Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

7/30/17

یورپ کی ترقی میں اقلیدس کا کردار :: علم ہندسہ اور اقلیدس :: book element

یورپ کی ترقی میں اقلیدس کا کردار

اقلیدس جتنی  شہرت چند ہی لوگوں کو تاریخ میں حاصل ہوتی ہے۔ اس کے باوجود ہمیں اقلیدس کی سانح حیات کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ سکندر یہ ، مصر میں 300 قبل مسیح میں ایک فعال استاد تھا۔ تاہم اس کی پیدائش اور موت کی تواریخ نامعلوم ہیں۔ اس نے متعدد کتب لکھیں جس میں سے چند ایک بچ پائیں۔ تاریخ میں اس کی قدر و منزلت اس کی عظیم کتاب ‘‘عناصر’’ (ELEMENT) سے ملی ۔ اس کتاب میں موجود قریب سبھی نظریات اقلیدس سے پہلے بھی پیش کیے جا چکے تھے۔

اقلیدس کا سب سے اہم کام تو مواد کی ترتیب بندی اور کتاب کی ساخت کی تشکیل تھا۔ پہلے تو مقولات اور مفروضات کے ایک موزوں مجموعہ کا انتخاب کرنے کا مرحلہ تھا ۔ اس میں غیر معمولی قوت فیصلہ اور گہری بصیرت کی ؔضرورت تھی۔ تب اس نے احتیاط کے ساتھ ان مفروضات کو ترتیب دیا تا کہ ہر ایک اپنے پیش رو سے منطقی طور پر جڑا ہوا معلوم ہو۔ یہ امر قابل غور ہے کہ ‘‘عناصر’’ جو بنیادی طور پر سادہ اور ٹھوس علم ہندسہ کی ترقی یافتہ صورت ہے  ، الجبرا اور اعداد کے نظریات کا بھی تفصیلی احاطہ کرتی ہے۔

            کتاب ‘‘عناصر’’ گزشتہ دو ہزار برسوں سے زائد عرصہ سے نصابی کتاب کے طور پر پڑھائی جا رہی ہے۔ یہ بلا مبالغہ ایک کامیاب کتاب ہے۔ اقلیدس نے اسے شاندار انداز میں ایسے لکھا کہ اس کی اشاعت کے بعد یہ علم ہندسہ کی تمام سابق نصابی کتب پر افضل ہو گئی یہ یونان میں لکھی گئی۔ اب تک یہ متعدد زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہے۔ پہلی بار یہ 1482 میں باقاعدہ طور پر طبع ہوئی ۔ یعنی گٹن برگ کو چھاپہ خانہ کو ایجاد کیے 30 برس ہی گزرے تھے۔ تب سے اب تک اس کے ہزاروں ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔

منطقی دلیل کی ہیئت کے مطابق اس نے انسانی اذہان کے تربیت کی۔ یہ ارسطو کے منطق پر مقالات سے کہیں زیادہ اثر انگیز ثابت ہوئی۔ یہ کہنا بجا ہے کہ جدید سائنس کے فروغ میں اقلیدس کی کتاب نے اہم کردار ادا کیا۔ سائنس متعدد درست مشاہدات اور پر اثر مفروضات کا مجموعہ ہے۔ ایک طرف تو یہ جدید سائنس کی عظیم ترقی ، تجربیت اور آزمائش کے اشتراک سےپھوٹی دوسری طرف یہ ایک محطاط تجزیہ اور استخراجی دلیل ہے۔ ہمیں یہ نہیں معلوم کہ یورپ کی بجائے سائنس کا فروغ چین یا جاپان میں پہکے کیوں نہیں ہوا ۔ بلا شبہ نیوٹن ، گلیلیو ، کوپر نیکس اور کلیر جیسی عظیم ہستیاں بے حد اہمیت کی حامل ہیں۔ تاہم یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیوں مذکورہ بالا ہستیاں مشرق کی بجائے یورپ میں پروان چڑھیں ؟ غالبا یونانی عقلیت پسندی مغربی یورپ میں سائنس کی تخم ریزی کر رہی تھی۔

            یورپی لوگوں کیلیے یہ تصور کہ چند ایسے طبعی قوانین ہیں جن سے شئے مستخرج کی جا سکتی ہے یکسر فطری تھا۔ کیونکہ اقلیدس کی مثال ان کے پاس تھی۔ یورپی اقوام اقلیدس کے علم ہندسہ کو محض مجرد نظام ہی نہیں سمجھتے تھے ، ان کا خیال تھا کہ اقلیدس کے اصول موضوع اور کلیے ایک حقیقی دنیا کے حقائق ہیں۔

            جن شخصیات کا ذکر کیا گیا انہوں نے کوپر نیکس کی کتاب عنصر کا بغور مطالعہ کیا تھا اور اسی سے ان کے ریاضیاتی علم کی اساس قائم ہوئی۔ آئزک نیوٹن پر اقلیدس کے اثرات خاص طور پر بہت واضح ہیں۔ نیوتن نے اپنی کتاب Principia  ہندسیاتی ہیئت ہی میں تحریر کی جو عناصر کی ہیئت سے مماثل ہےتب سے دیگر اہم مغربی سائنس دانوں نے یہ ثابت کر کے اقلیدس کی تقلید کی ہی کہ کس طرح ان کےنتائج ابتدائی مفروضات کی ایک ہی مختصر تعداد سے منطقی طور پر اخذ کیے جا سکتے ہیں۔ بر ٹرینڈرسل اور الفرڈ نارتھ وائٹ ہینڈ جیسے ماہرین ریاضیات اور سپنوزا جیسے فلسفی نے ایسا ہی کیا۔ چین کی ٹیکنالوجی صدیوں تک یورپ سے بدرجہا بہتر رہی ، لیکن چینیوں میں اقلیدس کا ہم پلہ کوئی ماہر علم ہندسہ پیدا نہیں ہوا۔ سو چینی کبھی ریاضیات کی وہ نطریاتی ہیئت نہیں پا سکے جو مغرب کو حاصل ہوئی۔ 1600ء تک اقلیدس کا چینی زبان میں ترجمہ ہی نہ ہو سکا۔ جاپان میں اقلیدس کا کا کام اٹھارویں صدی عیسوی تک کسی کے علم میں نہیں تھا۔ اسے قابل قبول ہونے میں بھی سالہا سال کا عرصہ لگا۔ لامحالہ ذہن میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر یورپی اقوام کیلیے اقلیدس راہ ہموار نہ کرتا تو کیا سائنس میں اس قدر ترقی ان کے لیے ممکن ہوتی۔

            کزشتہ 150 برس سے زائد کا عرصہ میں اقلیدسی نظام کے علاوہ متعدد ہندساتی نظام اختراع کیے گئے ہیں۔ جب سے آئن سٹائن کا اضافیت کا عمومی نظریہ قبول کیا گیا ہے، سائنس دانوں کو اس امر کا قوی احساس ہوا ہے کہ اقلیدس کا علم ہندسہ ہمیشہ ایک حقیقی  دنیا میں درست نتائج کا سبب بنتا ہے۔

            روزن سیاہ (بلیک ہول) اور نیوٹران ستاروں کے قرب و جوار میں، جہاں کشش ثقل کی قوت انتہائی شدید ہے ، اقلیدس کا علم ہندسہ صورت حال کا درست خاکہ پیش نہیں کر پاتا تاہم یہ مثالیں مخصوص ہیں، بیشتر میں اقلیدسی نظام ہندسہ حقیقت کا درست خاکہ پیش کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔

ولیم ہارٹ

 

روزنامہ دنیا ، جمعہ المبارک 14 جولائی ، 2017 صفحہ 15

 

Share:

1 comments:

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive