Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

12/3/22

اللہ کی رحمت قرآن و حدیث کی روشنی میں | ان رحمتی وسعت کل شیئ | allah ki rahmat quran w hadees ki roshni men

اللہ تعالی کی رحمت : قرآن مجید کی آیات مقدسہ

1:      وَ اِذَا جَآءَكَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِنَا فَقُلْ سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلٰى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَۙ-اَنَّهٗ مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ سُوْٓءًۢا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَ اَصْلَحَ فَاَنَّهٗ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(سورۃ الانعام : 54)

ترجمہ: اور جب آپ کی بارگاہ میں وہ لوگ حاضر ہوں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں تو ان سے فرماؤ: ’’ تم پر سلام‘‘ تمہارے رب نے اپنے ذمہ کرم پر رحمت لازم کرلی ہے کہ تم میں سے جو کوئی نادانی سے کوئی برائی کر لے پھر اس کے بعد توبہ کرے اور اپنی اصلاح کرلے تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

2:     فَاِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ رَّبُّكُمْ ذُوْ رَحْمَةٍ وَّاسِعَةٍۚ-وَ لَا یُرَدُّ بَاْسُهٗ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ(سورۃ الانعام : 147)

پھر اگر وہ تمہیں جھٹلائیں تو تم فرماؤ کہ تمہارا رب وسیع رحمت والا ہے اور اس کا عذاب مجرموں پر سے نہیں ٹالا جاتا۔

وَ اكْتُبْ لَنَا فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ اِنَّا هُدْنَاۤ اِلَیْكَؕ-قَالَ عَذَابِیْۤ اُصِیْبُ بِهٖ مَنْ اَشَآءُۚ-وَ رَحْمَتِیْ وَ سِعَتْ كُلَّ شَیْءٍؕ-فَسَاَكْتُبُهَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ الَّذِیْنَ هُمْ بِاٰیٰتِنَا یُؤْمِنُوْنَۚ(سورۃ الاعراف ؛ 156)

ترجمہ:   اور ہمارے لیے اس دنیا میں اور آخرت میں بھلائی لکھ دے ، بیشک ہم نے تیری طرف رجوع کیا۔ فرمایا: میں جسے چاہتا ہوں اپنا عذاب پہنچاتا ہوں اور میری رحمت ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے تو عنقریب میں اپنی رحمت ان کے لیے لکھ دوں گا جو پرہیز گار ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں ۔

3:      وَ رَبُّكَ الْغَفُوْرُ ذُو الرَّحْمَةِؕ-لَوْ یُؤَاخِذُهُمْ بِمَا كَسَبُوْا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَؕ-بَلْ لَّهُمْ مَّوْعِدٌ لَّنْ یَّجِدُوْا مِنْ دُوْنِهٖ مَوْىٕلًا(سورۃ الھف : 58)

 ترجمہ:  اور تمہارا رب بڑا بخشنے والا،رحمت وا لا ہے۔ اگر وہ لوگوں کو ان کے اعمال کی بنا پر پکڑ لیتا تو جلد ان پر عذاب بھیج دیتا بلکہ ان کے لیے ایک وعدے کا وقت ہے جس کے سامنے کوئی پناہ نہ پائیں گے۔

4:      رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَیْءٍ رَّحْمَةً وَّ عِلْمًا (سورۃ غافر : 7)

ترجمہ:   اے ہمارے رب!تیری رحمت اور علم ہر شے سے وسیع ہے

اللہ تعالی کی رحمت : احادیثِ مبارکہ

1:      عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ يَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الْعُقُوبَةِ مَا طَمِعَ بِجَنَّتِهِ أَحَدٌ وَلَوْ يُعْلَمُ الْكَافِرُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الرَّحْمَةِ مَا قَنَطَ من جنته أحد (مشکوٰۃ المصابیح : 2367)

ترجمہ:   حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر مومن کو اللہ کے عذاب کا پتہ چل جائے تو کوئی بھی اس کی جنت کی امید نہ رکھے ، اور اگر کافر کو اللہ کی رحمت کا پتہ چل جائے تو کوئی اس کی جنت سے ناامید نہ ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔

2:      عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِنَّ للَّهِ مائةَ رَحْمَةٍ أَنْزَلَ مِنْهَا رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالْبَهَائِمِ وَالْهَوَامِّ فَبِهَا يَتَعَاطَفُونَ وَبِهَا يَتَرَاحَمُونَ وَبِهَا تَعْطُفُ الْوَحْشُ عَلَى وَلَدِهَا وَأَخَّرَ اللَّهُ تِسْعًا وَتِسْعِينَ رَحْمَةً يَرْحَمُ بِهَا عِبَادَهُ يَوْمَ الْقِيَامَة(مشکوٰۃ المصابیح : 2365)

 ترجمہ:  حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کی سو رحمتیں ہیں ، ان میں سے ایک رحمت جنوں ، انسانوں ، حیوانوں اور زہریلے جانوروں میں اتار دی جس کے ذریعے وہ باہم شفقت اور رحم کرتے ہیں ، اسی وجہ سے وحشی جانور اپنے بچے پر شفقت کرتا ہے ، جبکہ اللہ نے ننانوے رحمتیں اپنے پاس رکھی ہیں جن کے ذریعے وہ روز قیامت اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

3:      عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:   لَمَّا قَضَى اللَّهُ الْخَلْقَ كَتَبَ كِتَابًا فَهُوَ عِنْدَهُ فَوْقَ عَرْشِهِ: إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي «. وَفِي رِوَايَةٍ» غَلَبَتْ غَضَبي (مشکوٰۃ المصابیح : 2364)

ترجمہ:   حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب اللہ نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو اس نے ایک کتاب لکھی جو اس کے پاس عرش پر ہے ، کہ میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی ۔‘‘ اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ میرے غضب پر غالب آ گئی ۔‘‘ متفق علیہ ۔

4:      عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ :    لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ كَتَبَ فِي كِتَابِهِ وَهُوَ يَكْتُبُ عَلَى نَفْسِهِ وَهُوَ وَضْعٌ عِنْدَهُ عَلَى الْعَرْشِ : إِنَّ رَحْمَتِي تَغْلِبُ غَضَبِي    . (صحیح بخاری : 7404)

 ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اپنی کتاب میں اسے لکھا، اس نے اپنی ذات کے متعلق بھی لکھا اور یہ اب بھی عرش پر لکھا ہوا موجود ہے «إن رحمتي تغلب غضبي» کہ ”میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے

5:      وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:   إِنَّ رَجُلَيْنِ كَانَا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ مُتَحَابَّيْنِ أَحدهمَا مُجْتَهد لِلْعِبَادَةِ وَالْآخَرُ يَقُولُ: مُذْنِبٌ فَجَعَلَ يَقُولُ: أَقْصِرْ عَمَّا أَنْتَ فِيهِ فَيَقُولُ خَلِّنِي وَرَبِّي حَتَّى وَجَدَهُ يَوْمًا عَلَى ذَنْبٍ اسْتَعْظَمَهُ فَقَالَ: أَقْصِرْ فَقَالَ: خَلِّنِي وَرَبِّيَ أَبُعِثْتَ عَلَيَّ رَقِيبًا؟ فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا يَغْفِرُ اللَّهُ لَكَ أَبَدًا وَلَا يُدْخِلُكَ الْجَنَّةَ فَبَعَثَ اللَّهُ إِلَيْهِمَا مَلَكًا فَقَبَضَ أَرْوَاحَهُمَا فَاجْتَمَعَا عِنْدَهُ فَقَالَ لِلْمُذْنِبِ: ادْخُلِ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِي وَقَالَ لِلْآخَرِ: أَتَسْتَطِيعُ أَنْ تَحْظِرَ عَلَى عَبْدِي رَحْمَتِي؟ فَقَالَ: لَا يَا رَبِّ قَالَ: اذْهَبُوا بِهِ إِلَى النَّار  . (مشکوٰۃ المصابیح : 2347)

ترجمہ:   حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بنی اسرائیل کے دو آدمی ایک دوسرے کے دوست تھے ، ان میں سے ایک انتہائی عبادت گزار تھا جبکہ دوسرا کہتا تھا : میں گناہ گار ہوں ، یہ اسے کہتا : اپنی روش سے باز آ جاؤ ، تو وہ کہتا : میرا معاملہ میرے رب پر چھوڑ دو ، حتیٰ کہ اس نے ایک روز اسے گناہ کرتے ہوئے پایا تو اس نے اسے بہت برا سمجھتے ہوئے کہا : باز آ جاؤ ، اس نے کہا : مجھے میرے رب پر چھوڑ دو ، کیا تم مجھ پر نگران بنا کر بھیجے گئے ہو ؟ تو اس (عبادت گزار) نے کہا : اللہ کی قسم ! اللہ تمہیں کبھی معاف کرے گا نہ کبھی تمہیں جنت میں داخل کرے گا ، پس اللہ نے ان دونوں کی طرف فرشتہ بھیجا تو اس نے ان دونوں کی روحیں قبض کر لیں ، اور وہ دونوں اس کے پاس اکٹھے ہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے گناہ گار شخص سے فرمایا : میری رحمت کے ساتھ جنت میں داخل ہو جا ، اور دوسرے سے فرمایا : کیا تم طاقت رکھتے ہو کہ تم میری رحمت کو میرے بندے سے روک دو ؟ وہ عرض کرتا ہے ، نہیں ، میرے رب ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اسے جہنم میں لے جاؤ ۔

6:      حَتَّى إِذَا فَرَغَ اللَّهُ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ عِبَادِهِ ، وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ مِنَ النَّارِ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ مِمَّنْ كَانَ يَشْهَدُ : أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، أَمَرَ الْمَلَائِكَةَ أَنْ يُخْرِجُوهُمْ فَيَعْرِفُونَهُمْ بِعَلَامَةِ آثَارِ السُّجُودِ ، وَحَرَّمَ اللَّهُ عَلَى النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ مِنَ ابْنِ آدَمَ أَثَرَ السُّجُودِ ، فَيُخْرِجُونَهُمْ قَدِ امْتُحِشُوا فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَاءٌ ، يُقَالُ لَهُ : مَاءُ الْحَيَاةِ ، فَيَنْبُتُونَ نَبَاتَ الْحِبَّةِ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ ، وَيَبْقَى رَجُلٌ مِنْهُمْ مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ عَلَى النَّارِ ، فَيَقُولُ : يَا رَبِّ ، قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا وَأَحْرَقَنِي ذَكَاؤُهَا فَاصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ ، فَلَا يَزَالُ يَدْعُو اللَّهَ ، فَيَقُولُ : لَعَلَّكَ إِنْ أَعْطَيْتُكَ أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ ، فَيَقُولُ : لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ ، فَيَصْرِفُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ ، ثُمَّ يَقُولُ بَعْدَ ذَلِكَ : يَا رَبِّ قَرِّبْنِي إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ ، فَيَقُولُ : أَلَيْسَ قَدْ زَعَمْتَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ ، وَيْلَكَ ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ ، فَلَا يَزَالُ يَدْعُو ، فَيَقُولُ : لَعَلِّي إِنْ أَعْطَيْتُكَ ذَلِكَ تَسْأَلُنِي غَيْرَهُ ، فَيَقُولُ : لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ ، فَيُعْطِي اللَّهَ مِنْ عُهُودٍ وَمَوَاثِيقَ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهُ ، فَيُقَرِّبُهُ إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ ، فَإِذَا رَأَى مَا فِيهَا سَكَتَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ ، ثُمَّ يَقُولُ : رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ ، ثُمَّ يَقُولُ : أَوَلَيْسَ قَدْ زَعَمْتَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ وَيْلَكَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ ، فَيَقُولُ : يَا رَبِّ ، لَا تَجْعَلْنِي أَشْقَى خَلْقِكَ ، فَلَا يَزَالُ يَدْعُو حَتَّى يَضْحَكَ فَإِذَا ضَحِكَ مِنْهُ أَذِنَ لَهُ بِالدُّخُولِ فِيهَا ، فَإِذَا دَخَلَ فِيهَا قِيلَ لَهُ تَمَنَّ مِنْ كَذَا فَيَتَمَنَّى ، ثُمَّ يُقَالُ لَهُ : تَمَنَّ مِنْ كَذَا ، فَيَتَمَنَّى حَتَّى تَنْقَطِعَ بِهِ الْأَمَانِيُّ فَيَقُولُ لَهُ : هَذَا لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ    ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : وَذَلِكَ الرَّجُلُ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا .(صحیح بخاری : 6573)

ترجمہ:   آخر جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلے سے فارغ ہو جائے گا اور جہنم سے انہیں نکالنا چاہے گا جنہیں نکالنے کی اس کی مشیت ہو گی۔ یعنی وہ جنہوں نے کلمہ لا إله إلا الله کی گواہی دی ہو گی اور اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دے گا کہ وہ ایسے لوگوں کو جہنم سے نکالیں۔ فرشتے انہیں سجدوں کے نشانات سے پہچان لیں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آگ پر حرام کر دیا ہے کہ وہ ابن آدم کے جسم میں سجدوں کے نشان کو کھائے۔ چنانچہ فرشتے ان لوگوں کو نکالیں گے۔ یہ جل کر کوئلے ہو چکے ہوں گے پھر ان پر پانی چھڑکا جائے گا جسے ماء الحياة زندگی بخشنے والا پانی کہتے ہیں۔ اس وقت وہ اس طرح تروتازہ ہو جائیں گے جیسے سیلاب کے بعد زرخیز زمین میں دانہ اگ آتا ہے۔ ایک ایسا شخص باقی رہ جائے گا جس کا چہرہ جہنم کی طرف ہو گا اور وہ کہے گا اے میرے رب! اس کی بدبوں نے مجھے پریشان کر دیا ہے اور اس کی لپٹ نے مجھے جھلسا دیا ہے اور اس کی تیزی نے مجھے جلا ڈالا ہے، ذرا میرا منہ آگ کی طرف سے دوسری طرف پھیر دے۔ وہ اسی طرح اللہ سے دعا کرتا رہے گا۔ آخر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اگر میں تیرا یہ مطالبہ پورا کر دوں تو کہیں تو کوئی دوسری چیز مانگنی شروع نہ کر دے۔ وہ شخص عرض کرے گا نہیں، تیری عزت کی قسم! میں اس کے سوا کوئی دوسری چیز نہیں مانگوں گا۔ چنانچہ اس کا چہرہ جہنم کی طرف سے دوسری طرف پھیر دیا جائے گا۔ اب اس کے بعد وہ کہے گا۔ اے میرے رب! مجھے جنت کے دروازے کے قریب کر دیجئیے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تو نے ابھی یقین نہیں دلایا تھا کہ اس کے سوا اور کوئی چیز نہیں مانگے گا۔ افسوس! اے ابن آدم! تو بہت زیادہ وعدہ خلاف ہے۔ پھر وہ برابر اسی طرح دعا کرتا رہے گا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اگر میں تیری یہ دعا قبول کر لوں تو تو پھر اس کے علاوہ کچھ اور چیز مانگنے لگے گا۔ وہ شخص کہے گا نہیں، تیری عزت کی قسم! میں اس کے سوا اور کوئی چیز تجھ سے نہیں مانگوں گا اور وہ اللہ سے عہد و پیمان کرے گا کہ اس کے سوا اب کوئی اور چیز نہیں مانگے گا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اسے جنت کے دروازے کے قریب کر دے گا۔ جب وہ جنت کے اندر کی نعمتوں کو دیکھے گا تو جتنی دیر تک اللہ تعالیٰ چاہے گا وہ شخص خاموش رہے گا، پھر کہے گا اے میرے رب! مجھے جنت میں داخل کر دے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ کیا تو نے یہ یقین نہیں دلایا تھا کہ اب تو اس کے سوا کوئی چیز نہیں مانگے گا۔ اے ابن آدم! افسوس، تو کتنا وعدہ خلاف ہے۔ وہ شخص عرض کرے گا اے میرے رب! مجھے اپنی مخلوق کا سب سے بدبخت بندہ نہ بنا۔ وہ برابر دعا کرتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ہنس دے گا۔ جب اللہ ہنس دے گا تو اس شخص کو جنت میں داخل ہونے کی اجازت مل جائے گی۔ جب وہ اندر چلا جائے گا تو اس سے کہا جائے گا کہ فلاں چیز کی خواہش کر چنانچہ وہ اس کی خواہش کرے گا۔ پھر اس سے کہا جائے گا کہ فلاں چیز کی خواہش کرو، چنانچہ وہ پھر خواہش کرے گا یہاں تک کہ اس کی خواہشات ختم ہو جائیں گی تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے کہا جائے گا کہ تیری یہ ساری خواہشات پوری کی جاتی ہیں اور اتنی ہی زیادہ نعمتیں اور دی جاتی ہیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اسی سند سے کہا کہ یہ شخص جنت میں سب سے آخر میں داخل ہونے والا ہو گا۔

 

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive