Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

2/12/21

ستم پر شرطِ خاموشی بھی اس نے نا گہاں رکھ دی || نصیرؔ اب کس سے شکوہ کیجیے ، یہ شُکر کی جا ہے || کلام پیر نصیر الدیں نصیر شاہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ


 

ستم پر شرطِ خاموشی بھی اس نے نا گہاں رکھ دی

کہ اک تلوار اپنے اور میرے درمیاں رکھ دی

 

یہ پوچھا تھا کہ مجھ سے جنسِ دل لے کر کہاں رکھ دی

بس اتنی بات پر ہی کاٹ کر  اس نے زباں رکھ دی

 

پتہ چلتا نہیں ، اور آگ لگ جاتی ہے تن من میں

 خدا جانے ، کسی نے غم کی چنگاری کہاں رکھ دی

 

چڑھاوے چڑھ رہے تھے تُربتِ بُلبل پہ پھولوں کے

مگر ہم تھے کہ ہم نے لا کے شاخِ آشیاں رکھ دی

 

بتاؤ کیا کیا تم نے میرا دل چھین کر مجھ سے

یہ ایسی شئے نہیں تھی جو یہاں رکھ دی وہاں رکھ دی

 

ادا ہوتے رہیں گے ان کے در پر عمر بھر سجدے

مشیت نے میری قسمت میں خاکِ آستاں رکھ دی

 

 شریکِ بزم تھا واعظ تو سامانِ ضیافت میں

ذرا سی ہنس کے ساقی نے  بطورِ امتحاں "رکھ دی"

 

 بہار آنے پہ گلشن تک رسائی جب ہوئی مشکل

 قفس کی تیلیوں پر ہی بِنائے آشیاں رکھ دی

 

 صبا نے احترامِ جذبِ دل کا پاس یُوں رکھا

 اُٹھا کر لاش بُلبل کی گُلوں کے درمیاں رکھ دی

 

 مرا دل چھید کر آنکھیں جُھکا لیں اُس ستمگر نے

 کہوں اب کیا کہ اُس نے تِیر برسا کر کماں رکھ دی

 

 تَنے ہیں تیر مثرگاں کے ، کھنچے ہیں اُن کے دو اَبرو

 کماں کے ساتھ ہی اک اور قدرت نے کماں رکھ دی

 

جو آیا بت کدے میں اس نے سجدوں پر کیے سجدے

الہی تو نے کیا شئے ان بتوں کے درمیاں رکھ دے

 

میرے حرفِ تمنا پر چڑھائے حاشیے کیا کیا

ذرا سی بات تھی تم نے بنا کر داستاں  رکھ دی


زمانہ کیا کہے گا آپ کو اس بد گمانی پر

میری تصویر بھی دکھی تو ہو کر بد گماں رکھ دی 


 نصیرؔ اب کس سے شکوہ کیجیے ، یہ شُکر کی جا ہے

 بہاروں کی طلب تھی ، اُس نے قسمت میں خزاں رکھ دی

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive