Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

11/16/23

راویوں کی تعداد کے لحاظ سے حدیث کی اقسام | حدیث متواتر | حدیث مشہور | حدیث عزیز | حدیث غریب

راویوں کی تعداد کے لحاظ سے حدیث کی اقسام:

رایوں کی تعداد کے لحاظ سے حدیث کی دو اقسام ہیں : ۱: متواتر  ۲: آحاد

1: متواتر کی تعریف:

 جس حدیث کو اتنی بڑی جماعت روایت کرے کہ جن کا جھوٹ پر جمع ہونا عادتا محال ہو ۔

شرائط:

۱:  اس کے راویوں کی تعداد بہت زیادہ ہو کم از کم 10 ہوں ۔

۲: راویوں کی یہ کثرت سند کے تمام طبقات میں پائی جائے ۔

۳: ان سب کا جھوٹ پر جمع ہونا محال ہو علاقے مختلف ہونے کی وجہ سے جنس مختلف ہونے کی وجہ سے اور مذاہب مختلف ہونے کی وجہ سے۔

۴:  اس خبر کی بنیاد حسی ہو عقل نہ ہو جیسا کہ راضی کہیں ہم نے دیکھا یا ہم نے سنا۔

اقسام: اس کی دو اقسام ہیں ۱: لفظی  ۲: معنوی

متواتر لفظی : جو لفظی اور معنوی طور پر ثابت ہو مثال: جس نے مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے 70 سے زیادہ صحابہ کرام نے بیان کیا ہے۔

 متواتر معنوی: جو معنوی طور پر ثابت ہو جیسا کہ دعا میں ہاتھ اٹھانے سے متعلقہ احادیث ہیں۔

متواتر کا حکم:  یقینی علم کا فائدہ دیتی ہے کہ جس کی صحت کو تسلیم کرنا انسان کی مجبوری ہے جیسا کہ اس نےکوئی کام اپنی انکھوں سے دیکھا ہو۔

 کتاب:  الاظہار المتناثرہ فی الاخبار المتواترہ از  جلال الدین سیوطی

 

2: آحاد:  

واحد کی جمع ہے جس کا معنی ہے ایک ایسی خبر جسے کوئی ایک شخص روایت کرے ۔اصطلاحی طور پر ایسی روایت جس میں متواتر کی شرائط جمع نہ ہوں۔

 آحاد کا حکم: نظری علم کا فائدہ دیتی ہے نظری علم کا مطلب جس میں تحقیق کی ضرورت ہو اگر وہ حدیث صحیح ثابت ہو جائے تو اس پر عمل بھی واجب ہوتا ہے۔

آحاد اور متواتر میں فرق:  متواتر میں تحقیق کی ضرورت نہیں مگر آحاد میں تحقیق کی ضرورت ہے اگر ثابت ہو جائے تو عمل واجب ہے۔

احاد کی اقسام: اس کی تین اقسام ہیں:

 ۱:  غریب:

          ایسی روایت جسے بیان کرنے میں کوئی راوی اکیلا رہ جائے ۔اس کی دو اقسام ہیں غریب مطلق اور غریب نسبی

 غریب مطلق:  یعنی جس روایت کو بیان کرنے میں کوئی صحابی اکیلا رہ جائے ۔مثلا  إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ (صحیح بخاری:1) حضرت عمر اسے بیان کرنے میں اکیلے ہیں۔

 غریب نصبی:  یعنی ایسی روایت جس کو صحابی کے علاوہ کوئی اور شخص روایت کرنے میں اکیلا رہ جائے جیسے حدیث مبارک ہے ‘‘نبی مکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم مکہ

میں داخل ہوئے توآپ ﷺ کے سر پر خود تھا (متفق علیہ)’’  اس کو روایت کرنے میں امام زہری اکیلے ہیں۔

 

۲: عزیز :

وہ حدیث جسے روایت کرنے والے سند کے کسی طبقے میں دو راوی رہ گئے ہوں۔ مثال حدیث مبارک  لا يُؤْمِنُ أحدُكم حتى أَكُونَ أَحَبَّ إليه مِن وَلَدِه، ووالِدِه، والناس أجمعين (تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مؤمن نہیں ہو سکتا، جب تک میں اس کے نزدیک اس کی اولاد، اس کے والدین اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں)(متفق علیہ) اس روایت کو انس سے قتادہ اور عبدالعزیز بن صہیب نے روایت کی ہے۔

۳:  مشہور:

 جس کو روایت کرنے والے کم از کم تین یا اس سے زیادہ ہوں جیسے حدیث مبارک ہے ‘‘اللہ تعالی علم کو بندوں سے چھین کر نہیں اٹھائے گا بلکہ وہ علماء کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا(متفق علیہ)’’  اس حدیث کو بیان کرنے والے چار صحابہ ہیں عبداللہ بن عمرو،  زیاد بن لبید ، حضرت عائشہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنھم

ماخوذ ازلیکچرز : ڈاکٹر شہزادہ عمران ایوب صاحب

سبجیکٹ: علوم الحدیث

کلاس PHD سیشن 2023  ایجوکیشن یونیورسٹی  لوئر مال کیمپس لاہور

 

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive