Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

2/12/20

تسلی اور اطمئنان کے چند الفاظ: A Word of Comfort


انگلستان میں سرجری کے ایک اعلی امتحان کے دوران سوال پوچھا گیا کہ صدمہ کی شدید کیفیت میں مریض کا سب سے پہلے علاج کیا کیا جائے؟ اس باب میں لوگوں نے مختلف جواب دیے اور فیل ہوئے اس کا جامع جواب تھا:
A Word of  Comfort
تسلی اور اطمینان کے چند الفاظ(۱)
ایسے امراض کے علاج میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زیادہ بہتر اور جامعہ اصول مرحمت فرمایا۔ حضرت ابی رمثہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انه قال للنبي صلى الله عليه والہ و سلم اَرِنِي هذا الذي بِظَهرِكَ۔ فاني رجل طبيب۔ قال: الله طبيب بل انت رجل رفيق طبيبها الذي خلقها۔(مسند احمد )
ترجمہ: حضرت ابو رمثہ ؓ فرماتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہﷺ نے عرض  کیا کہ جو آپ کی پشت پر ہے وہ مجھے دکھائیے میں طبیب ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تو نرمی کرنے والا ہے تسلی دینے والا ہے اس کا طبیب وہ(اللہ) ہے جس نے اسے پیدا کیا ہے۔
            اس روایت میں رسول اللہ ﷺ کے الفاظ ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ آپ نرمی کرنے والے ہیں تسلی دینے والے میں مطلب یہ کہ بیماری کی حالت میں انسان مریض کو تسلی ہی دیتا ہے  اور انسان کا کام بھی یہی ہے کہ وہ دوسرے مریض بھائی کو تسلی دے اسے اطمئنان دے اور پیار اور انسیت کے الفاظ کہے  تا کہ اسے حوصلہ ہو۔
اس مضمون کی اور بھی احادیث ہیں جن میں معالج کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مرض سے دلچسپی لینے کے بجائے مریض کو تسلی دے اطمینان دلائے تا کہ اس کے دل سے دہشت دور ہو حادثات ذہنی صدموں اور بیماریوں کے دوران مریض کو اطمینان دلانا زیادہ اہمیت کا باعث ہے ہر مسلمان کے لئے لازمی ہے کہ جب اس کا بھائی بیمار ہو تو اس کی عیادت کو جائے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اذا دخلتم على المريض فنفسوا لہ في الاجل فان ذلك لا يرد شيئاً وهو یُطَيِّبُ نَفسَ المريضِ(ترمذی) ترجمہ:جب تم کسی مریض کے پاس جاؤ تو اس کی اجل کو مہلت دو یعنی اس کو امید دلاؤاور حوصلہ دو کیونکہ ایسا کرنے سے اس کو نفسیاتی حوصلہ ہوتا ہے۔
محدثین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا اسلوب بیان کیا ہے کہ وہ سب سے پہلے مریض سے اس کے حالات پوچھتے علامات کا سنتے اور فرماتے کہ طہور ان شاء اللہ اگر اللہ نے چاہا تو شفا ہوگی اس کا نفسیاتی فائدہ یہ ہوتا کہ مریض کی تنہائی دور ہوتی اسے ذہن کے اندر چھپی ہوئی کیفیتیں اور تکالیف نکالنے کا موقع ملتا اور پھر اسے تسلی ہوتی۔آپس کا پیار محبت احساس ہمدردی اپنائیت آج کے اس مادی دور میں یہ ساری باتیں ختم ہو کر رہ گئی ہیں یہی وجہ ہے کہ انسان اتنی ترقی کے باوجود  رفتہ رفتہ تنہا سے تنہا تر ہوتا چلا جارہا ہےاور ڈپریشن، غصہ، ذہنی اور قلبی بے سکونی زیادہ سے زیادہ ہوتی چلی جارہی ہے۔انسان آج ان بیماریوں کا علاج اپنے ایجاد کی گئی مشینوں اور ٹیکنالوجی کی مدد سے ڈھونڈ رہا ہے اور مزید الجھتا جا رہا ہے ۔ ان بیماریوں کا حقیقی علاج وہی ہے جو اس کائنات کے خالق و مالک نے عطا کیا اور قدرت نے جو سکھایا ہے۔ اور اس کا علاج یہی ہے کہ انسان انسان کے ساتھ اپنے تعقات پر غور کرے  ،نظرِ ثانی کرے ، اپنے معاملات کی تجدید کرے ،اپنی اصل کی طرف لوٹ جائے ۔ انسان ایک معاشرتی حیوان ہے۔ یہ مل جل کر رہنے کا فطرتاً عادی ہے یہی فطرت اس کی ذہنی اور قلبی بیماریوں کا علاج ہے۔ لہذا لوگوں کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بنائیں، لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں ۔لوگوں کی تکالیف سنیں، لوگوں کے احوال سنیں ، درد جانیں، پریشانیاں سنیں اور پھر کوشش کریں جہاں تک ممکن ہو ان کوحل کریں روحانی اور جسمانی ذہنی اور قلبی سکون ملے گا۔ ان شاء اللہ
محمد سہیل عارف معینیؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱: نبی کرم ﷺ بطور ماہر نفسیات،مؤلفہ : سیدہ سعدیہ غزنوی، مکتبہ رحمانیہ لاہور اگست ۱۹۹۵، ص۱۷

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive