Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

...

....

وظائف

مختلف وظائف کے لیے کلک کریں

دار المطالعہ

اچھے اچھے عنوانات پر کالم پڑھنے کے لیے کلک کریں

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی صاحب کی خوبصورت تحریریں پڑھنے کے لیے کلک کریں

گوشہءِ غزل

بہت خوبصورت اردو غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں

2/27/22

محبت کیا ہے؟ امت سے پیار | what is love | محمد سہیل عارف معینی | یا رب امتی امتی

محبت کیا ہے؟

چودہ سو سال قبل رات کی تاریکی میں دو جہانوں کے سردار،خیر البشر، اللہ کے محبوب (ﷺ) رو رو کر اللہ سے ان لوگوں کے لیے معافی اور عفو و درگزر کی درخواست کر رہے ہیں جن لوگوں کا ابھی وجود تک نہیں ہے.______ یہ ہے محبت. "


آپ ﷺ کےبیٹے (حضرت ابرھیم رضی اللہ عنہ ) کا انتقال ہو گیا۔آپ (ﷺ) بہت غمزدہ ہوئے. حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی:

یا رسول اللہ (ﷺ)۔ ۔ ۔ آپ نے فرمایا تھا کہ اللہ پاک نے ہر نبی کو ایک دعا دی ہے اس دعا میں اللہ پاک سے جو مانگاجائے اللہ پاک ضرور قبول کرتا ہے. آپ اللہ پاک سے دعا کریں کہ ابراہیم کو دوبارہ زندگی دے دے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ' نہیں عائشہ !میں نے وہ دعا قیامت والے دن کے لیے سنبھال کر رکھی ہے اپنی امت کے لیے مانگوں گا______ یہ ہے محبت."

" آپ (ﷺ) ہم لوگوں کے لیے اتنا روتے تھے کہ اللہ پاک کو فرشتہ بھیجنا پڑا اور فرمایا میرے محبوب اتنا تو نہ رویا کر______ یہ ہے محبت۔

" قیامت کے دن جب دوزخ کو لایا جائے گا. اس کی خوفناک چنگھاڑ سن کر نبیوں سمیت تمام انسان گھٹنوں کے بل گرجائیں،

کیا حضرت آدم علیہ السلام ،

کیا حضرت نوح علیہ السلام،

کیا حضرت ابراہیم علیہ السلام،

کیا حضرت موسیٰ علیہ السلام،

کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام

سب کی ایک ہی پُکار ہو گی۔

یا ربِ نفسی نفسی.... یا ربِ نفسی نفسی

یا اللہ ہمیں بچا لے ___ یااللہ ہمیں بچا لے۔۔

اس خوفناک اور دل دہلا دینے والے منظر میں بھی وہ ذات کریم (ﷺ) سب سے جدا ہو گی، جو اس وقت بھی یہیں فرمائیں گے۔

یارب امتی امتی.... یا رب امتی امتی

اے اللہ میری امت کو بچا لے، اے اللہ میری امت کو بچا لے ___ یہ ہے محبت"

" ایک بار آپ (ﷺ) جنت البقیع کی طرف نکلے، اہل قبور کو سلام کیا اور صحابہ کرام سے فرمایا :میری خواہش ہے کہ اپنے بھائیوں کو دیکھ لیتا۔ صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (ﷺ) کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں۔۔۔؟

آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمایا : تم لوگ میرے ساتھی ہو۔ میرے بھائی وہ لوگ ہیں جو ابھی تک نہیں آئے۔۔جو مجھے بنا دیکھے مجھ پر ایمان لائیں گے۔۔میرا کلمہ پڑھیں گے _____ یہ ہے محبت."

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ جب میں نے حضور اکرم (ﷺ) کو خوشگوار حالت میں دیکھا تو میں نے عرض کیا :

یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے میرے حق میں دعا فرمائیں۔

تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

اے اللہ۔۔۔! عائشہ کے اگلے اور پچھلے، ظاہری و باطنی، تمام گناہ معاف فرما۔

یہ سن کر حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا خوشی سے لوٹ پوٹ ہو گئیں۔

اس پر حضور نبی اکرم(ﷺ) نے پوچھا:عائشہ۔۔۔ بڑی خوش ہو رہی ہو۔۔؟؟ انہوں نے عرض کیا : خوشی کیسے نا ہو۔ آپ نے اتنی بڑی دعا جو میری حق میں کردی۔

تو حضور نبی اکرم (ﷺ) نے فرمایا : اللہ کی قسم! یہ دعا تو میں ہر نماز کے بعد اپنی امت کے لیے مانگتا ہوں____ یہ ہے محبت."

"یہ ھے  محبت ۔۔۔؟؟

چودہ سو برس پیچھے۔۔۔

رات تھی، تارے بھی سو چکے تھے، ایک عظیم ہستی سجدے میں جھکی

گیلی آنکھوں کے ساتھ سوالی بن کے ایک ہی دعا دہرا رہی تھی،

" یا اللہ میری امت کو بخش دے، یا اللہ میری امت کو بخش دے "



فِداک اٙبِی و اُمّی و رُوحِی و ماٰلی و نٙفسی و وٙلدیّ  یٙارٙسُول اللّہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم

السلام سیّد و سردارِ ما ﷺ!

السلام مالِک و مختارِ ما ﷺ!

سیّد و سرور محمد ﷺ نُورِ جاں!

مہتر و بہتر شفیعِ مجرماں ﷺ!

 

Share:

2/24/22

عرض کیتی جبریل تلیاں نوں چم کے چلو آقا رب دا پیام آگیا اے arz kiti jibreel taliyan noon chum


 

عرض کیتی جبریل تلیاں نوں چم کے چلو آقا رب دا پیام آگیا اے

سواری لئی در تے ہے براق آیا تے واگاں پھڑن لئی غلام آگیا اے

 

جا اقصیٰ چے پہنچے محمّد (ص) پیارے نبی سن کھڑے انتظاری چے سارے

سی نبیاں نوں فرمان آدم نے کیتا صفاں ٹھیک کر لو امام آگیا اے

 

جا پہنچے فلک تے جگ دے سہارے تے راہواں چ وچھدے جاندے سی تارے

حکم رب نے سارے ملائک نوں کیتا جھکو سارے خیرالانام آگیا اے

 

عرض کیتی جبریل سدرہ تے جا کے نبی ﷺ دیاں قدماں چے سر نوں جھکا کے

ایتھوں اگے ہن میں نہیں جا سکدا آقا  میرا ہن اخیری مقام آ گیا اے


خدا جانے کیسی ملاقات ہوئی یا جانے نبی کی سی گل بات ہوئی

بس ایناں پتا اے امت لئی سوہنا بخشش دا لے کے انعام آگیا اے

Share:

حضرت جبریل کا یوں آنا جانا اور ہے | نعت سفر معراج Hazrat jibril ka youn aana jana


 

حضرت جبریل کا یوں آنا جانا اور ہے

طالب و مطلوب کا ملنا ملانا اور ہے

 

جانا موسی کا کجا ، جانا محمد کا کجا

اپنا جانا اور ہے ، رب کا بلانا اور ہے

 

طور پر موسی کو دکھلائی گئی تھی اک جھلک

سامنے یوں بیٹھ کر جلوہ کرانا اور ہے

 

کعبے والوں کو مبارک سجدہ کعبے کا رہے

جھکتے ہیں عاشق جہاں وہ آستانہ اور ہے

 

اے صبا لے چل مجھے روبرو سرکار کے

اپنے منہ سے داستاں اپنی سنانا اور ہے

 

عشق میں ثابت قدم رہنا نہیں آسان ہی

بات کرنا اور ہے اس کا نبھانا اور ہے

Share:

2/21/22

Never be attached to specific outcomes.

Never be attached to specific outcomes. You do not know what is waiting for you out there.

I used to say I always get what I want, but I was wrong I am sorry!

I have realized that I always get what I want or better!

Some of us get frustrated when things do not follow their way!

No! Not everything should go your way!

Because you might get what you want but you might also lose what you are capable of.

Sometimes in the waves of change & loss we find our true direction.

We have to lose our way so that we start searching and discovering again!

So that when we get out from that storm we will be having different expectations & visions.

We do not need to define exactly what we want, we just need to define the feeling we desire.

Be open to receive good feeling & guess what? The universe will surprise you!

Don't you love surprises?

The less attached you are, the happier you become.

As you start to walk on the way, the way appears.” Rumi

 

Share:

2/20/22

رضائے الٰہی اور قضائے الٰہی میں فرق || محمد سہیل عارف معینی

*رضائے الٰہی اور قضائے الٰہی میں فرق!*

بعض لوگ میت کا اعلان کرتے وقت کہتے ہیں فلاں شخص رضائے الٰہی سے فوت ہوگیا حالانکہ کہنا یہ چاہیے کہ فلاں شخص  قضائے الٰہی سے فوت ہوگیا ہے۔ اس لئے کہ قضا اور رضا میں بڑا فرق ہے۔

قضا کا معنی: تقدیر الہٰی، نوشتہ تقدیر، فیصلہ، اتفاق یا حادثہ  (فیروز اللغات فارسی)

جب کہ رضا کا معنی: مرضی، خوشنودی اور خوشی. لہٰذا جب اللّٰہ تعالیٰ کسی کے بارے فیصلہ نافذ کرتا ہے۔اس کو قضاکہتے ہیں۔اور جب کسی کسی کام کی وجہ سے راضی ہوتا ہے تب اس وقت اس بندے پر رضا الہیٰ کا ظہور ہوتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالٰی ہے۔

رَضِیَ اللّٰہُ  عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ ؕ

اللہ  ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی۔ (مجادلہ 22)

ایک اور مقام پر فرمایا۔

لَقَدۡ رَضِیَ اللّٰہُ  عَنِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ۔

بیشک اللہ راضی ہوا ایمان والوں سے (الفتح 18)

ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔

وَ رَضِیۡتُ لَکُمُ الۡاِسۡلَامَ دِیۡنًا ؕ

اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا (مائدہ3)

مزید فرمایا۔

وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ رَضُوۡا مَاۤ  اٰتٰىہُمُ اللّٰہُ وَ رَسُوۡلُہٗ۔

اور کیا اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہوتے جو اللّٰہ و رسول نے ان کو دیا۔ (توبہ 59)

یہ رہا  قرآن مجید میں رضا کا استعمال جہاں تک قضا کا تعلق ہے تو  متعدد آیات میں رب کریم میں لفظ قضا کو استعمال فرمایا ہے ان کو دیکھ کر پتہ چلتاہے کہ لفظ قضا کا معنی و مفہوم کیا ہے۔

اللہ تعالی نے فرمایا۔

وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ  اِیَّاہُ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا ؕ۔

اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو (بنی اسرائیل 23)

او رفرمایا

وَ اللّٰہُ یَقۡضِیۡ بِالۡحَقِّ۔

اور اللہ سچا فیصلہ فرماتا ہے۔(مومن 20)

مزید فرمایا۔

فَلَمَّا قَضَیۡنَا عَلَیۡہِ  الۡمَوۡتَ۔

پھر جب ہم نے اس پر موت کا حکم بھیجا (سبا 14)

ان تمام آیات بینات سے سے رضا اور قضا کامعنی کھل کر سامنے آگیا۔ رضا سے اللّٰہ تعالیٰ کی مرضی، رضا مندی اورخوشنودی مراد ہے جب کہ قضا سے تقدیر فیصلہ اور موت مراد ہے۔

قرآن مجید کی متعدد آیات میں موت کو لفظ قضا سے یاد فرمایا گیا لیکن کچھ لوگ موت کو رضائے الٰہی کی طرف منسوب کرتے ہیں اور بانگ دہل کہتے ہیں کہ فلاں رضائے الٰہی سے فوت ہوگیا حالانکہ موت سے رضائے الہٰی سے نہیں قضائے الہٰی سے واقع ہوتی ہے۔ رضا اور قضا میں بڑا فرق ہے

Share:

2/19/22

جب اللہ پاک کسی سے پیار کرتا ہے | حدیث مبارکہ

 

جب اللہ پاک کسی سے پیار کرتا ہے:

إِذَا أَحَبَّ اللّٰہُ عَبْدًا نَادٰی جِبْرَئِیْلَ: إِنِّيْ قَدْ أَحْبَبْتُ فَـلَانًا فَأحِبَّہُ، فَیُنَادِيْ فِيْ السَّمَآئِ، ثُمَّ تُنْزَلُ لَہُ الْمُحَبَّۃُ فِيْ أَھْلِ الْأَرْضِ فَذٰلِکَ قُوْلُ اللّٰہِ: {إِنَّ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَھُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا

اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کرتے ہیں تو جبریل علیہ السلام کو آواز دیتے ہیں کہ میں فلاں شخص سے محبت رکھتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبریل علیہ السلام آسمان میں اعلان کرتا ہے، پھر اہل زمین میں اس کی محبت اترتی ہے تو اللہ کے فرمان: ’’بلاشبہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے جلد ہی اللہ تعالیٰ ان کے لیے محبت پیدا کردیں گے۔ ‘‘ کا یہی مفہوم ہے۔‘‘

فَإِذَا أَحْبَبْتُہُ: کُنْتُ سَمْعَہُ الَّذِی یَسْمَعُ بِہِ، وَ بَصَرَہُ الَّذِی یُبْصِرُ بِہِ، وَ یَدَہُ الَّتِی یَبْطِشُ بِهَا، وَرِجْلَہُ الَّتِی یَمْشِیْ بِهَا، وَإنْ سَأَلَنِی لَأُعْطِیَنَّہُ وَلَئِنْ اسْتَعَاذَنِی لَأُعِیْذَنَّہُ.

پس جب اس کو محبوب بنا لیتا ہوں تو میں اس کے کان ہو جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے۔ اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے دیکھتا ہے۔ اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں جن سے پکڑتا ہے۔ اس کے پاؤں بن جاتا ہوں جن کے ساتھ چلتا ہے اور اگر وہ محبوب بندہ مجھ سے سوال کرے گا تو میں اسے ضرور بالضرور مطلوبہ چیز دوں گا اور اگر مجھ سے پناہ طلب کرے گا تو ضرور بالضرور اس کو پناہ اور تحفظ مہیا کروں گا۔‘‘

 امام ابنِ حجر عسقلانی اور دیگر ائمہِ حدیث سے مروی حدیثِ مبارکہ میں یہ کلمات بھی منقول ہوئے ہیں۔

وَلِسَانَہُ الَّذِي یَتَکَلَّمُ بِہِ.

 ابن حجر عسقلانی، فتح الباری، 11: 344

ابن رجب حنبلی، جامع العلوم والحکم، 1: 359

أبو نعیم، حلیۃ الاولیاء، 10: 82

بیهقی، کتاب الزھد الکبیر، 2: 270، رقم: 698

 


Share:

خدا کی چاہت، آسائش کی دوڑ اور آج کا انسان || صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی


 

خدا کی چاہت، آسائش کی دوڑ اور آج کا انسان.

خدا کی چاہت آپ کے نفس اور بدلتے زمانے کی طرح متغیر نہیں۔

خدا جانتا ہے کہ تضادات و تغّیر کے شور کے باعث فانی مادے سے جڑی آپ کی روح مضطرب ہے۔

روح قدیم ہے اور خدا سے آشنا ہے۔ اس پر آپ کے نفس کے مادی پہلو نے پردہ ڈال رکھا ہے۔ آپ اس دبیز چادر کو چاک کر ديں تو محبوب کی ناز بھری ادا جان جائیں گے۔

خدا سے آشنائی کا تقاضہ یہ ہے کہ انسان اسے پہچان کر بنا کسی خوف اورغرض کے اسے بےحد چاہے، اتنا چاہے کہ بےساختگی سے اسے پوجنے لگے۔

خدا بلاتا ہے اور اپنے پاس آنے والوں میں تفریق نہیں کرتا۔ خدا آپ کی تکمیل کر کے آپ کی روح کی تشنگی کو آپ کے مقدور بھر سیراب کرنا چاہتا ہے۔

خدا آپ کو ہر جھمیلے کے فریب سے آزاد کرنا چاہتا ہے۔ پہچان کے سفر میں آپ کے نفس کا تحلیل ہونا، پھر چاہنا اور چاہے جانا خدا کی حقیقی چاہت ہے۔

Share:

اے کاش محبت ہو تجھے بھی ، اور خود سے ہو || محمد سہیل عارف معینی

 

اے کاش محبت ہو تجھے بھی  ، اور خود سے ہو

اے کاش شکایت ہو تجھے بھی ، اور خود سے ہو

 

تو چاہے ملاقاتیں وہ تجھ سے خفا ہی رہے

احساس اذیت ہو تجھے بھی ، اور خود سے ہو

 

اخلاص کا دعوی ہو تجھے اپنی محبت پر

پھر عالمِ نفرت ہو تجھے بھی ، اور خود سے ہو

 

غم دل کے سنانے کو اور درد مٹانے کو

اک بار ضرورت ہو تجھے بھی ، اور خود سے ہو

 

ہیں گزرے معینی ہم جس کرب کے عالم سے

نہ چاہتے نفرت ہو تجھے بھی ، اور خود سے ہو


Share:

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive