Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

...

....

وظائف

مختلف وظائف کے لیے کلک کریں

دار المطالعہ

اچھے اچھے عنوانات پر کالم پڑھنے کے لیے کلک کریں

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی صاحب کی خوبصورت تحریریں پڑھنے کے لیے کلک کریں

گوشہءِ غزل

بہت خوبصورت اردو غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں

12/26/22

what is forsage? work online | digital currency | forsage fake or real? ...

Share:

12/25/22

میچورٹی maturity ignorance yes I am purpose destination مقصد منزل

میچورٹی کا ایک لیول یہ ہوتا ہے

کہ آپ وضاحت دینا چھوڑ دیتے ہیں۔۔۔ خاموش ہوجاتے ہیں۔۔۔ بحث نہیں کرتے ۔۔۔۔

اگر کوئی آپکو برا بھلا بھی کہہ دے تو یہ کہہ کر مسکرا کر آگے بڑھ جاتےہیں کہ " Yes I'm.... اسکا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ آپ سچ میں ویسے ہی ہوتے ہیں فرق صرف یہ ہے کہ وہ بات آپ کے لیے اہمیت ہی نہیں رکھتی۔

 یاد رکھیں۔۔ ۔! گاڑی کے پیچھے کچھ فاصلے تک ہی کتا بھونکتا اور دوڑتا رہتا ہے، نہ ہی کتا آپ سے گاڑی چھیننا چاہتا ہے نہ گاڑی میں بیٹھنا چاہتا ہے اور نہ ہی اسے گاڑی چلانی آتی ہے۔۔۔ ایسے ہی زندگی کے سفر میں کچھ اسی عادت کے لوگ بنا کسی مقصد کے آپ کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔ اس لیے جب آپ اپنی منزل پر رواں دواں ہوں اور لوگ آپ کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کریں تو ان سے الجھنے کے بجائے اپنی منزل کی طرف متوجہ رہیں۔۔۔

یاد رکھیں۔۔۔!  آپ کو تلخ نہیں ہونا۔۔۔ آپ کو بدلہ لینے والا نہیں بننا۔ ۔۔آپ کو چالیں چلنے والا۔۔۔ جال بچھانے والا بھی نہیں بننا۔ آپ کو ایسا بھی نہیں ہونا کہ آپ شاطر کہلائیں۔۔۔ اور ایسا بھی نہیں کرنا کہ آپ گڑھے کھودیں۔۔۔

آپ کو زخم لگے ہیں۔۔ دل پر ہیں اور روح پر بھی ہیں۔۔۔ لیکن ان کے لیے مرہم بدلہ لے کر تیار نہ کریں۔۔۔ مرہم آسمانی ہی اچھے ہوتے ہیں۔۔۔ مرہم رحمانی ہی شفاء دیتے ہیں۔۔۔ چھوڑ دیں جو ہوا۔۔ جانے دیں۔۔ جس نے جو کیا۔۔۔ اپنے پیچھے دروازے بند کر کے آگے بڑھ جائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زخم دینے والوں۔۔ تکلیف پہنچانے والوں۔۔روح کو روند دینے والوں۔۔ کو ان کے حال پر چھوڑ کر اپنا حال ٹھیک کریں۔۔۔ کیونکہ آپ کو وہ نہیں بننا جو حالات آپ کو بنا رہے ہیں۔۔۔ آپ کو وہ بننا ہے جو اعمال بناتے ہیں۔۔۔                             (یہاں تک کاپی شدہ)

یاد رکھیں۔۔۔! آپ کو اپنی متعین کردہ منزل پر چلنا ہے ۔۔۔ آپ کو اپنا مقصد پانا ہے۔۔۔ آپ کو ابھی بہت دور جانا ہے۔۔۔ وہ سامنے افق پر آپ کی منزل آپ کا راستہ تک رہی ہے ۔۔۔ منزل آپ کو آتے ہوئے دیکھ رہی ہے ۔۔۔ منزل اور مقصد  دونوں آپ کے منتظر ہیں۔۔۔ مقصد آپ کو دیکھ رہا ہے اور آپ کو درپیش مشکلات  کوبھی ۔۔۔   

          اگنور کرنا۔۔۔ترک کرنا۔۔۔نظر انداز کرنا۔۔۔اہمیت نہ دینا۔۔۔منہ نہ لگانا ۔۔۔ یہ سب مشکلات کا حل ہیں ۔

          آپ زمانے کو روک نہیں سکتے ۔۔۔آپ لوگوں کے منہ بند نہیں کر سکتے۔۔۔ لوگ نہیں جانتے کہ آپ کون ہیں اور کیا چاہتے ہیں۔۔۔لوگ صرف آپ کو اپنا فرماں بردار بنانا چاہتے ہیں۔۔۔ یاد رکھیں ۔۔۔! آپ کی فرماں برداری پر بھی خوش نہیں ہوں گے۔۔۔آج اگر آپ لوگوں کے فرماں بردار بن گئے ۔۔ لوگوں کے سامنے صفائیاں دینے لگ گئے۔۔لوگوں کے کہے کو غلط اور صحیح کہنے لگے تو۔۔ یاد رکھیں۔۔۔! کبھی آپ اپنی منزل کو نہیں پہنچ پائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Share:

12/24/22

واذا سالک عبادی عنی فانی قریب | alah ka bandy se piar | من عادی لی ولیا | انا عند ظن عبدی بی

وَ اِذَا سَاَلَكَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌؕ(سورۃ البقرہ : 186)

ترجمہ: اور اے حبیب! جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں سوال کریں تو بیشک میں نزدیک ہوں۔

بے شک اللہ تعالی بندے کے قریب ہے۔ وہ مالک اپنے بندے کے کتبنا قریب ہوتا ہے ارشاد فرمایا :

وَ نَحْنُ اَقْرَبُ اِلَیْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْدِ (سورۃ ق:16)

ترجمہ: اور ہم دل کی رگ سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں ۔

اللہ تعالی کی بندے سے محبت:

اللہ تعالی کو اپنے بندے کی چاہت ہے ، وہ اپنے بندے سے بہت زیادہ محبت کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ میرا بندہ میرے پاس رہے میرے قرب میں رہے ، کبھی مجھ سے دور نہ ہو ۔ وہ مالک خود اپنے حوالے سے فرماتا ہے کہ میں تو بندے کے بہت قریب ہوتا ہے مگر یہ بندہ ہے کہ غفلت کا شکار ہو کر ہم سے بہت دور ہو جاتا ہے ۔ اس غافل بندے کو کتنی محبت سے آواز دیتا ہے کس قدر محبت اور شفقت سے مالک اپنی طرف بلاتا ہے ۔ کبھی فرماتا ہے :

یٰۤاَیُّهَا الْاِنْسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِیْمِۙ(6)الَّذِیْ خَلَقَكَ فَسَوّٰىكَ فَعَدَلَكَۙ(7)فِیْۤ اَیِّ صُوْرَةٍ مَّا شَآءَ رَكَّبَكَؕ (سورۃ الانفطار: 6-8)

ترجمہ: اے انسان!تجھے کس چیز نے اپنے کرم والے رب کے بارے میں دھوکے میں ڈال دیا۔جس نے تجھے پیدا کیا پھر ٹھیک بنایا پھر اعتدال والاکیا ۔جس صورت میں چاہا تجھے جوڑدیا۔

قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ (سورۃ الزمر : 53)

ترجمہ: تم فرماؤ :اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی! اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا ، بیشک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے ،بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔

نَبِّئْ عِبَادِیْۤ اَنِّیْۤ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُۙ (سورۃ الحجر :49)

خبردو میرے بندوں کو کہ بےشک میں ہی ہوں بخشنے والا مہربان۔

وَ اِذَا سَاَلَكَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌؕ-اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِۙ(سورۃ البقرۃ :186)

ترجمہ: اور اے حبیب! جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں سوال کریں تو بیشک میں نزدیک ہوں ، میں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھ سے دعا کرے۔

          ان آیات کے مفہوم میں کیا محبت ہے اور کیا محبت کا اظہار ہے ۔ کیا محبتوں بھرا اسلوب ہے؟ کس محبت کے ساتھ اللہ پاک اپنے بندے سے مخاطب ہوتا ہے۔ چاہت اور محبت کا اظہار پہلے اللہ پاک کی طرف سے ہوتا ہے  اور زیادہ چاہت رغبت اور محبت اللہ پاک کو اپنے بندے سے ہے اس کیفیت کا اندازہ قرآن مجید کی آیات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ارشاد باری تعالی ہے:

فَاذْكُرُوْنِیْۤ اَذْكُرْكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ۠(سورۃ البقرۃ: 152)

ترجمہ: تو تم مجھے یاد کرو ،میں تمہیں یاد کروں گا اور میرا شکرادا کرو اور میری ناشکری نہ کرو۔

انسان کو فرمایا جا رہا ہے کہ تو اللہ پاک کا ذکر کر وہ مالک تیرا ذکر کرے ۔ایک اصول دیا جا رہا ہے کہ بندہ ذکر کرے تو اللہ پاک ذکر کرے گا مگر محبت کا عالم دیکھیں کہ یہ فرما کون رہا ہے ؟۔۔۔۔ خود مالک و مولا اللہ جل شانہ خود فرما رہا ہے بندے تو میرا ذکر کر میں تیرا ذکر کروں۔ یعنی پہل اللہ تعالی کی طرف سے ہے وہ مالک اپنے بندےسے محبت کا اظہار فرماتا ہے ۔۔ حدیث قدسی دیکھیں :

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي وَأَنَا مَعَهُ حِينَ يَذْكُرُنِي إِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلَإٍ هُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ وَإِنْ تَقَرَّبَ مِنِّي شِبْرًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ بَاعًا وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً (صحیح مسلم: 6805)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ عزوجل فرماتا ہے : میرے بارے میں میرا بندہ جو گمان کرتا ہے میں ( اس کو پورا کرنے کے لیے ) اس کے پاس ہوتا ہوں ۔ جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں ۔ اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں اسے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھے ( بھری ) مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں ان کی مجلس سے اچھی مجلس میں اسے یاد کرتا ہوں ، اگر وہ ایک بالشت میرے قریب آتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب جاتا ہوں اور اگر وہ ایک ہاتھ میرے قریب آتا ہے تو میں دونوں ہاتھوں کی پوری لمبائی کے برابر اس کے قریب آتا ہوں ، اگر وہ میرے پاس چلتا ہوا آتا ہے تو میں دوڑتا ہوا اس کے پاس جاتا ہوں ۔

أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ إِذَا تَلَقَّانِي عَبْدِي بِشِبْرٍ تَلَقَّيْتُهُ بِذِرَاعٍ وَإِذَا تَلَقَّانِي بِذِرَاعٍ تَلَقَّيْتُهُ بِبَاعٍ وَإِذَا تَلَقَّانِي بِبَاعٍ أَتَيْتُهُ بِأَسْرَعَ (صحیح مسلم: 6807)

ترجمہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ ﷺ سے بیان کیں ، پھر انہوں نے متعدد احادیث بیان کیں ، ان میں سے ایک یہ تھی کہ رسول اللہ ﷺ نے کہا :’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : جب بندہ ایک بالشت ( بڑھ کر ) میرے پاس آتا ہے تو میں ایک ہاتھ ( بڑھ کر ) اس کے پاس جاتا ہوں اور جب وہ ایک ہاتھ ( بڑھ کر ) میرے پاس آتا ہے تو میں دونوں ہاتھوں کی لمبائی کے برابر ( بڑھ کر ) اس کے پاس جاتا ہوں اور اگر وہ دونوں ہاتھوں کی لمبائی کے برابر بڑھ کر میرے پاس آتا ہے تو میں اس کے پاس پہنچ جاتا ہوں ، اس سے زیادہ تیزی سے آتا ہوں ۔‘‘

اہم نکات: درج بالا احادیث سے

1:      اللہ پاک اپنے بندے کے خیالات کے قریب ہے۔

2:      بندے کے ساتھ ہوتا ہے۔

3:      تنہا ذکر کرے تو اللہ پاک بھی تنہا کرتا ہے اگر جماعت میں کرے ذکر تو اللہ پاک بھی     اس سے بہتر جماعت میں ذکر کرتا ہے۔

4:      بندہ ایک بالشت قریب ہو تو اللہ پاک ایک ہاتھ قریب ہوتا ہے۔

5:      ایک ہاتھ قریب ہو تو اللہ پاک  دوہاتھ قریب ہوتاہے۔

6:      اگر بندہ چل کر آئے تو اللہ پاک جلدی سے دوڑ کر(اس کی شان جیسے ہے) اس کے قریب ہوتا ہے۔

7:      اللہ پاک فرماتا ہے کہ اگر بندہ دو ہاتھوں کے برابر آتا ہے تو میں جلدی سے اس کے پاس پہنچ جاتا ہوں۔

یہ نکات بتاتے ہیں کہ اللہ پاک کو اپنے بندے سے کتنی محبت ہے۔اب ایک اور حدیث قدسی بخاری  شریف سے پڑھیں اللہ پاک کتنا پیار کرتا ہے اپنے بندے سے :

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ :    مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ ، وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدِي بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ ، وَمَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ ، فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ ، وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ ، وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا ، وَرِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَا ، وَإِنْ سَأَلَنِي لَأُعْطِيَنَّهُ ، وَلَئِنْ اسْتَعَاذَنِي لَأُعِيذَنَّهُ ، وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَيْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ تَرَدُّدِي عَنْ نَفْسِ الْمُؤْمِنِ يَكْرَهُ الْمَوْتَ ، وَأَنَا أَكْرَهُ مَسَاءَتَهُ  (صحیح بخاری: 6502) 

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی اسے میری طرف سے اعلان جنگ ہے اور میرا بندہ جن جن عبادتوں سے میرا قرب حاصل کرتا ہے اور کوئی عبادت مجھ کو اس سے زیادہ پسند نہیں ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے ( یعنی فرائض مجھ کو بہت پسند ہیں جیسے نماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ ) اور میرا بندہ فرض ادا کرنے کے بعد نفل عبادتیں کر کے مجھ سے اتنا نزدیک ہو جاتا ہے کہ میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں ۔ پھر جب میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے ، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے ، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے ، اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے مانگتا ہے تو میں اسے دیتا ہوں اگر وہ کسی دشمن یا شیطان سے میری پناہ کا طالب ہوتا ہے تو میں اسے محفوظ رکھتا ہوں اور میں جو کام کرنا چاہتا ہوں اس میں مجھے اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا کہ مجھے اپنے مومن بندے کی جان نکالنے میں ہوتا ہے ۔ وہ تو موت کو بوجہ تکلیف جسمانی کے پسند نہیں کرتا اور مجھ کو بھی اسے تکلیف دینا برا لگتا ہے ۔

اہم نکات:

1:      اپنے مقرب اور ولی بندے سے دشمنی کرنے والے سے اعلانِ جنگ کرتا ہے۔

2:      قر ب پانے کے دو طریقے:

                   ۱: فرائض کی پابندی 

                   ۲:نوافل کی پابندی

3:      فرائض کی پاندی سے قرب اور نوافل کی پابندی سے اعلانِ محبت فرماتا ہے اور اظہارِ محبت کرتا ہے ۔ جیسے بندہ اگر کسی سے محبت کرتا ہو تو فرطِ جذبات میں اپنے محبوب کو کہتا ہے کہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ، میری آنکھوں کا تارہ ہے ، وہ بندہ میری آنکھیں ہے۔ اسیے الفاظ چوں کہ بندہ اللہ پاک کی طرف منسوب نہیں کر سکتا تو اللہ تعالی خود فرماتا ہے اور اس میں ایک ناز بھرا انداز بھی پوشیدہ ہے کہ اللہ پاک خود ارشاد فرماتا ہے کہ میں اس بندے کی آنکھیں ہوں اس کے کان ہوں اس کے ہاتھ ہوں اور اس کے پاوں ہوں۔

4؛      بندے کے ہاتھ پاوں آنکھ اور کان  بن جانے کی توجیہات::

          ۱:       جیسے بندہ ان اعضا سے محبت کرتا ہے ایسے اب بندہ اپنے اللہ پاک سے محبت کرتا ہے۔

          ۲:       ان اعضا میں قوت اور طاقت اللہ پاک کی ہوتی ہے۔ (کرامات وغیرہ)

          ۳:       ان اعضا سے اللہ پاک کی محبت کا اظہار ہوتا ہے۔(اطاعت و فرماں برداری)

          ۴:       ان اعضا سے لغو اور گناہ کا صدور ختم ہو جاتا ہے ۔

          ۵:       اللہ پاک کی طرف سے محبت کا اظہار ہے۔

5:      اگر بندہ سوال کرے تو ضرور عطا کرتا ہے اگر پناہ چاہے تو ضرور پناہ عطا کرتا ہے۔(اس لیے اولیاء اللہ سے ہم دعا کرواتے ہیں کہ اللہ پاک ان کی ٹالتا نہیں اگنور نہیں کرتا  موڑتا نہیں ۔ اس لیے ہم ان کے ساتھ نسبت جوڑتے ہیں کہ یہ خود تو محفوظ ہوتے ہی ہیں مگر جس کے لیے اللہ پاک سے دعا کر دیں گے اللہ پاک ان کو بھی محفوط کر دے گا  جیسے خود ہی اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ (سورۃ التوبہ :119) ترجمہ: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہوجاؤ۔))

6:      اللہ پاک اپنے بندے کو تکلیف میں نہیں دیکھنا چاہتا اور نہ ہی دکھ دیتا ہے ۔

 

Share:

ہم تیرے لیے آئے ہیں ہستی میں عدم سے Hum tere liy aay hen hasti men adam se with lyrics




 

ہم تیرے لیے آئے ہیں ہستی میں عدم سے

 اے جانِ جہاں اب نہ چھپا خود کو تو ہم سے

 

 اک چشم ِ کرم ہم پہ بھی اے خسروِ خوباں

زندہ ہے دل و روح تیرے حسن کے دم سے

 

 تم چھوڑ گئے راہ میں اس آبلہ پا کو

 روتا ہے ہے لپٹ کر وہ تیرے نقشِ قدم سے

 

یہ نورِ ازل سب کے مقدر میں نہیں ہے

 ہوتا ہے عطا عشقِ خدا ان کے کرم سے

 

کیا تجھ کو بتاوں کہ میں کیا دیکھ رہا ہوں

 اٹھتا ہی نہیں اب میرا سر پائے صنم سے

 

 زندہ ہیں ابد تک وہ شہیدانِ محبت

 جو قتل ہوئے عشق میں اس ابروئے خم سے

 

 شاید نہ ملا اس کو وہاں وہ شہِ خوباں

روتا ہوا جاتا تھا علیم اللہ حرم سے

Share:

12/17/22

whats is forsage? earning online digital currency | forsage real or fack | earn crypto online

 

What is Forsage?

Forsage is a Blockchain Technology Based System that Provides You the Opportunity to EARN MONEY. If you want to understand Forsage, then you have to understand Blockchain Technology first.

What is Blockchain Technology?

• Blockchain is a technology, its job is to record any data and information and it records the data and this information in such a way where some Edit, Delete, Change, Hack it is impossible. No one can close it later.

• This means that Forsage is 100% secure, tomorrow even if its owner wants, he will not be able to close Forsage.

• Whatever system is above Blockchain Technology, that system becomes DECENTRALUZED.

• Decentralized system means that no one can stop it, can never edit it and it cannot even abscond with money.

                   What is the First Question?

• Whenever we tell any system in the market today, the first question people ask is, how long will the plan last? and we give round and round answers to it.  Because the reality is that we did not even know how long any system would last.

That's why as of today, only and only Forsage is the world's first 100% Decentralized system, friends, so that your face value is not spoiled and you can work with your team for many years with confidence.

• Blockchain Smart Contract protects us from fraudulent admins, greedy leaders, fake accounts, etc., and keeps our money safe!

• The system is DecentraliZed because the system is built on a blockchain smart contract

• 100% Decentralize

• 100% verified

• 100% payment

• 100% Secure

• No Admin

• no company

• No Owner

This is the world's first most secure program, which will never stop, will continue to run continuously, the programmer has designed a program and loaded it on the server, it is a total automatic system, neither will there be any change in it, nor will there be any change today.  It is going on like this, it will continue like that.

• There is 100% Transparency in Forsage, you can open any I'd and see its Income Team Size and Joining Date.

Income Prof can see


• The income you earn in Forsage is transferred to your wallet in a second.

• There is 100% Distribution in Forsage, your money is never held.

• Forsage does not have to maintain Side and Leg, here you can earn money from even a person.

• Forsage Condition is Free Bussiness

• There is nothing to buy or sell in Forsage

• Even if you work in Forsage, you will have income and even if you are not able to do it, you will have income, meaning there is no chance of loos, if your I'd is engaged in Forsage, then you will have income.

• In Forsage, along with Direct Team, money also comes from three level Higher Upline (from above).  Meaning if the person who got you joined in Forsage also works, then you will benefit.

• In forsage, you can earn lakhs of rupees by joining just one person.

Some Points of Forsage

·                   There is so much money in that you can't even believe it and this world is a .1 platform

• 100% direct income

• 100% upline income

• 100% crossline income

• This is not a company

• It combines blockchain and cryptocurrency

• Blockchain and crypto exceeds the GDP of 60+ countries.

• People work for money..so the only product here is money!

• 100% It can never stop Works on Blockchain

• Instant payments in 5 seconds in Personal Wallet.

• 100% Working & Nonworking

• buy any

• Do not sell

• CAN DO ANYTIME IN 24 HOURS

• It runs automatically

For more details contact me on Whatsapp # 0092 300 5262557

Share:

وَ اِذَا سَاَلَكَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ | اللہ کا قرب | اللہ کے قرب کے تقاضے allah ka qurb | dua #dua #allah #islam #quran

وَ اِذَا سَاَلَكَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌؕ(سورۃ البقرہ : 186)

ترجمہ: اور اے حبیب! جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں سوال کریں تو بیشک میں نزدیک ہوں۔

وَ اِذَا سَاَلَكَ محبوب جب تجھ سے سوال کریں (ترے در کے سوالی بن جائیں )

عِبَادِیْ میرے بندے (میں اپنا بندہ بنا لیتا ہوں)

عَنِّیْ میرے بارے میں (اس کی تمنا میں بن جاوں وہ ہر وقت میرے بارے میں سوال کریں)

فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ میں قریب ہوتا ہوں (نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ میں ان کے قریب ہوتا ہوں)

یعنی سوالی محبوب کے در کے بن جائیں اور تمنا میں بن جاوں یعنی محبوب سے سوال میرا کریں اور کوئی چیز ان کو نہ بھائے وہ ہر وقت بس مجھے چاہیں فرمایا ایسے لوگوں کو اپنا بندہ بنا لیتا ہوں اور میں ان کے قریب ہوتا ہوں۔

 


اللہ تعالی کن کو اپنا بندہ کہتا ہے؟؟؟

یٰۤاَیَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَىٕنَّةُۗۖ(۲۷)ارْجِعِیْۤ اِلٰى رَبِّكِ رَاضِیَةً مَّرْضِیَّةًۚ(۲۸) فَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِیْۙ(۲۹)وَ ادْخُلِیْ جَنَّتِیْ۠(۳۰)(سورۃ الفجر:27،28۔29۔30)

ترجمہ: اے اطمینان والی جان۔اپنے رب کی طرف اس حال میں واپس آ کہ تو اس سے راضی ہووہ تجھ سے راضی ہو۔پھر میرے خاص بندوں میں داخل ہوجا۔اور میری جنت میں داخل ہوجا۔

اللہ تعالی نفس مطمئنہ سے مخاطب ہے اور نفس مطمئنہ سے کلام کرتا ہے تو سب سے پہلے نفس مطمئنہ پیدا کریں  اب یہ نفس مطمئنہ کیا ہے؟ تو سنیں:عموماً  بیان ہونے والی نفس کی تین اقسام ہیں (نفس کی بہت سی اقسام تفصیلاً پڑھنے کے لیے کلک کریں)

نفس مطمئنہ: وہ نفس جو گناہوں سے بے زار ہو جاتا ہے اور گناہوں اور نافرمانیوں سے اسے کوئی رغبت نہیں رہتی اور سراپا اطاعت و فرماں برداری بن جائے ۔ کتنا خوش نصیب ہے یہ نفس کہ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ تو میرے پاس آجا ، تو پلٹ آ ، تو ادھر ہی کا تھا ، ایسا نفس ہے کہ خود اللہ جل شانہ اس کو اپنی طرف بلاتا ہے، یعنی اللہ تعالی اس کا مشتاق ہوتا ہے۔

نفس لوامہ : وہ نفس ہے جو انسان کو گناہ کے بعد ملامت کرتا ہے اور توبہ و استغفار کی رغبت دلاتا ہے اور ہر برے عمل سے روکتا ہے۔نفس لوامہ اتنی عظمت کا مالک ہے کہ اللہ تعالی اس کی قسم کھاتا ہے : وَ لَاۤ اُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِؕ (سورۃ القیامہ: 2)

نفس امارہ : وہ نفس جو انسان کو ہمیشہ گناہوں کی طرف رغبت دلاتا ہے اور ہر برا عمل اچھا اور بھلا کر کے دیکھاتا ہے۔

          نفس مطمئنہ کو فرمایا کہ تو پلٹ جا اپنے رب کی طرف اس کیفیت کے ساتھ کہ رَاضِیَةً مَّرْضِیَّةً  یعنی تو اللہ تعالی سے راضی ہے اور اللہ تعالی تجھ سے راضی ہے۔ یہ دو صفات ہیں ایک یہ کہ تو اللہ تعالی کے ہر حکم پر راضی(راضیۃ) ہے اس نے تجھے تکلیف پہنچائی تو نے شکوہ نہیں کیا بلکہ تو راضی رہا ، اس نے تجھے خوشی دی تو نے اسے اللہ تعالی کی عطا سمجھا اور اس ر راضی ہو وا۔ فرمایا میری طرف آ سارے شکوے شکایتیں ادھر چھوڑ کے آ ، دکھ درد کی کہانیاں ادھر چھوڑ کے آ ، حالات کا رونا پیٹنا ادھر ہی اتار کے آ ، میرے پاس بس تو راضی ہو کے آ کیفیت جو بھی تھی ، حالات جو بھی تھے ، معاملات جیسے بھی تھی ، تو صحرا میں خنجروں سے کٹ گیا مگر راضی رہا ، تجھے پانی نہیں ملا پیاسا شہید ہوا مگر راضی رہا ، تجھے لوگو ں نے پتھر مارے مگر تو مجھ سے راضی رہا ، تیرا مذاق اڑایا گیا مگر تو راضی رہا ، تجھے راتوں کو جگائے رکھا مگر تو راضی رہا ، اے نفس مطمئنہ تجھے جس بھی حالت میں رکھا تو راضی رہا ،،،،، فرمایا ہاں ہاں اب آ جب تو میرے ہر امر پر راضی رہا تو اب آ تو سراپا رضا ہے اور سن ۔۔۔۔۔۔ ایک طرف تو راضی ہوا تو ادھر ہم نے بھی تجھے محروم نہیں رکھا بلکہ ہم بھی تجھ سے راضی ہو گئے ہیں ، علامہ اقبال نے اسی سے متعلق فرمایا :

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے

خدا بندے سے خود پوچھے تیری رضا کیا ہے

حدیث مبارکہ  ہے رسول اللہ ﷺ نے ارشا دفرمایا کچھ بندے ہیں کہ

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : رُبَّ أَشْعَثَ أغبرَ مَدْفُوعٍ بالأبواب لو أَقسم على الله لَأَبَرَّهُ(صحیح مسلم :2622)

ترجمہ: ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”بہت سارے پراگندہ بال والے، لوگوں کے دھتکارے ہوئے ایسے ہیں کہ اگر اللہتعالی پر قسم کھالیں تو اللہ تعالیٰ اُن کی قسم پوری فرما دے۔

          اللہ ان سے راضی ہو جاتا ہے اور پھر فرمایا : فَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِیْ اب تو میرے بندوں میں داخل ہو جا ایسے ہوتے ہیں میرے بندے ۔ جو نفس مطمئنہ کے مالک ہوں جو اللہ سے راضی ہوں اور جن سے اللہ تعالی راضی ہو وہ اس کے بندے ہوتے ہیں۔

وَ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَى الْاَرْضِ هَوْنًا (سورۃ الفرقان :63)

اَلَمْ یَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ هُوَ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ (سورۃ التوبۃ:104)

وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَمُنُّ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖؕ(سورۃ ابراھیم :11)

نَبِّئْ عِبَادِیْۤ اَنِّیْۤ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُۙ(سورۃ الحجر:49)

اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَكَ عَلَیْهِمْ سُلْطٰنٌؕ( سورۃ بنی اسراءیل :65)

قَالَ فَبِعِزَّتِكَ لَاُغْوِیَنَّهُمْ اَجْمَعِیْنَۙ(۸۲)اِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِیْنَ (سورۃ ص :82،83)

درج بالا چند ایک قرآن مجید کی آیات ہیں جن میں اللہ تعالی نے اپنی طرف نسبت کی کچھ بندوں کی ۔

فرمایا محبوب جو تیرے در کا سوالی بن جائے اس کو میں اپنا بندہ بنا لیتا ہوں ۔ جب تیرا سوالی بن جائے  جب صرف تیرے سوالی ہو شاعر کہتا ہے :

رب نے اس واسطے قرآں میں کہا لاتنھر

تیرے در سے کوئی محروم نہ اے یار پھرے

رب کی مرضی ہے ادھر آپ کی مرضی ہے جدھر

کعبہ قبلہ بنے جس وقت رخِ یار پھرے

یعنی محبوب سوالی صرف تیرا رہے ، اس کی آنکھ نکل جائے تو تیرے در پہ آئے، روزہ توڑ لے اور در تیرے پر آئے، پانی ختم ہو جائے تو تیرے در پہ آئے، نماز سیکھنی ہو تو تیرے در پہ آئے، دین کی چاہت ہو تو در تیرے پر آئے، دنیا چاہیے تو در تیرے پہ آئے، نیکیاں چاہیں تو در تیرے پہ آئے قیامت کا سوال کرنا ہو تو در تیرا ہو جیسے صحابہ کرام کا سوال کہ قیامت کب آئے گی تو فرمایا اس کو چھوڑ بتا اس کی تیاری کیا کی تو عرض کیا سوہنا آپ کی محبت ہی سرمایہ حیات ہے  ایک صحابی نے سوال کیا یارسول اللہ ﷺ قیامت کےدن ہمارا کیا ہو گا آج تو آپ کا دیدا رہو جاتا ہے تو سکون مل جاتا ہے کل قیامت کے دن ہمارا کیا ہو گا جب آپ کا دیدار نہ ہوا تو فرمایا جو جس سے محبت کرے گا اسی کے ساتھ قیامت کےدن ہو گا ۔ فرمایا محبوب جب تیرے در کے پکے سوالی ہوں گے  اور صرف تیرے سوالی بنیں گے تو ہم اسے اپنا بندہ بنا لیں گے۔

          ایک شرط یہ ہے کہ سوالی محبوب کے در کے بنیں اور دوسری شرط یہ ہے کہ سوال فقط میرا ہو یعنی مجھے تلاش کریں، مجھے چاہیں ، مجھے سوچیں ، مجھ سے محبت کریں بس میں ہی ان طلب بن جاوں  فرمایا

        الَّذِیْنَ  یَذْكُرُوْنَ  اللّٰهَ  قِیٰمًا  وَّ  قُعُوْدًا  وَّ  عَلٰى  جُنُوْبِهِمْ  وَ  یَتَفَكَّرُوْنَ  فِیْ  خَلْقِ  السَّمٰوٰتِ  وَ  الْاَرْضِۚ-رَبَّنَا  مَا  خَلَقْتَ  هٰذَا  بَاطِلًاۚ(سورۃ آل عمران : 191)

          ترجمہ: جو کھڑے اور بیٹھے اور پہلؤوں کے بل لیٹے ہوئے اللہ کو یاد کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور کرتے ہیں ۔ اے ہمارے رب!تو نے یہ سب بیکار نہیں بنایا۔

ایک اور مقام پر فرمایا :

        وَ اصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗ (سورۃ الکھف :28)

          ترجمہ: اور اپنی جان ان سے مانوس رکھو جو صبح و شام اپنے رب کو پکارتے ہیں اس کی رضا چاہتے

یعنی  وہ کھڑے ہوں تو ذکر ہمارا ہو، بیٹھ جائیں تو ذکر ہمارا ، اگر لیٹ جائیں یا رات کو پہلو پر لیٹ جائیں تو فرمایا  ہمارا ذکر ان کی زبانوں پر جاری رہتا ہے ، دن ہو یا رات ہو لمحہ کوئی بھی ہم ان زبان پر ہوتے ہیں ، ان کے خیالوں میں ہوتے ہیں ، ہم ان کے دل میں ہوتے ہیں بس وہ سارے کے سارے ہمارے ہو جائیں تو فرمایا:

           محبوب!  میرے ان بندوں کو خوش خبری سنا دیں کہ وہ محبوب جس کا دن رات ذکر کرتے ہو جسے پانے کے لیے دن رات تڑپتے ہو راتوں کو اٹھ اٹھ کر جس کی بارگاہ میں جبینیں جھکاتے ہو سنو اسے محسوس کرو اسے دیکھو وہ تمھارے بہت قریب ہے۔ وہ تمھارے پاس ہے۔

 

Share:

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive