نعمتِ بے بدل مدینہ ہے
ہر اداسی کا حل مدینہ ہے
ان کی آمد کا فیض ہے مکہ
ان کی ہجرت کا پھل مدینہ ہے
گو کہ ہر شہر ہے مدینہ مگر
شہر سرکار ال مدینہ ہے
ضبطِ جذبات لازمی ہے یہاں
اے میرے دل سنبھل مدینہ ہے
گردِ راہ جھاڑنے کی سوچتا ہے
اس کو چہرے پہ مل مدینہ ہے
دوست یہ ہے کہ تمامِ عکس کشی
خود سے باہر نکل مدینہ ہے
عرضیاں ڈال پر نگاہوں سے
اپنی عادت بدل مدینہ ہے
یثربِ حال سے نہ ہو غمگین
مظہری تیرا کل مدینہ ہے