Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

2/4/21

سوئے مے کدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتی || نہ فلک چاند تارے نہ سحر نہ رات ہوتی || صوفیانہ شاعری




 

نہ فلک نہ        چاند تارے نہ سحر نہ رات ہوتی

نہ تیرا جمال ہوتا نہ یہ کائنات ہوتی

 

ابلیس تھا فرشتہ آدم کو سجدہ سمجھا

وہ حکم خدا سمجھتا تو کچھ اور بات ہوتی

  

یہ کھلے کھلے سے گیسو انہیں لاکھ تم سوارو

میرے ہاتھوں سے سنورتے تو کچھ اور بات ہوتی

 

سوئے مے کدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتی

وہ نگاہ سے پلاتے تو کچھ اور بات ہوتی

 

گو ہوائے گلستاں نے مرے دل کی لاج رکھ لی

وہ نقاب خود اٹھاتے تو کچھ اور بات ہوتی

 

یہ بجا کلی نے کھل کر کیا گلستاں معطر

اگر آپ مسکراتے تو کچھ اور بات ہوتی

 

یہ کھلے کھلے سے گیسو انہیں لاکھ تو سنوارے

مرے ہاتھ سے سنورتے تو کچھ اور بات ہوتی

 

گو حرم کے راستے سے وہ پہنچ گئے خدا تک

تری رہ گزر سے جاتے تو کچھ اور بات ہوتی

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive