Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

1/25/17

حنفی نماز میں رفع یدین کیوں نہیں کرتے ؟


حنفی نماز میں رفع یدین کیوں نہیں کرتے ؟
امام ابو محمد بخاری محدث رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت سفیان ابن عینیہ سے روایت کی کہ ایک دفعہ حضرت امام اعظم ابو حنیفہ اور امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیھما کی مکہ معظمہ کے دار الحناطین میں ملاقات ہو گئی تو ان بزرگوں کی آپس میں حسب ذیل گفتگو ہوئی:
امام اوزاعی: آپ لوگ رکوع میں جاتے اور رکوع سے اٹھتے  وقت رفع یدین کیوں نہیں کرتے؟
امام ابو حنیفہ: اس لیے کہ رفع یدین ان موقعوں پر حضور سے ثابت نہیں۔
امام اوزاعی: آپ نے یہ کیا فرمایا میں آپ کو رفع یدین کی صحیح حدیث سناتا ہوں۔
حدثنی الزھری عن سالم عن ابیہ عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم انہ کان یرفع یدیہ اذا افتتح الصلوۃ و عند الرکوع و عند الرفع  منہ۔
 ترجمہ: مجھے زہری نے حدیث بیان کی انہوں نے سالم سے سالم نے اپنے والد سے انہوں نے نبی کریم ﷺ سے کہ آپ ہاتھ اٹھاتے تھے جن نماز شروع فرماتے اور رکوع کے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت۔
امام اعظم: میرے پاس اس سے قوی تر حدیث اس کے خلاف موجود ہے۔
امام اوزاعی: اچھا فوراً پیش فرمائیے۔
امام اعظم: لیجیے سنیے:
حدثنا حماد عن ابراہیم عن علقمہ و الاسود عن عبد اللہ ابن مسعود ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کان لایرفع یدیہ الا عند افتتاح الصلوۃ ثم لا یعود لشیئ من ذالک۔
ترجمہ: ہم سے حماد نے حدیث بیان کی انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے حضرت علقمہ اور اسود سے انہوں نے حضرت عبد اللہ ابن مسعود سے کہا نبی ﷺ صرف شروع نماز میں ہاتھ اٹھاتے تھے پھر کسی وقت نہ اٹھاتے تھے۔
امام اوزاعی: آپ کی پیش کردہ حدیث کو میری پیش کردہ حدیث پر کیا فوقیت ہے جس کہ وجہ سے آپ نے اسے قبول فرمایا اور میری حدیث کو چھوڑ دیا۔
امام ابو حنیفہ: اس لیے کہ حماد ، زہری سے زیادہ فقیہ ہیں۔ اور ابراہیم نخعی سالم سے بڑھ کر عالم و فقیہ ہیں۔ علقمہ ، سالم کے والد عبد اللہ ابن عمر سے علم میں کم نہیں اسود بہت ہی بڑے متقی فقیہ و افضل ہیں۔ عبد اللہ ابن مسعود فقہ ہیں۔ قراۃ میں حضور ﷺ کی صحبت میں حضرت ابن عمر سے کہیں بڑھ چڑھ کر ہیں کہ بچپن سے حضور ﷺ کے ساتھ رہے۔
            چونکہ ہماری حدیث کے راوی تمہاری حدیث کے راویوں سے علم و فضل میں زیادہ ہیں لہذا ہماری پیش کردہ حدیث بہت قوی  اور قابل قبول ہے۔
امام اوزاعی: خاموش۔

غیر مقلدین صاحبان امام صاحب کی یہ اسناد دیکھیں اور اس  میں کوئی نقص نکالیں امام اوزاعی کو بجز خاموشی کے چارہ کار نہ ہوا یہ ہے امام اعظم ابو حنیفہ کی حدیث دانی اور یہ ہے ان کی حدیث کی اسناد۔ اللہ تعالی حق قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ضد کا کوئی علاج نہیں ۔ یہ لمبی لمبی اسنادیں اور ان میں ضعیف راویوں کی شرکت حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کے بعد کی پیدا وار ہیں ۔ امام صاحب نے جو حدیث قبول فرمائی وہ نہایت صحیح ہے۔( جاء الحق ، صفحہ 57،58 59، حصہ دوم)
Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive