Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

7/15/22

اصل خبر اندر کی ہوتی ہے | جا جا وڈدا مندر مسیتی | صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی

آپ کس کے ساتھ ہیں؟

صاحبو! آپ جس کسی کے بھی ساتھ ہیں اگر آپ اپنے ساتھ نہیں ہیں تو یقین جانیے کہ آپ کسی کے بھی ساتھ نہیں ہیں ۔ جیسے انسان اپنے اردگرد کی خبر رکھتا ہے، اردگرد میں ہونے والے واقعات سے باخبر رہتا ہے مگر انسان اپنے اندر کی خبر نہیں رکھتا۔۔۔اپنے اندر ہونے والے واقعات سے بے خبری میں رہتا ہے۔۔

ویسے خبر ہوتی کیا ہے؟

صاحبو ! خبر تو اندر کی ہی ہوتی ہے

اور اگر اندر کی نہ ہو تو خبر ہی کیا۔۔۔۔

بڑے صحافی یا بڑے صحافتی ادارے “ اندر” کی خبریں دینے کی وجہ سے ہی معتبر ٹھہرائے جاتے ہیں۔

تو خبر اندر کی ہوتی ہے ۔۔۔

واقعہ تو کہیں اندر ہوتا ، باطن میں ، داخل میں ہے ، باہر یا خارج میں یا جسے ظاہر کہتے ہیں اُس میں تو صرف اُس اندرونی واقعہ کا اظہار ہو رہا ہوتا ہے ۔

اندر کا واقعہ ہے کہ انسان کو طاقت کی خواہش یا دولت کا لالچ جکڑ لیتا ہے۔۔۔ یہ سب اندر ہو رہا ہوتا ہے۔ جو باہر یا خارج میں باپ کی آنکھیں نکالنے اور زندان میں ڈالنے کے بعد ایسا کرنے والے بیٹے کو تخت نشین کر دیتا ہے۔

جو یتیم بھتیجے کی جائیداد پر قابض ہو جاتا ہے

جو زیادہ منافع کمانے کے لیے خوراک کی زخیرہ اندوزی کر کے مصنوعی قلت پیدا کر دیتا ہے۔

جو دودھ میں پانی ملا دیتا ہے۔۔۔

واقعہ تو اندر ہوتا ہے میری جان

باہر تو صرف اظہار ہے

تو جب صوفی کہتا ہے کہ

جا جا وڈدا مندر مسیتی

کدی من اپنے اچ وڑیا ای نہیں

‘‘دوڑ دوڑ کر مندر اور مسجد جاتے ہیں مگر اپنے من میں کبھی داخل ہونے کی کوشش نہیں کرتے’’

تو صوفی یہی اشارہ کرتا ہے کہ اصل واقعہ تو اندر ہو رہا ہوتا ہے۔۔۔ اور تُم باہر ڈھونڈ رہے ہوتے ہو۔ اور یہ اپنے اندر نہ دیکھنے اور صرف باہر ہی دیکھتے رہنے کی وجہ سے ہے کہ نہ دل میں جستجو، نہ بات میں خوشبو، نہ آنکھ میں آنسو، نہ طبعیت میں دُعا، نہ لمس میں شفا، نہ نظر میں حیا، نہ بات میں اثر۔۔۔۔ بڑے بڑے کشادہ محل بنانے کے چکروں میں اُس “ محل ربانی” اپنے دل کو ہی تنگ کر بیٹھا ہے۔انسان ، انسان پر طاقت ور رہنے کے لیے “ القوی” سے براہ راست جنگ کر بیٹھا ہے۔

انسان چیزوں کے پیچھے بھاگتے بھاگتے خود ایک چیز ایک commodity بن گیا ہے ۔

انسان ظاہر میں اسی لیے پریشان ہے کہ اُس نے باطن کو پراگندہ کر دیا ہے

جیسے ہی باطن مطمئن ہونے لگتا ہے، توازن میں آتاہے ظاہر کے جھگڑے ختم ہونے لگتے ہیں۔

محبت راج کرنے لگتی ہے

محبت کا راج کیا ہوتا ہے

خدمت محبت کی راجدھانی ہے

پھر ریاست ماں بن جاتی ہے

پھر مخدوم ہی اصل خادم ہوتا ہے

خوشی کا نسخہ کیمیاء Alchemy of Happiness یہی ہے ۔ مخلوق کی خدمت اور خالق کا ذکر۔۔۔

ہتھ کار ولے ، دل یار ولے۔۔

انسان سُنتا ہے اور بھول جاتا ہے

انسان دیکھتا ہے اور یاد رکھتا ہے

انسان کرتا ہے اور سمجھ جاتا ہے

التماس دُعا

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی

 

 

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive