Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

9/24/19

معاہدہ حلف الفضول میں شرکت



جب قریش حرب فجار سے واپس آئے تو یہ واقعہ پیش آیا کہ شہر زبید کا ایک شخص اپنا مال تجارت مکہ میں لایا جسے عاص بن وائل  سہمی نے خرید لیا مگر قیمت نہ دی اس پر زید نے اپنے احلاف عبدالدار اورمخذوم جمح و سہم وعدی بن کعب سے مدد مانگی مگر ان سب نے مدد دینے سے انکار کیا پھر اس نے جبل ابو قبیس پر کھڑے ہو کر فریاد کی اسے قریشی کعبہ میں بیٹھ کر  سن رہے تھے یہ دیکھ کر حضرت زبیر بن عبدالمطلب کی تحریک پر بنو ہاشم زہرہ اور بنو اسد بن عبد العزی عبداللہ بن جدعان کے گھر میں جمع ہوئے اور باہم عہد کیا کہ ہم ظالم کے خلاف مظلوم کی مدد کیا کریں گےاور مظالم واپس کرا دیا کریں گے اس کے بعد وہ سب عاص بن وائل  کے پاس گئے اور ان سے زبیدی کا مال واپس کرایا اس معاہدہ کو حلف الفضول اس واسطے کہتے ہیں کہ یہ معاہدہ اس معاہدہ کے مشابہ  تھا  جو قدیم زمانے میں بنو جرہم کے وقت مکہ میں بریں  مضمون ہوا تھا کہ ہم ایک دوسرے کی حق رسانی کیا کریں گےاور قوی سے ضعیف کا اور مقیم سے مسافر کا حق لے کر دیا کریں گے چونکہ جرہم کے وہ لوگ جو  اس معاہدہ کے محرک تھے  ان  سب کا نام فضل تھا جن میں سے فضل بن حارث اور فضل بن وداعہ فضل بن فضالہ تھے اس لیے اس کو حلف الفضول  سے موسوم کیا گیا تھا۔
اس معاہدہ قریش میں  آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم بھی شریک تھے اور عہد نبوت میں فرمایا کرتے تھے کہ اس معاہدے کے مقابلہ میں اگر مجھ کو سرخ رنگ کی اونٹ بھی دیے جاتے تو اسے نہ توڑتا اور ایک روایت میں آیا ہے کہ  میں عبداللہ بن جدعان کے گھر میں ایسے معاہدےمیں حاضر ہوا کہ اگر اس سے غیر حاضری پر مجھے سرخ رنگ کے اونٹ بھی دیے جاتے تو میں پسند نہ کرتا اور آج اسلام میں  بھی اگر کوئی مظلوم یا آلِ حلف الفضول کہ کر پکارے تو میں  مدد دینے کو حاضر ہوں۔

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive