Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

2/16/23

سورہ ال عمران کا تعارف سورہ ال عمران کی فضیلت سورۃ ال عمران کے نام the intoduction of soorah al imran

تعارف:

سُوْرَۃُ اٰلِ عِمْرَانَ قرآن مجید کی ترتیب توقیفی کے اعتبار سے تیسری سورت ہے۔ اور ترتیب نزولی کے اعتبار سے 89 نمبر پر ہے۔ یہ سورت تیسرے پارے سے شروع ہو رہی ہے اور چوتھے پارے میں ختم ہوتی ہے۔ سُوْرَۃُ اٰلِ عِمْرَانَ میں 20 رکوع اور 200 آیات ہیں ۔ یہ سورت سُوْرَۃُ الْاَنْفَالِ کے بعد  مدینہ منورہ میں کچھ غزوہ بدر اور کچھ غزوہ احد کے بعد نازل ہوئی۔اس سورت کا آغاز حروف مقطعات الم سے ہو رہا ہے۔

The intoduction of soorah al imran

وجہ تسمیہ :

        اس سورت میں آیت 33 سے آیت 56 تک اللہ تعالی نے حضرت مریم سلام اللہ علیھا کے والدین کا ذکر کیا ۔ عمران حضرت حضرت مریم علیہا السلام کے والد کا نام ہے ۔ حضرت مریم علیہا السلام کی پیدائش ، مسجد اقصی میں سکونت اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کی پیدائش کی بشارت کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے اس وجہ سے اس سورت کا نام سورۃ اٰل عمران  رکھا گیا ہے۔لفظ اٰل عمران آیت نمبر 33 میں  مذکور ہے۔

        سُوْرَۃُ اٰلِ عِمْرَانَ کے اور بھی متعدد نام احادیث مبارکہ میں مذکور ہیں: چند ایک درج ذیل ہیں :

        1: زہرا

        2: طیبہ

        3: الکنز

سُوْرَۃُ اٰلِ عِمْرَانَ کی فضیلت:

النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْكِلَابِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُؤْتَى بِالْقُرْآنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَهْلِهِ الَّذِينَ كَانُوا يَعْمَلُونَ بِهِ تَقْدُمُهُ سُورَةُ الْبَقَرَةِ وَآلُ عِمْرَانَ وَضَرَبَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَمْثَالٍ مَا نَسِيتُهُنَّ بَعْدُ قَالَ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ ظُلَّتَانِ سَوْدَاوَانِ بَيْنَهُمَا شَرْقٌ أَوْ كَأَنَّهُمَا حِزْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ تُحَاجَّانِ عَنْ صَاحِبِهِمَا (صحیح مسلم: 1876)

ترجمہ: حضرت نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ قیامت کے دن قرآن اور قرآن والے ایسے لوگوں کو لایا جائے گا جو اس پر عمل کرتے تھے ، سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران ان کے آگے آگے ہوں گی ۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے ان سورتوں کے لیے تین مثالیں دیں جن کو ( سننے کے بعد ) میں ( آج تک ) نہیں بھولا ، آپ نے فرمایا :’’ جیسے وہ دو بادل ہیں یا دو کالے سائبان ہیں جن کے درمیان روشنی ہے یا جیسے وہ ایک سیدھ میں اڑنے والے پرندوں کی دو ٹولیاں ہیں ، وہ اپنے صاحب ( صحبت میں رہنے والے ) کی طرف سے مدافعت کریں گی ۔‘‘

 

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive