دیوار الگ رنگ کی
در اور طرح کا
یہ شہر پیمبر ہے نگر اور طرح کا
ہر شام اترتی ہے یہاں اور طرح سے
ہر صبح کا ہوتا ہے سفر اور طرح کا
کلیوں کے چٹکنے کی ادا ہے یہاں کچھ اور
گل اور طرح کا ہے شجر اور طرح کا
آسان نہیں منزلیں قوسین و دنٰی کیں
جبریل! یہاں چاہیے پر اور طرح کا
آتی ہے دبے پاؤں یہاں بادِ صبا بھی
آقا تیری گلیوں میں ہے ڈر اور طرح کا
سجدہ تو فقط رب دو عالم کے لیے ہے
پر طیبہ میں جھکا ہے میرا سر اور طرح کا
صد شکر مجھے اس سے موودت کا شرف ہے
جو سارے زمانے میں ہے گھر اور طرح کا
کاندھوں پہ نظر آتے ہیں سر اور طرح کے
نیزے کی بلندی پہ ہے سر اور طرح کا
عاجزؔ نے جو مانگا وہ عطا ہو گیا فورا ً
اترا ہے دعاؤں میں اثر اور طرح کا
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You