Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

...

....

وظائف

مختلف وظائف کے لیے کلک کریں

دار المطالعہ

اچھے اچھے عنوانات پر کالم پڑھنے کے لیے کلک کریں

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی صاحب کی خوبصورت تحریریں پڑھنے کے لیے کلک کریں

گوشہءِ غزل

بہت خوبصورت اردو غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں

5/23/23

معرب کلمات کا اعراب | اعراب کی اقسام | اعراب بالحرکت | اعراب بالحرف

معرب کلمات کا اعراب

و ہ کلمات ، جن کا اعراب عامل کے بدلنے سے بدلتا رہتا ہے، درج ذیل ہیں:

 ۱۔ فعل مضارع ،  جب وہ نون تاکید اورنون ضمیر سے خالی ہو

 ۲۔ اسم مفرد صحیح  ۳۔ جاری مجری صحیح  ۴۔جمع مکسر ۵۔ جمع مؤنث سالم  ۶۔اسم غیر منصرف  ۷۔ اسم منقوص  ۸۔ اسم مقصور  ۹۔ وہ اسم ، جو یضمیر متکلم کی طرف مضاف ہو  ۱۰- تثنیه ۱ ا۔ اسماءستہ مکبره  ۱۲۔ جمع مذکر سالم

 

 اسم معرب کے اعراب کی دو قسمیں  ہیں: (۱) اعراب بالحركة (یعنی زبر زیر پیش سے اعراب) (۲)اعراب بالحرف (یعنی واؤ ، الف، یاء سے اعراب)

 

اعراب بالحركة (یعنی زبر زیر پیش سے اعراب)

وہ اسماء جن کا اعراب حرکت سے ہوتا ہے، ان کی تفصیل درج ذیل ہے:

 اسم مفردصحیح: وہ اسم ہے جو ایک فرد پر دلالت کرے۔صرفیوں کے نزدیک وہ اسم ہے، جس کے ف، ع ، ل کلمہ کے مقابلہ میں حرف علت (واؤ ، الف، یاء) نہ ہو۔ جیسے شَجَرٌ، قَلَمٌ۔ نحویوں کے نزدیک صحیح وہ اسم ہے، جس کے لام کلمہ میں حرف علت نہ ہو جیسے قَوْلٌ، رَجُلٌ

 

 جاری مجرٰی صحیح: وہ اسم ہے جس کے آخر میں واؤ یا یاء  ہواور ان کا ماقبل حرف ساکن ہو۔ جیسے دَلْوٌ، ظَبْیٌ  اسے صیح اس لیے کہتے ہیں کہ یہ اعراب میں صحیح کے قائم مقام ہوتا۔

 جمع مکسر: وہ اسم ہے، جس کی واحد سے جمع بناتے وقت واحد کی بنا ٹوٹ جائے ۔ جیسے رَجُلٌ سے رِجَالٌ، قَوْلٌ سے اَقْوَالٌ

اعراب: مذکورہ بالا تینوں اسماء کی حالت رفعی ضمہ سے ، حالت نصبی فتحہ سے اور حالت جری کسرہ سے آتی ہے۔جیسے

جمع مؤنث سالم: جیسے مسلمات اور وہ کلمات جو لفظاً یا معنا جمع مؤنث سالم کے مشابہ ہوں۔ جیسے عَرَفَاتٌ، اُوْلَاتٌ (صاحبات)

اعراب: ان تینوں کی حالت رفعی ضمہ سے ، حالت نصبی اور جری کسرہ سے آتی ہے۔

نوٹ: أولات ہمیشہ اسم ظاہر کی طرف مضاف ہو کر استعمال ہوتا ہے۔ جیسے واولات الأحمال أجلهن أن يضعن حملهن

 

اسم غیرمنصرف: اسم غیر منصرف وہ اسم معرب ہے، جس کے آخر میں کسرہ اور تنوین نہ آئے، کسرہ کی جگہ ہمیشہ فتحہ آتا ہے اور اس میں غیر منصرف کی نو علامات میں سے دو علامتیں پائی جاتی ہیں یا ایک ایسی علامت پائی جاتی ہے جو دو کے قائم مقام ہوتی ہے۔ جیسے احمد، عمر

 اعراب: اس کی حالت رفعی ضمہ سے ، حالت نصبی اور جری فتحہ سے آتی ہے ۔ جیسے


ان مثالوں میں احمد غیر منصرف ہے۔

 

اسم منقوص: وہ اسم ہے، جس کے آخر میں ی  لازمی ہو اور اس کا ماقبل مکسور ہو۔ جیسے القاضي، المنادى

 اگر اس پر ال ہو تو اس کی حالت رفعی اور جری تقدیری ہوتی ہے یعنی لفظوں میں ظاہر نہیں ہوتی اور حالت نصبی فختہ سے ہوتی ہے ۔ جیسے 


 اگر اس پر ال نہ ہو تو حالت رفعی اور جری میں اس کے آخر سے ی  گر جاتی ہے اور حالت نصبی میں قائم رہتی ہے۔ جیسے


 اسم مقصور: وہ اسم معرب ہے، جس کے آخر میں الف لازی ہو۔ جیسے الثریٰ، الفتی، اگر اس پر ال ہو تو اس کا اعراب تینوں حالتوں میں تقدیری ہوگا کیونکہ اس کے آخر میں الف ہوتا ہے اور الف ہمیشہ ساکن ہوتا ہے۔ جیسے

 اور اگر اس سے پہلے ال نہ ہو تو اس کے آخر سے تینوں حالتوں میں ’’ الف ‘‘ گر جاتا ہے۔ جیسے


 وہ اسم، جو ی ضمیر متکلم کی طرف مضاف ہو، اس کا اعراب بھی تینوں حالتوں میں تقدیری ہوتا ہے۔ جیسے

اعراب بالحرف (یعنی واؤ ، الف، یاء سے اعراب)

وہ اسماء جن کا اعراب بالحرف ہوتا ہے، تین ہیں:

ا۔ تثنیہ ۲۔اسماء ستہ مکبرہ ۳۔ جمع مذکر سالم

تثنیہ:  تثنیہ وہ اسم ہے جو اپنے آخر میں الف نون یا ، یا ءنون کی زیادتی کے ساتھ دو پر دلالت کرے۔جیسے شجران، رجلان اعراب: تثنیہ اور وہ اسماء جو لفظاً یا معنا تثنیہ کے مشابہ ہوں ، ان کی حالت رفعی الف ساکن ماقبل مفتوح سے اور حالت نصبی اور حالت جری ی ساکن ماقبل مفتوح سے آتی ہے۔ جیسے


نوٹ:  کِلَا اور کِلْتَا جب ضمیر کی طرف مضاف ہوں تو ان کا یہی اعراب ہوتا ہے ۔

 

 اسماءستہ مکبر ہ: ان سے مراد چھے اسماء ہیں ، ان کے اعراب بالحرف میں یہ شرط ہے کہ وہ مفرد ہوں جمع نہ ہوں ، مکمر ہوں مصغر نہ ہوں ، ی ضمیر متکلم کے علاوہ کسی اور اسم کی طرف مضاف ہوں۔ اور یہ درج ذیل ہیں:

اَبٌ (باپ، ابو)، أخ (بھائی، اخوٌ)، فَوٌ (منه، فو)، حم (سر حمو)، هن (ش،هنو)،ذو (صاحب)

اعراب: ان کی حالت رفعی داؤ ساکن ماقبل مضموم سے ، حالت نصبی الف سے ، حالت جری ی ساکن ماقبل مکسور سے آتی ہے ۔ جیسے


 نوٹ: جب یہ مصفر یا جمع ہوں یا مضاف نہ ہوں تو ان کی حالت رفعی ضمہ سے، حالت نصبی فتحہ سے اور حالت جری کسرہ سے آتی ہے۔ جیسے


 جب یہ اسماء ی ضمیر کی طرف مضاف ہوں تو ان کا اعراب تینوں حالتوں میں تقدیری ہوتا ہے ۔ جیسے

جمع مذکر سالم: وہ جمع ہے، جس کے واحد کا صیغہ، جمع بناتے وقت اپنی اصلی حالت پر رہے، اس میں تبدیلی نہ ہو، صرف اس کے آخر میں’’ون ‘ یا ’’ی ن‘‘ مفتوح لگا دی جائے۔ جیسے  صادق سے صادقون یا وہ کلمات جولفظاً یا معنی جمع مذکر سالم کے مشابہ ہوں ۔جیسے عشرون، أولو (صاحب)

اعراب: ان تینوں کی حالت رفعی واو ساکن ماقبل مضموم سے اور حالت نصبی اور حالت جری ی ساکن ماقبل مکسور سے آتی ہے۔ جیسے

نوٹ : درج ذیل کلمات جمع مذکر سالم نہیں مگر یہ لفظ جمع کے مشابہ ہیں ، اس لیے یہ اعراب میں جمع کے ساتھ ملحق ہیں:

 

ثلاثون         أربعون بنون  اهلون         أرضون         منون   عالمون  وغيره

 جب جمع مذکر سالم ی  ضمیر کی طرف مضاف ہو تو اس کی حالت رفعی‘‘ و’’  تقدیری سے اور حالت نصبی اور جری ‘‘ی ’’لفظی سے آتی ہے جیسے:


ٹوٹ:ا۔ مسلمی اصل میں مسلموی تھا واؤ اور ی اکٹھے ہوئے ، اول ساکن واؤ کوی سے بدلا اوری کوی میں ادغام کر دیا اوری کے ماقبل کے ضمہ کو کسرہ سے بدل دیا۔

 ۲۔ جمع اور تثنیہ کا نون اضافت کے وقت گر جاتا ہے۔ جیسے غلاما رجل، طالبو المدرسة اصل میں غلامان اور طالبون تھے۔

 

Share:

5/22/23

نماز میں قرات کیسے کریں؟ how to recite in Pray | فرض نماز سنت نفل کیا ہیں

نماز کی مختلف رکعات میں کیا پڑھا جائے گا ؟ یہ اکثر سوال کیا جاتا ہے آج اس سوال کا تفصیل کے ساتھ جواب دیا جا رہا ہے ۔ آپ سے گزارش ہے کہ چند منٹ کا وقت نکال کر اس تفصیل کو آرام سے پڑھیں تا کہ آئندہ کے لیے آپ کی الجھن ختم ہو جائے۔یاد رہے کہ مکمل تفصیل فقہ حنفی کے مطابق ہے ۔

سب سے پہلے یہ معلوم ہونا چاہیے کہ لازم ہونے یا نہ ہونے کے اعتبار سے  رکعات کی اقسام کتنی  ہیں ۔ درج ذیل ٹیبل میں آپ بخوبی سمجھ سکتے ہیں:

نماز کا نام

سنت مؤکدہ

سنت غیر مؤکدہ

فرض

سنت مؤکدہ

نفل

واجب

نفل

میزان

فجر

2

--

2

--

 

--

--

4

ظہر

4

--

4

2

2

--

--

12

عصر

--

4

4

--

 

--

--

8

مغرب

--

--

3

2

2

--

--

7

عشاء

--

4

4

2

2

3 وتر

2

17

جمعۃ المبارک

4

--

2

4+2

2

--

--

14

 

مختلف رکعات سے متعلق احکام:

فرض: فرض چھوڑنے پر انسان گناہ گار ہوتا ہے اور اللہ تعالی کی طرف سے عتاب کا شکار ہوتا ہے احادیث مبارکہ میں نماز چھوڑنے کی سخت وعید بیان کی گئی ہے۔ فرض کی قضا واجب ہے قضا نماز کی ادائی کسی بھی مکروہ یعنی زوال کے وقت کے علاوہ کی جا سکتی ہے۔

سنت مؤکدہ: فرض رکعات کے علاوہ وہ  بارہ (12)رکعات ہیں جو مختلف نمازوں میں فرض رکعات کے علاوہ پڑھی جاتی ہیں نبی کریم ﷺ نے ان رکعات کو باقاعدگی سے ادا فرمایا تھا اور ان پر مواظبت  اختیار فرمائی تھی اور امت کو ان کے پڑھنے کی تلقین اور فضیلت بیان فرمائی  ہے جیسے : عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ التَّطَوُّعِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا فِي بَيْتِي، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَخْرُجُ فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى بَيْتِي فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْمَغْرِبَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى بَيْتِي فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يُصَلِّي بِهِمُ الْعِشَاءَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَدْخُلُ بَيْتِي فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ فِيهِنَّ الْوِتْرُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا قَائِمًا وَلَيْلًا طَوِيلًا جَالِسًا، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا قَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَائِمٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا قَرَأَ وَهُوَ قَاعِدٌ رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَاعِدٌ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَخْرُجُ فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ صَلَاةَ الْفَجْرِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .(صحیح مسلم: 730 ،  سنن ابی داود:1251)

 عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ ﷺ کے نوافل کے متعلق معلوم کیا تو انہوں نے کہا :’’ آپ ظہر سے پہلے میرے گھر میں چار رکعتیں پڑھتے تھے ۔ پھر تشریف لے جاتے اور لوگوں کو نماز پڑھاتے ۔ پھر میرے گھر میں لوٹ آتے اور دو رکعتیں پڑھتے ۔ اور آپ لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھاتے ، پھر میرے گھر میں لوٹ آتے اور دو رکعتیں پڑھتے ۔ اور آپ انہیں عشاء کی نماز پڑھاتے ، پھر میرے گھر میں تشریف لاتے اور دو رکعتیں پڑھتے اور آپ رات میں نو رکعات پڑھتے ان میں وتر ( بھی ) ہوتا ۔ آپ ایک لمبی رات کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور ایک لمبی رات بیٹھ کر نماز پڑھتے ۔ جب آپ کھڑے ہو کر قراءت کرتے تو رکوع بھی کھڑے ہو کر کرتے اور سجدہ کرتے اور جب آپ بیٹھ کر قراءت کرتے تو رکوع بھی بیٹھ کر ہی کرتے اور سجدہ کرتے ۔ اور جب فجر طلوع ہو جاتی تو دو رکعتیں پڑھتے ، پھر آپ ( مسجد ) تشریف لے جاتے اور لوگوں کو فجر کی نماز پڑھاتے ۔

فضیلت: أُمَّ حَبِيبَةَ تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ صَلَّى اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً فِي يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ بُنِيَ لَهُ بِهِنَّ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ (صحیح مسلم:1694)

ترجمہ: حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنھا  کہتی تھیں : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ’’ جس نے ایک دن اور رات میں بارہ رکعتیں ادا کیں اس کے لیے ان کے بدلے جنت میں ایک گھر بنا دیا جاتا ہے ۔‘‘

حکم: چونکہ نبی کریم ﷺ نے ہمیشگی اختیار فرمائی ہے لہذا کہ واجب کے حکم میں ہیں  ، لہذا انتہائی مجبوری کے بغیر چھوڑنا ہدایت اور افضلیت اور خیر کثیر سے محرومی کا باعث ہے۔ بعض لوگ گناہ گار ہونے کا فتوی بھی دیتے ہیں۔ ان سنتوں کی قضا لازم نہیں ہے۔

سنت غیر مؤکدہ: سنت غیر موکدہ وہ سنتیں اور رکعتیں ہیں جو نبی کریم ﷺ نے کبھی پڑھیں اور کبھی بغیر عذر کے چھوڑی بھی ہیں ۔ ییہ نفل کے حکم میں ہیں پڑھ لینے سے ثواب ہے اور نہ پڑھنے کی صورت میں بندہ گناہ گار نہیں ہوتا ۔ سنت غیر موکدہ صرف عصر اور عشا ء کی فرض نماز سے پہلے ادا کی جاتی ہیں۔

نفل: اضافی رکعات ہیں جن کو پڑھ لینے سے ثواب ہے اور نہ پڑھنے سے گناہ نہیں ہوتا ۔ نہ ان کی قضا ہوتی ہے، نہ ان کو چھوڑنے والے پر کوئی کسی قسم کا فتوی لگایا جا سکتا ہے۔

نماز کی رکعتوں میں کیا کیا؟ کیسے پڑھا جائے گا؟: recitation in salah  

How to pray for offering

دو رکعتوں والی کوئی بھی نماز ہو : فرض ہو ، سنت موکدہ ہو ، نفل ہو  ان میں قراءت کی ترتیب درج ذیل ہے:

پہلی رکعت: ثناء + تعوذ+ تسمیہ+سورہ فاتحہ + کوئی بھی قرآن مجید کی سورت یا تین آیات کے برابر تلاوت

دوسری رکعت: تسمیہ+سورہ فاتحہ + کوئی بھی قرآن مجید کی سورت یا تین آیات کے برابر تلاوت

نوٹ : تمام نمازوں میں چار رکعات  پڑھنی ہوں ، تین پڑھنی ہوں یا دو ہی پڑھنی ہوں : پہلی دو رکعتوں میں اسی طرح اسی ترتیب سے تلاوت کی جائے گی  البتہ:   ( surah to read in namaz) 

ظہر ، عصر ، مغرب اور عشاء کی فرض نماز کی تیسری  اور چوتھی رکعت میں صرف  تسمیہ+سورہ فاتحہ پڑھی جائے گی۔(اگر  سورہ فاتحہ کے بعد کوئی سورت پڑھ لی غلطی سے تو سجدہ سہو واجب نہیں ہو گا ۔ البتہ جان بوجھ کر نہ پڑھی جائے)

عصر اور عشاء کی سنت غیر مؤکدہ  کی تیسری اور چوتھی رکعتوں میں پہلی دورکعتوں کی طرح ہی تلاوت کی جائے گی وضاحت ہر رکعت کی درج ذیل ہے:

پہلی رکعت: ثناء + تعوذ+ تسمیہ+سورہ فاتحہ + کوئی بھی قرآن مجید کی سورت یا تین آیات کے برابر تلاوت

دوسری رکعت: تسمیہ+سورہ فاتحہ + کوئی بھی قرآن مجید کی سورت یا تین آیات کے برابر تلاوت

                   درمیانی قعدہ : یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابِ تک پڑھا جائے گا

تیسری  رکعت: ثناء + تعوذ+ تسمیہ+سورہ فاتحہ + کوئی بھی قرآن مجید کی سورت یا تین آیات کے برابر تلاوت

چوتھی رکعت: تسمیہ+سورہ فاتحہ + کوئی بھی قرآن مجید کی سورت یا تین آیات کے برابر تلاوت

ظہر کی چار رکعات والی سنت موکدہ کی تلاوت کی ترتیب درج ذیل ہے:

پہلی رکعت: ثناء + تعوذ+ تسمیہ+سورہ فاتحہ + کوئی بھی قرآن مجید کی سورت یا تین آیات کے برابر تلاوت

دوسری رکعت: تسمیہ+سورہ فاتحہ + کوئی بھی قرآن مجید کی سورت یا تین آیات کے برابر تلاوت

                   درمیانی قعدہ : عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ  تک پڑھا جائے گا

تیسری  رکعت: تسمیہ+سورہ فاتحہ + کوئی بھی قرآن مجید کی سورت یا تین آیات کے برابر تلاوت

چوتھی رکعت: تسمیہ+سورہ فاتحہ + کوئی بھی قرآن مجید کی سورت یا تین آیات کے برابر تلاوت

وتر کی رکعتوں کی تفصیل درج ذیل ہے:

پہلی رکعت: ثناء + تعوذ+ تسمیہ+سورہ فاتحہ + کوئی بھی قرآن مجید کی سورت یا تین آیات کے برابر تلاوت

دوسری رکعت: تسمیہ+سورہ فاتحہ + کوئی بھی قرآن مجید کی سورت یا تین آیات کے برابر تلاوت

                   درمیانی قعدہ : عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ  تک پڑھا جائے گا

تیسری  رکعت: تسمیہ+سورہ فاتحہ + کوئی بھی قرآن مجید کی سورت یا تین آیات کے برابر تلاوت  + اللہ اکبر کہتے ہوئے رفع یدین کیا جائے گا + دعائے قنوت

 


Share:

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive