Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

...

....

وظائف

مختلف وظائف کے لیے کلک کریں

دار المطالعہ

اچھے اچھے عنوانات پر کالم پڑھنے کے لیے کلک کریں

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی صاحب کی خوبصورت تحریریں پڑھنے کے لیے کلک کریں

گوشہءِ غزل

بہت خوبصورت اردو غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں

9/28/25

نعمت بے بدل مدینہ ہے | Nemat e Be Badal Madina Hai Lyrics


 

نعمتِ بے بدل مدینہ ہے

ہر اداسی کا حل مدینہ ہے

 

ان کی آمد کا فیض ہے مکہ

ان کی ہجرت کا پھل مدینہ ہے

 

گو کہ ہر شہر ہے مدینہ مگر

شہر سرکار ال مدینہ ہے

 

ضبطِ جذبات لازمی ہے یہاں

اے میرے دل سنبھل مدینہ ہے

 

گردِ راہ جھاڑنے کی سوچتا ہے

اس کو چہرے پہ مل مدینہ ہے

 

دوست یہ ہے کہ تمامِ عکس کشی

خود سے باہر نکل مدینہ ہے

 

عرضیاں ڈال پر نگاہوں سے

اپنی عادت بدل مدینہ ہے

 

یثربِ حال سے نہ ہو غمگین

مظہری تیرا کل مدینہ ہے

Share:

یا رسول اللہ انظر حالنا | نئیں کوئی اوقات اوگن ہار دی | Ya Rasool Allahi Unzur Halana


 

يَا رَسُولَ اللّٰهِ اُنظُرْ حَالَنَا

يَا حَبِيبَ اللّٰهِ اِسْمَعْ قَالَنَا

إِنَّنِي فِي بَحْرِ هَمٍّ مُغْرَقٌ

خُذْ يَدِي سَهِّلْ لَنَا أَشْكَالَنَا

 

کیوں پھراں میں منگتیاں تو منگدا

میں تے منگتا ہاں خدا دے یار دا

 

منگتیاں وچ ہے کھڑا جبریل وی

رتبہ ویکھوں سوہنے دے دربار دا

 

لہراں  بہراں  ہو گیاں گھروچ میرے

جد توں نوکر بنیاں ہاں سرکار دا

 

جنہاں تیرے در تے ٹکڑے کھا لئے

تذکرہ کردے نیں او عرشوں پار دا

 

مہرباناں سوہنیاں من موہنیاں

حال ویکھ  اپنے کدے بیمار دا

 

کوئی سن کے خوش نیں ہوندا نہ ہووے

ذکر کرنا ہے اساں سرکار دا

 

جو ملی  عزت نیازی جگ تے

ہے کرم اے سارا ای سرکار دا

Share:

وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا | wo nabiyon men rahmat laqab with lyrics


 

وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا

مرادیں غریبوں کی بر لانے والا

 

مصیبت میں غیروں کے کام آنے والا

وہ اپنے پرائے کا غم کھانے والا

فقیروں کا ملجا ضعیفوں کا ماویٰ

یتیموں کا والی غلاموں کا مولیٰ

 

خطا کار سے درگزر کرنے والا

 بد اندیش کے دل میں گھر کرنے والا

مفاسد کو زیر و زبر کرنے والا

قبائل کو شیر و شکر کرنے والا

 

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا

اور اک نسخۂ کیمیا ساتھ لایا

مِسِ خام کو جس نے کندن بنایا

کھرا اور کھوٹا الگ کر دکھایا

 

عرب جس پہ قَرنوں سے تھا جہل چھایا

پلٹ دی بس اک آن میں اس کی کایا

رہا ڈر نہ بیڑے کو موجِ بلا کا

اِدھر سے اُدھر پھر گیا رخ ہوا کا

Share:

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Online People

Blog Archive

Blog Archive