Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

12/20/15

Firqa Prasti se jaan churan ho gi

دہشت گردی اور فرقہ واریت!
عدالتیں فوجی ہوں یا سول دہشتگردوں کو پھانسیاں فوراً ہونی چاہیے۔ مگر کیا یہ دہشتگردی کے خاتمے کا مستقل حل ہوگا؟ جب تین یا چار دہشت گرد دو سو افراد کے مجمع میں خود کو اڑا لیں اور کئی جانیں ضائع ہوجائیںاور ایک دہشتگرد پکڑا جائے اور اسے پھانسی پر لٹکا دیا جائے اس طرح تو وہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل میں کامیاب ہوتے رہیں گے۔ دہشتگردی ہے کیا؟ جب ایک شخص یاگروہ یا ادارہ مسلمانوں یا غیر مسلموں کے امن عامہ کو تباہ کرے ان میں فساد برپا کرے یا انہیں قتل کردے تو انہیں دہشت گرد کہاجائیگا۔ مسلمانوں میں یہ ازل سے جاری ہے۔ بدقسمتی سے مسلمان قرآن و سنت کا پرچار زبانی تو ہردور میں کرتے رہے ہیں مگر عملی طور پر ان پر ابھی تک کاربند نہیں ہوسکے۔ مسلمان اقتدار کی ہوس میں سب کچھ کرنے کیلئے تیار ہوجاتا ہے۔ فرقہ پرستی کی لعنت نے ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کے خون کا پیاسا کردیاہے۔ اللہ کریم نے تو ارشاد فرمایا کہ ’’تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مظبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقے میں نہ پڑو‘‘ ہمارے آقاؐ کا ارشاد ہے مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ کیا ہم اللہ کی رسی (قرآن پاک) کو مل کر تھام رکھا ہے؟ کیا ہماری زبان اور ہاتھ سے کبھی دوسروں کو تکلیف نہیں پہنچی؟ بدقسمتی سے ایک قرآن ایک خاتم النبینؐ، ایک خدا، ایک کعبۃ اللہ کا طواف کرنیوالے مسلمان کئی فرقوں میں بٹ گئے ہیں۔ اور پھر یہ کہ ہر فرقہ دوسرے فرقے کو غلط تصور کرتا ہے۔ اسے حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے اپنے آپکو دوسرے سے بہتر مسلمان سمجھتا ہے یوں نہ صرف اتحاد مسلم، پارہ پارہ ہوا بلکہ قرآن پاک کا وہ درس کہ تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقے میں نہ پڑو ہردور میں مسلمانوں سے عمل کا ہی متقاضی رہا۔ انتہا پسندی ہے جو وطن عزیز کے اتحاد و یگانگت کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ فرقہ پرستی کا عالم یہ ہے کہ اگر ایک گھرانے میں چار مرد حضرات ہیں تووہ چاروں علیحدہ علیحدہ مسجد میں نماز پڑھنے جاتے ہیں۔آج ہم خود کو صرف مسلمان کہلوانے پر نہیں بلکہ سنی، شیعہ، وہابی، دیوبندی، اہل حدیث کہلوانے پر زیادہ فخر محسوس کرتے ہیں۔ ہماری مساجد اور مدارس سے بھی ہمیں ایسی ہی تعلیم دی جاتی ہے۔ سانحہ پشاور ہوا۔ ہرطرف سے آوازیں بلند ہوئیں کہ اس سانحہ نے پوری قوم کو ایک کردیا ہے۔ جب قرآن و سنت کی تعلیمات سے ہم ایک نہیں ہوسکے تو کیا ایک سانحہ سے ہم ایک ہو جائینگے؟یا پھر کیا ہمیں ایک ہونے کیلئے ایسے عظیم سانحات کی ضرورت ہوگی؟ یہ محض لفاظی ہوتی ہے۔ ہم قرآن و سنت کی تعلیمات کو بالائے طاق رکھ دیتے ہیں اور مسالک کی آڑ میں ایک دوسرے کا گلہ کاٹنا شروع کردیتے ہیں۔ یہ ریاست کی نااہلی ہوتی ہے۔ سعودی عرب میں حج کے موقع پر ہم کیوں ایک ہوجاتے ہیں؟ صرف اس لئے وہاں قانون سخت ہے ہم جس سے ڈرتے ہیں۔ ورنہ ہمیں سعودی سخت قانون کا خوف نہ ہوتا۔ ورنہ ہم خانہ کعبہ کے اندر بھی جلسے جلوس کرنے سے گریز نہ کریں۔ قرآن پاک میں حکم ہے کہ ’’جس نے کسی جان کو ناحق قتل کیا تو گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا‘‘ اللہ کریم نے فرمایا ’’تمہارے لئے آپ ؐ کی حیات طیبہ بہترین نمونہ ہے‘‘ اب سوال یہ ہے کہ خاتم النبینؐ نے کتنے لوگوں کو اپنی حیات مبارکہ میں زبردستی مسلمان بنانے پر مجبور کیا؟ یا کیا آپؐ نے اپنی زبان مبارکہ سے بھی کبھی کسی کو تکلیف دی؟ یا آپؐ نے کسی غیر مسلم کی دل آزاری فرمائی؟ تو پھر کیا وجہ ہے جگہ ہم اپنے منہ سے ان کا کلمہ بھی پڑھتے ہیں ان کے عاشق ہونے کے بھی دعویدار ہیں۔ ان کے ارشادات پر ہم عمل کیوں کرتے؟ حالانکہ اللہ کریم کا بھی حکم واضح ہے کہ ’’ آپؐ جو کچھ تمہیں دیں اسے لے لو اور جس سے روکیں رک جائو‘‘ اور فرمایا ’’جس نے آپؐ کی اطاعت کی تواس نے اللہ ہی کی اطاعت کی‘‘

زبان سے کہہ بھی دیا لاالہ تو کیا حاصل

دل و نگاہ مسلمان نہیں تو کچھ بھی نہیں

علماء کرام پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے مساجد اور مدارس سے جب نفرت انگیز لٹریچر کی اشاعت بند ہوجائے گی اور محبت و امن کی آوازیں بلند ہونا شروع ہوں گی تو کوئی وجہ ہی نہیں کہ ہم ایک نہ ہوسکیں۔ صرف قرآن و سنت کی تعلیمات کو عام کرناہوگا۔ حکومت کو فوری طور پر ایسی قانون سازی کرنی چاہیے۔ پھر اس پر عمل بھی سختی سے ہوکہ کوئی بھی مذہبی منافرت پھیلانے کی جرأت ہی نہ کرسکے۔ کیوں کہ مسلمان کو مسلمان کیخلاف بھڑکانا یا دونوں کو آپس میں لڑانا دہشت گردی سے بھی بھیانک جرم ہے۔ اگر ایسے عناصر کی نشاندہی ہوتو ان کیخلاف بھی دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیاجائے۔ میڈیا کو بھی اہم رول ادا کرنا ہوگا۔ اتحاد و یگانگت پر مبنی قرآنی آیات و احادیث رسولؐ کا زیادہ سے زیادہ پرچار کیا جائے اور مذہبی منافرت کی حددرجہ حوصلہ شکنی کا جائے۔ جب تک ہم خود ایک نہیں ہونگے تو دشمن ہماری کمزوریوں سے فائدہ اٹھا تا رہے گا۔ ہمیں ’’منافقت‘‘ سے جان چھڑاناہوگی۔


Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive