Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

4/16/21

صدقہ و خیرات کے فضائل || گھر والوں پر خرچ کرنے کی فضیلت || صدقہ || sadqa o khairat ki fazeelat || dars e hadees

صدقہ و خیرات کے فضائل:

حدیث1: عَنْ أَبِي كَبْشَةَ الْأَنْمَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ثَلَاثٌ أُقْسِمُ عَلَيْهِنَّ وَأُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا فَاحْفَظُوهُ قَالَ فَأَمَّا الثَّلَاثُ الَّذِي أُقْسِمُ عَلَيْهِنَّ فَإِنَّهُ مَا نَقَّصَ مَالَ عَبْدٍ صَدَقَةٌ وَلَا ظُلِمَ عَبْدٌ بِمَظْلَمَةٍ فَيَصْبِرُ عَلَيْهَا إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا عِزًّا وَلَا يَفْتَحُ عَبْدٌ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتَحَ اللَّهُ لَهُ بَابَ فَقْرٍ (مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 1133)

ترجمہ: حضرت ابو کبشہ انماری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تین چیزیں ہیں جن پر میں قسم کھا سکتا ہوں ، اور ایک حدیث ہے جو میں تم سے بیان کرتا ہوں ، سو اسے یاد رکھو، وہ تین چیزیں جن پر میں قسم کھاتا ہوں وہ یہ ہیں کہ صدقہ کی وجہ سے کسی انسان کا مال کم نہیں ہوتا جس شخص پر کوئی ظلم کیا جائے اور وہ اس پر صبر کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی عزت میں مزید اضافہ کر دے گا، اور جو شخص اپنے اوپر سوال کا دروازہ کھولتا ہے اللہ اس پر فقروفاقہ کا دروازہ کھول دیتا ہے

حدیث 2: ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ عيد الفطر يا عيد الاضحى كے دن نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم عيدگاہ كى طرف نكلے اور پھر وہاں لوگوں كو وعظ و نصيحت فرمائى اور انہيں صدقہ و خيرات كرنے كا حكم ديتے ہوئے فرمايا:" لوگو! صدقہ كيا كرو.

اور عورتوں كے پاس سے گزرے تو فرمايا:

اے عورتوں كى جماعت! صدقہ كيا كرو، كيونكہ ميں نے ديكھا ہے كہ تمہارى تعداد آگ ميں سب سے زيادہ ہے...

اور جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اپنے گھر تشريف لے گئے تو ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما كى بيوى زينب رضى اللہ تعالى عنہا اندر آنے كى اجازت مانگنے لگى: تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے عرض كي گيا يہ زينب رضى اللہ تعالى عنہا آئى ہے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ نے دريافت كيا كونسى زينب؟ تو كہا گيا كہ ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما كى بيوى، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا ہاں اسے اجازت دے دو، تو اسے اندر آنے كى اجازت دے دى گئى.وہ كہنے لگى: اے اللہ تعالى كے نبى صلى اللہ عليہ وسلم آپ نے آج صدقہ و خيرات كرنے كا حكم ديا ہے، اور ميرے پاس ميرا زيور ہے ميں اسے صدقہ كرنا چاہتى ہوں، تو ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما كا خيال ہے كہ وہ اور اس كى اولاد اس صدقہ كى زيادہ مستحق ہے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما نے سچ كہا ہے، تيرا خاوند اور تيرى اولاد كسى دوسرے پر صدقہ كرنے سے زيادہ حقدار ہے"

حدیث 3: ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جس نے پاكيزہ كمائى سے ايك كھجور كے برابر صدقہ كيا ـ اللہ تعالى پاكيزہ كے علاوہ كچھ قبول نہيں كرتا ـ اللہ تعالى اسے اپنے دائيں ہاتھ سے قبول فرماتا ہے، پھر اسے خرچ كرنے والے كے ليے اس كى ايسے پرورش كرتا ہے جس طرح تم ميں كوئى اپنے گھوڑے كے بچھيرے كى پرورش كرتا ہے، حتى كہ وہ پہاڑ كى مانند ہو جاتا ہے"

حدیث4: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: بَيْنَا رَجُلٌ بِفَلَاةٍ مِنَ الْأَرْضِ، فَسَمِعَ صَوْتًا فِي سَحَابَةٍ: اسْقِ حَدِيْقَةَ فُلَانٍ فَتَنَحّٰی ذٰلِکَ السَّحَابُ. فَأَفْرَغَ مَاءَهُ فِي حَرَّةٍ فَإِذَا شَرْجَةٌ مِنْ تِلْکَ الشِّرَاجِ قَدِ اسْتَوْعَبَتْ ذٰلِکَ الْمَاءَ کُلَّهُ فَتَتَبَّعَ الْمَاءَ، فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ فِي حَدِيْقَتِهِ يُحَوِّلُ الْمَاءَ بِمِسْحَاتِهِ، فَقَالَ لَهُ: يَا عَبْدَ اﷲِ، مَا اسْمُکَ؟ قَالَ: فُلَانٌ؛ للِاِْسْمِ الَّذِي سَمِعَ فِي السَّحَابَةِ. فَقَالَ لَهُ: يَا عَبْدَ اﷲِ، لِمَ تَسْأَلُنِي عَنِ اسْمِي؟ فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ صَوْتًا فِي السَّحَابِ الَّذِي هٰذَا مَاؤُهُ. يَقُولُ: اسْقِ حَدِيْقَةَ فُلَانٍ لِاسْمِکَ. فَمَا تَصْنَعُ فِيْهَا؟ قَالَ: أَمَّا إِذْ قُلْتَ هٰذَا، فَإِنِّي أَنْظُرُ إِلٰی مَا يَخْرُجُ مِنْهَا، فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثِهِ، وَآکُلُ أَنَا وَعِيَالِي ثُلُثًا، وَأَرُدُّ فِيْهَا ثُلُثَهُ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ.

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک مرتبہ ایک شخص نے جنگل میں بادل سے ایک آواز سنی کہ فلاں آدمی کے باغ کو سیراب کرو۔ وہ بادل چل پڑا اور اس نے بجری والی زمین پر پانی برسایا، وہاں کے نالوں میں سے ایک نالہ بھر گیا، وہ شخص اس پانی کے پیچھے پیچھے گیا، وہاں ایک شخص باغ میں کھڑا ہوا اپنے پھاوڑے سے پانی کو اِدھر اُدھر کر رہا تھا، اس شخص نے باغ والے سے پوچھا: اے اللہ کے بندے! تمہارا نام کیا ہے؟ اس نے اپنا وہی نام بتایا جو اس نے بادل سے سنا تھا، اس شخص نے پوچھا: اے بندئہ خدا! تم میرا نام کیوں پوچھ رہے ہو؟ اس نے کہا: جس بادل نے اس باغ میں پانی برسایا ہے میں نے اس بادل سے یہ آواز سنی تھی: فلاں آدمی کے باغ کو سیراب کرو۔ اس نے تمہارا نام لیا تھا، تم اس باغ میں کیا کرتے ہو؟ اس نے کہا: اب جب تم نے یہ بتایا ہے تو سنو! میں اس باغ کی پیداوار پر نظر رکھتا ہوں، اس میں سے ایک تہائی کو میں صدقہ کرتا ہوں، ایک تہائی میں اور میرے اہل و عیال کھاتے ہیں اور باقی ایک تہائی کو میں اس باغ میں لگا دیتا ہوں۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم اور احمد نے روایت کیا ہے۔

حدیث5: عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: لَمَّا خَلَقَ اﷲُ الْأَرْضَ جَعَلَتْ تَمِيْدُ، فَخَلَقَ الْجِبَالَ، فَعَادَ بِهَا عَلَيْهَا فَاسْتَقَرَّتْ، فَعَجِبَتِ الْمَلَائِکَةُ مِنْ شِدَّةِ الْجِبَالِ. قَالُوْا: يَا رَبِّ، هَلْ مِنْ خَلْقِکَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنَ الْجِبَالِ؟ قَالَ: نَعَمْ! الْحَدِيدُ. قَالُوْا: يَا رَب! فَهَلْ مِنْ خَلْقِکَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنَ الْحَدِيدِ؟ قَالَ: نَعَمْ! النَّارُ. فَقَالُوْا: يَا رَبِّ، فَهَلْ مِنْ خَلْقِکَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنَ النَّارِ؟ قَالَ: نَعَمْ! اَلْمَائُ. قَالُوْا: يَا رَبِّ، فَهَلْ مِنْ خَلْقِکَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنَ الْمَائِ؟ قَالَ: نَعَمْ! اَلرِّيْحُ. قَالُوْا: يَا رَبِّ، فَهَلْ مِنْ خَلْقِکَ شَيْءٌ أَشَدُّ مِنَ الرِّيحِ؟ قَالَ: نَعَمْ! ابْنُ آدَمَ، تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ بِيَمِيْنِهِ يُخْفِيْهَا مِنْ شِمَالِهِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ. وَقَالَ التِّرمِذِيُّ: هٰذَا حَدِيثٌ غَرِيْبٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هٰذَا الْوَجْهِ.

ترجمہ: ’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے زمین پیدا فرمائی تو وہ ہلنے لگی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے پہاڑ پیدا کئے اور انہیں زمین پر رکھ دیا چنانچہ وہ ٹھہر گئی۔ فرشتوں کو پہاڑوں کی شدت اور قوت پر تعجب ہوا، انہوں نے عرض کیا: اے پروردگار! تیری مخلوق میں پہاڑوں سے بھی طاقتور کوئی چیز ہے؟ فرمایا: ہاں! لوہا ہے۔ انہوں نے عرض کیا: یا رب! تیری مخلوق میں لوہے سے بھی زیادہ طاقت والی کوئی چیز ہے؟ فرمایا: ہاں! آگ ہے۔ انہوں نے پھر پوچھا: اے پروردگار! تیری مخلوق میں آگ سے بھی زیادہ طاقت والی کوئی چیز ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہاں! پانی ہے۔ پھر عرض کیا: اے رب! تیری مخلوق میں پانی سے بھی زیادہ طاقتور کوئی چیز ہے؟ فرمایا: ہاں! ہوا ہے۔ پوچھا: ہوا سے بھی زیادہ سخت کوئی مخلوق ہے؟ فرمایا: ہاں انسان ہے۔ وہ اپنے داہنے ہاتھ سے صدقہ دیتا ہے اور بائیں ہاتھ سے پوشیدہ رکھتا ہے۔‘‘

اس حدیث کو امام احمد بن حنبل اور ترمذی نے مذکورہ الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں:یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے مرفوعاً صرف اسی طریق سے جانتے ہیں۔

حدیث6: عَنْ کَثِيْرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ الْمُزَنِيِّ عَنْ أَبِيْهِ عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ صَدَقَةَ الْمُسْلِمِ تَزِيْدُ فِي الْعُمْرِ، وَتَمْنَعُ مِيْتَةَ السُّوئِ، وَيُذْهِبُ اﷲُ بِهَا الْکِبْرَ وَالْفَخْرَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ

ترجمہ: ’کثیر بن عبد اﷲ المزنی اپنے والد گرامی کے واسطہ سے اپنے جد امجد (حضرت عمرو بن عوف) سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کا صدقہ عمر میں اضافہ کرتا ہے، بری موت کو روکتا ہے اور اﷲ تعالیٰ اس کے ذریعے تکبر و فخر کو ختم کر دیتے ہیں۔‘‘ اِس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

اہلِ خانہ پر خرچ کرنے کی فضیلت:

حدیث7: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : دِيْنَارٌ أَنْفَقْتَهُ فِي سَبِيْلِ اﷲِ، وَدِيْنَارٌ أَنْفَقْتَهُ فِي رَقَبَةٍ، وَدِيْنَارٌ تَصَدَّقْتَ بِهِ عَلٰی مِسْکِيْنٍ، وَدِينَارٌ أَنْفَقْتَهُ عَلٰی أَهْلِکَ، أَعْظَمُهَا أَجْرًا الَّذِي أَنْفَقْتَهُ عَلٰی أَهْلِکَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک دینار وہ ہے جسے تم نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کیا، ایک دینار وہ ہے جسے تم نے غلام کی آزادی کے لئے خرچ کیا اور ایک دینار وہ ہے جسے تم نے مسکین پر صدقہ کیا اور ایک دینار وہ ہے جسے تم نے اپنے اہل خانہ پر خرچ کیا، ان میں سب سے زیادہ اجر اس دینار پر ملے گا جسے تم نے اپنے اہل خانہ پر خرچ کیا۔‘

حدیث8: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: أَمَرَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم بِالصَّدَقَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُوْلَ اﷲِ، عِنْدِي دِيْنَارٌ. قَالَ: فَقَالَ: تَصَدَّقْ بِهِ عَلٰی نَفْسِکَ. قَالَ: عِنْدِي آخَرُ. قَالَ: تَصَدَّقْ بِهِ عَلٰی وَلَدِکَ. قَالَ: عِنْدِي آخَرُ. قَالَ: تَصَدَّقْ بِهِ عَلٰی زَوْجَتِکَ، أَوْ زَوْجِکَ. قَالَ: عِنْدِي آخَرُ. قَالَ: تَصَدَّقْ عَلٰی خَادِمِکَ: قَالَ: عَنْدِي آخَرُ. قَالَ: أَنْتَ أَبْصَرُ. رَوَاهُ أَبُوْدَاؤدَ وَالنَّسَائِيُّ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ.

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدقہ کرنے کا حکم فرمایا تو ایک آدمی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس ایک دینار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسے اپنے اوپر خرچ کر لو۔ اس نے عرض کیا: میرے پاس ایک اور بھی ہے۔ فرمایا: اسے اپنی اولاد پر خرچ کر لو۔ عرض کیا: میرے پاس ایک اور بھی ہے۔ فرمایا: اسے اپنی بیوی پر خرچ کر لو۔ عرض کیا: میرے پاس ایک اور بھی ہے۔ فرمایا: اسے اپنے خادم پر خرچ کرو۔ عرض کیا: میرے پاس ایک اور بھی ہے۔ فرمایا:جس کے لیے تم مناسب سمجھو (اس پر خرچ کرو).‘‘

اس حدیث کو امام ابوداود اور نسائی نے روایت کیا ہے اور امام حاکم نے کہا: یہ حدیث صحیح ہے۔

حدیث9: عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: اَلصَّدَقَةُ عَلَی الْمِسْکِيْنِ صَدَقَةٌ، وَهِيَ عَلٰی ذِي الرَّحِمِ ثِنْتَانِ: صَدَقَةٌ وَصِلَةٌ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.

ترجمہ: حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کسی حاجت مند کو صدقہ دینا (صرف) ایک صدقہ ہے اور رشتہ دار کو صدقہ دینا دو صدقات (کے برابر) ہے: ایک صدقہ اور دوسرا صلہ رحمی۔‘‘

اِس حدیث کو امام ترمذی، ابن ماجہ اور حاکم نے روایت کیا ہے اور امام حاکم نے اسے صحیح الاسناد قرار دیاہے۔

 

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive