Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

11/12/20

خاکی ہے مگر اس کے انداز ہیں افلاکی :: ڈاکٹر عبدالرؤف قاضی :: ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کو خراج عقیدت


 خاکی ہے مگر اس کے انداز ہیں افلاکی

Nov 09, 2020

خطہ پاک کی خوش نصیبی کہ اللہ رب العزت نے حضرت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ کی صورت میں ہمیں ایک عظیم فلسفی،دانشور،مفکر،راہنما، مصلح اور عاشق مصطفی عطا فرمایا۔آپ نے امت مسلمہ کو خواب غفلت سے بیدار کرکے منزل کی طرف رواں کرنے کا فریضہ احسن طریقہ سے سرانجام دیا۔ اپ نے ایسا آفاقی پیغام دیا جس نے ملت کے تن مردہ میں زندگی کی روح پھونک دی اور پاکستان کی صورت میں ایک نئی مملکت معرض وجود میں آئی۔اردو اور فارسی زبان میں آپ کاعمدہ اورپر تاثیرکلام حکمت ودانش کا عظیم خزانہ ہے۔ ایک وقت جب آپ کی شہرہ آفاق طویل نظم’’شکوہ ‘‘ پراعتراضات ہوئے، آپ پریشانی کے عالم میں شیر ربانی حضرت میاں شیر محمد رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حا ضر ہوئے۔ حضرت صاحب نے دعاؤں سے نوازا، حوصلہ آفزائی فرمائی اور ایک تاریخی جملہ ارشاد فرمایا کہ اعتراض کرنے والوں کی اپنی تقاریراور گفتگو آپ کے کلام کے بغیر مکمل نہیں ہوگی۔ آپ کی پیش گوئی سچ ثابت ہوئی اور آج ہم دیکھتے ہیں کہ ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات اپنی تقاریر، گفتگو اور تحریرمیں رنگ بھرنے کے لئے آپ کے کلام کے محتاج نظر آتے ہیں۔خصوصاً ترغیبی مقررین کے لئے تو آپ کا کلام کسی سرمایہ سے کم نہیں۔آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ آپ کے اشعار تحریر و تقریر میں سب سے زیادہ استعما ل ہو ئے ہیں۔ تعلیمی اداروں کے در و دیوار پر نقش آپ کا کلام دلوں پرنقش ہوکرراہنما زندگی بن رہا ہے۔اصلاح احوال کے لئے آپ کا کلام اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔ آپ کے کلام میں سماجی ، معاشی ، معاشرتی مسائل کیحل کے لئے راہنمائی موجود ہے۔ مثلاً آزادی ا اظہار کا موضوع ہی لیں، آزادی کے نام پر بے لگامی ، سوشل میڈیا پر دست و گریباں حضرات اور نفرت کی بنیاد پر تیار کی گئی  تحریریں  اتحاد مملکت اوراتحادامت کو پارہ پارہ کررہی ہیں۔ اس نازک صورت حال میں بھی حضرت علامہ علما، مقررین اور لکھاری حضرات کی راہنمائی کرتے نظر آتے ہیں۔ سادہ اورعام فہم الفاظ میں کیا کمال نصیحت فرمائی۔

وصل کے اسباب پیدا ہوں تیری تحریر سے

دیکھ کوئی دل نہ دکھ جائے تیری تقریر سے

اور کچھ نہ کریں صرف اس گائیڈ لائن پر عمل کرتے جائیں معاشرہ سے نفرتوں اور کدورتوں کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا بھائی چارہ کی فضا قائم ہوگی۔ایک اور مقام پراس طرح کے اصول کو اپنے لئے بھی مشعل راہ بنانے کی خواہش کا اظہار فرمایا۔

میری زبان و قلم سے کسی کا دل نہ دکھے

کسی سے شکوہ نہ ہو زیر آسماں مجھ کو

یہی وجہ ہے کے آپ کے پورے کلام میں کسی کی دل شکنی، نفرت،تعصب کی مثال تک نہیں ملتی۔آپ نے وحدت امت کا درس دیا۔دیکھا جائے تو یہی اصول اسلامی تعلیمات کی جان ہے۔ کریم آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کی ہی تعلیم دی اور صوفیا نے عملی طور اس کا پرچار کیا اور اس کا عملی مظاہرہ کر کے دکھایا۔

پر کسے دا دل نہ ڈھاویں سوھنا رب دلاں وچ رھندا

        حضرت علامہ اپنے کلام میں مسلم نوجوان کو نصیحت کرتے نظر آتے ہیں ،تدبر اور غور و فکر کی دعوت دیتے ہیں۔ آپ کی دلی خواہش تھی کہ امت مسلمہ کا ہرجوان شاہین کی صفات لئے ہوئے پروان چڑھے۔ رزق حرام سے دور رہے ،غیرت اور حمیت اس کی رگوں میں رواں دواں ہو اورخودی اس کا سریایہ حیات ہو۔فرماتے ہیں

جوانوں کو میری آہ سحر دے

پھر ان شاہیں بچوں کو بال و پر دے

علامہ نے اپنے کلام میں نوجوانوں میں جوش و جذبہ بیدار کرنے کے لئے ایسے اشعار تحریر فرمائے جن کو پڑھ کر مردہ فکر بھی زندگی پکڑ لیتی ہے۔ درپیش چیلنجزکا مقابلہ کرنے کا حوصلہ ملتا ہے۔ فرمایا

موجوں کی تڑپ کیا ہے فقط ذوق طلب ہے

پنہاں جو صدف میں ہے وہ دولت ہے خداداد

شاہیں کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا

پردم ہے اگر تو، تو نہیں خطرہ افتاد

ڈاکٹر صاحب  نے بذات خود بھرپور عملی زندگی بسرکی۔ آپ کامیابی کے لئے گفتار کا غازی بننے کی بجائے کردار کا غازی بننے کی نصیحت فرماتے  ہیں۔ آپ کے خیال میں زندگی عمل سے ہی بنتی ہے۔مسلمانان عالم کے زوال کی وجہ بھی بے عملی تشخیص کی۔ فرماتے ہیں

عمل سے فارغ ہوا مسلماں بنا کے تقدیر کا بہانہ

صرف تشخیص ہی نہیں فرمائی بلکہ آپ کے کلام میں جا بجا اس مرض کاعلاج بھی ملتا ہے۔

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive