Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

6/23/22

بت بھی اس میں رہتے تھے دل یار کا بھی کاشانہ تھا | بیدمؔ اس انداز سے کل یوں ہم نے کہی اپنی بیتی | bedam shah warsi غزلیات بیدم شاہ


 

بت بھی اس میں رہتے تھے دل یار کا بھی کاشانہ تھا

 ایک طرف کعبے کے جلوے ایک طرف بت خانہ تھا

 

دلبر ہیں اب دل کے مالک یہ بھی ایک زمانہ ہے

 دل والے کہلاتے تھے ہم وہ بھی ایک زمانہ تھا

 

 پھول نہ تھے آرائش تھی اس مست ادا کی آمد پر

ہاتھ میں ڈالی ڈالی کے ایک ہلکا سا پیمانہ تھا

 

ہوش نہ تھا بے ہوشی تھی بے ہوشی میں پھر ہوش کہاں

 یاد رہی خاموشی تھی جو بھول گئے افسانہ تھا

 

 دل میں وصل کے ارماں بھی تھے اور ملال فرقت بھی

آبادی کی آبادی ویرانے کا ویرانہ تھا

 

 شمع کے جلوے بھی یارب کیا خواب تھا جلنے والوں کا

صبح جو دیکھا محفل میں پروانہ ہی پروانہ تھا

 

 دیکھ کے وہ تصویر مری کچھ کھوئے ہوئے سے کہتے ہیں

 ہاں ہاں یاد تو آتا ہے اس شکل کا اک دیوانہ تھا

 

غیر کا شکوہ کیوں کر رہتا دل میں جب امیدیں تھیں

 اپنا پھر بھی اپنا تھا بیگانہ پھر بیگانہ تھا

 

 بیدمؔ اس انداز سے کل یوں ہم نے کہی اپنی بیتی

ہر ایک نے سمجھا محفل میں یہ میرا ہی افسانہ تھا

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive