Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

12/23/25

Understanding Contingency and Necessary Being: Philosophical Insights into God’s Existence

Contingency اور لازمی وجود: اللہ تعالی کی شناخت کا فلسفیانہ نقطہ نظر

انسان ہمیشہ سے یہ سوچتا آیا ہے کہ کائنات کیوں اور کس وجہ سے موجود ہے، اور ہر شے کی بنیاد کیا ہے۔ فلسفہ اور علم کلام نے اس سوال کا جواب دینے کی کوشش کی ہے کہ ہر موجود شے کیوں موجود ہے اور اس کی ضرورت کیا ہے۔

فلسفہ میں contingency (امکانیت / غیر لازمی ہونا) کا تصور ہمیں یہ سمجھاتا ہے کہ بہت سی چیزیں لازمی نہیں، بلکہ ممکنات پر منحصر ہیں۔ یعنی وہ ہونا بھی ممکن ہے اور نہ ہونا بھی ممکن ہے۔ کائنات کی ہر contingent چیز ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ اس کا کوئی لازمی وجود ضرور ہے، جو سب کچھ قائم رکھتا ہے — اور وہ لازمی وجود اللہ تعالی ہے۔

Contingent وجود کیا ہے؟

 Contingent وجود وہ چیز ہے جو لازمی نہیں، بلکہ ممکنات پر منحصر ہے۔

مثالیں: انسان: ہم یہاں موجود ہیں، لیکن ہماری موجودگی لازمی نہیں؛ ہم کسی اور جگہ پیدا ہو سکتے تھے یا مختلف حالات میں پیدا نہ بھی ہوتے۔ زمین اور پہاڑ: زمین موجود ہے، لیکن اگر اللہ نہ چاہتاتو یہ وجود میں نہ آتی۔ پہاڑ، درخت، اور ہر قدرتی مظہر contingent ہیں۔ کائنات کے مظاہر: سورج، چاند، ستارے، ہوا، پانی — یہ سب contingent ہیں، کیونکہ یہ اپنی فطرت میں لازمی نہیں، بلکہ اللہ کی قدرت اور حکمت کے تحت ہیں۔ خلاصہ: ہر چیز جو contingent ہے، وہ ممکن ہے کہ نہ بھی ہو۔

لازمی وجود (Necessary Being)

 اگر ہم کائنات کے تمام contingent وجودات کا تجزیہ کریں، تو یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر contingent چیز کسی نہ کسی بنیاد پر منحصر ہے۔ اگر سب contingent ہیں، تو پھر کون ایسی شے ہے جو سب contingent چیزوں کو قائم رکھے؟ فلسفی کہتے ہیں کہ کچھ لازمی ہونا چاہیے — وہ شے جو خود کسی پر منحصر نہیں اور سب contingent چیزوں کی وجہ ہو۔ یہ لازمی وجود اللہ تعالی ہے۔ اللہ ہر چیز کا خالق، پروردگار، اور باعثِ وجود ہے۔ کوئی contingent چیز اللہ کے بغیر مستقل طور پر قائم نہیں رہ سکتی۔

فلسفیانہ اور دینی نقطہ نظر

 اسلامی فلسفہ اور علم کلام میں بھی یہی بات سامنے آتی ہے: کائنات کی ساخت: زمین، آسمان، درخت، پہاڑ، انسان، جانور — یہ سب contingent ہیں۔ ہر contingent چیز کی ایک وجہ ہے، اور وہ وجہ لازمی وجود (اللہ) ہے۔

 قدرت اور حکمت:

 اللہ نے ہر contingent چیز کو ایک خاص حکمت کے مطابق پیدا کیا ہے۔ مثال: سورج زمین پر روشنی دیتا ہے، درخت زمین کو زرخیز بناتے ہیں، انسان عقل اور شعور کے ساتھ پیدا ہوا ہے۔

 Contingency اور عبادت:

 جب ہم جانتے ہیں کہ ہر چیز contingent ہے، تو یہ شعور ہمیں توکل، عبادت اور شکرگزاری کی طرف لے جاتا ہے۔ مثال: انسان کو بیماری یا مصیبت کا سامنا ہو سکتا ہے، لیکن اس contingency کو سمجھ کر وہ اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے۔

فلسفہ میں contingency کا اصول اور Necessary Being کا تصور ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ: کائنات کی ہر contingent چیز کسی نہ کسی بنیاد پر موجود ہے۔ وہ لازمی وجود اللہ تعالی ہے، جو سب کا خالق اور باعثِ وجود ہے۔ یہ شعور نہ صرف انسانی فہم کو روشن کرتا ہے بلکہ روحانی سکون، عبادت، توکل اور شکرگزاری بھی پیدا کرتا ہے۔


Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Online People

Blog Archive

Blog Archive