Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

3/15/24

جب تیری بے رخی اتنی حد سے بڑھی | میرے اشکوں کی قیمت ادا ہو گئی | jab teri be rukhi


 

جب تیری بے رخی اتنی حد سے بڑھی میں نے سمجھا کہ بس انتہا ہو گئی

تو نے نظریں اٹھا کر جو دیکھا مجھے میرے اشکوں کی قیمت ادا ہو گئی


تو میرے راستے سے ذراہٹ گیا میرے دل میں تو آتش فشا پھٹ گیا

زندگی سے مرا رابطہ کٹ گیا جسم  سےروح میرے جدا ہو گئی


بے سبب ہی نہیں دھڑکنیں بےربط ان کی جانب سے ترک وفا ہو گئی

چل دیے اٹھ کے وہ سامنے سے مرے میرے گھر میں  بپا کربلا ہو گئی


آ گئے ہیں مجھے راس زخمِ جگردیجیے چھوڑ مجھ کو مرے حال پر

بے قراری میں ہی میرا اب ہے سکوں لذتِ درد میری دوا ہو گئی


یہ ستم کیوں یہ جورو جفا کس لیے ہو گیا ہے تو مجھ سے خفا کس لیے

سر بھی حاضر ہے لیکن سزا کے لیے ایسی مجھ سے بتا کیا خطا ہو گئی


میری بے سود ہی رہ گئیں سسکیاں پاس ہو کے بھی وہ سن سکے نا فغاں

کچھ نا حاصل ہوا تو نہیں یہ بھی کم درد سے روح تو آشنا ہو گئی


تیرے در سے ہے پایا ہر اک نے صلہ ہم کو رسوائیوں سکے سوا کیا ملا

مل گئی غیر کو عزتِ دو جہاں ہم کو وحشت ہی وحشت عطا ہو گئی


میرے منصف ہے انصاف تیرا یہی کیا مساوات کا ہے تقاضا یہی

بات کرنا میرا جرم سا بن گیا ان کی رسم ستم بھی روا ہو گئی


روح بے چین میں غم کی دلدل سی ہےدل میں طوفان یہ ایک ہل چل سی ہے

تو جو بچھڑا تو یوں لگ رہا ہے مجھے زندگی میری مجھ سے خفا ہو گئی


تھا قیامت کے بارے میں جو بھی سنا ، آج اس کا مجھے بھی یقیں ہو گیا

آپ نے جوں ہی محفل میں رکھا قدم، تو قیامت ہی ہر سو بپا ہو گئی


تاب رخ گر نہیں ہے مجھے ساقیا اپنے آنچل سے پوچھو کہ کیوں اٹھ گیا

پھر چلے گا پتہ جرم کس کا ہے یہ زندگی میری کیسے تباہ ہو گئی


سب طبیبوں نے مجھ سے کہا لا دوا حل کسی سے نہ نکلا مرے مرض کا

ایک لمحے میں بس ہو گیا معجزہ ، اس نے دیکھا ادھر اور شفا ہو گئی


اس کی جانب کیا جب بھی قصد سفر آندھیاں چل پڑیں کیوں مری راہ پر

پہلے تو لوگ تھے رقیب اے فقیرؔ،اب رقیبوں میں شامل ہوا ہو گئی

 

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive