وہ چہرہ دل پہ چھایا ہے

2008/02/10 اتوار

Share:

2/21/20

کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں کب ہاتھ میں تیرا ہاتھ نہیں


کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں کب ہاتھ میں تیرا ہاتھ نہیں
صد شکر کہ اپنی راتوں میں اب ہجر کی کوئی رات نہیں

مشکل ہیں   اگر حالات وہاں دل بیچ آئیں جاں دے آئیں
دل والو کوچۂِ جاناں میں کیا ایسے بھی حالات نہیں

جس دھج سے  کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے اس جاں کی تو کوئی بات نہیں

میدانِ دفا دربار نہیں یہاں نام و نسب کی پوچھ کہاں
عاشق تو کسی کا نام نہیں کچھ عشق کسی کی ذات نہیں

یہ بازی عشق کی بازی ہے جو چاہے لگا  دو  ڈر  کیسا
گر جیت گئے تو کیا کہنا ہارے بھی تو بازی مات نہیں

Share:

2/16/20

جنت جو ملے لا کر میخانے میں رکھ دینا


جنّت جو ملے لا کر میخانے میں رکھ دینا
کوثر میرے چھوٹے سے پیمانے میں رکھ دینا

میت نہ میری جا کر ویرانے میں رکھ دینا
 پیمانوں میں دفنا کر میخانے میں رکھ دینا

٭٭٭٭٭٭
دفن کرنا میری میت کو بھی میخانے میں
تا کہ میخانے کی مٹی رہے میخانے میں
٭٭٭٭٭٭

 سجدوں پہ نہ دے مجھ کو ارباب ِحرم طعنے
 کعبے   کا کوئی پتھر بت خانے میں رکھ دینا

 وہ جس سے سمجھ جائیں روداد میرے غم کی
ایسا بھی کوئی ٹکڑا  افسانے میں رکھ دینا

اک جام سے مے کش کا کیا ہو گا بھلا ساقی
میخانے کا میخانہ پیمانے میں رکھ دینا

 سیمابؔ یہ فطرت کا ادنیٰ سا اشارہ ہے
خاموشی سے ایک بجلی پروانے میں رکھ دینا




Share:

دل کے معاملات میں سود و زیاں کی بات


دل کے معاملات میں سود و زیاں کی بات
ایسی ہے جیسے موسم ِگل میں خزاں کی بات

اچھا وہ باغِ خلد جہاں رہ چکے ہیں ہم
ہم سے ہی کر رہا ہے تو زاہد وہاں کی بات

زاہد ترا کلام بھی ہے با اثر مگر
 پیرِ مغاں کی بات ہے پیر ِمغاں کی بات

 اک زخم تھا کہ وقت کے ہاتھوں سے بھر گیا
 کیا پوچھتے ہیں آپ کسی مہرباں کے بات

 ہر بات زلفِ یار کی مانند ہے دراز
 جو بات چھیڑتے ہیں وہ ہے داستاں کی بات

اٹھ کر تری گلی سے کہاں جائیں اب  فقیر
تیری گلی کے ساتھ ہےاب جسم وجاں کی بات

 باتیں اِدھر اُدھر  کی سنا کر جہان کو
وہ حذف کر گئے ہیں عدمؔ درمیاں کی بات

Share:

2/15/20

صبح و شام پڑھنے کی دعا


سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ مجھے ایسے کلمات سکھائیں جو میں صبح و شام پڑھا کروں تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ کلمات:
اللھم فَاطِرَالسَّمٰوٰتِ و الاَرضِ عالمَ الغَیبِ و الشَّھَادَۃِ ۔رَبَّ کُلِّ شَیئ و مَلِیکِہٖ اَشھدُ ان لا اِلٰہَ اِلَّااَنتَ اَعوذُ بِکَ مِن شَرِّ نَفسِی و شَرِّ الشَّیطانِ  و شِرکِہٖ۔
ترجمہ: اے اللہ زمین و آسمان کے پیدا کرنے والے ظاہر اور پوشیدہ کو جاننے والے، ہر چیز کے مالک  اور پروردگار! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ میں تیری  پناہ مانگتا ہوں اپنے نفس  کے شر سے اور  شیطان کے شر سے اور اس کے شرک سے۔  رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ دعا صبح و شام اور رات کو سوتے وقت پڑھا کرو۔

Share:

2/14/20

تین باتیں اور تینوں حق ہیں




تین باتیں اور تینوں حق ہیں : رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
يا ابا بكر ثلاث كلهن حق۔ مَا مِن عَبد ظُلِمَ بِمَظلِمَۃ فيُغضِي عنها لِلهِ عز وجل اِلَّا اَعَزَّ اللهُ بِمَا نَصرَهُ۔ ومَا فَتَحَ رَجُل بَابَ عَطِيَّۃ يُرِيدُ بِهَا صِلَۃً اِلَّا زَادَهُ اللهُ بِها كَثرَۃً وَمَا فَتَحَ رَجُل بَابَ مَسأَلَۃ يُرِيدُ بِهَا كَثرَۃً اِلَّازَادَهُ اللهُ عز وجل بِهَا قِلَّۃً  مسند احمد اسناده حسن لذاته
اے ابوبکر ! تین باتیں ایسی ہیں کہ وہ تینوں ہی حق ہیں :
1: جب کسی آدمی پر ظلم کیا جائے اور وہ شخص محض اللہ تعالی کے لیے اس ظلم سے چشم پوشی کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کے اس عمل کی وجہ سے اسے اپنی مدد کا حقدار بنا لیتا ہے  یعنی اس کی ضرور مدد کرتا ہے۔
2: جب کوئی شخص محض صلہ رحمی کے لئے اپنے عزیزواقارب میں تحفے تحائف تقسیم کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کے اس عمل کی وجہ سے اسے اور زیادہ مال و دولت عطا کرتا ہے ۔
3:  جب کوئی شخص مال و دولت میں اضافے کے لئے ہاتھ پھیلاتا اور مانگتا ہے تو اللہ تعالی اس کے اس عمل کی وجہ سے اس کی تنگدستی میں اضافہ کر دیتا ہے۔

Share:

غمِ فرقت میں مر جانا نہ کچھ کہنا نہ کچھ سننا



غمِ فرقت میں مر جانا نہ کچھ کہنا نہ کچھ سننا
مزا الفت میں یوں پانا نہ کچھ کہنا نہ کچھ سننا

پس مردم جو تجھ سے ہو سکے تو میری تربت پر
فقط تشریف لے آنا نہ کچھ کہنا نہ کچھ سننا

رکھوں گا ساری زندگانی تیرااحسان آنکھوں پر
محبت کی قسم جانا نہ کچھ کہنا نہ کچھ سننا

نگاہیں منتظر رہتی ہیں میری ان سے کہ دینا
اگر پوچھیں وہ افسانہ نہ کچھ کہنا نہ کچھ سننا

نسیمِ صبح تو جائے جو اس کوچے کو چپکے سے
میرا بھی دل لیے جانا نہ کچھ کہنا نہ کچھ سننا

دل مشتاق تو جائے جو اس کوچے میں چپکے سے
میرا بھی دل لیے جانا نہ کچھ کہنا کچھ سننا

Share:

2/13/20

غم، فکر، رنج و الم اور خوف و ہراس سے نجات کیلیے تعلیمات نبویہ


نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی بھی ماہر نفسیات سے زیادہ خوبصورتی اور توجہ سے خوف ڈر غم کا نہ صرف علاج بتایا ہے بلکہ اس کے اسباب کو توجہ میں رکھتے ہوئے ان کا علاج بھی فرما دیا ہے۔ مثال کے طور پر لوگوں سے بدمزگی بدتمیزی ،غرور اور  احساس برتری سے پیدا ہوتی ہے۔ اگر کوئی شخص خود اپنے کو دوسروں سے اعلی سمجھتا ہے اس کو گمان ہے کہ اس کی ذات دوسروں سے اونچی ہے تو جواب میں اسے بھی ایسی توقع رکھنی چاہیے۔ ایسے حالات میں  رسول اللہ ﷺ نے حسن اخلاق  کی تعلیم دی اور بد زبانی اور غورر سے منع فرمایا۔ جیسے کہ ایک روز فرمایا کہ اپنے ماں باپ کو گالیاں نہ دیا کرو۔ لوگوں نے کہا کہ کون بدنصیب اپنے ماں باپ کو گالیاں دے سکتا ہے فرمایا کہ جب تم دوسروں کے ماں باپ کو گالی دو گے تو تمہارے ماں باپ کو جواب میں یقینا گالی نصیب ہوگی اور وہ تم نے دلوائی۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فحاشی اور بدگوئی تمہاری شخصیت کو خراب کرے گی اور حیا اسے تزئین اور آرائش دے گئی ۔ترمذی
سیدنا ابو ہریرہؓ  روایت کرتے ہیں کہ سرکار ﷺ نے فرمایا مومن کے میزان میں خوش خلقی سے زیادہ وزنی کوئی چیز نہ ہو گئی ۔ترمذی ابوداؤد
 بلکہ وہ یہاں تک گئے کہ خوش خلقی کو اسلام کا نشان قرار دیا حضرت ابو موسی اشعریؓ کو روانہ فرمایا اس باب میں وہ بتاتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور معاذ کو یمن کی طرف روانہ فرمایا اور روانگی کے وقت فرمایا لوگوں کو اسلام کی طرف بلاؤ ان کو خوشخبری سناؤ نفرت نہ دلاؤ بلکہ آسانی پیدا کرو مشکل میں نہ ڈالو آپس میں اتفاق رکھو اور اختلاف نہ کرو۔ابو داؤد نسائی
یہ تمام باتیں خوف سے دور کرتی ہیں اس نے اخلاق کے نتیجہ میں کسی بھی مصیبت کے وقت لوگوں کی ایک کثیر تعداد اس کی مدد پر تیار ہوگی۔
کرداریت نفسیات کا ایک اہم مسئلہ ہے حضورﷺ نے اس کو صحیح نہج پر چلانے کے بعد مسئلہ کی طرف براہ راست توجہ دی۔حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک روز حضور صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں دن کے وقت تشریف لائے تو ایک انصاری ابوامامہؓ کو دیکھا اور پوچھا کہ نماز کے وقت کے علاوہ تم کیسے آئے انہوں نے جواب دیا کہ حضور قرضوں اور غموں نے پریشان کر کے یہاں بٹھا دیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ کیا میں تم کو ایک ایسی بات نہ بتاؤں جس سے اللہ تمہارے غم نکال دے اور تمہارے قرض بھی ادا ہو جائیں ۔کہنے لگے ضرور :تو آپ نے فرمایا کہ ہر صبح اور شام یہ پڑھا کرو
اللهم اني اعوذ بك من الهم والحزن واعوذ بك من العجز الكسلى و اعوذ بك من الجبن والبخل واعوذ بك من غلبه الدين وقهر الرجال
ترجمہ: اے اللہ میں تیری پناہ طلب کرتا ہوں غم اور خوف سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں کمزوری اور سستی سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں کنجوسی اور بخل سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں قرضوں کے بوجھ اور لوگوں کے ستم سے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حسب ہدایت اسے صبح شام پڑھامیرے غم جاتے رہے اور قرض اتر گئے۔ ابو داود
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کو غم اور فکر زیادہ ہو وہ یہ لا حول ولا قوه الا بالله  بار بار پڑھتا رہے اس حدیث میں بخاری اور مسلم نے  اضافہ کیا ہے کہ یہ ورد جنت کے  قیمتی خزانوں میں سے ہے جبکہ ترمذی  نے اسے جنت کا دروازہ قرار دیا ہے۔
حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ حضور کو جب کوئی غم یا خوف ہوتا تو آسمان کی طرف منہ اٹھا کر تین مرتبہ یہ پڑھتے تھے سبحان الله العظيم اور دعا کے دران يا حي يا قيوم بار بار پڑھتے جب کہ ترمذی میں انس رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت کے مطابق اس کے ساتھ  برحمتک استغیث  کا اضافہ کرتے تھے۔
حضرت سعد بن ابی وقاص فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بھائی یونس نے مچھلی کے پیٹ میں اپنی رہائی کے لئے جو دعا پڑھی تھی  تمام مسلمانوں کے لئے رنج خوف اور غم سے نکلنے کی بہترین ترکیب ہے
لا اله الا انت سبحانك اني كنت من الظالمين
ایک اور موقعہ  میں فرمایا گیا کہ میرے نزدیک غم کے مارے ہوئے انسانوں کے لئے اس سے عمدہ کوئی ترکیب نہیں ۔ترمذی
اس ضمن میں حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا تمہیں میں دو ایسے کلمے  سکھا رہا ہوں جن کو غم اور فکر کے دوران پڑھ اور وہ یہ ہیں الله ربي لا اشرك به شيئا
اور یہ کلمات صبح و شام سات سات مرتبہ پڑھے جائیں ۔
مسند احمد بن حنبل میں مذکور ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے مصیبت اور خوف کو دور کرنے کے لیے نماز پڑھی جائے کیونکہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ مدد مانگا کرو صبر اور نماز کے ساتھ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رنج اور غم خوف دہشت اور الم سے نجات حاصل کرنے کے لیے اللہ سے مدد مانگنے کے جو طریقے بتائے ہیں  ان میں سے ہر ایک صدیوں سے آزمودہ ہے ۔مثلا انہوں نے ایک دعا لوگوں کو صبح و شام پڑھنے کے لئے بتائی ہے عمرو بن شعیب ؓ اپنے والد محترم اور دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص روزانہ یہ الفاظ پڑھے اس روز شام تک وہ کسی بھی خوف سے کسی خطرناک بیماری سے محفوظ رہے گا جو شام کو پڑھے گا وہ اگلے روز تک محفوظ رہے گا۔
اعوذ بكلمات الله التامه من غضبه وعقابه وشر عباده ومن همزات الشياطين واعوذ بك رب ان يحضرون ترمذی

Share:

2/12/20

نہ تو بت کدے کی طلب مجھے نہ حرم کے در کی تلاش ہے

نہ تو بت کدے کی طلب مجھے نہ حرم کے در کی تلاش ہے
جہاں لٹ گیا ہے سکونِ دل اسی رہ گزر کی تلاش ہے

میرے ذوقِ سجدۂِ بندگی کو عطا ہوئی ہے وہ بے خودی
تیرے سنگِ در پہ پہنچ کے بھی تیرے سنگ ِدر کی تلاش ہے

تو حرم میں جس کو ہے ڈھونڈتا  مجھے بتکدے  میں وہ مل گیا
تجھے کیا ملال ہے  زاہدا  یہ نظر، نظر  کی تلاش ہے

اے طبیب ہٹ جا پرے  ذرا   میں مریضِ عشق ہوں لا دوا
مجھے جس نے درد  عطا  کیا  اسی چارہ گر  کی تلاش ہے

اسے پا سکے کہ نہ پا سکے  یہ نظر نظر  کی تلاش ہے
جو کسی بھی راہ میں کھو گئی مجھے اس نظر کی تلاش ہے

مجھے سب قبول فلک مگر  غمِ دوست مجھ سے طلب نہ کر
اسے کیسے دل سے جدا کروں میری عمر بھر کی تلاش ہے

نہ نگاہِ لطف کی آبرو نہ تیرے کرم کی ہے جستجو
تیرے نقشِِ پا کی قسم مجھے تیری راہ گزر کی تلاش ہے

تیرے غم کو  دل  سے بھلا سکوں مگر اس خیال کو کیا کروں
کہ یہی متاع ِحیات  ہے یہی عمر بھر کی تلاش ہے

کہ وہ ہیں مقام جس جگہ جو امیر صابری کھو گیا
نہ رہی ہے جلوے کی  آرزو  نہ ہی جلوہ گر کی تلاش ہے
Share:

در فرید میں جو سر جھکائے جاتے ہیں


در فرید میں جو سر جھکائے جاتے ہیں
جبینِ شوق کے سجدے لٹائے جاتے ہیں

کرم کی بات ہے عقل و خرد کی بات نہیں
مقامِ سخت ہے نا لب ہلائے جاتے ہیں

ہماری بزم اور اس بزم میں ہے فرق اتنا
وہاں چراغ یہاں دل جلائے جاتے ہیں

یہ کہہ آگ وہ دل میں لگائے جاتے ہیں
 چراغ خود نہیں جلتے جلائے جاتے ہیں

کہیں یہ پھولوں کی  چڑھتی ہیں ڈالیاں دیکھیں
یہاں پہ عاشقوں کے دل جلائے جاتے ہیں

امیر صابری ہوں تو  گناہ  گار  مگر
کرم ہے ان کا  لگی کو نبھائے جاتے ہیں

Share:

مصحف دوست کی تصویر لیے بیٹھے ہیں


مصحف دوست کی تصویر لیے بیٹھے ہیں
ہم یہ قرآن کی تفسیر لیے بیٹھے ہیں

دیکھ کب  تک نہیں دیتا ہے وہ دینے والا
ہاتھ میں کاسۂِ تقدیر لیے بیٹھے ہیں

عاشقو  آؤ  شہادت کے مزے  لو  آ  کر
آج بن ٹھن کے وہ شمشیر لیے بیٹھے ہیں

دل ہمارا ہے کسی   طرق نظر کا زخمی
ہم بڑے پیار سے یہ تیر لیے بیٹھے ہیں

ان کے گیسودلِ عشاق پھسانے کے لیے
جا  بجا  حلقۂِ  زنجیر  لیے  بیٹھے  ہیں

عجز والے تیری تصویر لیے بیٹھے ہیں
آپ تو حسن کی جاگیر لیے بیٹھے ہیں

کچھ خبر ہے تجھے لیلی تیرے دیوانے کی
لوگ پہنانے کو زنجیر لیے بیٹھے ہیں

Share:

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive