Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

11/29/23

ضعیف حدیث | خبر مردود | ضعیف حدیث کا حکم

ضعیف  (خبر مردود)

ایسی خبر کس کے عدم ثبوت پر کوئی دلیل قائم ہو جائے

رد حدیث کے اسباب: دو ہیں

۱: سند میں انقطاع

۲: راوی میں طعن

اسی کو ضعیف حدیث بھی کہتے ہیں

ضعیف کی اصطلاحی تعریف

ایسی حدیث جس میں حسن کی بھی شرائط پوری نہ ہوں۔

ضعیف کے دراجات

۱: راویوں کے ضعف میں کمی بیشی کے لحاظ سے ضعیف حدیث کے ضعف میں بھی کمی بیشی ہوتی ہے۔، بعض روایات ضعیف اور بعض ضعیف جدا اور بعض منکر ہوتی ہیں۔

ضعیف کی بد ترین قسم موضوع ہے۔ضعف کی مثال : لایسئل رجل فیما ضرب امراۃ

ضعیف کو روایت کرنے کا حکم

۱: بہتر تو یہ ہے کہ ضعیف روایت کو بیان کرنے سے اجتناب کیا جائے۔

۲:اگر بیان کرنے کی ضرورت ہو تو ضعف کی بھی صراحت کی جائے۔

۳: ضعیف کو بیان کرتے ہوئے یوں نہ کہیں کہ (رسول اللہ ﷺ نے فرمایا) بلکہ یوں کہیں کہ ( رسول اللہ ﷺ سے روایات یا بیان کیا جاتا ہے)

ضعیف روایت کو بیان کرنے میں تساہل کا انجام

۱: ضعیف کا دائرہ وسیع ہو کر جھوٹی احادیث تک پہنچ جاتا ہے

۲: ضعیف اور موضوع روایات پر بعض شرعی احکام کااثبات

۳: لوگوں پر ان کے دین کے معاملات کو خلط ملط کر دینا

۴: بدعات کا پھیلاؤ

ضعیف حدیث پر عمل کا حکم

جن امور پر علماء کا اتفاق

عقائد اور اصول کے معاملے میں ضعیف حدیث پر عمل جائز نہیں

شدید ضعیف حدیث پر عمل جائز نہیں جیسا کہ موضوع حدیث

 جن امور پر علماء کا اختلاف ہے

جو حدیث کم ضعیف ہو اور احکام اور فضائل سے متعلق ہو تو اس حوالے سے علماء کے تین اقوال ہیں:

۱: مطلقا ضعیف پر عمل جائز ہے کیوں کہ ضعیف حدیث بہر حال لوگوں کی رائے سے تو بہتر ہے۔

۲: ضعیف حدیث پر عمل نہ تو فضائل اور نہ ہی احکام میں جائز ہے ۔کیوں کہ صحیح احادیث میں ہی کفایت موجود ہے۔

۳: فضائل میں ضعیف پر عمل جائز  لیکن احکام میں جائز نہیں اس کی تین شرائط ہیں:

                             ۱:ضعف شدید نہ ہو

                             ۲: کسی معمول بہ اصل کے تحت آتی ہو

                             ۳: اس پر عمل کے وقت اس کے ثبوت کا نہیں بلکہ احتیاط کا عقیدہ رکھیں

راجح قول:  مطلقا ضعیف حدیث پر عمل سے روکنے والوں کا موقف قابل ترجیح ہے، اس کی وجوحات یہ ہیں:

          ۱: کیوں کہ ضعیف روایات اور من گھڑت روایات کو بیان کرنے والے سے متعلق وعید سخت آئی ہے۔ (جس نے میری طرف جھوٹی بات

 منسوب کی وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے)

۲: صحیح حدیث میں ہی ضعیف سے کفایت موجود ہے۔

۳: علوم حدیث سے لوگوں کی معرفت کم ہونے کے باعث صحیح اور ضعیف میں تمییز کرنا ممکن نہیں

۴: اس طریقے سے بدعات کا راستہ روکا جا سکتا ہے۔

مشہور کتب:  تین طرح کی کتب ہیں

۱: ایسی کتب جو ضعیف راویوں کے بیان سے متعلق لکھی گئی ہوں جیسے کتاب      الضعفاء از ابن حبان

۲: ایسی کتب جو ضعیف حدیث کی کسی خاص قسم پر لکھی گئی ہوں جیسے                         مراسیل  از ابو داود اور         علل از دار قطنی

۳: متفرق اور دیگر کتب: جو صرف موضوع روایات پر لکھی گئی ہوں : جیسے    الفوائد المجموعہ از امام شوکانی

ماخوذ ازلیکچرز : ڈاکٹر شہزادہ عمران ایوب صاحب

سبجیکٹ: علوم الحدیث

کلاس PHD سیشن 2023  ایجوکیشن یونیورسٹی  لوئر مال کیمپس لاہور

 

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive