Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

2/12/23

تلک الرسل فضلنا بعضھم علی بعض | معجزات رسول ﷺ mujzat e rasool | فضائل مصطفےﷺ

تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍۘ-مِنْهُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍؕ (سورۃ البقرۃ:253)

فَضَّلْنَا:: اللہ تعالی نے رسولوں کے درجات اور فضائل میں فرق رکھا ہے کوئی ایک دوسرے جیسا نہیں فضائل میں فرق ہے بعض کو بعض پر فوقیت حاصل ہے۔ (تو آج کا آدمی کیسے نبی کریم ﷺ جیسا ہو سکتا ہے۔) رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو مجھے خواب میں دیکھے تو اس نے مجھے ہی دیکھا مَن رآني في المنامِ فقد رأى الحقَّ إنَّ الشَّيطانَ لا يتشبَّهُ بي (صحیح ابن حبان : 6052) صحیح حدیث پاک ہے

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ :    مَنْ رَآنِي فَقَدْ رَأَى الْحَقَّ ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَكَوَّنُنِي  (صحیح بخاری:6997)  .حضرت ابو سعید خدری رضی الہ تعالی عنہ نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے سنا کہ جس نے مجھے دیکھا اس نے حق دیکھا کیونکہ شیطان مجھ جیسا نہیں بن سکتا ۔(ہاں اب کوئی شیطان سے بڑا ہو سکتا ہے جو اپنے کو نبی جیسا کہے)

وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍؕ :: کتنے درجات بلند کیے ہیں ؟ اللہ تعالی نے اپنے محبوب کو ساری کائنات کا مالک ومختار بنا دیا ہے۔جب حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی انہوں نے آنکھ کھولی تو دیکھا :

عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: لَمَّا اقْتَرَفَ ٰآدَمُ الْخَطِیْئَةَ قَالَ: یَا رَبِّ، أَسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ لِمَا غَفَرْتَ لِي فَقَالَ ﷲُ: یَا آدَمُ، وَکَیْفَ عَرَفْتَ مُحَمَّدًا وَلَمْ أَخْلُقْهُ؟ قَالَ: یَا رَبِّ، لِأَنَّکَ لَمَّا خَلَقْتَنِي بِیَدِکَ، وَنَفَخْتَ فِيَّ مِنْ رُوْحِکَ، رَفَعْتُ رَأْسِي فَرَأَیْتُ عَلَی قَوَائِمِ الْعَرْشِ مَکْتُوْبًا: لَا إِلَهَ إِلَّا ﷲُ، مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ ﷲِ فَعَلِمْتُ أَنَّکَ لَمْ تُضِفْ إِلَی اسْمِکَ إِلَّا أَحَبَّ الْخَلْقِ إِلَیْکَ، فَقَالَ ﷲُ: صَدَقْتَ یَا آدَمُ، إِنَّهُ لَأَحَبُّ الْخَلْقِ إِلَيَّ، اُدْعُنِي بِحَقِّهِ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکَ، وَلَوْلَا مُحَمَّدٌ مَا خَلَقْتُکَ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالْبَیْهَقِيُّ وَابْنُ عَسَاکِرَ وَقَالَ الْحَاکِمُ: هَذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحُ الإِسْنَادِ. أخرجه (المستدرک للحاکم: 4228)، (البیهقي في دلائل النبوة، 5/489)،( وابن تیمیة في مجموع الفتاوی، 2/150،)(وابن کثیر في البدایة والنهایة، 1/131، 2/291، 1/6،)

ترجمہ: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب حضرت آدم علیہ السلام سے خطا سرزد ہوئی، تو انہوں نے (بارگاہ الٰہی میں ) عرض کیا: اے پروردگار! میں تجھ سے محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں کہ میری مغفرت فرما، اس پر اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: اے آدم! تو نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کس طرح پہچان لیا حالانکہ ابھی تک میں نے انہیں پیدا بھی نہیں کیا؟ حضرت آدم علیہ السلام نے عرض کیا: اے پروردگار! جب تو نے اپنے دستِ قدرت سے مجھے تخلیق کیا اور اپنی روح میرے اندر پھونکی، میں نے اپنا سر اٹھایا تو عرش کے ہر ستون پر لَا إِلَهَ إِلَّا ﷲُ، مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ ﷲِ لکھا ہوا دیکھا۔ تو میں نے جان لیا کہ تیرے نام کے ساتھ اسی کا نام ہوسکتا ہے جو تمام مخلوق میں سب سے زیادہ تجھے محبوب ہے۔ اس پر اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: اے آدم تو نے سچ کہا ہے مجھے ساری مخلوق میں سے سب سے زیادہ محبوب وہی ہیں، اب جبکہ تم نے ان کے وسیلے سے مجھ سے دعا کی ہے تو میں نے تجھے معاف فرما دیا اور اگر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ ہوتے تو میں تجھے بھی تخلیق نہ کرتا۔

          نقطہ: اللہ تعالی نے عرش کے پائے پر اپنے محبوب کا نام لکھ کر بتا دیا لوگو! خالق ساری کائنات کا میں ہوں، رازق میں ہوں ، بدیع السموت میں ہوں ،مصور السموت میں ہوں لیکن سنو یہ سب تخلیق میں نے کیا ہے پر مالک اپنے محبوب محمد رسول اللہ کو بنا دیا ہے۔۔ لوگ کہتے ہیں اس طرح کہنے سے شرک ہوتا ہے تو جناب ذرا جواب دیں کہ جب کسی کوٹھی یا حویلی یا دکان کے باہر لکھے ہوئے نام کو دیکھ کر پوچھیں کہ یہ دکان کس کی ہے یہ گھر کس کا ہےے یہ حویلی کس کی ہے تو کہنے والا کہتا ہے جناب جس کا نام لکھا ہے اسی کی ہے اگر اس گھر پر لگی تختی پر نام لکھ کر کوئی مالک بن جائے تو شرک نہیں ہوتا تو تو ساری کائنات حضور کی  ملکیت کہہ دیں تو کون سا شرک ہوتا ہے۔

میں تو مالک ہی کہوں گا کہ ہو مالک کے حبیب

یعنی محبوب و محب میں  نہیں میرا تیرا

1: محبوب مالک تو ہے میں نے پتھر کو حکم دیا کہ ڈوب جایا کرے جب پانی میں رکھا جائے مگر محبوب اگر تو کہے تو ڈوبنے نہیں دوں گا

2: محبوب میرا قانون ہے کہ انگلیوں سے جب بھی نکلے گا یا پانی نکلے گا یا خون نکلے گا اور پانی پتھروں سے نکلے گا مگر محبوب اگر تو چاہے تو انگلیوں سے پانی نکلے تو قانون بدل دوں گا پانی انگلیوں سے نکلے گا۔

3: محبوب پانی کا کوئی رنگ یا ذائقہ نہیں  ہے اگر زمین شور اور کلر زدہ ہو گی تو پانی کھارا ہو گا یہ قدرت کا قانون ہے اور اگر تو چاہے کہ پانی میٹھا ہو تو محبوب لعاب دو ڈال دینا میں پانی تو کیا اس زمین کے خطے کی تاثیر ہی بدل دوں گا۔

4: محبوب جب جانور ذبح ہو جائے تو بولا نہیں کرتا یہ قانون قدرت ہے اور اگر تو چاہے تو بوٹی تو خود بول بتائئے گی میں سوہنا مجھے نا کھانا مجھ میں زہر ملا ہوا ہے۔

5: محبوب چاند ٹکڑے ہونا یہ قدرت کا قانون نہیں چاند کی منازل طے ہیں وَ الشَّمْسُ تَجْرِیْ لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَاؕ-ذٰلِكَ تَقْدِیْرُ الْعَزِیْزِ الْعَلِیْمِؕ(۳۸) وَ الْقَمَرَ قَدَّرْنٰهُ مَنَازِلَ حَتّٰى عَادَ كَالْعُرْجُوْنِ الْقَدِیْمِ(۳۹)(سورہ یسین) مگر محبوب تو اشاری کر گا تو چاند کو توڑ کر تیرے قدموں میں ڈال دوں گا۔

6: محبوب قدرت کا قانون ہے درخت کبھی اپنی جڑیں ایک جگہ سے اکھاڑ کر دوسری جگہ نہیں جاتا مگر محبوب تیرا حکم ہو گا تو درخت چلتا ہوا تیری بارگاہ میں آ جائے گا صرف یہی نہیں تیرا کلمہ بھی پڑھے گا تیری گواہی بھی دے۔

7: محبوب قدرت کا قانون یہ ہے کہ پتھر بولا نہیں کرتے مگر تو کہے گا تو پتھر دشمن کے ہاتھ میں قید ہو کر بھی تیرا کلمہ پڑھیں گے اور گواہی بھی دیں گے۔

میرے محبوب کائنات کا خالق میں ہوں مالک تجھے بنا دیا ہے۔

 

 

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive