مکالمہ بین المذاہب کو موثر بنانے کے لیے فقل
تعالوا الی کلمۃ سواء کی
روشنی میں دو اہم اصول:
·
مکالمہ
شروع کرنے سے پہلے متعلقہ موضوع سے متعلق ایسے پہلووں کو زیر بحث لایا جائے اور ان
پر اتفاق کیا جائے جو فریقین کے ہاں
مشترکہ اقدار پر مبنی ہوں۔
·
مختلف
مکاتب فکر کے درمیان معاشرتی حوالے سے رواداری کی راہ تلاش کرنی ہو اور بقائے باہمی
کے لیے رستہ ہموار کرنا ہو تو ایسے پہلو کو تلاش کرنے چاہئیں جو متفقہ اور مشترک
ہوں
یہ
دونوں نکات نہایت اہم، گہرے اور بین المذاہب یا بین المکاتب مکالمہ کی حکمت عملی
کے اصولی خدوخال پر مبنی ہیں۔ ان نکات کو مفہوم، حکمت، اور تدریج کے پہلو سے درج ذیل
تجزیے میں سمویا جا سکتا ہے:
1. مشترکہ اقدار کو بنیاد بنانا: تدریجی حکمت کی
علامت پہلے نکتے میں کہا گیا ہے کہ "مکالمہ شروع کرنے سے پہلے متعلقہ
موضوع سے متعلق ایسے پہلووں کو زیر بحث لایا جائے اور ان پر اتفاق کیا جائے
جو فریقین کے ہاں مشترکہ اقدار پر مبنی
ہوں۔" یہ نکتہ قرآن مجید کے اس عظیم اصول کی عملی شکل ہے جو آیت:
"تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءِ بَيْنَنَا
وَبَيْنَكُمْ" میں بیان ہوا ہے۔ اس اصول کی بنیاد
"تدریج" (gradualism)
پر ہے، جو کہ حکیمانہ مکالمہ کا بنیادی قاعدہ ہے۔ جب مختلف المذاہب یا المکاتب
گروہ آپس میں بات چیت کرتے ہیں، تو سب سے پہلے انہیں وہ بات چیت شروع کرنی چاہیے
جو نقاطِ اتفاق پر مبنی ہو۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ مکالمہ تناؤ کے بجائے
اعتماد اور احترام کی فضا میں شروع ہو، تاکہ کسی بھی پیچیدہ یا متنازع پہلو تک
پہنچنے سے پہلے نفسیاتی قبولیت اور بنیادی فکری ہم آہنگی پیدا ہو جائے۔ یہ طریقہ
محض فکری چال نہیں، بلکہ ایک تربیتی اسلوب ہے جو مخاطب کو نرمی، تدبر اور سچائی کے
قریب لانے میں مدد دیتا ہے۔ یہی تدریج انبیاء کی سنت بھی رہی ہے۔
2. بقائے باہمی کے لیے مشترکہ نکات کی تلاش:
رواداری کا عملی راستہ دوسرے نکتے میں فرمایا گیا: "اگر مختلف مکاتب
فکر کے درمیان معاشرتی حوالے سے رواداری کی راہ تلاش کرنی ہو اور بقائے باہمی کے لیے
رستہ ہموار کرنا ہو تو ایسے پہلو کو تلاش کرنے چاہئیں جو متفقہ اور مشترک ہوں۔"
یہ نکتہ سماجی سطح پر مکالمے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ اس میں مقصود یہ ہے کہ ہم
صرف نظریاتی گفتگو پر ہی نہ رکیں، بلکہ معاشرتی بقا اور پرامن بقائے باہمی کو بھی
مدنظر رکھیں۔ اس کے لیے بنیادی شرط یہ ہے کہ ہم پہلے سے موجود مشترکہ انسانی و
اخلاقی اقدار جیسے:
·
انصاف
·
احترامِ
انسانیت
·
آزادیِ
مذہب و ضمیر
·
خدمتِ
خلق
·
سماجی
بھلائی
کو
بنیاد بنائیں۔ جب کسی معاشرے میں یہ مشترک قدریں مشترکہ لائحہ عمل کی صورت میں
سامنے آئیں، تو نہ صرف انتہا پسندی کم ہوتی ہے بلکہ بین المذاہب/بین الفرقہ رواداری
کو پائیدار بنیاد بھی ملتی ہے۔
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You