Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

3/19/23

روزے کا اجر | rozy ka ajar | الصوم لی وانا اجزی بہ | ان فی الجنۃ لبابا | رمضان اور روزے کے فضائل

 

رمضان المبارک کو اللہ تعالیٰ نے روزے اور رات کے قیام کے ساتھ خصوصیت عطا فرمائی ہے یعنی صیام رمضان اور قیام رمضان۔ نفلی روزہ رمضان المبارک کے علاوہ دوسرے مہینوں میں بھی رکھا جاتا ہے اور رات کا قیام، رمضان المبارک کی راتوں کے علاوہ دوسری راتوں میں بھی ہوتا ہے مگر جو فضیلت ماہ رمضان کی راتوں کے قیام میں ہے وہ کسی اور رات کے قیام میں نہیں اور جو فضیلت، برکت اور سعادت ماہ رمضان کے روزوں میں ہے وہ کسی اور مہینے کے روزوں میں نہیں۔ اس لئے کہ ان اعمال کی اس مہینے کے ساتھ ایک خاص نسبت ہے اور اللہ تعالیٰ کو یہ مہینہ بہت عزیز ہے۔

روزے کا اجر:

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے روزہ داروں کے اجر کے حوالے سے ارشاد فرمایا

عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏    إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَبَابا يُدْعَى الرَّيَّانَ، ‏‏‏‏‏‏يُدْعَى لَهُ الصَّائِمُونَ فَمَنْ كَانَ مِنَ الصَّائِمِينَ دَخَلَهُ وَمَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا   . (جامع ترمذی:765)

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے۔ روزہ رکھنے والوں ۱؎ کو اس کی طرف بلایا جائے گا، تو جو روزہ رکھنے والوں میں سے ہو گا اس میں داخل ہو جائے گا اور جو اس میں داخل ہو گیا، وہ کبھی پیاسا نہیں ہو گا“۔

عَنْ أَبِي حَازِمٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَهْلٌ أَنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا يُقَالُ لَهُ الرَّيَّانُ يُقَالُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَيْنَ الصَّائِمُونَ هَلْ لَكُمْ إِلَى الرَّيَّانِ مَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا فَإِذَا دَخَلُوا أُغْلِقَ عَلَيْهِمْ فَلَمْ يَدْخُلْ فِيهِ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ (سنن نسائی :2239)

حضرت سہل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے ۔ قیامت کے دن اعلان کیا جائے گا : کہاں ہیں روزے دار ؟  کیا تمہیں ریان ( سیرابی ) دروازے کی خواہش ہے ؟  جو اس سے جنت میں داخل ہو گا ، کبھی پیاس محسوس نہ کرے گا ۔ جب روزے دار داخل ہو جائیں گے ، وہ دروازہ بند کر دیا جائے گا ۔ ان کے علاوہ کوئی اور اس سے داخل نہ ہو گا ۔

عَنْ سَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ :    إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا ، يُقَالُ لَهُ : الرَّيَّانُ ، يَدْخُلُ مِنْهُ الصَّائِمُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، لَا يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ ، يُقَالُ : أَيْنَ الصَّائِمُونَ ؟ فَيَقُومُونَ ، لَا يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ ، فَإِذَا دَخَلُوا أُغْلِقَ ، فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ أَحَدٌ    .(صحیح بخاری: 1896)

 حضرت سہل رضی اللہ عنہ  روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا ، جنت کا ایک دروازہ ہے جسے ریان کہتے ہیں قیامت کے دن اس دروازہ سے صرف روزہ دار ہی جنت میں داخل ہوں گے ، ان کے سوا اور کوئی اس میں سے نہیں داخل ہو گا ، پکارا جائے گا کہ روزہ دار کہاں ہے ؟ وہ کھڑے ہو جائیں گے ان کے سوا اس سے اور کوئی نہیں اندر جانے پائے گا اور جب یہ لوگ اندر چلے جائیں گے تو یہ دروازہ بند کر دیا جائے گا ، پھر اس سے کوئی اندر نہ جا سکے گا

أَبَا هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْوِيهِ ، عَنْ رَبِّكُمْ ، قَالَ :    لِكُلِّ عَمَلٍ كَفَّارَةٌ ، وَالصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهٖ ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ(صحیح بخاری :7538)

    . ان سے نبی کریم ﷺ نے ، اللہ تعالیٰ سے روایت کرتے ہیں کہ پروردگار نے فرمایا ہر گناہ کا ایک کفارہ ہے ( جس سے وہ گناہ معاف ہو جاتا ہے ) اور روزہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا اور روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بڑھ کر ہے ۔

هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : قَالَ اللَّهُ :    كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ ، إِلَّا الصِّيَامَ فَإِنَّهُ لِي ، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ ، وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ ، وَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَرْفُثْ وَلَا يَصْخَبْ ، فَإِنْ سَابَّهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ ، فَلْيَقُلْ : إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ ، لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ ، لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا : إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ ، وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ فَرِحَ بِصَوْمِهِ   (صحیح بخاری: 1904)

رسول کریم ﷺ نے فرمایا ، اللہ پاک فرماتا ہے کہ انسان کا ہر نیک عمل خود اسی کے لیے ہے مگر روزہ کہ وہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور روزہ گناہوں کی ایک ڈھال ہے ، اگر کوئی روزے سے ہو تو اسے فحش گوئی نہ کرنی چاہیے اور نہ شور مچائے ، اگر کوئی شخص اس کو گالی دے یا لڑنا چاہے تو اس کا جواب صرف یہ ہو کہ میں ایک روزہ دار آدمی ہوں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( ﷺ ) کی جان ہے ! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ بہتر ہے ، روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوں گی ( ایک تو جب ) وہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور ( دوسرے ) جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا تو اپنے روزے کا ثواب پا کر خوش ہو گا ۔


Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive