Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

7/12/16

Dried fruit and Fruit and their benefits

پس تم  اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے(القران)
پھل اور میوہ جات انسانی طبیعت کے لیے موافق ہیں پھلوں اور مواجات میں شکر اور کئی طاقتور اجزاء پائے جاتے ہیں۔ ان میں زیادہ حصہ پانی کا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ان میں چکنائی بھی ہوتی ہے۔ بعض میں نشاستہ اور شکر زیادہ ہوتی ہے۔ یہ تمام اجزاء انسانی جسم کی پرورش کرنے اور طاقت دینے میں بے نظیر ہیں۔
             بعض پھلوں میں نمک ، ترش مادہ اور فاسفورس بھی ہوتا ہے جو جسم میں خون کی خرابی کی اصلاح کرتا ہے۔ اس کے علاوہ پھلوں اور میوہ جات میں فولاد اور دیگر مقویات شامل ہوتے ہیں اور ان کے استعمال سے اکثر امراض میں افاقہ ہوتا ہے۔
            ذیل میں مختصراً چند پھلوں اور میوہ جات کے افعال و خواص کے بارے میں ذکر کیا جا رہا ہے۔ تا کہ ان کی افادیت سے ہر خاص و عام مستفید ہو سکیں۔

انار:           انار بہت ذائقہ دار اور مفید پھل ہے۔ اس کا ہر جزو مفید ہے۔ طب یونانی میں انار کے دانوں کے علاوہ انار کا چھلکا ، درخت کی چھال اور جڑ بھی استعمال کی جاتی ہے۔ قدرت نے انار کو مخصوص فوائد سے نوازا ہے۔ میٹھا انار سرد تر ہے۔ مفرح ہونے کے علاوہ بدن میں تازہ اور عمدہ خون پیدا کرتا ہے۔ جگر کی حدت اور جگر کی کمزوری میں بے حد مفید ہے۔ کھٹا انار سرد خشک ہوتا ہے۔ خون اور صفراء کے جوش کو کم کرتا ہے۔ حاملہ خواتین کے لیے بہت مفید ہے۔ جدید تحقیقات کی رو سے انار کے درخت کی چھال ، پرانی پیچش، پرانے دستوں اور آنتوں کے کیڑوں کو مارنے میں مفید ہے۔ ریسرچ کے مطابق انار میں لحمیات ، روغنیات نمکیات، فاسفورس اور فولاد پائے جاتے ہیں جو جسم میں خون کی کمی کو دور اور رنگ کو  سرخ کرنے میں مدد گار معاون ہوتے ہیں۔
امراض ہضم میں انار دانہ اور پودینہ کی چٹنی مفید ہوتی ہے۔ انار موسم سرما کا مفید پھل ہے۔

آم:          برطانیہ کے مشہور طبی ڈاکٹر ایڈتھ پیری کی تحقیق کے مطابق آم میں حیاتین الف اور ج بہت زیادہ مقدار میں ہوتے ہیں۔ قدرت نے آم میں اور بھی بہت سے غذائی اجزا رکھے ہیں۔جن میں پروٹین، چکنائی، نشاستہ دار اجزاء چونا، فاسفورس اور فولاد شامل ہیں۔ غرضیکہ آم لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ طبی فوائد بھی رکھتا ہے۔ طب یونان کے مطابق آم گرم تر ہے۔ یہ دل دماغ، جگر، معدہ، آنتوں ، گردہ اور مثانہ کو طاقت دیتا ہے۔ مقوی باہ ہے۔ قبض اور خون کی کمی کو دور کرتا ہے۔ پیشاب کے ذریعے جسم کے فاضل مادوں کو خارج کرتا ہے۔ خفقان اور کھانسی میں مفید ہے۔ رنگ بھی نکھارتا ہے۔ بلند فشار خون اور ذیابیطس کے مریضوں کو اسے احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے۔
آم کے پھول مسوڑھوں  اور منہ میں ہونے والے دانوں کے لیے بہت مفید ہیں۔ کچا آم یا کیری کا شربت لو لگ جانے کے علاوہ خون کی خرابی اور پیاس میں بھی مفید ہے۔

خربوزہ:                      موم گرما کا مشہور اور بہت زیادہ کھایا  جانے والا پھل ہے۔ خربوزہ حیاتین سے بھرپور قوت بخش اور بے پناہ غذائیت کا حامل ہے۔ ایک ریسرچ کے مطابق اس میں تمام پروٹین ، کاربوہائیڈریٹ ، چکنائی، کیلشیم، فاسفورس، فولاد، تانبا اور اس کے علاوہ وٹامن اے، وٹامن بی اور وٹامن سی  پائے جاتے ہیں۔
            موسم گرما میں بدن کے تیزابی مادے میں اضافہ ہو جاتا ہے جس سے سینے اور معدے میں جلن ، کھٹی ڈکاروں کا آنا ، پنڈلیوں اور دیگر اعضاء میں درد کا عارضہ لاحق ہو جاتا ہے ۔ ان کیفیات میں خربوزہ کا استعمال بہت زیادہ مفید ہے۔ خربوزہ بدن سے تیزابیت کو خارج کرتا ہے۔ گردے اور مثانے کو صاف کرتا ہے نیز گردے اور مثانے کی پتھری کو بھی توڑ کر نکالتا ہے۔ جسم کی کمزوری کو دور کرتا ہے۔ دل اور دماغ کو فرحت بخشتا ہے۔ خربوزے کے چھلکے امراض نسواں میں استعمال ہوتے ہیں۔ خربوزے کے بیجوں کو تربوز،خیارین اور کدو کے بیجوں کے ساتھ پیس کر دودھ میں ملا کر پینے سے دماغ کی کمزوری اور جسم کی نقاہت میں افاقہ کرتا ہے۔ خربوزے کے تمام اجزاء بڑے مفید اور کار آمد ہیں۔

بادام:         جدید تحقیقات کے مطابق میوہ جات کا استعمال بھی انسانی جسم کو طاقت پہنچانے اور توانائی کو برقرار رکھنے میں مفید ہے۔ خصوصاً بادام کا ستعمال کہ جس میں پروٹین، چکنائی، نشاستہ دار شکریلے اجزاء ، چونا اور فاسفورس کے علاوہ حیاتین الف، ب اور ج بھی موجود ہیں۔ یوں بادام غذائی قوت کے اعتبار سے اکثر غذاؤ ں سے بہتر  ہے۔ چکنائی جسم کو فربہ کرتی ہے۔ بادام میں موجود لحمی مواد سے بدن میں طاقت و حرارت پیدا ہوتی ہے۔ چونا اور فاسفورس دماغ اور اعصاب کیلیے مفید ہیں۔ فولاد خون کی کمی کو دور کرتا ہے۔ بادام حاملہ خواتین کیلے بہت زیادہ مفید ہوتا ہے۔ جنسی کمزوری دور کرنے کیلیے بھی اس کا استعمال مفید ہے۔ خصوصاً دماغی کام کرنے والوں کیلیے کسی نعمت سے کم نہیں۔ سر درد اور دماغ کی خشکی کیلیے روغن بادام کی مالش بھی ایک موثر علاج ہے۔

پستہ:          بادام کا ذکر پستہ کے ذکر کے بغیر ادھورا لگتا ہے۔ کیونکہ پستہ اور بادام دونوں بہترین مغزیات ہیں یہ ایک ساتھ کئی پکوانوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ خصوصاً فرنی کی سجاوٹ ان مغزیات کے بغیر مکمل نہیں ہوتی ۔ پستہ تاثیر میں گرم تر ہے ۔ دل اور دماغ کو قوت دیتا ہے۔ بدن کو موٹا کرتا ہے، بلغم کو نکالتا ہے، دماغی صلاحیت بڑھاتا ہے اور کھانسی میں بھی مفید ہے۔اطباء کا تجربہ  ہے کہ پستہ گردوں کی کمزوری کیلیے مفید  ہے۔ یہ معدہ اور آنتوں کو قوت دیتا ہے۔ متلی ، قے اور اسہال میں مفید ہے۔ ایک خاص بات یہ ہے کہ مغزیات کا مستقل پروسٹیٹ گلینڈ کو ٹھیک کرتا ہے۔


ناریل؛                      طب یونانی کے مطابق ناریل بڑی مقوی غذاء ہے۔ یہ بدن کو فربہ کرتا ہے اس کے استعمال سے جسم میں عمدہ اور صاف خون پیدا ہوتا ہے۔ اور اس سے قوت مدافعت بڑھتی ہے۔ نظر کی کمزوری کو دور کرتا ہے۔ جگر اور گردوں کو طاقت دیتا ہے۔ پیٹ کے کیڑے مارنے کیلیے بہت مفید ہے۔ جدید طبی تحقیق کے مطابق ناریل بڑی جامع غذاؤں میں شامل ہوتا ہے۔ اس کے لحمی اجزاء جسم کی افزائش میں حصہ لیتے ہیں۔ ناریل میں موجود نشاستہ دار اجزاء اور چکنائی جسم میں قوت پیدا کرتی ہے۔ ناریل میں موجود حیاتین الف، ب اور ج جسم کے مختلف اعضاء یعنی دل ، دماغ ، جلد اور آنکھوں کیلیے بہت مفید ہیں۔ وٹامن سی انسانی نسل کی بقاء کیلیے بہت اہم ہے اور ناریل میں اس کی موجودگی کی وجہ سے حاملہ خواتین کے لیے ناریل کا ستعمال بہت مفید ہے۔ اس کے علاوہ وٹامن اے حمل گرنے کے خطرے کو دور کرتا ہے۔ اس کے کھانے سے بچہ صحت مند اور خوبصورت پیدا ہوتا ہے۔ ناریل کا تیل بالوں کی نشوو نما کیلیے بہت مفید ہے۔اکثر خواتین کے لمبے اور خوبصورت بالوں کا راز روغن ناریل میں پوشیدہ ہے۔
Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive