Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

8/9/19

کشمیر اور میرا دکھ


کشمیر اور میرا دکھ:
        بچپن سے سنتے آ رہے ہیں  کہ کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم و ستم ہو رہے ہیں، فلسطین میں ، چچنیا، بوسنیا اور برما میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں  لوگوں کو بے گناہ قتل کیا جاتا ہے۔ عصمتیں لوٹی جا  رہی ہیں بچوں کو یتیم کیا جا رہا ہے عورتوں کو بیوہ کیا جا رہا ہے ۔ آج تک یہ سلسلہ تھم نہ سکا ۔
دوسری طرف ہر 14 اگست ، 23 مارچ، 6 ستمبر کو اسلحے کی نمائش بھی مسلسل دیکھ رہے ہیں ہر موقع پر توپوں کی سلامی کی گرم گرم خبریں بھی کانوں میں پڑتی ہیں۔ کبھی بابر مزائل کا تجربہ، کبھی کروز مزائل، کبھی ایٹمی دھماکے، کبھی JF 17 تھنڈر  کبھی سبمیرین  اور کبھی ڈرون کی کامیابی کی مبارک بادوں پر ٹی وی شوز اور اخبار کی شہ سرخیاں دیکھنے اور سننے کو ملتی رہتی ہیں۔
ہم نے شروع سے تاریخ اسلام میں پڑھا کہ بدر میں مسلمانوں نے بنا اسلحے کے جنگ لڑی جیت گئے، احد میں افرادی قوت بھی کم تھی اور جیت گئے، خندق میں سارا عالم کفر اہل اسلام پر چڑھ دوڑا مگر ناکام پلٹ گیا، حنین میں مسلمان فتح یاب ہوا، موتہ میں 3 ہزار کا مقابلہ لاکھوں سے ہوتا ہے اور جیت جاتے ہیں ، خیبر میں پیش قدمی کی جاتی ہے اور سرخرو لوٹتے ہیں شام کی سرحدوں ہر غزوہ تبوک کے نام سے پیش قدمی کی جاتی ہے اور سرخرو لوٹ آتے ہیں۔  11 سال میں کوئی جنگ شکست کی صورت میں دکھائی نہیں دیتی جبکہ کسی جنگ میں افرادی قوت مسلمانوں کی زیادہ نہیں اور نہ ہی  سامان ِ حرب کی فراوانی ہوتی ہے مگر فتح نہتوں کی ہوتی ہے۔
        جنگ کا مسلط ہونا اور جنگ کا شروع کرنا دو الگ الگ فلسفے ہیں۔ جنگ مسلط ہونے میں دشمن مسلمانوں کو لڑنے پر مجبور کرتا ہے اور بالآخر مسلمان کو ہتھیار اٹھانا پڑتا ہے اور پیش قدمی میں  مسلمان دشمن کی سازشوں اور ریشہ دوانیوں سے تنگ آکر یا خطرے کے پیشِ نظر   ہتھیار اٹھاتے ہیں ۔ جب ہم بدر ،احد، خندق کے احوال پڑھتے ہیں تو نظر آتا ہے کہ جنگ مسلط کی گئی اور مسلمان ڈٹ گئے اور جب فتح مکہ، حنین، خیبر ، بنومصطلق، بنو نضیر  اور خیبر کے احوال پڑھتے ہیں تو مسلمانوں کی پیش قدمی نظر آتی ہے ۔ بعد ازاں موسی بن نصیر، حجاج بن یوسف، محمد بن قاسم ، عبد الرحمان الداخل اور غزنوی کے احوال پڑھتے ہیں تو پیش قدمی کی جھلک آتی ہے۔
        کیا کشمیر کے حالات چیخ چیخ کر نہیں کہ رہے کہ جنگ  مسلط کر دی گئی  یا حجاج کے اس  عورت کے جواب  کی یاد نہیں دلا رہے کہ حجاج کا کہنا   ‘‘بیٹی میں آرہا ہوں ،میں آ رہا ہوں’’ اور پھر محمد بن قاسم کا سندھ میں داخل ہونا ۔
        یہ گتھیاں سلجھا رہا ہوں کہ ان حالات میں کیا کرنا چاہیے امت مسلمہ کو بالخصوص پاکستان کو  یہ گتھیاں سلجھنے کا نام نہیں  لی رہیں۔ میرا دکھ یہ ہے کہ کب اور کیا استعمال ہونا ہے ان جہازوں کا ان ہتھیاروں کا ان مزائلوں کا  ۔۔۔۔
اسی ضمن میں ایک لطیفہ یاد ٓایا:
        ایک فوجی ٹرک میں پٹرول پمپ سے دور آئل ختم ہو جاتا ہے افسر ٹرک کو دھکا لگانے کا کہتا ہے تمام سپاہی دھکا لگاتے ہیں جب پٹرول پمپ پر ٹرک پہنچ جاتا ہے تو تمام سپاہی بہوش ہو جاتے ہیں جب ہوش آتی ہے تو افسر ڈرائیور سے پوچھتا ہے کہ پٹرول سے بھرا  ڈرم کہاں ہے تو ڈرائیور کہتا ہے سر وہ ٹرک میں کسی ایمرجنسی کے لیے رکھا ہے یہ سن کے افسر بہوش ہو جاتا ہے۔
کیا جناب مسلمان مرتے رہیں گے اور ہتھیار ایمرجنسی کے لیے ہیں؟؟؟؟؟ یا اللہ وہ ایمرجنسی ہی آجائے۔۔۔۔۔
یا اللہ ہمیں بدر و حنین جیسا جذبہ عطا فرما آمین۔۔۔۔۔۔۔

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive