Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

7/20/21

زکر الہی سے متعلق احادیث مبارکہ || اللہ تعالی کا ذکر اور احادیث مبارکہ | ذکر الہی کے فضائل

 

1: وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَالَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ: يَا رَبِّ عَلِّمْنِي شَيْئًا أَذْكُرُكَ بِهِ وَأَدْعُوكَ بِهِ فَقَالَ: يَا مُوسَى قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالَ: يَا رَبِّ كلُّ عبادكَ يقولُ هَذَا إِنَّما أيد شَيْئًا تَخُصُّنِي بِهِ قَالَ: يَا مُوسَى لَوْ أَنَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعَ وَعَامِرَهُنَّ غَيْرِي وَالْأَرَضِينَ السَّبْعَ وُضِعْنَ فِي كِفَّةٍ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فِي كِفَّةٍ لَمَالَتْ بِهِنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ". رَوَاهُ فِي شرح السّنة( مراٰۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح 2309)

ترجمہ : روایت ہے حضرت ابو سعید خدری سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا تھا یارب مجھے وہ چیز سکھا جس سے تجھے یاد کیا کروں یا جس کے ذریعے تجھ سے دعا کروں ۱؎ رب نے فرمایا اے موسیٰ کہو لا الہ الا اﷲ  پھر عرض کیا یا رب   یہ تو تیرے سارے بندے  ہی کہتے ہیں   میں تو کوئی ایسی خاص چیز  چاہتا ہوں جس سے  تو مجھے خاص کرے ۲؎  فرمایا اے موسیٰ اگر ساتوں آسمان  اور میرے سواء ان کی  آبادی  اور ساتوں  زمینیں  ایک پلڑے  میں رکھ دی جائیں ۳؎  اور لا الہ الا اﷲ دوسرے پلڑے میں تو ان سب پر لا الہ الا اﷲ بھاری ہوگا ۴؎ (شرح سنہ)

2: عَنْ یَعْلَی بْنِ شَدَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنِی أَبِی شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ، وَعُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌  حَاضِرٌ یُصَدِّقُہُ، قَالَ: کُنَّا عِنْدَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم  فَقَالَ: ((ہَلْ فِیکُمْ غَرِیبٌ یَعْنِی أَہْلَ الْکِتَابِ)) فَقُلْنَا: لَا یَا رَسُولَ اللّٰہِ، فَأَمَرَ بِغَلْقِ الْبَابِ، وَقَالَ: ((اِرْفَعُوا أَیْدِیَکُمْ، وَقُولُوا: لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ۔)) فَرَفَعْنَا أَیْدِیَنَا سَاعَۃً ثُمَّ وَضَعَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم  یَدَہُ ثُمَّ قَالَ: ((الْحَمْدُ لِلّٰہِ، اَللَّہُمَّ بَعَثْتَنِی بِہٰذِہِ الْکَلِمَۃِ، وَأَمَرْتَنِی بِہَا، وَوَعَدْتَنِی عَلَیْہَا الْجَنَّۃَ، وَإِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیعَادَ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((أَبْشِرُوا فَإِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ غَفَرَ لَکُمْ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۲۵۱)

 ۔ یعلی بن شداد سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہمارے سردار شداد بن اوس  ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ  نے مجھے بیان کی، جبکہ سیدنا عبادہ بن صامت  ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ  بھی موجود تھے اور ان کی تصدیق کر رہے تھے، انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم  کے پاس موجود تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم  نے فرمایا:  کیا تم میں کوئی اجنبی آدمی ہے؟  آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم  کی مراد اہل کتاب تھی، ہم نے کہا: نہیں، اے اللہ کے رسول! پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم  نے دروازے کو بند کرنے کا حکم دیا اور فرمایا:  اپنے ہاتھوں کو بلند کر لو اور کہو: لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ۔ پس ہم نے کچھ دیر تک اپنے ہاتھ بلند کیے رکھے، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم  نے اپنا ہاتھ نیچے رکھ دیا اور فرمایا:  اللہ کا شکر ہے، اے اللہ! تو نے مجھے اس کلمہ کے ساتھ بھیجا، تو نے مجھے اس کلمہ کا حکم دیا اور مجھ سے اس پر جنت کا وعدہ کیا اور بیشک تو وعدے کی مخالفت نہیں کرتا۔  پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم  نے فرمایا:  خوش ہو جاؤ، بیشک اللہ تعالیٰ نے تم کو بخش دیا ہے۔  Musnad Ahmed#5434  (Islam360:app)  

3: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْبُنَانِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏    إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا   ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ وَمَا رِيَاضُ الْجَنَّةِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏    حِلَقُ الذِّكْرِ   ۔.)ترمذی 3510)

 ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنت کے باغوں سے گزرو تو تم  ( کچھ )  چر، چگ لیا کرو ۱؎ لوگوں نے پوچھا «رياض الجنة» کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ذکر کے حلقے اور ذکر کی مجلسیں“۔

4: عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : لَیَبْعَثَنَّ اللهُ أَقْوَامًا یَوْمَ الْقِیَامَةِ فِي وُجُوْھِھِمُ النُّوْرُ عَلَی مَنَابِرِ اللُّؤْلُؤِ یَغْبِطُھُمُ النَّاسُ لَيْسُوْا بِأَنْبِیَاءَ وَلاَ شُهَدَاءَ۔ قَالَ : فَجَثَا أَعْرَابِيُّ عَلَی رُکْبَتَيْهِ فَقَالَ : یَا رَسُوْلِ اللهِ، حِلْھُمْ لَنَا نَعْرِفْھُمْ۔ قَالَ : ھُمُ الْمُتَحَابُّوْنَ فِي اللهِ مِنْ قَبَائِلَ شَتَّی وَبِلاَدٍ شَتَّی یَجْتَمِعُوْنَ عَلَی ذِکْرِ اللهِ یَذْکُرُوْنَهُ۔ رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ

حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کچھ ایسے لوگ (قبروں) سے اٹھائے گا جن کے چہرے پر نور ہو گا۔ وہ موتیوں کے منبروں پر ہوں گے۔ لوگ ان سے رشک کریں گے، نہ ہی وہ انبیاء ہوں گے اور نہ شہدائ۔ ابو درداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک بدوی گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور عرض کرنے لگا : یا رسول اللہ! ان کے متعلق ہمیں بتائیں تاکہ ہمیں بھی ان کا علم ہو جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے ہیں، مختلف قبیلوں سے تعلق رکھتے ہیں اور مختلف علاقوں میں رہتے ہیں لیکن اللہ کی یاد کے لئے جمع ہوتے ہیں اور اسے یاد کرتے ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

5: عن عمر و  بن عسبۃ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال:قال رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم :  عن یمین  الرحمن و کلتا  ید یہ  یمین  رجال  لیسوا  بانبیاء  ولا شہدا ء یغشی  بیاض  وجو ہہم  نظر الناظر  ین  یغبطہم  النبیون  والشہداء بمقعدہم  وقر بہم من اللہ  وعزوجل  قیل :  یا رسول اللہ ! من ہم ؟  قال:ہم جماع من نوازع  القبائل  یجتمعون علی ذکر اللہ تعالیٰ  فینتقون  أطائب  الکلام کما ینتقی  آکل التمر ا طائبہ۔ 

  حضرت عمرو بن عسبہ  رضی اللہ تعالیٰ  عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کے داہنے  دست قدرت  کی طرف کچھ لوگ ہیں اور اللہ تعالیٰ  کے  دونوں  دست قدرت کو داہنے  ہی سے تعبیر کیا جا تا ہے ‘ جو نبی و شہید تو نہیں  لیکن ان کے چہروں  کی چمک  دیکھنے والوں  کو ڈھانپ  لیگی ۔انبیاء وشہداء  اللہ تعالیٰ  کے حضور ان کے مقام و قرب پر  رشک کرینگے  ۔ عرض  کیا گیا : یا رسول اللہ ! وہ لوگ کون ہیں ؟ فرمایا:  وہ ذاکرین  کی جماعت  ہوگی  جو آپس  میں متعارف  تھے لیکن ذکر کی مجلس میں  جمع ہو کرچن  چن کر  اچھا  کلام پیش کرتے تھے جیسے کھجور کھانے  والا  اچھی  کھجوریں  چن چن کر  جمع کرتا ہے ۔

حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہن رسول اللہ ﷺ عبد اللہ بن رواحہ کے پاس سے گزرے وہ وعظ فرما رہے تھے تو رسول اللہ و نے فرمایا تمہارے بارے میں اللہ تعالی نے مجھے فرمایا : و اصبر نفسک مع الذین یعون۔۔۔۔۔ پھر فرمایا: جب تم میں سے کوئی اللہ تعالی کا ذکر کرنے کے لے گروہ بیٹھتا ہے  تو اتنی ہی تعداد میں فرشتے بھی ساتھ بیٹھ جاتے ہیں جب تم سبحان اللہ کہتے ہو تو وہ بھی سبحان اللہ کہتے ہیں جب تم الحمد للہ کہتے ہو تو وہ بھی کہتے ہیں جب تم اللہ اکبر کہتے ہو تو وہ بھی اللہ اکبرکہتے ہیں۔ پھر فرشتے اللہ کی بارگاہ میں جاتے ہیں عرض کرتے ہیں مولا تیرے بندے تیری پاکی بولتے تھے ہم بھی ان کے ساتھ تیری پاکی کہتے جب وہ تیری تعریف کرتے ہم بھی جب وہ تیری تکبیر بیان کرتے تو ہم بھی ساتھ کرتے تو اللہ تعالی فرماتا ہے فرشتو گواہ ہو جاو میں نے اپنے بندوں کو معاف کر دیا ۔ تو فرشتے عرض کرتے ہیں مولا ان میں ایک بڑا گناہ گار بھی بیٹھا تھا  تو اللہ تعالی فرماتا ہے یہ ایسی قوم ہے جس کے ساتھ بیٹھنے والا بد بخت نہیں رہتا۔ ( مجمع البحرین ، کتاب الاذکار مجالس ذکر اللہ ، رقم 5460، ج 4 ص 192)

 

جب اللہ بندے کا ذکر کرتا ہے تو کیا ہوتا ہے۔: اللہ اپنے بندے کو اپنا ذاکر بنا لیتا ہے۔ ہم نے پڑھا

فَاذْكُرُوْنِیْۤ اَذْكُرْكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ۠(۱۵۲)ترجمہ: کنزالایمانتو میری یاد کرو میں تمہارا چرچا کروں گا اور میرا حق مانو اور میری ناشکری نہ کرو

 

اس سے مراد جب بندہ اللہ کا ذکر کرتا ہے تو اللہ بندے کا ذکر کرتا ہے ۔ مطلب بندہ ذکر کرے گا تو اللہ تعالی اس کے بدلے میں اپنے بندے کا ذکر کرے گا۔  دوسرا مطلب یہ کہ اللہ اپنے بندے کا ذکر کرنا چاہتا ہے تو اپنے بندے سے کہتا ہے چل ذکر کر میرا میں تیرا ذکر کرنا چاہتا ہوں۔

 

پہلے یہ کہا کہ ذکر کر پھر کہا میں ذکر کروں گا اس لیے کہا کہ بندہ جب نیک عمل کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کا اجر مانگتا ہے  تو اللہ تعالی فرماتا ہے چل ذکر میرا میں تیرا ذکر کروں گا میری چاہت بھی پوری ہوئی کہ میں تیرا ذکر کرنا چاہتا تھا  وہ بھی ہو جائے گا اور تو بدلہ چاہتا ہے تو چل ذکر کر میرا  میرا بعد میں ذکر کرنا تیرے عمل کا بدلہ ہو جائے گا۔

 

فَسَوْفَ یَاْتِی اللّٰہُ بِقَوْمٍ یُحِبُّھُمْ وَ یُحِبَّوْنَہ: عنقریب اللہ تعالیٰ ایک ایسی قوم کو لے آئے گا جسے خدا دوست رکھتا ہو گا اور وہ خدا کو دوست رکھتی ہوگی

هُوَ الَّذِیْ یُصَلِّیْ عَلَیْكُمْ وَ مَلٰٓىٕكَتُهٗ لِیُخْرِجَكُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِؕ-وَ كَانَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَحِیْمًا(۴۳)ترجمہ: کنزالایمانوہی ہے کہ درود بھیجتا ہے تم پر وہ اور اس کے فرشتے کہ تمہیں اندھیریوں سے اُجالے کی طرف نکالے اور وہ مسلمانوں پر مہربان ہے

اولیاء فرماتے ہیں : ساری بربادی 4 چیزوں میں ہے :  انا ، نحن ، لی ، عندی۔۔۔۔۔۔ یعنی ،، میں ، ہم ، میرا ، میری طرف سے۔۔۔ بندے کا ہے ہی کیا  سب اسی کا ہے۔


Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive