Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

...

....

وظائف

مختلف وظائف کے لیے کلک کریں

دار المطالعہ

اچھے اچھے عنوانات پر کالم پڑھنے کے لیے کلک کریں

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی صاحب کی خوبصورت تحریریں پڑھنے کے لیے کلک کریں

گوشہءِ غزل

بہت خوبصورت اردو غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں

5/24/20

اجاڑ دے میرے دل کی دنیا سکون میرا تباہ کر دے ujaar de mere dil ki dunya



اجاڑ دے میرے دل کی دنیا سکون میرا تباہ کر دے
مگر یہی التجا ہے میری ، میری طرف اک نگاہ کر دے

یہ پردہ داری ہے کیا تماشہ مجھی میں رہ کر مجھی سے پردہ
تباہ کرنا  اگر ہے مجھ کو نقاب اٹھا اور تباہ کر دے

سہانی راتوں کی چاندنی میں کبھی نہ تم بے نقاب آنا
میں دل پہ قابو تو پا ہی لوں گا میری نظر نہ گناہ کر دے

میں بندہ ءِ پر خطا ہوں بیدم میرے گناہوں کا جانچنا کیا
حساب لینا ، حساب لے لے مگر کرم بے حساب  کر دے



Share:

کبھی یوں بھی آ میری آنکھ میں کہ میری نظر کو خبر نہ ہو


کبھی یوں بھی آ میری آنکھ میں کہ میری نظر کو خبر نہ ہو
مجھے ایک رات نواز دے چاہے اس کے بعد سحر نہ ہو

وہ بڑا رحیم و کریم ہے مجھے یہ بھی صفت عطا کرے
تجھے بھولنے کی دعا کروں تو دعا میں میری اثر نہ ہو

میرے پاس میرے حبیب آ ذرا اور دل کے قریب آ
تجھے دھڑکنوں میں چھپا لوں میں کہ بچھڑنے کا کبھی ڈر نہ ہو

کبھی شب کے پھولوں کو چوم   کےکبھی دن کی دھوپ میں جھوم کے
یوں ہی ساتھ ساتھ چلیں سدا کبھی ختم اپنا سفر نہ


Share:

5/22/20

اصلاح معاشرہ ممکن ہے: سورہ حجرات کی نصیحتیں


اصلاحِ معاشرہ کے لیے سورہ حجرات  میں بیان کردہ رہنما اصول:
1: فتبینوا:
                چھان بین کرنا، تحقیق کرنا۔ یعنی جو بھی انسان کو خبر ملے  اس کو مان اور یقین کرنے سے پہلے خوب تحقیق کی جائے۔ ہو سکتا ہے کوئی حاسد دو بھائیوں ، دوستوں ، رشتہ داروں کے درمیان دراڑیں ڈالنا چاہتا ہو اور اگر اس کی خبر کی بنا تحقیق تصدیق کر دی جائے اور یقین کر لیا جائے تو لڑائی جھگڑا فتنہ و فساد کا دروازہ بڑی آسانی سے کھل جاتا ہے۔ عموماً یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ لڑائی جھگڑے کے بعد جب بات کھل کر سامنے آ جاتی ہے تب کہتے ہیں مجھے تو یہ بات فلاں آدمی نے بتائی تھی  مجھے اس نے یوں یوں کہا تھا اور معلوم ہوتا ہے کہ وہ بات سرے سے تھی ہی نہیں۔اللہ تعالی فرماتا ہے کہ تحقیق کر لیا کرو یوں نہ ہو کہ تمہیں بعد میں اپنے کیے پر پچھتانا پڑے۔
2:فاصلحوا:
        صلح کروا دو، اصلاح کر دو۔ جب کہیں لڑائی جھگڑا اور فتنہ و فساد نظر آئے تو بجائے اس فتنہ کو ہوا دینے کی غرض سے یا فریقین میں سے ہر ایک کی نظر میں اپنی اہمیت اور قرب پانے کے لیے دوسرے کے بارے میں غلط باتیں کی جائیں جس سے ایک فریق کے دل میں دوسرے کے بارے میں نفرت اور زیادہ ہو جاتی ہے اور یوں لڑائی اور جھگڑا طول پکڑ جاتا ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ جب دو  فریق جھگڑ پڑیں تو ان کے درماین صلح کروا دو اصلاح کر دو اور اگر کوئی ایک دوسرے پر زیادتی کرے تو اس پر اتنی ہی سختی کی جائے جتنی اس نے کی ہے نہ کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے۔ اصلاح اسی میں ہے۔
3: واقسطوا:
        اور انصاف کرو۔ بہت طویل مضمون ہے کہ انصاف کرو۔ مثلاً اپنی اولاد کے درمیان، بہن بھائیوں کے درمیان، دوست احباب کے درمیان، اپنے ملازمین کے درمیان ، کہیں لڑائی جھگڑے کا معاملہ ہو تو فیصلہ کرنے میں انصاف کیا جائے۔ جب انسان کا جھکاؤ ایک طرف ہوتا ہے تو دوسرے پلڑے میں پڑے بھائی، بہن، رشتہ دار، ملازمین، ماں باپ، میاں بیوی المختصر کوئی بھی ہو تو اس کے دل میں وسوسے پیدا ہوں گے غیر یقینی کی کیفیت پیدا ہو گی اور انتشار پیدا ہو گا فتنہ و فساد کو ہوا ملے گی۔ لہذا انصاف بہت ضروری ہے۔
4: لا یسخر:
        مذاق نہ اڑاؤ۔ ایک دوسرے کا مسخرہ نہ بناؤ۔ یہ بہت بڑا فتنہ ہے کہ انسان اپنے بھائی کا مذاق بنائے اسے حقیر جانے اس کی بات کا مسخرہ بنائے اللہ فرماتا ہے کہ ایک دوسرے کا ٹھٹھہ نہ بناؤ یعنی ایک دوسرے کو حقیر نا جانو۔ معاشرے میں بگاڑ کی ایک بہت بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ انسان دوسرے کو حقیر سمجھتا ہے اور اس کی بات کو اہمیت نہیں دیتا اور یوں دوسرے میں احساس کمتری اور فریسٹریشن پیدا ہوتی ہے اور منفی خیالات پیدا ہوتے ہیں جس سے لڑائی جھگڑا فتنہ و فساد کا دروازہ کھل جاتا ہے۔ لہذا ایک دوسرے ٹھٹھہ نہ بنایا جائے۔
5: ولاتلمزو:
        ایک دوسرے کو طعنہ نہ دو۔ہر انسان اللہ تعالی کی مخلوق ہے اللہ تعالی نے ہر کسی کی خلقت میں فرق رکھا ہے صورت و رنگ  وغیرہ سب کے مختلف ہیں۔ مال و دولت کی تقسیم اللہ تعالی نے کی ، معاشرے میں انسان کی حیثیت میں فرق رکھے ہیں تو سب کچھ اللہ تعالی کی طرف سے ہے جب انسان تکبر کا شکار ہوتا ہے تو یہ صورت حال پیدا ہوتی ہے کہ انسا ن ایک دوسرے کو اپنی حیثیت ، مال و متاع  اور اعمال کی وجہ سے طعن و تشنیع کرتا  اور اپنی برتری کا اظہار کرتا ہے تو اس سے منع کیا گیا ہے تا کہ مساوات پیدا ہوں اور لوگوں میں محبت اور پیار بڑھے۔
6: ولا تنابزوا بالاقاب:۔
        ایک دوسرے کو برے القاب سے نہ پکارو۔ یہ بھی عموماً ایک دوسرے کا مذاق اڑانے کے لیے، تحقیر کرنے کے لیے غلط غلط القابات سے پکارا جاتا ہے یا نام کو بگاڑ کر پکارا جاتا ہے۔ تو اس سے منع کیا گیا ہے۔ کہ ایک دوسرے کو برے ناموں سے برے القابات سے نہ پکارا جائے بلکہ ارشاد باری تعالی ہے: اے حبیب آپ میرے بندے کو فرما دیجیے اچھی بات کہو۔کیوں کہ شیطان تمہارے درمیان  جھگڑا پیدا کرنا چاہتا  بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔ (سورہ بنی سرائیل آیہ 53)۔ باتوں کے ذریعے شیطان کا کام آسان ہو جاتا ہے ۔
7: لایغتب:۔
        غیبت نہ کرو۔ یہ ایک بہت بڑا ناسور ہے جس نے ہر فتنے کا دروازہ کھول رکھا ہے اور معاشرے میں چغل خوری، جھوٹ، افراتفری، بے    حیائی جیسی بیماریوں کا عام کر رکھا ہے۔ غیبت سے منع کیا گیا ہے اب سوال اہم یہ ہے کہ غیبت کیا ہے۔ جب کوئی کسی دوسرے بارے میں بات کرتا ہے تو کہتا ہے کہاس میں یہ گناہ موجود ہے میں اس کے سامنے بھی کہ سکتا ہوں ، اسے میرے منہ پر لاؤ ، یعنی اس قسم کی باتیں کرتے ہیں تو جان لیں کہ یہی غیبت ہے کہ ایک کا گناہ دوسرے کے سامنے بیان کیا جائے وہ گناہ جو اس میں پایا جاتا ہے ۔ اس سے منع کیا گیا۔ قرآن مجید نے غیبت کرنے کو مردہ بھائی کے گوشت کھانے سے مترادف کہا ہے۔
8: لاتجسسوا:
        ایک دوسرے کی ٹوہ میں نہ پڑے رہو۔ تجسس نہ کرو۔ جاسوسی نہ کرو۔ یہ کہ انسان اپنی بھائی کے عیب ٹٹولنے میں لگا رہے اور اس کی ذات میں عیب تلاش کرتا رہے ۔ انسان خطا کا پتلا ہے ہر انسان میں کوئی  نہ کوئی  کمزوری پائی جاتی ہے ۔ تو بجائے دوسروں کی غلطیاں انسنا ڈھونڈے ، اسے اپنی ذات میں فکر کرنی چاہیے اور اپنی اصلاح کا کوشش کرے جب ہر انسان اپنی اصلاح کرے گا تو کسی دوسرے کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
9: اجتنبوا کثیر ا من الظن:
        بہت زیادہ گمان باندھنے سے بچو۔ اللہ تعالی نے اکثر گمانوں کو گناہ قرار دیا ہے ۔ جب انسان برے گمان اپنے اندر پیدا کر لیتا ہے تو اس سے بہت سے معاشرتی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں مثلاً غیبت، چغلی، تجسس، جھوٹ وغیرہ کیوں کہ انسان سب سے پہلے تصور اور خیال  باندھتا ہے اور پھر عمل کی طرف راغب ہوتا ہے اس طرح گمان عمل کی پہلی سیڑھی ہے۔ تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ بہت زیادہ گمان نہ باندھو ان میں اکثر گناہ ہوں گے اور تم گناہ کی طرف راغب ہو جاو گے ۔  اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا میں اپنے بندے کے گمان کے قریب ہوں وہ مجھے جیسا گمان کرتا میں اس کے ساتھ ویسے ہی عمل کرتا ہوں جیسا وہ مجھ سے گمان باندھتا ہے۔
ماحاصل:
        اللہ تعالی نے سورہ حجرات میں معاشرتی اصلاح کے لیے درج بالا اہم اصول عطا فرمائے کہ جن پر من و عن عمل کر کے ہر قسم کی معاشرتی بیماریوں سے جان جھڑائی جا سکتی مگر ضرورت عمل کی ہے کہ ہم ان کو اپنائیں تا کہ معاشرہ ایک فلاحی معاشرہ کا روپ دھار لے جس میں انصاف ، عدل، یگانگت، اپنائیت، پیار ، محبت، احساس، ایثار وغیرہ کے جذبات پیدا ہوں۔

Share:

5/16/20

Transfer Money from any where to any where in the World



This is safe and sound way to transfer money to
any where in world.

Low charges....
Process in seconds and minuts...

Share:

مان لے اگر یقین ہے



مان لے اگر یقین ہے
علی سے پیار ہی تو دین ہے

نا جھکے تو پھر ہو جائے عصر
ایسی با اثر جبین ہے

ابو تراب جب سے وہ ہوئے
خاکیوں کا رخ حسین ہے

ہجرتِ نبی نے دی خبر
علی ہی بعد میں امین ہے

مکان ہے تو مرتضی کا ہی
جس میں فاطمہ مکین ہے
*********************
*********************

Share:

5/15/20

نگر نگر تے گلی گلی ہر کوئی کہندا علی علی: نصرت فتح علی خان کی آواز


نگر نگر تے گلی گلی ہر کوئی کہندا علی علی
توں واقف قبر دیاں ڈنگاں دا تو جانوں دلی امنگاں دا
توں محرم رب دیا رنگاں دا ایہو نعرہ مست ملنگاں دا
علی مولا علی مولا علی مولا  علی علی
 ***********
تیرا مقام جہڑا کسے نوں نصیب نہیوں مولا میریا
جناں تو قریب کوئی نبیﷺ دے قریب نہیوں مولا میریا
جنوں گل لایا خیر جھولی پایا رہیا اوہ غریب نہیوں مولا میریا
تیرا ناں لیا جد شہنشاہ سر توں ہر اک بلا ٹلی
علی مولا علی مولا علی مولا  علی علی
 ***********
شہر نجف توں لے کے اوندی اے ہوا خوشبواں تیریاں
دلاں دے ہنیریاں اچ اودوں ہو جاندیاں نیں لوواں تیریاں
نور دی پھوار نے مست بہار نے خبراں سنائیاں سانوں بواں تیریاں
تیری سدا کر دے ثنا ء غنچہ غنچہ کلی کلی
 علی مولا علی مولا علی مولا  علی علی
*********** 
علم دا میں شہر علی اوہدا در ایہو کہیا رب دے نور نے
میں جہدا مولا علی اوہدا مولا ایہہ وی فرمایا سے حضور نے
اوناں دی نا تھاں کوئی کدھرے نہ ملے کوئی جہڑے اس گلوں ہوئے دور نے
تیرے سبب ملدا اے رب ایہو کہندا ہر اک ولی
علی مولا علی مولا علی مولا  علی علی
*********** 
ایہو جیہا سخی ایں توں خالی کوئی سوالی نہیوں دروں موڑیا
آیا جہڑا آس لے کے کسے وی غریب دا نہیں دل توڑیا
رہی نہ کوئی تھوڑ اوہنوں کسے دی نہ لوڑ اوہنوں ناطہ جنہے تیرے سنگ مولا جوڑیا
ثانی تیرا  نہ ویکھیا دنیا ویکھی بھلی بھلی
علی مولا علی مولا علی مولا  علی علی
*********** 
شاہِ مرداں شیرِ یزداں لکھاں ستاں کی کی دساں
یا مرتضی مشکل کشاء چرچہ تیرا گلی گلی
 علی مولا علی مولا علی مولا  علی علی

*****************************
****************************

Share:

5/7/20

جب مسجد نبوی کے مینار نظر آئے



جب مسجد نبوی کے مینار نظر آئے
اللہ کی رحمت کے آثار نظر آئے

منظر ہو بیاں کیسے الفاظ نہیں ملتے
جس وقت محمد کا دربار نظر آئے

بس یاد رہا اتنا سینے سے لگی جالی
پھر یاد نہیں کیا کیا انوار نظر آئے

دکھ درد کے ماروں کو غم یاد نہیں رہتے
جس سامنے آنکھوں کے غمخار نظر آئے

مکے کی فضاؤں میں طیبہ کی ہواؤں میں
ہم نے تو جدھر دیکھا سرکار نظر آئے

میری ہے دعا اتنی سرکار کے روضے پر
اللہ کرے میرا ہر یار نظر آئے

چھوڑ آیا ظہوریؔ میں دل و جاں مدیے میں

اب جینا یہاں مجھ کو دشوار نظر آئے

Share:

بگڑی بھی بنائیں گے، جلوے بھی دکھائیں گے



بگڑی بھی بنائیں گے، جلوے بھی دکھائیں گے
گھبراؤ نہ دیوانو_ سرکار ﷺ بلائیں گے

ہم مسجد ِ نبوی کے دیکھیں گے میناروں کو
گمبد خضراء کے پُرنور نظاروں کو
ہم جاکے مدینہ پھر واپس نہیں آئیں گے

مل جائیں گی تعبیریں ایک روز تو خوابوں کی
گِر جائیں گی دیواریں سب دیکھنا راہوں کی
ہم روضۂ اقدس پہ جب آنسو بہائیں گے

دل عشقِ نبیﷺ میں کچھ اور تڑپنے دو
اس دید کی آتش کو کچھ اور بھڑکنے دو
ہم تشنہ دلی چل کر زم زم سے بجھائیں گے

جب حشر کے میدان میں اِک حشر بپا ہو گا
جب فیصلہ اُمت کا کرنے کو خدا ہو گا
اُمت کو شہہﷺ ِ بطحٰی کملی میں چھپائیں گے

للہ محمد ﷺ سے رو داد میر ی کہنا
یہ پوچھ کے آقاﷺ سے اے حاجیو تم آنا
مجھ عاصی کو درِ اقدس پہ کب آپﷺ بلائیں گے ۔


Share:

5/2/20

تنم فرسودہ جاں پارہ: خوبصورت نعت :

نعت:      تنم فرسودہ جاں پارہ زِ ہجراں یا رسول اللہ ﷺ۔
نعت خوان :   فصیح الدین سہروردیؔ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
Share:

رات پھیلی ہے تیرے سرمئی آنچل کی طرح



رات پھیلی ہے تیرے سرمئی آنچل کی طرح
چاند نکلا ہے تجھےڈھونڈنے پاگل کی طرح

خشک پتوں کی طرح لوگ اڑے جاتے ہیں
شہر بھی اب تو نظر آتا ہے جنگل کی طرح

پھر خیالوں میں تیرے قرب کی خوشبو جاگی
پھر برسنے لگی آنکھیں میری بادل کی طرح

بے وفاؤں سے وفا کرتے گزاری ہے حیات
میں برستا رہا  ویرانوں میں بادل کی طرح

Share:

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive