Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

7/9/21

ای چهرهِٔ زیبائے تو رشک بتان آذری | غزلیاتِ امیر خسرو رحمۃ اللہ تعالی علیہ


 

ای چهره‌ِٔ زیبا ئے تو رشکِ بتان آذری

 هر چند وصفت می‌کنم در حسن از آں زیباتری

 

اے میرے محبوب! تیرا چہرہ اُن حسین بتوں اور مجسموں سے بھی زیادہ دلکش ہے جو آزر نے اپنے بتکدہ میں تیار کر کے رکھے ہوئے تھے۔میں تیری کتنی بھی صفات بیان کروں کم ہیں حقیقتاً تو اُن سب حسینوں سے زیادہ خوبصورت ہے۔

 

هرگز نیاید در نظر نقشی ز رویت خوبتر

 شمسی ندانم یا قمر، حوری ندانم یا پری

 

تیرے چہرے سے زیادہ خوبصورت چہرہ مجھے ہرگز نظر نہیں آتا۔تیرے سامنے سورج ،چاند حور اور پری کی کیا حیثیت ہے۔

(یعنی تو چاند اور سورج سےزیادہ روشن اور حور اور پری سے زیادہ نازک اور حسین ہے)

 

 آفاق را گردیده‌ام مہر بتاں ورزیده‌ام

 بسیار خوباں دیده‌ ام اما تو چیز دیگری

 

میں دنیا کی بہت سی اطراف میں گھوما پھرا ہوں۔میں نے بہت سے حسین لوگوں سے محبت اختیار کی ہے۔میں نے بہت سے حسین دیکھے ہیں لیکن تو کوئی اور ہی چیز ہے۔ یعنی تو دنیا بھر میں ایک منفرد اور لاثانی حسین معشوق ہے۔

 

من تو شدم تو من شدی من تن شدم تو جاں شدی

تا کس نہ گوید بعد ازیں من دیگرم تو دیگری

 

میں تو ہو گیا ہوں اور تو میں ہو گیا ہے یعنی ہم دونوں ایک ہو گئے ہیں میں جسم اور تو اس میں جان بن گیا ہے اب کوئی اس کے بعد ہمیں یہ نہیں کہے گا کہ میں اور ہوں اور تو اور ہے۔

 

تو از پری چابُکتری ز برگ گل نازک تری

وز ہر چہ گویم بہتری حقا عجائب دلبری

 

تو ایک پری سے بھی زیادہ تیز اور پھول کی پتی سے زیادہ نازک تر ہے اور جو کچھ بھی میں کہوں محبت کے سب انداز میں تو عجیب تر ہے یعنی کم ہے میں جتنی بھی تعریف کروں کم ہے

 

عزم تماشا کرده‌ای آهنگ صحرا کرده‌ ای

 جان ودل ما برده‌ای اینست رسم دلبری

 

تو نے ارادہ کر لیا کہ دنیا کو (عشق کا) تماشا دکھا دے۔تو نے صحرا کو چلے جانے کا ارادہ کر لیا ہے۔ تو نے ہماری جان اور ہمارا دل لے لیا ہے۔کیا یہی رسم محبت ہےکیا دل چرانے کی رسم کچھ ایسی ہی ہے۔

 

عالم همه یغمای تو خلقی همه شیدای تو

 آن نرگس رعنای تو آورده کیش کافری

(اے میرے محبوب) یہ سارا جہان تیری تاراج کی زد میں ہے۔تمام دنیا کی خلقت تیری شیدا ہے۔تیری ان خوبصورت نرگسی آنکھوں نے کافری مراد (معشوقوں کی سی) عادات اپنا لی ہیں ۔یعنی تو نے اپنے حسن و دلکشی کی بنا پر پوری دنیا کو لوٹ لیا ہے تیری آنکھوں نے معشوقوں کی سی ایمان لوٹنے والی عادات اپنا لی ہیں۔

 

 

خسرو غریبست و گدا افتاده در شهر شما

 باشد که از بهر خدا سوی غریبان بنگری

 

(اے محبوب)خسرو ایک مسافر ہے اور فقیر ہے اور تمہارے شہر میں گرا پڑا ہے ۔شاید کہ اللہ کے واسطے ان مسافروں کی جانب تو ایک نظر دیکھ لے۔

 حضرت امیر خسروؒ

 

 

 ای راحت و آرام جان با روی چون سرو روان

 زینسان مرو دامنکشان کارام جانم می‌بری

 

اے میری جان کی راحت!اے میری جان کے آرام ۔تو اپنے چلتے پھرتے سرو قد کی طرح اپنا دامن پھیلائے اس طرح مت ٹہل کیونکہ اس طرح تو میری جان کا امن و سکون چھین کر لیے جا رہا ہے۔

 

لعل بدخشان دیدہ ام الماس را سنجیدہ ام

درِّ عدن را چیدہ ام اما تو درّ و گوہری


Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive