Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

6/23/25

یہ ہے میکدہ یہاں رند ہیں یہاں سب کا ساقی امام ہے | جگر مرادآبادی | غزلیات


 

یہ ہے میکدہ یہاں رند ہیں یہاں سب کا ساقی امام ہے

یہ حرم نہیں ہے اے شیخ جی یہاں پارسائی حرام ہے

 

یہ جناب شیخ کا فلسفہ جو سمجھ میں میری نہ آ سکا

جو وہاں پیؤ تو حلال ہے جو یہاں پیؤ تو حرام ہے

 

جو ذرا سی پی کے بہک گیا اسے میکدے سے نکال دو

یہاں کم نظر کا گزر نہیں یہاں اہلِ ظرف کا کام ہے

 

کوئی مست ہے کوئی تشنہ لب تو کسی کے ہاتھ میں جام ہے

مگر اب اس میں کوئی کرے بھی کیا یہ تو میکدے کا نظام ہے

 

تجھے اپنے حُسن کا واسطہ میرے شوقِ دید پہ رحم کھا

ذرا مسکرا کر نقاب اُٹھا کہ نظر کو شوقِ سلام ہے

 

نہ سنا تو حور و قصور کی یہ حکایتیں مجھے واعظا

کوئی بات کر درِ یار کی درِ یار ہی سے تو کام ہے

 

نہ تو اعتکاف سے کچھ غرض نہ ثواب و زہد سے واسطہ

تیری دید ایسی نماز ہے نہ سجود ہے نہ قیام ہے

 

یہ درست کہ عیب ہے میکشی یہ بجا کہ بادہ حرام ہے

مگر اب سوال یہ آپڑا کہ تمھارے ہاتھ میں جام ہے

 

جو اٹھی تو صبحِ دوام تھی جو جھکی تو شام ہی شام تھی

تیری چشمِ مست میں ساقیا میری زندگی کا نظام ہے

 

میرا فرض ہے کہ پڑا رہوں تیری بارگاہ میں ساقیا

کوئی تشنہ لب ہے کہ سیر ہے یہی دیکھنا تیرا کام ہے

 

ابھی اس جہان میں اے جگر کوئی انقلاب اٹھے گا پھر

کہ بلند ہو کے بھی آدمی ابھی خواہشوں کا غلام ہے

جگر مرادآبادی

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Online People

Blog Archive

Blog Archive