Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

...

....

وظائف

مختلف وظائف کے لیے کلک کریں

دار المطالعہ

اچھے اچھے عنوانات پر کالم پڑھنے کے لیے کلک کریں

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی صاحب کی خوبصورت تحریریں پڑھنے کے لیے کلک کریں

گوشہءِ غزل

بہت خوبصورت اردو غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں

6/30/20

دینی طلباء انٹر نیٹ کا استعمال کیسے کریں: How to search a specific Topic for Religious Students


دینی علوم کے طلبا ء انٹرنیٹ سے استفادہ کیسے کریں:
جہاں پر دوسرے علوم کے لیے انٹر نیٹ سے مدد حاصل کی جاتی ہے اور سماجی و سائنسی علوم حاصل کرنے والے طلباء انٹر نیٹ کا استعمال بے تحاشا کرتے ہیں اور  اور بہت سی مفید معلومات ملتی بھی ہیں۔ وہاں دینی علوم کا حصول بھی انٹر نیٹ نے بہت آسان کر دیا ہے، لیکن یہاں ایک بات بہت تشویش ناک ہے کہ  علمِ دین کے لیے دین کے طلباء کو کوئی باقاعدہ  تربیت نہیں دی جاتی اور نہ اس کی طرف کوئی خاص توجہ دی جاتی ہے۔  اس کالم میں دین کے طلباء کے لیے  ایک مختصر الفاظ میں وضاحت کی جائے گی کہ کیسے انٹر نیٹ سے ہم دینی علوم تک رسائی کر سکتے ہیں۔
        احتیاط:
        انٹر نیٹ پر علوم کے حصول میں ایک بات کا خاص خیال رکھا جائے  کہ یہ ڈیجیٹل دنیا جتنی مفید ہے اتنی نقصان دہ بھی ہے کیون کہ یہاں کسی کو کوئی روکنے والا نہیں جو جس کا من کرتا ہے شیئر کرتا چلا جاتا ہے اور پڑھنے والے کا دماغ خراب ہو جاتا ہے اور بڑی حد تک عقائد پر بھی ضرب پڑتی ہے، اس لیے بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے کوئی بھی مسئلہ پڑھ کر اس پر یقین نہیں کر لینا چاہیے بلکہ اس کے مخالفت میں بھی رائے لینی چاہیے اس بات کے غلط صحیح ہونے کیلیے خوب چھان بین اور محنت کرنی چاہیے۔
        انٹر نیٹ سے دینی علوم کیسے حاصل کریں؟:
        انٹر نیٹ ایک ایسی کتاب ہے کہ جس میں کروڑوں کی تعداد میں کتابیں ہیں اور آپ کو بہت زیادہ محنت کی ضرورت نہیں بس بنیادی ویب سرفنگ کی تربیت درکار ہے جو کہ آنے والی سطور میں مہیا کی جارہی ہے:۔
        جی:   سب سے پہلے آپ   گوگل سرچ انجن کھولیں گے۔ پھر اس کی سرچ بار میں
آپ کو کوئی بھی مسئلہ درکار ہے کسی  عنوان کے تحت آپ مطالعہ کرنا چاہتے ہیں تو آپ اس عنوان کے متعلق چند الفاظ  لکھیں گے اور سرچ والے آئی کان پر کلک کریں گے یا اپنے کی بورڈ سے Enter ہر کلک کریں گے تو گوگل آپ کے سامنے اس کے متعلق بہت سے پیج اوپن کر دے گا اب آپ ان میں سے جو چاہیں اس پر کلک کر کے پڑھیں۔ پھر واپس جا کر دوسرے آرٹیکل کو پڑھیں اسی طرح جتنے چاہیں آرٹیکل آپ پڑھ سکتے ہیں۔ اگر آپ سٹینڈر کا پڑھنا چاہتے ہیں تو کوشش کریں دیکھیں اور غور کریں ان سائٹس میں سے اگر کوئی روزانہ کا جریدہ ہے مثلا کوئی اخبار اوپن ہو گیا ہے تو اس کوپڑھیں یا جس شخص پر آپ کو اعتماد ہے اس کا آرٹیکل پڑھیں۔ چند ایک ویب سائٹس کے لنک میں نیچے دے رہا ہوں اگر وہ میسر آئیں تو ضرور پڑھیں یہ سب ثابت شدہ اور قابل اعتماد بھی ہیں اور ذمہ دار لوگ ان کو چلا رہے ہیں اور ان پر مواد اپلوڈ کرتے ہیں۔
The Fatwa دینی فتاوہ جات کے لیے بہت اہم سائٹ ہے
www.thefatwa.com
https://www.mohaddis.com  مکتبہ اہلِ حدیث کی سائٹ ہے
http://www.deeneislam.com منہاج القرآن  کی ویب سائٹ



اس کے علاوہ ایک اور طریقہ ہے مطالعہ کا وہ یہ کہ آپ  فری آن لائن لائبریری میں جائیں اور کتاب ڈاون لوڈ کریں اور پڑھیں یا  آن لائن بنا ڈاون لوڈ کیے بھی پڑھ سکتے ہیں ۔ ایسی لائبریریوں کے لنکس بھی ذیل میں موجود ہیں۔
https://besturdubooks.net  مکتبہ دیوبند کی لائبریری

Share:

قدم قدم پہ نواز دیتے مرے نبی کے قدومِ اقدس: خوبصورت نعت 2020

قدم قدم پہ نواز دیتے مرے نبی کے قدومِ اقدس

عظیم اتنے کہ عرش چومے مرے نبی کے قدوم ِاقدس


امام مالک کنارے چلتے قدم کی جا پہ قدم نہ آئے

یہ راہیں وہ تھیں جہاں لگے تھے مرے نبی کے قدومِ اقدس


خدا نے اس کی قسم اٹھا کر جہاں میں  عظمت نشاں بنایا

زمینِ مکہ پہ جب سے آئے مرے نبی کے قدومِ اقدس


نجات بیماریوں سے پائی مدینہ دار الشفا بنا ہے

زمینِ طیبہ نے جب سے چومے مرے نبی کے قدومِ اقدس


کھڑے تھے جب دو شہید اس پر اور ایک صدیق ؓساتھ ان کے

احد کی لرزش کو روکتے تھے مرے نبی کے قدوم ِاقدس


نصیب طیبہ کی سر زمیں کے جو رشکِ عرشِ علا بنی ہے

چھوئے تھے اس نے بڑے ادب سے مرے نبی کے قدومِ اقدس


جگانے کی ان میں کب تھی جرأت بس اپنے کافوری ہونٹ رکھ کر

ادب سے روح الامین نے چومے مرے نبی کے قدوم ِاقدس


جو اونٹ جابرؓ کا تھک گیا تھا  اب  اتنا  بھاگے  پکڑنا  مشکل

تھکے ہوئے اونٹ کو لگے تھے مرے نبی کے قدوم ِاقدس


پہاڑ خوشیوں سے وجد کرتے ادب سے قدموں کے بوسے لیتے

جب ان کی قسمت جگانے جاتے مرے نبی کے قدوم ِاقدس


Share:

6/25/20

Everything has beauty but not every eye can see:


Everything has beauty but not every eye can see:
Beauty is how you feel inside and it reflects in your eyes. It is not something physical!
‘We don’t see things as they are; we see them as we are’’
Positive people also negative thoughts but they just made up their mind to enjoy life. They focus on the possibilities not the problems.
They always ‘align with love and tap into abundance’’
No wonder why they are always happy, content and optimistic as they see life in its true colour.
They are always in a relaxed peaceful state simply because they know that failure or fear is not final, but a delay and a challenge to overcome.
‘Be content with that you have; rejoice in the way things are when you realize there is nothing lacking, the whole world belongs to you’’

Share:

To be a Good Father is an Art


The quality of a father can be seen in the goals and dreams he sets not only for himself, but for his family as well.
He creates a healthy and loving environment where his family feels safe and comfortable so that they follow their dreams with his lead.
Therefore, they see life in a colourful beautiful way.
A girl might learn an ocean of wisdom from her mother but she needs her dad presence and protection.
‘Being a good dad starts with presence not presents.’
Your daughter deserves a dad who will be her guard and standard against which she will judge all men therefore she knows what to look for.
He saves her a lot of pain.
She knows he is always there.
Watching and keeping to the shadows but!
When she needs him, he will step out and protects her.
Your son needs to know how to be a man and how to respect his woman by loving and respecting his mother unconditionally.
Any man can be father but it takes a lot to be a dad.

Share:

6/19/20

ذہنی اور قلبی سکون کے لیے وظیفہ


ذہنی اور قلبی سکون کے لیے:
        ذہنی اور قلبی سکون کے لیے سب سے بہتر وظیفہ اللہ کا ذکر ہے کیوں کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
 الا بذکر اللہ تطمئن القلوب : ترجمہ: خبر دار دلوں کا اطمئنان اللہ تعالی کے ذکر میں ہے۔
اللہ تعالی کا ذکر کیا ہے ؟ اس کے حکم کا ماننا، نماز کی پابندی کرنا، لوگوں سے پیار محبت سے پیش آنا ، ہر بری عادت سے بچنا، جھوٹ چغلی غیبت وغیرہ سے بچنا، حقوق اللہ اور حقوق العباد کا خیال رکھنا  یہ سب اللہ کے ذکر میں شامل ہیں۔
مزید برآں: ہر نماز کے بعد  اول آخر درود پڑھ کر گیارہ بار اس آیت کا ورد کریں ان شاء اللہ ،اللہ تعالی سکون عطا فرمائے گا: 


Share:

6/18/20

Invest money and Earn money: Minimum 50$ up to 50000$ and Earn 7% to 20%



B4U a group of companies investment in Pakistan.
You can make money in Pakistan through this platform
Ø 100% proof for your saving money. Minimum 50$ to 50,000$.
Ø There are 2 types for earning like Personally investment and Team work through NETWRKING MARKETING join us.
Ø A company working  More than 29 countries with officially document & Pakistan register by FBR & SECP.
If you interested please come in my
 whatsaap No: 03455252557
Link for registration:  https://www.b4uglobal.com/register?B4U00087451

If you want to withdraw your amount:
 (i) Up to 60 days(2 months) - 35%

(ii) From 2 months to 4 months - 20%

(iii)From 4 months to 6 months - 10%

(iv) After 6 months - 0%


Share:

B4U is Glogal Business



بی فار یو گلوبل بزنس ۔
 2017 میں لیگل طور پر پاکستان میں اس کا آغاز کیا گیا.
بی فار یو گلوبل بزنس کے آنر سیف الرحمن صاحب ہے جن کا تعلق پاکستان سے ہیں ۔
بی فار یو گروپ آف کمپنیز  پاکستان میں 11 سے زیادہ کروڑوں روپے کی  مالیت کے فزیکل بزنس پروجیکٹ لگا چکی ہیں ۔
جو کہ الحمدللہ چل رہیں ہیں۔
مثلاً ( فیوچر پراپرٹیز بریوو ھومز رئیل اسٹیٹ اسلام آباد ۔
B4U Cab Car Service in Lahore like ( Creem,ober)
موٹر سائیکل اسمبلنگ،مینوفیکچرنگ پلانٹ ان کراچی ۔
آٹو لیزنگ کار پروجیکٹ ان لاھور ۔
فش فارمنگ ۔ کیٹل فارمنگ ۔
پولٹری فارمنگ ۔
ایگرو زیم زراعت پروجیکٹ ۔
نیازی پیٹرولیم سروسز ۔
ٹریڈنگ ۔
ریسٹورنٹ ۔
B4U ATM Machine Manufacturing in Japan.
انکے علاوہ مزید مختلف بزنسز کا بھی آغاز ہونے والا ہے ۔
بی فار یو کے تمام کاروبار جو کہ پاکستان میں ہیں۔گورنمنٹ آف پاکستان سے لیگل طور رجسٹرڈ ہیں۔اور بیرون ممالک میں ہیں وہ انکے ملکی قوانین کے مطابق لیگل طور پر رجسٹرڈ ہیں ۔بی فار یو کا نیٹ ورک  دوسرے  29 ممالک تک پھیلا ہوا  ہے.دوسرے ممالک میں بھی بزنس سیٹ اپس ہے.بی فار یو اپنے فزیکل بزنس کرتی ہیں اور جو دوست بی فار یو کے بزنسز کیساتھ انویسٹمنٹ کرتے ہیں ۔انکو ملتا ہے سود سے پاک حلال سات سے بیس فیصد تک ماہانہ منافع۔
بی فار یو کیساتھ تمام ٹرانزیکشن لیگل طریقے سے بینک ٹو بینک ۔
انویسٹرز اور کاروباری حضرات کے لئے بہترین بزنس پلیٹ فارم ۔
بی فار یو واحد پلیٹ فارم ہے جس کیساتھ امیر لوگوں  کیساتھ  غریب لوگ بھی  آسانی کے ساتھ بہترین آمدنی حاصل کر سکتے ہیں  ۔
بی فار یو میں اپنی انویسٹمنٹ کے پرافٹ کیساتھ ساتھ آپ مزید کما سکتے ہیں ایکسٹرا شئر بیس انکم ۔
بی فار یو کیساتھ بزنس سٹارٹ کریں ۔ اور حاصل کریں ماہانہ منافع حلال پرافٹ اپنے بینک اکاوئنٹ میں بی فار یو کیساتھ آپکی رقم بھی محفوظ ہے ۔ اور کسی بھی ٹائم قابل واپسی.
تو آئیے بی فار یو کیساتھ
 محفوظ سرمایہ کاری کا آغاذ کریں ۔.
بہترین  سوچ
بہترین انکم
بہترین مستقبل
خوشحال زندگی ۔
B4U Global Business A Name of Trust
Save And Secure Life Time Business Platform.
whatsaap # 03455252557
Link for registration:   Click Here

Share:

جدید سائنس اور عبادت


آج کی جدید سائنس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ انسانی ذہن ایک مقناطیس (Magnet )کی طرح سے کام کرتا ہے۔ اور ہر وہ شئے اپنی طرف کھینچتا ہے جس کے بارے میں انسان سوچ رہا ہوتا ہے ۔جیسا کہ خوشی کے مواقع پر انسان کو ہر طرف خوشی نظر آتی ہے، جبکہ غم اور پریشانی کے عالم میں دنیا بھر میں کرب اور تکلیف دکھائی دے رہی ہوتی ہے ۔ یہ سب کچھ دراصل اسی قانون کے مطابق ہے کہ انسانی ذہن جس سوچ اور فکر میں مگن ہے وہ اپنے اردگرد اسی طرح کے حالات و واقعات اکٹھا کرتا جا رہا ہے۔ آپ اس کو ایک ایسا ہی عمل کہہ سکتے ہیں جیسے آپ انٹرنیٹ پر سرچ انجن جیسے گوگل (Google )میں جاکر کچھ تلاش کرنا چاہیں تو سرچ انجن میں ویب سائٹ آپ کو لاکھوں نئی ویب سائٹس لاکر آپ کے سامنے رکھ دے گا مگر یہ تمام ویب سائٹس اس سے ملتے جلتے ہوں گے جو کچھ آپ سرچ باکس میں لکھیں گے اور ملتی جلتی معلومات کا ڈھیر لگ جائے گا ۔اس کو تلازمہ (Like attracts like )بھی کہتے ہیں۔ تلازمہ خیال اس وقت کام کرتا ہے جب کسی بات، لفظ ،فکر کو ذہن میں تصور(Realise, Imagine) کرکے بے خیال (Free mind)  ہو جائیں یا پھر اس کی تکرار کرتے ہیں اور نتیجہ میں اس کے ثمرات حاصل ہوتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالی کے صفاتی نام ’’السلام ‘‘ (The source of Peace)  جب کسی زبان سے ادا ہوتا ہے یا ذہن سے تصور کیا جاتا ہے تو کائنات سے سلامتی ،امن کا رجوع اس انسان کی طرف رابطہ (Channel ) بنتا ہے جبکہ اس کے ثمرات صحت و  سلامتی کاباعث بنتے ہیں۔ ( ماخوذ از کتاب ’’لذتِ آشنائی‘‘ از قلم  محمد الطاف گوہرؔ)

Share:

6/17/20

میں ایک برا بیج ہے


خیر و شر کے سوار زندگی کے ہمسفر لمحے معاملات پر دو اقسام کی رسائی رکھتے ہیں۔ مثبت اور منفی،  اگر یہ کسی شے پر منفی زاویہ (Angle)  یا  رویہ (Way)  سے پہنچ کرتے ہیں تو یہ عمل ’’ میں‘‘ (Self)  لیے ایک برا بیج  (seed)  ثابت ہوتا ہے اور اگر اس کو ختم نہ کیا جائے تو آہستہ آہستہ ایک تنا آور درخت بن کر انسان کو پریشانی کے تاریک غار میں دھکیل دیتا ہے ۔جب کہ بدعملیاں منفی جذبے اور روئے (حسد، لالچ، مکر، فریب، دھوکہ دہی، نفرت اور خواہ مخواہ کے خوف وغیرہ) وہ زنگ ہے جو قلوب  پر ملمع کاری کی طرح تہ  درتہ چڑھتے رہتے ہیں، جب کہ ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ باہر کی روشنی اندر دکھائی نہیں دیتی۔ اکثر اوقات خوش بختی سکون اور راحت باہر سے دستک دیتے ہیں اور اندر آنے کا راستہ تلاش کرتے ہیں مگر اندر کے یہ دشمن انہیں گھسنےنہیں دیتے۔
( محمد الطاف گوہرکی تصنیف  ’’لذتِ آشنائی‘‘ سے ماخوذ)

Share:

خبر ِ غم۔ انا للہ و انا الیہ راجعون

Tariq Azees has passed away. May his soul in rest.



Share:

6/11/20

شعبان المعظم پر احادیثِ مبارکہ اور اقوال سلف الصالحین

امت مسلمہ کے جمیع مکاتب فکر کا یہ مسلمہ اجماع کہ جو مسئلہ بھی قرآن و سنت یا صرف قرآن یا سنت سے ثابت ہو جائے اس پر عمل واجب ہوتا ہے۔ وہ احادیث جو اس برأت کی رات کی فضیلت کو اجاگر کرتی ہیں بہت سے صحابہ کرام سے مروی ہیں ان میں حضرت سیدناابوبکرصدیق ،سیدنا مولا علی مرتضی، ام المومنین عائشہ صدیقہ،عبداللہ بن عمر وبن العاص ،معاذ بن جبل ،ابوہریرہ ،ابو ثعلبہ بن مالک ،ابو موسی اشعری ،عثمان بن ابی العاص کے نام شامل ہیں۔ سلف صالحین اور اکابر علماء کے احوال سے پتہ چلتا ہے کہ اس رات کو عبادت کرنا ان کے معمولات میں سے تھا ،لیکن بعض لوگ اس رات عبادت ،ذکر اور وعظ و نصیحت پر مشتمل محافل منعقد کرنے کوبدعت ضلالہ کہنے سے بھی نہیں ہچکچاتے، جو سراسر احادیث نبویہ کی تعلیمات کے خلاف ہے ۔ذیل میں شب برات کی فضیلت اور اس میں اہتمامِ عبادت کا احادیث مبارکہ کی روشنی میں جائزہ لیا جاتا ہے اس کے ساتھ ان احادیث مبارکہ کی اسانید کا مطالعہ کرتے ہوئے ان کی ثقاہت بھی واضح کی جائے گی انشاء اللہ:
        1: عن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللہ ﷺ اذا کان لیلۃ النصف من شعبان ینزل اللہ تبارک و تعالی الی سماء الدنیا فیغفر لعبادہ الا ماک کان من مشرک او مشاحن لاخیہ ( مسند بزار حدیث نمبر80)
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے جب ماہِ شعبان کی پندرہویں رات ہوتی ہے تو اللہ تبارک و تعالی آسمان دنیا پر اپنے شان کے مطابق نزول فرماتا ہے پس مشرک اور اپنے بھائی سے عداوت رکھنے والے کے سوا اپنے سارے بندوں کی بخشش فرمادیتا ہے۔
وضاحت: ابوبکر احمد بن عمرو المعروف بزار نے اپنی مسند میں لکھا ہے کہ ’’ اہل علم نے اس حدیث کو روایت کیا ہے نقل کیا ہے اور اس پر اعتماد کیا ہے لہذا ہم نے اس کو ذکر کر دیا‘‘  اس کے علاوہ ہیثمی نے مجمع الزوائد میں لکھا کہ ابن ابی حاتم نے اپنی ’’کتاب الجرح و تعدیل‘‘  میں ذکر کیا ہے اور اس کو ضعیف نہیں کہا جو اس کے حجت ہونے پر دلالت ہے جبکہ اس کے باقی راوی ثقہ  ہیں۔
2: عن علی قال رسول اللہﷺ: اذا کانت لیلۃ النصف من شعبان فقوموا لیلھا و صوموا نھارھا فان اللہ ینزل فیھا لغروب الشمس الی سماء الدنیا فیقول : الا من مستغفر لی فاغفر لہ، الا مسترزق فارزقہ؟ الا مبتلی فاعافیہ؟ الا کذا؟ الا کذا؟ حتی یطلع الفجر۔ (سنن ابن ماجہ باب ما جاء فی لیلۃ النصف من شعبان)
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں حضور نبی کریم علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا جب شعبان کی پندرہویں رات ہو تو تم اس کی رات کو قیام کرو اور اس کے دن کو روزہ رکھو بیشک اللہ تعالی اس رات اپنی شان کے مطابق غروب آفتاب کے وقت آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے تو وہ کہتا ہے کیا کوئی مجھ سے مغفرت طلب کرنے والا نہیں ہے؟ کہ میں اسے بخش دوں ۔کوئی رزق طلب کرنے والا نہیں ہے؟ کہ میں اسے رزق دوں۔ کوئی بیماری میں مبتلا تو نہیں ہے؟ کہ میں اسے عافیت دوں۔ کوئی ایسا نہیں؟ کیا کوئی ویسا نہیں؟ یہاں تک کہ طلوع فجر ہوجاتی ہے۔
وضاحت:  اس حدیث میں ابن ابی سبرہ کے علاوہ تمام راوی ثقہ ہیں
3: ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا۔ میں آپﷺ  کی تلاش میں باہر نکلی تو دیکھا کہ آپ آسمان کی طرف اپنا سر اٹھائے ہوئے جنت البقیع میں تشریف فرما ہیں آپ ﷺنے فرمایا کیا تجھے ڈر ہوا کہ اللہ اور اس کا رسول تم پر ظلم کرے گا۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ مجھے گمان ہوا کہ آپ کسی دوسری زوجہ کے ہاں تشریف لے گئے ہیں تو آپ نے فرمایا :
ان اللہ عزّ و جل ینزل لیلۃ النصف من شعبان الی السماء الدنیا فیغفر لاکثر من عدد شعر غنم کلب۔(مسند احمد بن حنبل )
ترجمہ:  یقینا اللہ جل شانہ شعبان کی پندرہویں رات آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے پس وہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کو بخش دیتا ہے۔
     I.            وضاحت:  حجاج بن ارطاۃ کو محدثین نے مدلس کہا ہے لیکن اس سے حدیث لینا جائز قرار دیا ہے ۔ ( معرفۃ الثقات 1:284)
 II.            سیوطی نے اس کو بعض رواۃ سے احادیث لینے کی بناء پر حافظ شمار کیا ہے۔ (طبقات الحفاظ 88)
III.            یحی بن ابی کثیر کوعجلی اور ابنِ حبان نے ثقہ اور ایوب نے زہری کے بعد اہل مدینہ میں سے حدیث کو سب سے زیادہ جاننے والا یحی کو قرار دیا ہے اورعروہ بن زبیر سے اس کی سماعت پر اختلاف کیا گیا ہے۔ یحییٰ بن معین نے اس کی سماعت کوعروہ سےثابت کیا ہے ۔ (جامعہ تحصیل 1: 299)
اہل اصول اور فقہا کرام نے ایک متفقہ قاعدہ  بیان کیا ہے کہ:
المثبت مقدم علی النافی (شرح عمدۃ الحکام)، (عسقلانی فتح الباری)
 ترجمہ: مثبت منفی پر مقدم ہوتا ہے ۔ لہذا ابن معین کے قول پر عمل کرتے ہوئے یحی کی سماعت کو عروہ سے درست کہا جائے گا۔
4: عن عبد الله بن عمرو ان رسول الله صلى الله عليه واله وسلم قال يطلع الله عز وجل الى خلقه ليله النصف من شعبان فيغفر لعباده الا لاثنین: مشاحن وقاتل نفس ۔( المسند :احمد بن حنبل حدیث نمبر6335)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا  ماہ شعبان کی نصف شب کو اللہ تعالی اپنی مخلوق کی طرف متوجہ ہوتا ہے پس وہ اپنے بندوں کو معاف کر دیتا ہے سوائے دو لوگوں کے سخت کینہ رکھنے والے اور قاتل ۔
امام ہیثمی نے مجمع الزوائد میں کہا ہے کہ اس روایت میں ابن لہیعۃ  ہے جو کہ لین الحدیث ہے۔
 عبداللہ بن ابن لہیعۃ بن عقبہ المصری کو سیوطی نے طبقات الحفاظ میں ذکر کیا اور کہا کہ امام احمد وغیرہ نے اسے  ثقہ اور یحییٰ بن سعید القطان وغیرہ نے ضعیف کہا ہے۔
       5: عن معاذ بن جبل عن النبیﷺ قال : يطلع الله الى خلقه في ليله النصف من شعبان فيغفر لجميع خلقه الا لمشرك او مشاحن۔(ابن حبان حدیث نمبر 5665)
ترجمہ: حضرت معاذ بن جبل سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ماہ شعبان کی نصف شب کو اللہ تعالی اپنی مخلوق کی طرف متوجہ ہوتا ہے پس وہ مشرک اور بغض رکھنے والے کے سوا اپنی تمام مخلوق کو بخش دیتا ہے ۔
        امام ہیثمی نے مجمع الزوائد میں کہا ہے کہ اس روایت کو طبرانی نے المعجم الکبیر و  الاوسط میں روایت کیا ہے اور ان کے رجال ثقہ ہیں۔
6: درج بالا الفاظ کے ساتھ یہ حدیث حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے  رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
اذا کان لیلۃ النصف من شعبان یغفر اللہ لعبادہ الا لمشرک او مشاحن۔ (مسند بزار)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے مروی ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ماہ شعبان کی نصف شب اللہ تعالی اپنے بندوں کو معاف کر دیتا سوائے شرک کرنے والے اور بغض رکھنے والے کے ۔
امام ہیثمی نے مجمع الزوائد میں کہا ہے کہ اسے بزار نے روایت کیا ہے اور اس میں ایک راوی ہشام بن عبدالرحمن کو میں نہیں جانتا اس کے باقی راوی ثقہ ہیں۔
7:
حضرت ابو ثعلبہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ رب العزت شعبان کی پندرہویں رات کو اپنے بندوں پر مطلع ہوتا ہے اور وہ حاسد کو ان کے حسد میں چھوڑ دیتا ہے یہاں تک کہ وہ اسے ترک کر دیں۔(طبرانی حدیث نمبر 590)،( ابن ابی عاصم السنۃ حدیث نمبر 511)
        ہیثمی نے مجمع الزوائد میں اس کے ایک راوی احوص بن حکیم کو ضعیف کہا ہے۔
شیخ محمد ناصر الدین البانی نے اپنی کتاب ’’ ظلال الجنۃ فی تخریج سنن ابن ابی عاصم‘‘  میں اس حدیث کے بارے میں کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے اور احوص بن حکیم جو کہ ضعیف الحفظ ہے کہ سوا تمام راوی ثقہ ہیں۔
8:
ترجمہ:حضرت عثمان بن ابی العاص سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب شعبان کی پندرہویں رات ہوتی ہے تو منادی ندا دیتا ہے کہ کوئی مغفرت طلب کرنے والا ہے کہ میں اسے بخش دوں کیا کوئی سوال کرنے والا ہے کہ میں اسے عطا کروں زانیہ اور مشرک کے سوا ہر سوال کرنے والے کو عطا کردیا جاتا ہے ۔(بیہقی شعب الایمان حدیث نمبر 38)
خلاصہ بحث:
 اس بحث کو درجہ نقاط میں سمیٹا جا سکتا ہے
1 :    تمام احادیثِ مبارکہ سے شب برات کی فضیلت و خصوصیت اجاگر ہوتی ہے اور اس شک و شبہ کا قلع قمع ہوتا ہے کہ اس باب میں تمام احادیث ضعیف ہیں۔ ہر دن سے یہ نتیجہ اخذ ہوا ہے کہ تمام احادیث ایک دوسرے سے تقویت پا کر حسن کے درجے پر فائز ہیں نمبر سب سے اہم بات یہ ہے کہ شب برات پر احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کرام کی سطح تک تعداد حد تواتر تک پہنچتی ہے لہٰذا اتنے صحابہ کا کسی مسئلہ پر احادیث روایت کرنا ہے ضعیف بھی ہوں تو محدثین کرام نے خود اس بات کی تصریح کی ہے کہ ضعیف احادیث متعدد طرق سے تقویت پا کر حسن کے درجے پر فائز ہوتی ہے نمبر تیسرا اہم قاعدہ محدّثین نے اپنی کتابوں میں یہ درج کیا کہ فضائل میں بالاتفاق ضعیف روایات بھی قابل قبول ہو جاتی ہیں جب کہ شب برات پر احادیث ہنسنا مروی ہیں
علامہ ابن تیمیہ نے اس رات میں عبادت اور قیام پر لکھا ہے ابن تیمیہ سے نصف شعبان میں نفل نماز ادا کرنے کے بارے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ جب کوئی بھی انسان نے سب شعبان کی رات کو اکیلا یا جماعت کے ساتھ نماز پڑھے جیسا کہ صرف میں سے بہت سارے گھروں اس کا اہتمام کرتے تھے تو یہ بہت خوب ہے اچھا ہے
حافظ ابن رجب حنبلی لکھتے ہیں کہ شعبان کی پندرھویں شب کو اہل شام کے تابعین خالد بن معدان علاوہ دیگر اثرات کی تعظیم کرتے تھے اور اس میں بے حد عبادت کرتے وہ اس رات مسجد میں قیام کرتے اس پر امام اسحاق بن راہویہ نے ان کی موافقت کی ہے اور کہا ہے کہ اس رات کو مساجد میں قیام کرنا بدعت نہیں ہے لطائف المعارف 263۔
Share:

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive